Aik Raat Ki Dulhan Part 10 is a powerful addition to this bold emotional Urdu novel series. Full of deep love, heartbreak, and emotional drama, this episode reflects the raw pain of unspoken feelings and unforgettable moments. For fans of romantic Urdu novels, this part delivers intensity, twists, and soulful storytelling.
Written in a clean Urdu font, it’s perfect for those who enjoy free romantic Urdu stories, emotional love stories in Urdu, and bold Urdu novels PDF download. This chapter continues to trend among lovers of viral Urdu novels online.
💞 Best romantic Urdu story PDF
🔥 Bold and emotional storytelling
📖 Read Urdu novel online in Urdu font
📥 Free PDF download available

Aik Raat Ki Dulhan Part 10 – Bold Emotional Urdu Novel | Best Romantic Story PDF
Read here Aik Raat Ki Dulhan Part 9 – Bold Emotional Urdu Novel
گارڈز تیزی سے ان کی طرف بڑھے لیکن رملہ کی ماں کے اشارے پر وہی رک گئے اور دور جا کر کھڑے ہو گئے۔
انہوں نے نظریں جھکائے آنسو بہاتے ہوئے اپنے شوہر کو دیکھا جو بیس سال پہلے اپنی
پہلی بیوی اور بیٹی کی محبت میں انہیں بے حال چھوڑ کر چلے گئے تھے ۔ معافی بہت چھوٹا لفظ ہے ملک صاحب ۔ ۔ ۔ آپ نے غلطی نہی گناہ کیا ہے ۔ آج سے بیس سال پہلے آپ کی بیوی نے مجھ سے میرا شوہر چھینا تھا اور آج بیس سال بعد
اس کی بیٹی مجھ سے میری بیٹی چھیننا چاہتی ہے ۔
آپ اپنی معافی کا یہ بوجھ اٹھا کر یہاں سے نکل جائیں ۔ ۔ ۔مجھے آپ کی معافی کی کوئی
ضرورت نہی ہے ۔
کتنا آسان ہوتا ہے لوگوں کے لیے معافی مانگنا ۔ ۔ ۔ لیکن کبھی سوچا ہے معاف کرنے والے کے دل پر کیا گزری ہو گی جو آج آپ گھٹنوں کے بل زمین پر بیٹھے جھک کر معافی
مانگ رہے ہیں ، سوچا کتنی تکلیف دی ہے آپ نے مجھے اور میری بیٹی کو ؟ جب مجھے نیم مردہ حالت میں آپ ہاسپٹل کے بستر پے مرنے کے لیے چھوڑ گئے جانتے
ہیں میری تکلیف ؟
محسوس کر سکتے ہیں وہ درد جو میں نے محسوس کیا تھا ؟
بولیں ناں اب چپ کیوں ہیں ؟
آپ کے پاس تو آپ کی بیوی اور بیٹی تھیں لیکن میرے پاس کیا تھا آپ کے سوا ؟
میرے پاس تو کچھ نہی تھا آپ کے سوا تو پھر کیوں کیا تھا آپ نے ایسا ؟ آپ نے خریدا تھا ناں مجھے تو جب سامان خرید لیا جائے تو اس کی حفاظت بھی کرتے ہیں ملک صاحب ۔ ۔ ۔ لیکن خیر آپ ٹہرے امیر زادے آپ کے لیے سامان کی اہمیت تب
تک ہی ہوتی ہے جب سامان آپ کے استعمال کے قابل ہو۔ اس کے بعد تو آپ کو اس سامان کو کچرے میں پھینکنے کی عادت ہے ۔
تم کوئی سامان نہی گلناز بیوی تھی میری اور اب بھی ہو ۔ ۔ ۔ میرا تم پر اپنی بیٹی پر پورا حق
ہے ۔
ملک صاحب کی بات پر وہ طنزیہ ہنس دیں ۔ واہ کیا بات ہے آپ کی ۔ ۔ ۔ بڑی جلدی حق یاد
نہی آگیا آپ کو ؟
یہ حق تب کیوں یاد نہی آیا جب آپ کا بھتیجا اور بیٹی یہاں موجود تھے ؟ مزہ تو تب آتا اگر آپ ان کے سامنے مجھے اور بیٹی کو اپناتے ۔ ۔ ۔ مگر آپ میں ہمت نہی ہے ۔ آپ ہمیں تنہائی میں تو اپنا سکتے ہیں لیکن دنیا کے سامنے نہی ۔ اور کس نکاح کی بات کر رہے ہیں آپ ۔ ۔ ۔ ؟
جس دن آپ نے مجھے تنہا چھوڑا تھا اس دن اسی کو ٹھے کی چار دیواری میرا تحفظ بنی تھی
جہاں سے آپ مجھے تحفظ دینے کا یقین دلا کر نکال لائے لائے تھے ۔
بہک گئی تھی میں تحفظ کے بہاو میں ۔ ۔ ۔ پاگل بن گئی تھی ۔ ۔ ۔ پتہ نہی کیسے یقین کر لیا ایک ایسے مرد کا جو اپنے مخلص رشتے کو نہی سنبھال سکا۔
جو اپنی حلال بیوی کے ہوتے ہوئے مجھ سے محبت کر بیٹھا تھا اور اس غلیظ تعلق کو محبت کا نام دے کر نکاح جیسے مقدس رشتے کو پامال کیا ۔
میری بیٹی سمجھتی ہے شاید اس کی ماں ایک نیک عورت تھی اور اس کا بھی ایک گھر بار تھا جس کو میں نے آپ کے لیے چھوڑا تھا ۔
پتہ ہے مجھے اپنے اس جھوٹ پر کبھی افسوس نہی ہوا کیونکہ وہ کوٹھا اور اس کے مکین میرے لیے ایک محفوظ تحفظ تھا اور آج بھی ہے ۔
میری بیٹی یہ نہی جانتی کہ میری آنکھ ہی ایک کوٹھے میں کھلی تھی بلکہ وہ تو یہ سمجھتی ہے کہ اس کے باپ نے اس کی ماں کو کوٹھے تک پہنچایا ہے ۔
اس کا یقین درست ہے میری نظر میں ۔ ۔ ۔ کیونکہ جس دن آپ کے ساتھ میں اس کو ٹھے سے رخصت ہوئی تھی ناں اسی دن سوچ لیا تھا کہ اب اس غلاظت میں دوبارہ قدم نہی
رکھوں گی لیکن آپ کے تحفظ نے مجھے چند ماہ بعد ہی اسی غلاظت میں دوبارہ دھکیل دیا جس
کے لائق میں تھی۔
ہاں میں اسی لائق تھی ۔ ۔ ۔ اوقات بھول گئی تھی اپنی لیکن آپ نے بہت جلد مجھے میری اوقات یا د دلا دی اور میری آنکھیں کھول دیں ۔
اسی کوٹھے کے مکین جو میرے اپنے تو نہیں تھے لیکن انہوں نے مجھے تحفظ دیا ۔ وہ تحفظ جو
ایک مرد مجھ سے نکاح کے باوجود نہی دے سکا ۔
اپنی بیٹی کی بہت اچھی پرورش کی میں نے ۔ ۔ ۔ اسے پڑھنے لکھنے کی بھی آزادی دی کیونکہ اس کا شوق تھا لیکن اسے ایک بات بہت اچھی طرح سمجھائی اسے کہ کسی مرد کا یقین نہی کرنا
کبھی۔
یہ کوٹھے کی چار دیواری ہی تیرا گھر ہے ۔ جہاں پڑھنا ہے پڑھ لیکن ایک بات یادرکھنا کہ تیرا جینا مرنا یہی ہے ۔ تجھے بیاہنے نہیں آئے گا کوئی مرد لیکن تیرے ساتھ رات گزارنے کے لیے آئیں گے بہت سارے مرد ۔ ۔ ۔ صاف صاف اس کی اوقات سمجھا دی تھی میں نے
اپنی بیٹی کو ۔
بس کر دو گلناز بس ۔ ۔ ۔ اور نہی سن سکتا میں, برداشت کرنے کی طاقت نہی ہے مجھ میں ۔
وہ تھک ہار کر فرش سے اٹھ کر سامنے والے بینچ پر بیٹھ گئے اور چہرہ دونوں ہاتھوں میں چھپائے پھوٹ پھوٹ کر دیے ۔
دوسری طرف گلناز کا دل جیسے پتھر ہو چکا تھا وہ رو تو رہی تھی لیکن اپنی بیٹی کے لیے ۔
میں نے دھوکا نہی کیا تھا تمہارے ساتھ ۔ ۔ ۔ تمہیں اپنی عزت بنایا تھا لیکن رشتوں کی
زنجیروں میں بندھ گیا تھا ۔
اس دن جب تم بستر پر زندگی اور موت کی جنگ لڑرہی تھی تو مجھے گھر سے خبر ملی کہ میری ماں
نے خود کشی کر لی ہے ۔ بھاگم بھاگ گھر پہنچا تو ماں بلکل ٹھیک تھیں ۔ اس کے بعد مجھے کچھ حوش نہی رہا کہ میں کہاں
ہوں اور کہاں نہی ۔ ۔ ۔ جب آنکھ کھلی تو ہاتھوں پاوں میں زنجیر میں بندھی تھیں ۔ پتہ نہی کتنے ہی مہینے مجھے اس کمرے میں قید رکھا گیا ۔ میں چیختا رہا ، چلایا کہ مجھے میری بیوی
سے ملنا ہے لیکن کسی نے میری ایک نہی سنی ۔
آخر کار ایک دن مجھے آزادی ملی گئی لیکن میں نہی جانتا تھا کہ دراصل یہ آزادی ایک قید ہے ۔ میں تمہیں ڈھونڈ نے وہاں پہنچا اور ایک ایک کمرے میں تمہیں تلاش کیا مگر تم نہیں ملی۔ اس دن کے بعد اپنا معاملہ خدا کے سپر د کر دیا ۔ جہاں تک ممکن تھا تمہیں تلاش کیا لیکن آخر کار خدا کی مرضی سمجھ کر اس کے فیصلے پر سر جھکا دیا ۔
میری بیوی کے ساتھ میرا تعلق بس بیٹی تک تھا اور آج بھی یہ تعلق بس بینی تک ہے ورنہ
ں اسے کب سے اپنی زندگی سے نکال دیتا ۔
میرے صبر کا پھل مجھے مل گیا دیکھو تم میرے سامنے ہو۔
میری بیٹی کو ہوش آجائے خیریت سے پھر تم دونوں کو خود سے دور نہی جانے دوں گا چاہے مجھے اس گھر سے تعلق ہی کیوں نہ توڑنا پڑ جائے ۔
اب میرے قدم پیچھے نہیں ہٹیں گے چاہے کچھ بھی ہو جائے ۔
معاف کیجئیے گا چوہدری صاحب ۔ ۔ ۔ میں آپ سے پہلے بھی کہ چکی ہوں کہ رملہ صرف میری بیٹی ہے اور آپ کا اس پر کوئی حق نہی ۔ ۔ ۔ باپ ہونے کا حق بہت پہلے کھو چکے ہیں
آپ ۔
اب مجھے جھوٹی کہانیاں سنا کر مطمئن کرنے کی کوشش مت کریں کیونکہ میں نے یقین کرنا
چھوڑ دیا ۔
ہمیں خوش دیکھنا چاہتے ہیں تو ایک کام کریں ۔ ۔ ۔ ہماری زندگی سے ہمیشہ کے لیے چلے جائیں کیونکہ آپ میرے لیے اور میری بیٹی کے لیے مرچکے ہیں ۔
اس سے پہلے کہ ملک صاحب کوئی جواب دیتے نرس تیزی سے باہر آئی اور رملہ کے حوش میں آنے کی خبر سنائی۔
وہ تیزی سے اٹھ کر نرس سے اجازت لے کر اندر چلی گئیں جبکہ ملک صاحب کو گارڈز نے
روک لیا ۔
تب ہی شاہد وہاں آیا اور رملہ کے جوش میں آنے کی خبر فوراً ہمدان کو پہنچا دی ۔ وہ بینی کو ہاسٹل چھوڑ کر ابھی اپنے ہاسٹل میں پہنچا ہی تھا کہ شاہد کی کال آگئی۔
فریش ہو کر جلدی سے ہاسپٹل کے لیے نکل گیا ۔
رملہ کی ماں بیٹی کی حالت دیکھ کر تڑپ اٹھی اور اس کا ہاتھ تھام کر آ نکھوں سے لگائے کتنی
ہی دیر آنسو بہاتی رہی ۔
رملہ با مشکل آنکھیں کھول کر انہیں دیکھتی اور مسکرا دیتی۔
فکر مت کرو اس لڑکی کو تو میں ایسی سزا دوں گی کہ زندگی بھر یا درکھے گی ۔ اس نے میری بیٹی پر اتنا گھٹیا الزام لگایا ۔ ۔ ۔ اس کا یہ الزام بہت مہنگا پڑے گا اسے ۔
رملہ نے سر نفی میں ہلا دیا ۔ ۔ ۔ اس کا قصور نہی ہے اماں ۔ ۔ ۔ سارا قصور تو نصیر کا ہے ۔ با مشکل بولی اور سر میں درد کی ٹھیس اٹھنے پر چپ ہو گئی ۔
تم زیادہ مت بولو میری جان ۔ ۔ ۔ غلطی چاہے جس کی بھی تھی اسے ایسا نہی کرنا چاہیے تھا ۔ اگر وہ تمہیں لاوارث سمجھتی ہے تو یہ اس کی بھول ہے ۔
اس نے طوائف کی بیٹی کا طعنہ دیا ہے تمہیں ۔ ۔ ۔ دیکھنا اس کے پاوں میں گھنگھر و با ندھ
کر نچوایا ناں تو میرا نام گلناز نہی ۔
جہاں چاہے چھپ جائے ۔ ۔ ۔ میری نظروں سے نہی بچ پائے گی وہ ۔
آپ کو کس نے بتایا یہ سب اماں ؟
کیا ہمدان نے ۔ ۔ ۔ ۔
بس ۔ ۔ ۔ ہمدان کا نام دوبارہ نہی آنا چاہیے میری بیٹی کی زبان پر ۔ ۔ ۔ یہ سب کیا دھرا اسی
کا ہے ۔
اس نے اپنے دوست کے ساتھ مل کر کیا تھا یہ سب تمہیں بد نام کرنے کے لیے ۔ وہ تو اچھا ہوا مجھے پر نسپل کی کال آگئی اور میں وقت پر پہنچ گئی یہاں ورنہ پتہ نہی کیا ہو جاتا۔
نہی اماں ۔ ۔ ۔ وہ ایسے نہی ہیں ۔ آپ کو ضرور کوئی غلط فہمی ہوئی ہے ۔
کوئی غلط فہمی نہی ہوئی مجھے میری گڑیا ۔۔۔ اس دنیا کے سارے مرد ایک جیسے ہی ہیں ۔ میں نے سمجھایا تھا ناں تمہیں کہ کسی مرد پر اعتبار نہ کرنا ۔ ۔ ۔ پھر بھی تم ایسے انسان کا ساتھ
دے رہی ہو جو تمہاری اس حالت کا زمہ دار ہے ۔
نہی اماں ۔ ۔ ۔ وہ ایسے نہی ۔
بس ۔ ۔ ۔ ۔ وہ چاہے جیسا بھی ہوا بھی اس بات کو یہی ختم کر دیتے ہیں۔
میری بچی ابھی ابھی موت کے منہ سے باہر آئی ہے ۔ اس وقت مجھے تم سے ضروری اور
کچھ نہی ہے ۔
ٹھیک ہے ۔ ۔ ۔ ؟
ہم ۔ ۔ ۔ رملہ نے سر ہاں میں ہلایا اور ماں کا ہاتھ مظبوطی سے تھام کر آنکھیں بند کر لیں ۔ باہر ملک صاحب گارڈز سے اندر جانے کے لیے منتیں کرتے رہے مگر انہوں نے ان کی
ایک نہی سنی اور مجبور اوہ وہاں سے واپس بینچ کی طرف بڑھ گئے ۔
وہ کمرے سے باہر آئیں اور ملک صاحب کی طرف بڑھیں ۔
آپ یہاں سے جاسکتے ہیں ۔ ۔ ۔ یہاں بیٹھ کر میرا اور میری بیٹی کا تماشہ مت بنائیں ۔ میں نہی چاہتی اس وقت میری بیٹی کو کوئی بھی تکلیف پہنچے ۔
لیکن وہ میری بیٹی ہے ۔ ۔ ۔ ۔ میں اس سے ملنا چاہتا ہوں۔
آپ کی یہ خواہش تو پوری نہی ہو سکتی ملک صاحب ۔ ۔ ۔ یہاں سے خود جائیں گے یا دھکے
مار کر نکلواوں ؟
گلناز ۔ ۔ ۔ ۔
بس ۔ ۔ ۔ ۔ ملک صاحب نے کچھ بولنا چاہالیکن انہوں نے بولنے سے روک دیا ۔
ملک صاحب نے اپنے وائلٹ سے اپنا کارڈ نکال کر زبر دستی انہیں تھما دیا ۔ میں انتظار کروں گا اگر میرا یقین آجائے تو مجھ سے رابطہ کر لینا ۔
ایک بار میرے بارے میں سوچنا ضرور ۔ ۔ ۔ چلتا ہوں اگر اسی میں تمہاری خوشی ہے تو ۔ بے بس سے وہاں سے چل دیے ۔ کاونٹر کے پاس پہنچے تو اس نے انہیں روک لیا ۔
سر آپ ایسے نہی جا سکتے ۔ ۔ ۔ آپ کی بیٹی کہاں ہیں ؟
ان کے خلاف قانونی کاروائی ہو گی آپ جانتے ہیں پھر بھی آپ نے انہیں یہاں سے بھیج
دیا ۔
آپ بلائیں ان کو کچھ دیر میں پولیس آجائے گی اور پیشنٹ کا بیان ریکارڈ کرے گی۔
آپ کی بیٹی کا یہاں ہونا بہت ضروری ہے ۔ آپ بلائیں انہیں ۔
جی ۔ ۔ ۔ ملک صاحب وہاں سے واپس بینچ پر بیٹھ گئے اور ہمدان کا نمبر ڈائل کیا۔
کچھ دیر میں ہمدان ہاسپٹل پہنچ گیا لیکن بینی کو ساتھ نہی لایا ۔
تا یا ابو آپ یہاں رکیں میں بات کر کے آتا ہوں آنٹی سے ۔ ۔ مجھے یقین ہے میری بات مان لیں گی وہ ۔ یہ سب ایک حادثہ تھا اور بینی شر مندہ ہے اپنی غلطی پر ۔ وہ کمرے کی طرف بڑھا ہی تھا کہ نرس نے روک دیا ۔
انہیں دوسری وارڈ میں شفٹ کر دیا گیا ۔
آپ اپنی کزن کو ساتھ نہی لائے ؟
وہ آجائے گی کچھ دیر تک ۔ ۔ ۔ آپ مجھے روم نمبر بتا دیں پلیز۔
آئیں میرے ساتھ ۔ ۔ ۔ وہ ہمدان کو ساتھ لیے دوسرے کمرے کی طرف بڑھ گئی ۔
کمرے کے باہر کھڑے گارڈز نے انہیں اندر جانے سے روک دیا۔
ان کا اندر جانا ضروری ہے ۔ پولیس آنے والی ہے آپ کی پیشنٹ کا بیان ریکارڈ کرنے
اور ان کا وہاں ہونا ضروری ہے ۔
ٹھیک ہے ۔ ۔ ۔ گارڈز نے ان دونوں کے لیے راستہ چھوڑ دیا۔ ہمدان جیسے ہی کمرے میں داخل ہوا رملہ اسے دیکھ کر مسکرا دی ۔ وہ بھی مسکراتے ہوئے اس کی طرف بڑھا۔
Are You Ok
۔ رملہ نے سر اثبات میں ہلایا ۔
جو کچھ ہوا اس کے لیے میں بہت شرمندہ ہوں اور بینی کو بھی احساس ہو چکا ہے اپنی غلطی کا ۔ ۔ ۔ وہ معافی مانگنا چاہتی ہے آپ سے اگر آپ اجازت دیں تو وہ آجائے گی یہاں ۔
ہر گز نہی!
وہ لڑکی یہاں نہی جیل جائے گی ۔ ۔ ۔ اب اس کی شرمندگی ہمارے کسی کام کی نہی ۔
رملہ کی ماما آگے بڑھیں اور غصے سے ہمدان کے سامنے آر کی۔
دراصل اسے غلط فہمی ہو گئی تھی کچھ آنٹی ۔۔۔ وہ غصے کی تھوڑی تیز ہے ۔ غصے میں کر دیا یہ
غصے کی تیز ہے وہ تو بھی اس نے میرا غصہ نہی دیکھا ۔ ۔ ۔ جا کر کہہ دوا اپنے تایا جان سے کہ اپنی بیٹی کو بچانے کی جتنی کوشش کر سکتے ہیں کر لیں لیکن اسے بچا نہی سکیں گے ۔
اماں ۔ ۔ ۔ ۔ رملہ نے انہیں خاموش کروانا چاہا مگر وہ بولتی چلی گئیں ۔
تم ان کی سائیڈ مت لو رملہ ۔ ۔ ۔ یہ دشمن ہیں تمہارے ۔ میرے ہوتے ہوئے ڈرنے کی
ضرورت نہی ہے ۔
نہی اماں ۔ ۔ ۔ ان کی کوئی غلطی نہی ہے بلکہ نصیر کا کیا ہے یہ سب ۔ ۔ ۔ اگر بینی کی جگہ میں
ہوتی تو شاید میں بھی یہی کرتی ۔ ” محبت میں شرک کی معافی نہی ہوتی
وہ محبت کرتی ہے ان سے اور اتنا بڑا صدمہ برداشت نہیں کر سکی ۔ ۔ ۔ ان کے درمیان رشتہ
ہی ایسا ہے ۔
اگر کسی کو جیل بھجوانے کی ضرورت ہے تو وہ ہے نصیر ۔ ۔ ۔ کاروائی اس کے خلاف ہونی
چاہیے ۔
اس نے سیچوایشن ہی ایسی بنا دی تھی کہ ہم سب کچھ سمجھ نہیں پائے ۔ آپ بینی اور ہمدان کے خلاف کوئی کاروائی نہی کروائیں گی آپ کو میری قسم ۔
بینی کی غلطی ہونے کے باوجود وہ اسے بے قصور ثابت کر رہی تھی کیونکہ وہ ہمدان کی عزت تھی ۔ اس کی عزت کو تھانے میں نیلام ہونے نہیں دے سکتی تھی۔
ہمدان نے نظریں جھکاتے ہوئے اسے اشارے میں شکریہ ادا کیا ۔
بدلے میں رملہ مسکرا دی ۔
ٹھیک ہے ۔۔۔ نہی کرتی میں اس لڑکی کے خلاف کاروائی ، اس لڑکے کے خلاف پرچہ
کٹواتی ہوں ۔
Thanks A lot
ہمدان ان کی طرف پلٹ کر مسکرا دیا ۔
اب جا سکتے ہو تم یہاں سے ۔ ۔ ۔ اپنی بیٹی کی حفاظت کے لیے میں ہوں یہاں ۔
جی ۔ ۔ ۔ ہمدان مختصر جواب دیتے ہوئے دروازے کی طرف بڑھ گیا لیکن پھر رک کر پلٹا اور
رملہ کی طرف دیکھ کر مسکرا دیا ۔
….Take Care
ہم ۔۔۔ بدلے میں وہ بھی مسکرا دی ۔
ہمدان کمرے سے باہر نکل گیا اور تایا ابو کو واپس جانے کو کہا ۔ ۔ ۔ الحمد للہ وہ مان گئی ہیں۔ بینی کے خلاف کوئی کاروائی نہی کریں گی۔ آپ چلیں کھی کھانا کھاتے ہیں اور پھر زرا بینی کی
بھی کلاس میں آپ ۔
بہت شک کرتی ہے مجھ پر ۔ ۔ ۔ حقیقت جاننے کی کوشش نہی کرتی بلکہ سیدھا الزام لگا دیتی
ہے ۔ آپ تھوڑا سمجھا ئیں اسے ۔
وہ بے بس سے ہمدان کے ساتھ چلتے گئے۔
کب سے جانتی ہو اس لڑکے کو؟
ماں کے سوال پر رملہ خاموش رہی ۔ ۔ ۔
اچھا ٹھیک ہے اگر ا بھی نہی بتا نا چاہتی ہو تو کوئی بات نہی بعد میں بتا دینا۔
ابھی آرام کرو ۔ ۔ ۔ میں تمہارے کھانے کے لیے کچھ منگواتی ہوں اور ڈاکٹر سے دوائی کا بھی پوچھ لوں ۔ وہ کمرے سے باہر نکل گئیں اور رملہ مسکرادی۔
هدان فون پر اس سے رابطے میں رہا۔
ایک ہفتے بعد ہاسپٹل سے ڈسچارج ہو کر گھر چلی گئی ۔ اس کا ارادہ تھا یو نیور سٹی جانے کا مگر
ماں کی ضد کے آگے اس کی ضد نہی چل سکی۔
نصیر پر پر چہ کٹا لیکن کچھ دن بعد وہ رہا ہو گیا ۔
ہمدان اور بینی بھی کچھ دنوں کے لیے گھر گئے ہوئے تھے آج واپس آئے ۔ دونوں کے درمیان تلخیاں اب بھی ویسی ہی تھیں ۔
دونوں جیسے ہی یو نیورسٹی میں داخل ہوئے ان کا ٹکراو نصیر سے ہو گیا ۔ بینی کلاس میں جاو ۔ ۔ ۔ ہمدان نے بینش کو جانے کو بولا مگر وہ ڈھیٹ بن کر وہی کھڑی
رہی۔
بعد میں دیکھتا ہوں تمہیں ۔۔۔۔ مجبوراً ہمدان بینی کو ساتھ لیے وہاں سے کلاس کی طرف چل
دیا ۔
اب کیا بات کرنی ہے تمہیں اس سے ؟ بینی غصے میں بولی ۔
….Helllloooo0
پوری کلاس نے انہیں طنزیہ مخاطب کیا ۔ اوہ آگئے آپ مسٹر ہمدان ۔ ۔ ۔ کیسی گزری تھی رات؟ کسی نے ڈسٹرب تو نہی کیا تھا آپ کو ؟
بینی ۔ ۔ ۔ کیسا لگا تھا تمہیں اپنے محبوب کو کسی اور کی بانہوں میں دیکھ کر ؟
…Just I gnore
اس سے پہلے کہ بینی کوئی جواب دیتی ہمدان نے اس کا ہاتھ کھینچتے ہوئے سیٹ پر بٹھا دیا۔ دیکھو تو سہی کتنی بے شرم لڑکی ہے ۔۔۔ اس کا ہونے والا شوہر کسی اور کے ساتھ رات
گزار چکا ہے پھر بھی اس کے ساتھ پھر رہی ہے۔
بیچاری ۔۔۔۔ بہت دکھ ہو رہا ہے ہمیں تمہارے لیے ۔
ہمدان غصے سے ان کی طرف پلٹا ۔ ۔ ۔ لڑکیاں ہو اس لیے عزت کر رہا ہوں ورنہ ابھی بہت
جواب دیتا تم لوگوں کو۔
لڑکیاں ہیں تو کیا ۔ ۔ ۔ ؟
دے دو جواب ۔ ۔ ۔ ہم تمہارے کڑوے جواب ہنستے ہنستے سہہ لیں گی ۔
بے باقی سے قہقے لگاتی ہوئی بولیں ۔
ابھی تو شروات ہے آگے آگے دیکھو کیا ہوتا ہے تمہارے ساتھ ۔ ۔ ۔ یہ یو نیورسٹی ہے کوئی کوٹھا نہی جہاں تم راتیں گزرار تے پھرتے ہو۔
یو نیورسٹی کا ماحول خراب نہی کرنے دیں گے ہم تمہیں ۔ ۔ ۔ ویسے کتنے پیسے لیتی ہے وہ
لڑکی ایک رات کے ؟
بس ہمدان کی برداشت یہی تک تھی۔ اس نے غصے سے پانی کے بوتل اس لڑکی کے منہ پر
ماری۔
وہ اپنے چہرے پر ہاتھ رکھ کر دیوار کے ساتھ بیٹھ گئی اور اس کی ساری فرینڈز اس کے ساتھ ہمدری بھرے جملے بولنے لگیں۔ دوبارہ اس کے بارے میں ایک لفظ بھی بولا تو جان لے لوں گا تمہاری ۔ ۔ ۔ اسے وارن کرتے ہوئے بعد ان واپس اپنی سیٹ پر بیٹھ گیا۔
کس کس کی زبان بند کرو گے تم ؟
پوری یو نیورسٹی میں یہ خبر جنگل میں پھیلی آگ کی طرح پھیل چکی ہے۔ تم کسی لڑکی پر ہاتھ
کیسے اٹھا سکتے ہو؟
شرم آنی چاہیے تمہیں ۔ ۔ ۔
ایک لڑکا غصے سے ہمدان کی طرف بڑھا اوردونوں ہاتھ بیچ پر جمائے ہمدان کی طرف جھکتے
ہوئے بولا۔
یہ تمہارا مسئلہ نہی ہے ۔ تم اپنے کام سے کام رکھو اور جا کر بیٹھو اپنی سیٹ پر ۔ ۔ ۔ بہت جلد سچائی سب کے سامنے آجائے گی۔
سچائی تو سامنے آچکی ہے تمہاری ۔ ۔ ۔ تم ایک گھٹیا انسان ہو۔
ایک اور لڑکا اٹھ کر آگیا۔
کیا ہو رہا ہے یہ سب ؟
اس سے پہلے کہ ہمدان کچھ بولنا میم کلاس میں داخل ہوئیں۔ اس سارے معاملے کے پیچھے کون ہے اور کون نہیں اس کا فیصلہ پر نسپل کریں گے ۔ ۔
آپ سب اپنے تبصرے اپنے پاس رکھیں ۔ آپ سب کو نسے دودھ سے دھلے ہیں۔ سب کی حقیقت جانتے ہیں ہم ۔ ۔ ۔ آنکھیں بند نہی ہیں ہماری ۔
Sit Down everyone
میم کے غصے سے بولنے پر سب اپنی سیٹ پر چلے گئے۔
آئیندہ اس بارے میں کوئی بات نہی ہوگی کلاس میں ۔ ۔ ۔ آخری بار سمجھا رہی ہوں ۔ ۔ ۔ دوبارہ اگر یہ ٹاپک شروع ہوا تو کلاس سے باہر ہو گے آپ ۔
یہ یونیورسٹی ہے کوئی جنگ کا میدان نہیں ۔۔۔ اپنی اپنی پڑھائی پر توجہ دیں سب ۔ ۔ ۔ فائنل
سر پر ہیں اور آپ سب کو دوسروں میں کیڑے نکالنے کی پڑی ہے ۔ بہتر یہی ہو گا سب اپنے اپنے گریبان میں بھی جھانک لیں ایک بار ۔ ۔ ۔ دوسروں پر کیچڑ
اچھالنا بہت آسان ہوتا ہے ۔
کبھی کبھی آنکھوں دیکھا سچ نہی ہوتا ہے ۔ اور رملہ ایک طوائف کی بیٹی ہے تو ۔ ۔ ۔ ؟ کیا مسئلہ ہے آپ سب کو اس بات سے ؟
اگر کوئی انسان برائی چھوڑ کر اچھائی کے راستے پر چلنے کی کوشش کرے تو اس کے لیے راستے آسان کرنے چاہیے ۔ ۔ ۔ ناں کہ اس کے راستے میں کانٹے بچھا دیے جائیں۔
آپ سب کا بیک گراونڈ کیا ہے کبھی پوچھا ہم نے ؟
۔ ہو سکتا ہے آپ میں سے بھی کچھ لوگ اسی کیٹگرمی سے تعلق رکھتے ہو ۔ ۔ ۔ کسی کے چہرے پر تھوڑی لکھا ہوتا ہے کون کس خاندان سے تعلق رکھتا ہے ۔
جو کام کرنے آتے ہیں وہی کریں ۔ ۔ ۔ ورنہ زبان دوسروں کے پاس بھی ہیں۔
Is That Clear
کسی کو ان دونوں سے کچھ پوچھنا ہے تو ابھی پوچھ لیں میرے سامنے ۔
سب نے نظریں جھکا لیں ۔
کام کی بات کسی کے پاس نہی ہے اور فضول باتیں جتنی مرضی سن لیں ان سے ۔ ۔ ۔ غصے
سے بولیں اور لیکچر اسٹارٹ کر دیا ۔
جیسے ہی لیکچر ختم ہوا بینی غصے میں کلاس سے باہر نکل گئی۔
ہمدان بھی اس کے پیچھے چل دیا ۔ کیا ہوا ایسے کلاس سے باہر کیوں آگئی ؟ کیا کروں میں کلاس میں جا کر ؟
میں جتنا اکڑ کر کلاس میں بیٹھتی تھی تم نے اتنی ہی میری گردن جھکا دی ہے ۔ تمہاری اس حرکت کے لیے میں تمہیں کبھی معاف نہی کروں گی ۔
مت کرنا معاف لیکن میری وجہ سے اپنی سٹڈی خراب مت کرو ۔ ۔ ۔ جاو بیٹھ جا کر کلاس
میں۔
نہی بیٹھنا مجھے ۔ ۔ ۔ جا رہی ہوں ہاسٹل واپس طبیعت سہی نہی لگ رہی مجھے ۔ میں ڈراپ کر دیتا ہوں ۔ ۔ ۔ اور ڈاکٹر کے پاس چلتے ہیں اگر زیادہ طبیعت خراب ہے ۔
نہی میں چلی جاوں گی ۔ ۔ ۔ غصے سے گیٹ کی طرف بڑھ گئی۔
رکو ۔ ۔ ۔ آ رہا ہوں میں ۔ ۔ ۔ ہمدان پارکنگ کی طرف بڑھا لیکن تب تک وہ گیٹ پار کر چکی
تھی۔
جیسے ہی گیٹ سے تھوڑا دور پہنچی اچانک ایک گاڑی اس کے سامنے آر کی اور اس کے
چہرے پر رومال رکھتے ہوئے اسے بے ہوش کر دیا گیا۔
اسے گاڑی میں دھکیلتے ہی گاڑی اسٹارٹ ہو گئی ۔
ہمدان گاڑی لے کر باہر آیا لیکن بینی جا چکی تھی ۔ گاڑی واپس اندر لے آیا اور کلاس کی طرف
بڑھ گیا۔
عجیب نکھرے ہے اس لڑکی کے ۔ ۔ ۔ ہمیشہ اپنی صد منواتی ہے ۔
اگر پڑھنے کا موڈ نہی تھا تو گھر سے آتی ہی ناں ۔ آتے ہی واپس جانے کا مقصد ۔ ۔ ۔ ہمدان
اپنی ہی سوچ میں گم تھا اس بات سے انجان کہ بینی کو اغوا کر لیا گیا ہے ۔ شام کو کھانا کھا کر تھکا ہارا ہاسٹل پہنچا تو ایک انجان نمبر سے کال آئی۔
کال رسیو کر کے فون کان سے لگایا تو ہوش اڑ گئے ۔
ہمدان پلیز مجھے بچالو ۔ ۔ ۔ یہ لوگ مجھے مار دیں گے ۔ یہ آواز بینی کی تھی ۔ ۔ ۔ ہمدان چونک گیا ۔ بینی کہاں ہو تم ؟
رو کیوں رہی ہو؟
سہی طرح بتاو مجھے ہوا کیا ہے ؟
ہم بتاتے ہیں تجھے ۔ ۔ ۔ ایک آدمی کی بھاری بھر کم آواز فون میں گونجی ۔
share with your friends on Facebook