Ch Murad Virak, the Don of Punjab, Pakistan, is a powerful and influential figure from Gujranwala. Known for his leadership, dominance, and strong presence, he commands respect across the region.
Don of Punjab Pakistan

ضلع گجرانوالہ کی تحصیل نوشہرہ ورکاں اور گاؤں چھنی ورکاں سے تعلق رکھنے والے چوھدری مراد ورک جو کہ ایک ہزار ایکڑ رقبے کے مالک ہونے کے ساتھ ساتھ اپنے علاقے میں کافی زیادہ اثر و رسوخ رکھتے تھے۔ ان کی دشمنی کی داستان آج ہم آپ کو سنانے جا رہے ہیں۔
یہ دشمنی شروع کس بات سے ہوئی اس کا اختتام کب اور کیسے ہوا اور اس دشمنی میں 45 افراد کیسے قتل ہوئے۔ آپ یہ تمام تر تفصیلات جان سکیں گے ہماری آج کی اس تحریر میں ۔یاد رہے کہ دشمنی کی یہ داستان سنانے کا مقصد صرف اور صرف اس طرح کی لڑائی جھگڑوں اور دشمنیوں سے ہونے والے جانی و مالی نقصانات اور تباہی و بربادی سے لوگوں کو آگاہ کرنا ہے۔
چوھدری مراد علی ورک ایک ہزار ایکڑ زرعی رقبے کے مالک تھے اپنے پورے علاقے میں کافی زیادہ ان کا اثر و رسوخ تھا ۔چوہدری مراد علی ورک کے نو بیٹے تھے جن میں سے ایک کا نام عیسی ورک تھا عیسی ورک کے چھ بیٹے تھے ۔ان چھ میں سے سب سے بڑے بیٹے کا نام چوھدری عاشق علی ورک عرف بابا ورک تھا ۔
Don of Punjab Pakistan
چوھدری بابا ورک غصے کے بہت تیز اور سخت طبیعت کے مالک تھے ۔ان کے پانچ بیٹے تھے اور دوسرے نمبر پر جو بیٹا تھا اس کا نام چوہدری وارث علی ورک تھا۔ جبکہ تیسرے نمبر پر جو بیٹا تھا اس نے پنجاب لیول پر اپنے اثر و رسوخ کا لوہا منوایا ۔جن کا نام چوھدری ارشد عرف مودی ورک تھا دشمنوں کے لیے موت سمجھے جانے والے مودی ورک ان کے بڑے بھائی چوھدری وارث علی ورک۔
اور ان کے والد چوہدری عاشق ورک المعروف بابا ویر ک یہ تین ایسے نام تھے ۔جن کی وجہ سے ان کے گاؤں یعنی چھنی ورقاں اور تحصیل نوشہرہ ور کا اور ضلع گجرانوالہ کا نام پورے پنجاب میں گونجتا تھا۔ 80 کی دہائی تک اس خاندان کے لڑائی جھگڑے صرف ہاتھا پائی تک محدود تھے ۔یعنی اس وقت چوھدر ی مراد علی ورکاور ان کے بیٹے چوھدری عیسی ورک کا کافی عصر و رسوخ اپنے علاقے میں چلتا تھا۔
پھر جب چوھدری عیسی کے بڑے بیٹے چوھدری عاشق المعروف بابا ورک جوان ہوئے تو انہوں نے اپنی زندگی میں پہلا قتل کیا۔ اس کے بعد بابا ورک نے چیئرمین کا الیکشن لڑا اس الیکشن میں ان کا سیاسی مخالف گجر برادری سے تعلق رکھتا تھا ۔
اور اس الیکشن میں اپنے سیاسی مخالف سے ان کی کافی بات بگڑ گئی بات بہت زیادہ بگڑنے کی وجہ سے۔ سن 1990 میں چوھدری بابا ورک کے تین بیٹوں چوھدری مودی ورک چوھدری وارث ورک اور چوہدری گوگی ورک نے۔ اپنے والد کے سیاسی مخالف کو نوشہرہ ورقہ کے چوک میں ہتھوڑے مار مار کر قتل کر دیا۔ اس قتل کے بعد چوھدری بابا ور کے ان تینوں بیٹوں کو تین سال جیل کاٹنا پڑی۔
Don of Punjab Pakistan
اس وقت لاکھوں روپے ادا کرنے کے بعد ورک برادران کی اپنے مخالفین سے صلح ہو گئی 1993 میں یہ چاروں بھائی جیل سے رہا ہو گئے۔ جیل سے رہا ہونے کے بعد مودی ورک نے گن مین وغیرہ رکھ لیے اور اس وقت جدید ترین اسلحہ خرید لیا ۔
اسلحہ بیچنے والے نے انہیں خراب گولیاں بیچ دی انہیں پتہ چلنے پر مودی ورک اپنے بھانجے سمیت اس دکان میں داخل ہو گیا۔ اور پوری دکان کا اسلحہ لوٹ لیا اس واردات کی خبر اس وقت کے اخبار میں پہلی دفعہ مودی وگ کے نام سے شائع ہوئی۔ یہیں سے حقیقت میں مودی ورک گروپ کی ابتدا ہوئی ان کا گاؤں چھنی ورقہ منشیات فروشی اور اس طرح کی دوسری وارداتوں میں بہت مشہور رہا۔
ایک دفعہ پولیس نے اس گاؤں پر ریڈ کیا تو مودی ورک کے گن مینوں نے پولیس کو گھیر کر ان سے سرکاری اسلحہ چھین لیا۔ اس چھینے گئے اسلحہ میں تقریبا 14 عدد بندوقیں تھیں اسلحہ چھیننے کے بعد پولیس والوں کو کپڑے اتروا کر وہاں ایک گندے تالاب یعنی چھپڑ میں اتارا گیا۔
Don of Punjab Pakistan
اس واقعہ کے بعد جہاں پولیس کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا وہیں پورے علاقہ میں چوھدری مودی ورک گروپ دہشت کا نشان بن گیا ۔اس کے بعد پاکستان آرمی کی مداخلت پر پولیس سے چھینا گیا سرکاری اسلحہ مودی ور گروپ سے واپس لیا گیا ۔چوھدری مودی ورک گروپ کا ایک اور مشہور واقعہ ہے کہ ایک دفعہ چوھدری مودی ورک اپنے گاؤں میں چاول کی فصل لگا رہا تھا۔
اس دوران پولیس نے ریڈ کیا تو مودی ورک نے اپنے گن مینوں کے ساتھ مل کر پولیس سے گن پوائنٹ پر چاول کی فصل لگوائی۔ 14 جماعتیں پاس اس نوجوان یعنی مودی ور کے بارے میں لوگوں کا کہنا تھا کہ وہ غریبوں اور بے سہارا کی مدد کرتا ہے 90 کی دہائی کا ایک واقعہ ہے ۔
کہ چوھدری بابا ورک ایک پنچایت میں گئے اس پنچایت میں ایک دوسری گجر برادری سے تلخ کلامی کی وجہ سے چوھدری بابا ورک نے گجر برادری کے ایک فرد کو منہ پر تھپڑ مار دیا ۔اس ایک تھپڑ کی وجہ سے ایسی دشمنی کا اغاز ہوا جس دشمنی میں 45 افراد قتل ہوئے شروع میں تو اس دشمنی میں ورک گروپ اور گجر گروپ میں کئی دفعہ ہاتھا پائی ہوئی۔
Don of Punjab Pakistan
جس کی وجہ سے دونوں گروپوں کے کئی افراد کافی دفعہ زخمی ہوتے رہے لیکن 1997 میں چوھدری مودی ورک اپنے گن مینو سمیت دو گاڑیوں پر ایک گاؤں میں شادی پر جا رہے تھے۔ راستے میں اس گجر برادری کا بھی گاؤں تھا جن سے ان کی دشمنی ابھی چل رہی تھی چوھدری مودی ورک کے گروپ نے اس گجر برادری کے گاؤں سے گزرتے ہوئے فائرنگ کر دی۔
دوسری طرف گجر گروپ نے یہ سمجھا کہ مودی ورک اپنے گن مینوں سمیت ہماری زمینوں پر قبضہ کرنے کے لیے آیا ہے۔ اس طرح گجر گروپ بھی اپنے گن مینوں کے ساتھ باہر نکلا اور دونوں گروپوں میں فائرنگ کا تبادلہ ہونے لگ پڑا ۔اس موقع پر پولیس بھی پہنچ گئی لیکن فائرنگ کے تبادلے میں چوھدری مودی ور گروپ کے پانچ افراد قتل ہو گئے ۔
قتل ہونے والے ان پانچ افراد میں مودی ورک کا ایک بھانجا سابی چٹھا اور دوسرا بھتیجہ فیصل ورک تھا۔ جبکہ تین ان کے گن مین تھے یہاں سے اس دشمنی میں قتل و غارت شروع ہو گئی اور یہ دشمنی ضلع گجرانوالہ سے نکل کر پنجاب لیول تک مشہور ہوتی گئی۔ ان پانچ قتلوں کی وجہ سے مودی ورک گروپ میں شدید غم و غصے کی لہر دوڑ گئی اور مودی ور کسی ایسے موقع کی تلاش میں تھا۔
کہ اپنے دشمنوں کو بھاری نقصان پہنچا سکے مودی ورک کا مقصد اپنے ساتھیوں کا انتقام لینا تھا آخر وہ موقع 1998 میں مودی ورک کو مل ہی گیا ۔مخالفین کی بارات روک کر مودی ورک نے اپنے چھ ساتھیوں سمیت مخالفین کی بارات پر حملہ کر کے 22 افراد کو قتل کر دیا ۔مودی ورک گروپ نے ان 22 افراد کو قتل کرنے کے بعد وہاں پر موجود مخالفین کے ایک شخص کو زندہ چھوڑ دیا۔
اور اسے پیغام دیا کہ میرے مخالفین کو میرا پیغام پہنچا دو کہ ابھی مودی ورک نے صرف اپنے ایک بھانجے کا بدلہ لیا ہے۔ اس قتل و غارت کے واقعے کے بعد ہر طرف خوف و حراس پھیل گیا اور مودی ورک کو اشتہاری قرار دیا گیا۔ اس کے سر کی قیمت 10 لاکھ روپے مقرر کی گئی یہ رقم آج کے حساب سے کروڑوں روپے رقم بنتی ہے قتل و غارت کے اس واقعہ کی خبر بی بی سی لندن نے بھی شائع کی۔
22 افراد کو قتل کرنے کے بعد بھی چوھدری مودی ورک گروپ کی انتقام کی آگ ٹھنڈی نہ ہو سکی چوھدری مودی ورک پولیس کی وردی پہن کر اپنے مخالفین کے لوگوں کو اغوا کرتا ۔اور اپنے ساتھیوں کی قبروں پر لے جا کر انہیں قتل کر دیتا جبکہ اپنی مخبری کرنے والوں کو قتل کر کے ان کی لاشیں چوک پر لٹکا دیا کرتا تھا ۔
اس طرح چوھدری مودی ورک پر 35 سے زائد افراد کے قتل کے مقدمے درج ہوئے پولیس کی ہر ممکنہ کوشش کے باوجود بھی مودی ور ک گرفتار نہ ہو سکا۔ پھر سن 1999 میں مودی ورک کو ایک پلاننگ کے تحت اس کے قریبی ساتھی کے ذریعے ایک نشہ آور چیز پلوا کر اسے قتل کر دیا گیا۔
مودی ورک کے قتل ہو جانے کے بعد چوھدری عاشق المعروف بابا ورک کو ان کے سب سے بڑے بیٹے گوگی ویرک کی وجہ سے 12 سال جیل کاٹنا پڑی۔ چوھدری بابا ورک نے جیل میں بھی اپنا اثر و رسوخ اسی طرح قائم رکھا جس طرح علاقے میں ان کا ڈنکا بجتا تھا۔
خاص طور پر گجرانوالہ جیل میں وہ بہت مشہور ہو گئے طویل عرصہ جیل کاٹنے کے بعد چوھدری بابا ورک سن 2018 میں رہا ہو گئے۔ اور اب وہ شرافت کی زندگی گزار رہے ہیں جبکہ 2015 میں گجر گروپ سے چلنے والی ان کی طویل دشمنی صلح میں تبدیل ہو گئی ۔
اللہ تعالی سے دعا ہے کہ ان کی صلح کو تا قیامت قائم رکھے اور تمام انسانوں کو اس طرح کی دشمنیوں اور لڑائی جھگڑوں سے محفوظ رکھے
1 Comment
Add a Comment