Read the latest episode of ‘Main Hun Badnaseeb Part 9’ in Urdu. Dive into this captivating story filled with twists, emotions, Urdu Novel Free. Free online access to the complete chapter !

Urdu Novel Main Hun Badnaseeb Episode 9
ap ka aik coment humari hosla afzai karta hai please comment zaroor kia karen.
آپ کا ایک کمنٹ ہماری حوصلہ آفزائی کرتا ہے تو پلیز کمنٹ ضرور کیا کریں تاکی آنے والے نئے یوزر کو پتا چلے کہ سٹوری اچھی ہے یا نہیں
بولو ۔ ۔ ؟؟؟
خاموشی میں ارتعاش عباس کی دھاڑتی آواز نے پیدا کیا جبکہ حویلی کے در و دیوار اس کی دھاڑ پر کانپ گئی ۔
س سر کاروہ ۔ ناہید نگاہیں سردار بی بی کی جانب کرتے ہوئے کا نپتی آواز میں بولی تو عباس نے ہاتھ کے اشارے سے اسے کچھ بھی بولنے سے روک دیا اور خاموش کھڑیں سر دار بی بی کو دیکھا
مجھے اس طرح کی تربیت میری ماں نے دی ہے ۔ ۔ پھر میری ماں ایسا سلوک کسی کی بیٹی کے ساتھ
کیسے کر سکتی ہیں ۔ ۔ ؟ عباس دھیمی آواز میں بولا تھا کہ چند لوگ ہی سن سکے تھے جبکہ حُرہ نےچونک کر عباس کو دیکھا۔
بلاشبہ وہ اتنا بے خبر نہیں ہے جتنا میں سمجھتی تھی حُرہ ، عباس کو دیکھتی کہ دل میں سوچ رہی تھی
جو ہوا ہے ناماں ۔ ۔ ساری زندگی مجھے اس کا افسوس رہے گا ۔ ۔ لیکن اب میں کسی پر بھروسہ نہیں کر
سکتا ۔ ۔
سردار بی بی کو دیکھتے ہوئے عباس دھیمی آواز میں بول رہا تھا
یہاں موجود ہر شخص سن لے ۔ ۔ !! حُرہ میری بیوی ہیں ۔ ۔ اور حُرہ کی حیثیت یہاں ویسی ہی ہے جیسی میری بیوی کی ہونی چاہیے ۔ اگر کسی نے حُرہ سے ذراسی اونچی آواز میں بات کی یا اپنے الفاظ سے بھی تکلیف دی تو اس کے ساتھ میں وہ کروں گا جو ہر گستاخی کرنے والے کے ساتھ ہوتا ہے ۔ ۔
عباس نے تمام ملازمین اور حویلی کے تمام افراد کی جانب ایک نگاہ ڈالتے ہوئے حکمیہ انداز میں کہا اور پھر ناہید کی جانب مڑا
م مجھے معاف کر دیں سر کار مہم میں حکم کی غلام ہوں ۔ ۔ جیسا سر دار کہتے ہیں میں ویسا ہی کرتی ہوں
میری کوئی غلطی نہیں ۔ عباس کو اپنی جانب مڑتا دیکھ کر ناہید اس کے قدموں میں بیٹھ گئی اور ہاتھ جوڑے کہنے لگی جبکہ عباس اس کی بات سمجھ رہا تھا کہ اس نے جو بھی حُرہ کے ساتھ کیا وہ سر دار بی بی نے اسے کرنے کو کہا تھا
تم آج سے خرہ حُرہ ساتھ ہر وقت رہوگی ۔ ۔ حُرہ کواگر کانٹا بھی چبھا تو اس کا جواب تم دوگی مجھے ۔ ۔
عباس نے ناہید کو ہاتھ سے اٹھنے کا اشارہ کرتے ہوئے حکم دیا تو سر دار بی بی نے ماتھے پر بل ڈال کر ناہید کو دیکھا ناہید نے بھی فوراسر داربی بی کو دیکھا
ناہید حویلی کی پرانی ملازمہ تھی اور وہ ہمیشہ سے سردار بی بی کی خدمت میں رہی تھی ان سے وفادار اور اب عباس کا حکم سن کر وہ چونک گئی
جو حکم سر کار آپ کا ۔۔ میں بی بی جی کی ہی خدمت کروں گی ۔ ۔ اور اب آپ کو اور بی بی کو کوئی شکایت کا موقع نہیں دوں گی ۔ ۔
سردار بی بی سے نظریں چرا کر ناہید بولی تھی جبکہ اب عباس سب کو نظر انداز کر تا حُرہ کا ہاتھ مضبوطی سے تھامے اپنے کمرے کی جانب بڑھ گیا
مم مجھے لگ کسی کی ضرورت نہیں ہے
اس ساری صورتحال میں حُرہ پہلی بار عباس سے دھیمی آواز میں مخاطب ہوئی تو عباس نے اس کی بات
سمجھتے ہوئے سر ہلایا
میں جانتا ہوں آپ ڈر رہی ہیں اس سے ۔۔ مگر حُرہ اس کے علاوہ کسی پہ یقین نہیں کر سکتا ۔ ۔ یقین کریں مجھ پر وہ اب کبھی آپ کو نقصان نہیں پہنچائے گی ۔ ۔
عباس نے کچھ سوچتے ہوئے حُرہ کو مطمئن کرنا چاہا جبکہ حُرہ کو تو عباس مرنے کا بھی کہہ دیتا تو آج حُرہ آنکھیں موند کر اس کے حکم کی تکمیل کو چل پڑتی جو عزت آج اس نے حویلی میں اسے دی تھی اس کے بعد حُرہ اپنے مہربان کے لیے کچھ بھی کر سکتی تھی
مجھے معاف کر دیں بی بی جی آئیندہ کوئی گستاخی نہیں ہوگی ۔ ۔ اگر آپ جان بھی مانگیں گی تو میں حاضر
ہوں ۔ ۔ بس ایک موقع دیدیں ۔ ۔
حُرہ کی بات ناہید نے سن لی تھی تبھی ہاتھ جوڑے جھکائے التجا کرنے لگی تو حُرہ نے عباس کو دیکھتے ہوئے اثبات میں سر ہلایا تو ناہید نے تشکر بھری نگاہوں سے خرہ کو دیکھا
عباس اور حُرہ کے لاؤنج سے جانے کے بعد ناہید بھی ان کے پیچھے سر جھکائے چل پڑی جبکہ ان کے جانے کے بعد جیسے لاؤنج میں موجود ہر ایک کا سکتہ ٹوٹا تھا سر دار بی بی سر ہا تھوں میں تھام کر بیٹھ گئیں جبکہ سردار شیر دل بھی ان کے ساتھ بیٹھ گئے ناعمہ بھی روتے ہوئے وہیں بیٹھ گئیں جبکہ نورے کی نگا میں اسی جگہ پر تھیں جہاں ابھی عباس اور حُرہ کھڑے تھے۔
میں نے منع کیا تھا نا تمہیں کہ اس لڑکی کو عباس سے دور رکھنا مگر تم ۔ ۔ سر دار شیر دل ، سر دار بی بی کو دیکھتے ہوئے غرائے مگر وہ خاموش رہیں۔
تمہیں یہ بھی کہا تھا کہ اس لڑکی پر ظلم نہیں کرنا ۔ ۔ مگر تم باز نہیں آئی ۔ ۔ اب بھگتو پھر ۔ ۔
سر دار بی بی پر دھاڑتے وہ تیز تیز قدم اٹھاتے لاؤنج سے نکل گئے
م میرا بیٹا ۔۔ میرے بیٹے پر جادو کر دیا ہے اس نے ۔ ۔
ناعمہ کو دیکھ کر سردار بی بی لہجے میں حُرہ کے لیے نفرت لیے بولیں جبکہ ناعمہ انہیں نظر انداز کرتیں اٹھیں اور نورے کا بازو تھام کر لاؤنج سے نکل گئیں ۔
عباس ، حُرہ کا ہاتھ اپنے ہاتھوں میں لیے اپنے کمرے تک پہنچ چکا تھا اور دروازہ دھکیل کر اندر داخل
ہوا
چھوٹے سر کار چائے لے آؤں آپ دونوں کے لیے ۔ ۔ ؟ ناہید نے دروازے پر کھڑے ہو کر مؤدب انداز میں پوچھا
“مجھے کچھ نہیں چا ہے ۔ ۔
حُرہ کو بیڈ پر بیٹھنے کا اشارہ کرتے ہوئے عباس گویا ہوا
اور بی بی جی آپ ۔ ۔ ؟؟۔۔
ناہید نے اب حُرہ کو مخاطب کیا تو اس نے پہلے عباس کو دیکھا جواب جیب سے موبائل نکال کر اس پر نگاہیں جمائے کھڑا تھا پھر ناہید کو دیکھا جو سر جھکائے با ادب انداز میں کھڑی اس سے مخاطب تھی اور
اس کے جواب کی منتظر تھی
کک کچھ نہیں ۔ ۔
حُرہ نے اپنے لبوں کے ساتھ سر کو بھی جنبش دی
ٹھیک ہے ۔ ۔ ایسا کرو کچھ کپڑے لے لاؤخرہ کے لیے ۔ ۔
حُرہ کے جواب دینے پر عباس نے موبائل پر نگاہیں جمائے ناہید کو حکم دیا
جی سر کار ۔ ۔
ناہید سر کو خم دے کر کہتی دروازہ بند کرتی واپس مڑگئی عباس بھی دروازے کی جانب بڑھا اور لاکڈ کر کے موبائل سائیڈ ٹیبل پر رکھتا اب اپنا کوٹ اتار رہا تھا کوٹ بیڈ پر رکھتا اب وہ بیڈ پر بیٹھی حُرہ کی جانب بڑھا بیڈ پر حُرہ کے برابر بیٹھنے کے بجائے فرش پر بیٹھ کر حُرہ کے دونوں ہاتھوں کو اپنے دونوں ہاتھوں
میں تھام لیا۔
آ آپ پلیز ن نیچے نہ بیٹھیں ۔
عباس کو اپنے قدموں میں بیٹھا دیکھ کر حُرہ ڈرتے ڈرتے بولی
کیوں جانم ۔ ۔ ؟
حُرہ کے چہرے کو دلچسپی سے دیکھتے ہوئے عباس نے سر سر ی انداز میں پوچھا
مم مجھے اچھا نہیں لگ رہا ۔ ۔
عباس کی دل فریب نگاہوں سے گھبرا کر وہ نگاہیں جھکا کر بولی
کیا اچھا نہیں لگ رہا ۔ ۔ ؟
وہ ہمیشہ اس سے ایسے ہی سوال کرتا تھا جیسے بات کو طول دینا چاہتا ہو جیسے جان بوجھ کر وہ حُرہ کو بولنے
کے لیے اکساتا ہو
م میں اوپر بیٹھی ہوں اور آپ نیچے ۔ ۔
عباس کی گہری نگاہوں کو اپنے وجود پر محسوس کرتی وہ جلدی سے بولی
کوئی بات نہیں جانم ۔ ۔
عباس نے ہلکا سا مسکرا کر کہا اور حُرہ کے دونوں ہاتھوں کو اپنے لبوں سے چھونے لگا عباس کا نرم
دہکتا لمس حُرہ کے وجود کو سمٹنے پر مجبور کر گیا
آپ نے مجھے معاف کر دیا نا ۔ ۔ ؟
حُرہ کے چہرے پر شرم و حیا کے رنگ دیکھتا وہ دھیمی آواز میں پوچھ رہا تھا
آپ پلیز بار بار معافی مت مانگیں ۔ مجھے اچھا نہیں لگ رہا ۔ ۔ “
وہ کپکپاتی آواز میں بول رہی تھی اسے عباس کا انداز ہمیشہ کی طرح سرشار کر رہا تھا جبکہ عباس کی نگاہیں اس کے کپکپاتے لبوں اور لرزتی پلکوں پر تھی جو اس کو بہکا رہیں تھیں
لیکن مجھے تو آپ سے شرمندگی ہوری ہے۔ کیا وہ ہوں میں میری لاپرواہی کی وجہ سے آپ کو اتنا کچھ سہنا پڑا ۔ ۔ اب کی بار لہجے میں ندامت لیے وہ بول رہا تھا
پپ پلیز آپ شرمندہ نہ ہوں ۔ ۔ بلکہ میں تو ساری زندگی آ آپ کی احسان مند رہوں گی ۔ ۔ آآپ نے تو رواج ہی بدل دیے ۔ ۔ کوئی ونی کو اتنی عزت دیتا ہے ۔ ۔
حُرہ کہتے ہوئے رونے لگی جبکہ عباس نے ایک گہرا سانس لیا۔
جانم آپ ایسے کیوں کہہ رہی ہیں ۔ ۔ یہ ونی جو ہے یہ بندوں کی بنائی ہوئی رسم ہے ۔ ۔ جبکہ میرے خدا نے آپ کو میری بیوی بنایا ہے ۔ ۔ اب آپ بتائیں میں بندوں کی مانوں یا اپنے خدا کی ۔ ۔ ؟ حُرہ کے آنسو اپنے ہاتھ کے انگوٹھے سے پونچھتا وہ آخر میں اس سے سوال کر رہا تھا
بتائیں کس کی ماننی چاہیے ۔ ۔ خدا کی یا بندوں کی ۔ ۔ ؟
حُرہ کو ہنوز آنسو بہاتے دیکھ کر وہ دوبارہ نرمی سے اس کے رخسار سہلا تا پوچھ رہا تھا
خ خدا کی ۔ ۔
خرہ نے روند ہی آواز میں نگاہیں جھکائے جواب دیا
جی ہاں خدا کی ۔ ۔ اور یہ خون بہا ۔ ۔ ونی ۔ ۔ یہ سب انسانوں کی بنائی ہوئی رسوم ہیں ۔ ۔ جن کا اسلام میں کوئی تصور نہیں ہے ۔ ۔ حقیقت یہ ہے کہ آپ کا میرے ساتھ نکاح ہوا تھا ۔ ۔ اور نکاح کے بعد آپ کی عزت میری عزت، آپ کا درد میر درد، آپ کی پریشانی میری پریشانی ، آپ کا حق ادا کرنا مجھ پہ فرض ہے حُرہ جب آپ نے میرا حق ادا کیا ہے کوئی مزاحمت نہیں کی ۔ ۔ جب آپ اپنی طرف سے حق ادا کر رہیں ہیں نکاح کا تو پھر میں کیسے آپ کے حقوق سے منہ پھیر لوں ۔ ۔ ؟ جانم اب آپ۔
خود سو چیں ۔ ۔ اگر میں پست سوچ رکھتا اور آپ سے جانوروں سے بدتر سلوک کرتا تو کیا یہ مردانگی تھی
وہ بولتا ہوا آخر میں سوال کر رہا تھا جبکہ حُرہ اس کی باتوں کے سحر میں جکڑی اس کی بات پر نفی میں سر
ہلانے لگی تو عباس پھر گویا ہوا
نہیں بلکل نہیں ۔ ۔
عباس اپنے مخصوص دھیمے اور نرم انداز میں بول رہا تھا حُرہ اس کی آنکھوں میں دیکھتی بہت غور سے
اس کی باتیں سن رہی تھی
کسی اور سےپہلے ۔ ۔حُرہ آپ کو خود سمجھنا ہوگا کہ آپکا میرے ساتھ کیا رشتہ ہے ۔ سب پہلے آپ کو خود اپنا رتبہ، اپنا مقام پہچاننا ہوگا ۔ ۔ اپنی حیثیت میری زندگی میں پہچانی ہوگی ۔ ۔ جب آپ خود ہی خود کو ڈی گریڈ کر رہیں ہیں ۔۔ خود کوونی ، خون بہا میں آئی ہوئی سمجھتی رہیں گی تو کسی اور سے کیا اچھے کی امید کی جا سکتی ہے ۔ ۔ ؟؟
عباس اس کے دونوں ہاتھوں کو اپنے ہاتھوں سے نرمی سے سہلاتے ہوئے دھیمی آواز میں بول رہا تھا جبکہ حُرہ بہت توجہ سے اس کی باتیں سن رہی تھی۔
” تقدیر پر یقین رکھتی ہیں ۔ ۔ ؟؟”
پھر رک کر اس نے حُرہ سے سوال کیا حُرہ نے کسی ٹرانس کی طرح اثبات میں سر ہلایا
بس یہ سوچیں کہ ہمیں تقدیر نے اسی طرح ملانا تھا ۔ ۔ اسی طرح نکاح ہونا تھا ہمارا ۔ ۔ اسی طرح
ہماری شادی شدہ زندگی کا آغاز ہونا تھا ۔ ۔ “
بولتے ہوئے وہ رک کر حُرہ کے چہرے کو دیکھنے لگا
” سمجھ رہیں ہیں نا میری باتیں ۔ ۔ ؟؟”
حُرہ کے چہرے کو ہاتھوں میں بھرے اس نے سوال کیا تو حُرہ نے سمجھتے ہوئے سر ہلایا
مم مگر ۔ ۔
حُرہ کہتے کہتے رک گئی
کیا مگر ۔ ۔ ؟؟
عباس نے اس کے جھجکتے ہوئے رک جانے پر پوچھا
م میں آ آپ تک کے قابل نہیں ہوں ۔ ۔ م میرا خاندان آپ کے جتنا اعلیٰ نہیں ہے ۔ ۔
بھیگی آواز میں سر جھکا کر وہ بولی تو عباس نے سرد آہ بھری مطلب اتنا سمجھانے کے باوجود حُرہ صاحبہ کی سوئی ابھی وہیں انگلی ہوئی تھی
حُرہ میری جان یہ سوچ بلکل پست ہے ۔ ۔ آپ ہر لحاظ سے پر فیکٹ ہیں ۔ ۔ آپ جیسی باحیا ، باکردار بیوی خوش بختی سے ملتی ہے ۔۔ عورت کی خوبصورتی اس کی حیا ہے اور پاکیزہ کردار ۔ ۔ اور آپ میں یہ دونوں چیزیں ہیں ایسی معصوم بیوی آج کے دور میں مل گئی تو پھر مجھے اور کیا چاہیے ۔ ۔ عباس بولتے ہوئے اس کی آنکھوں میں آئی نمی صاف کر رہا تھا
” سمجھ آئی میری بات ۔ ۔ ؟
عباس نے بھویں اچکا کر پوچھا تو حُرہ نے سر بلایا
اب تو خود کو ڈی گریڈ نہیں کریں گی نا آپ
عباس نے پھر سوال کیا تو حُرہ نے نفی میں سر بلایا
شکر ہے میری معصوم بیوی کو میری بات سمجھ تو آئی ۔عباس کو پہلے دن ہی اندازہ ہو گیا تھا کہ حُرہ معصوم و سادہ ہے تبھی بہت آسان اور سادہ الفاظ میں اس نے اسے نرمی سے سمجھا یا حُرہ کا چہرہ دیکھ کر اب اندازہ ہو رہا تھا کہ وہ اس کی باتیں سمجھ رہی ہے۔
آپ کتنے اچھے ہیں ۔ ۔ ایسے مرد جن پر مجازی خدا ہونا جچ بھی رہا ہے ۔ ۔ جن کو عورت کا سر کا تاج ہونا جچ رہا ہے ۔ ۔ جو ہر عورت کی عزت کرتے ہیں ۔ ۔ جو میرے باکردار ہونے کی گواہی دے رہے ہیں جنہیں میری سادگی ہی خوبصورت لگتی ہے ۔۔ جو سب کے خلاف ہونے پر بھی میرا ساتھ دے رہے ہیں ۔ ۔ اور میرے دکھوں کو سمیٹ رہے ہیں ۔ ۔ آپ کے ساتھ نے مجھے عزت اور تحفظ دیا
ہے ۔ ۔ میں مرتے دم تک آپ کہ وفادار رہوں گی ۔ ۔
حُرہ ، عباس کی خوبصورت آنکھوں میں دیکھتی بے خودی کے عالم میں بول رہی تھی جبکہ عباس کے
لبوں پر زندگی سے بھر پور مسکراہٹ سجی ہوئی تھی
جب اتنا خوبصورت بول لیتیں ہیں آپ تو پھر اتنا خاموش کیوں رہتی ہیں ۔ ۔ ؟؟
حُرہ کو اپنی جانب پہلی مرتبہ بے خودی کے عالم میں تکتے دیکھ کر عباس کی مسکراہٹ گہری ہو گئی تھی ۔جبکہ حُرہ نے بے اختیار اپنا سر جھکا لیا
آپ بولتی ہی کم ہیں یا ۔ ۔ میرے ساتھ کوئی ناراضگی ہے ۔ ۔ ؟ حُرہ کی خفت مٹانے کی غرض سے عباس نے مسکراتے ہوئے بات کا رخ بدلہ
حج جی ؟ ؟۔۔
حُرہ نے نا سمجھی سے اسے دیکھا
جانم جو دل میں آیا کرے بول دیا کریں ۔ ۔ دل میں کچھ مت رکھا کریں ۔ ۔ عباس مزید بولا تھا جبکہ حُرہ نے محض سر بلایا
چلیں بولیں ۔۔
فرش سے اٹھ کر حُرہ کے برابر بیٹھتے ہوئے وہ گویا ہوا اور اس کے چہرے کے نقوش کو اپنے لبوں سے چھونے لگا چہرے پر نیل کے نشانات پر اپنے لبوں سے مرہم رکھنے لگا یہاں تک کہ حُرہ نے اس کی شرٹ کو اپنی مٹھیوں میں بھینچ لیا اور آنکھیں بھی سختی سے میچ لیں۔
بہت درد ہوا تھا میری جان کو
چہرے پر نیل کے نشانات کو لبوں سے چھوتے ہوئے وہ بوجھل آواز میں پوچھ رہا تھا جبکہ حُرہ دھڑکتے
دل کے ساتھ عباس کے لمس کو محسوس کر رہی تھی
اگین سوری جانم ۔ ۔ اب حُرہ کے بازوؤں سے آستینیں ہٹا کر انگلیوں کے نشانات پر لب رکھتے ہوئے وہ مدھم آواز میں بول رہا تھا جبکہ حُرہ سانسیں رو کے اس کی شدت کو محسوس کر رہی تھی مگر زبان بولنے سے انکاری تھی۔
جاری ہے
Itni choti c episode plz Zara jaldi post kr diya karain
Part 8 r part 9 dono same post kiye hn
Not Same Bro Please Check Again …
plz bhai next bhi send kr dain plz part 10
Ok Nadeem Malak
plz sir bta dain kab post kren gy next part
w8 kr rhy hny hm buht maze ki story ha is liye plz jaldi send kr dain asy تڑپائے to na plz sir
kiea is novel ka full link mil sakta ha jis mein full novel hu
w8 kr rhy hny hm buht maze ki story ha is liye plz jaldi send kr dain asy تڑپائے to na plz sir