Aik Raat Ki Dulhan Part 15 – Yum Urdu Font Stories | Bold Romantic Urdu Novel PDF

Aik Raat Ki Dulhan Urdu Novel Part 15 brings a new wave of passion and drama in this ongoing romantic journey. This chapter is part of the most loved yum Urdu font stories, combining bold romance, heart-touching emotions, and powerful storytelling.

If you’re a fan of bold romantic Urdu novels, this part will hook you with intense moments, surprising twists, and a deep emotional connection between the characters. The story is written in clean Urdu font for a smooth reading experience.

Whether you enjoy online Urdu love stories or want a free PDF download, this part is a perfect addition to your romantic collection.

📖 Read online in Urdu font
📥 Free romantic PDF download
🔥 Bold and emotional love story
💞 Yum Urdu story 2025 trend

Yum Urdu Font Stories

Aik Raat Ki Dulhan Part 15 – Yum Urdu Font Stories | Bold Romantic Urdu Novel PDF

Read here Aik Raat Ki Dulhan Novel Part 14 – Best Romantic Urdu Story

اس کے جاتے ہی ہمدان مسکرا دیا ۔ اب آئی ہیں مسزسیدھے راستے پر ۔ دیکھتا ہوں کیسے جاتی ہیں آپ ہاسٹل ۔۔۔ اپنی قربت کی ایسی عادت ڈالوں گا کہ دوبارہ جانے کا نام نہی لوگی اور اگر چلی بھی گئی تو زیادہ دن تک نہی پاؤگی۔

بالوں میں ہاتھ پھیرتے ہوئے کسی خوش گوار احساس کے تخت مسکراتے ہوئے کمرے

سے باہر نکل گیا۔

ناشتے کی میز پر بھی رملہ کی کفیت ویسی ہی تھی ۔ ہمدان کی اس پر جمی نظریں اسے کنفیوزڈ کر

رہی تھیں ۔

جلدی سے ناشتہ ختم کر کے اوپر ٹیرس پر چلی گئی۔

دادا ابو اور دادی اماں کے پاس بیٹھ گئی اور ان سے اپنے بابا کے بچپن کے قصے سننے میں

مصروف ہو گئی ۔

کچھ ہی دیر گزری تھی کہ ہمدان بھی وہاں آگیا اور دادو کی گود میں سر رکھے لیٹ گیا۔

آج تم گئے نہی فیکٹری ؟ دادا جی نے اخبار سے نظریں ہٹاتے ہوئے چشمہ درست کرتے ہوئے حیرت زدہ انداز میں

ہمدان کو دیکھا ۔

نہی دادا ابو ۔ ۔ ۔ آج طبیعت کچھ ٹھیک نہی لگ رہی تھی تو سوچا تھوڑا آرام کرلوں اور آپ

لوگوں کے ساتھ وقت گزار لوں ۔

اچھی بات ہے برخوردار ۔ ۔ ۔ کیا ہوا طبیعت کو طبیعت کیوں ناساز ہے آپ کی ؟

کچھ خاص نہی دادا ہو ۔ ۔ ۔ سر میں تھوڑا درد تھا اور ہلکا سا بخار۔

لاو میں دبا دیتی ہوں اپنے بیٹے کا سر ۔۔۔ دادو نے ہمدان کے ماتھے پر پیار کیا اور اس کا سر

دبانا شروع ہو گئیں ۔

بدلے میں ہمدان نے ان کا ہاتھ تھام کر ہونٹوں سے لگالیا۔ نہی دادو جان آپ تھک جائیں گی میں بس کچھ دیر آپ کی گود میں آرام کرنے آیا ہوں ۔

بول تو ان سے رہا تھا لیکن نظریں سامنے بیٹھی نظریں جھکائے دونوں ہاتھوں کو ایک

دوسرے میں ہیوست کیے بیٹھی کنفیوز ڈسی رملہ پر جمی تھیں ۔

تمہیں کیا ہوا ایسے چپ چاپ کیوں بیٹھ گئی ؟

دادو نے رملہ کو پریشان دیکھا تو مسکراتی ہوئی بولیں ۔

کچھ نہی داد و جان ۔ ۔ ۔ بس ایسے ہی میں چلتی ہوں کچھ کام تھا مجھے۔ 

بیٹھ جا چپ کر کے ۔ ۔ ۔ کیا کام ہے تجھے ؟

سکون سے بیٹھ دو گھڑی دادی کے پاس ۔ ۔ ۔ زیادہ سے زیادہ وقت کمرے سے باہر گزارا کرو تاکہ تمہارا دل لگے یہاں ۔

ابھی تو ٹھیک بیٹھی تھی بعد ان کے آتے ہی پریشان ہو گئی ۔ کچھ نہی کہتا یہ تمہیں ۔ ۔ ۔ بھائی

ہے تمہارا۔

لا حول ولا قوۃ ۔ ۔ ۔ ہمدان بالوں میں ہاتھ پھیرتے ہوئے مسکرا دیا ۔

رملہ اسی کی طرف دیکھ رہی تھی ۔ ہمدان کو مسکراتے دیکھ کر اس کی بھی ہنسی چھوٹ گئی۔ ہمدان کی نظریں اس کے چہرے پر جم سی گئیں ۔ بہت عرصے بعد آج وہ دل سے مسکرا

رہی تھی۔

لے ۔۔۔۔ اس میں ہنسنے والی کونسی بات تھی بھلا؟

تم دونوں تو ایسے ہنس رہے ہو جیسے میں نے کوئی لطیفہ سنا دیا ہو۔

دادو برا مان گئیں ۔ نهی داد و جان ہم تو کسی اور بات پر مسکرا رہے ہیں ۔ آپ ناراض نہ ہو ۔ ہمدان نے انہیں حیران ہوتے دیکھا تو فوراً بول پڑا۔ رملہ کی مسکراہٹ بھی سمٹ گئی لیکن دادو کے بھائی کہنے پر ہمدان کا ری ایکشن اسے ہنسنے پر مجہور کر رہا تھا ۔ بہت مشکل سے اپنی ہنسی کنٹرول کی ۔

دادا جی بھی مسکرا دیے ۔ ۔ ۔ اب تمہاری باتیں ہوتی ہی ایسی ہیں اس میں بچوں کا کیا قصور۔ 

اچھا ۔ ۔ ۔ اب آپ بھی شروع ہو گئے ۔ سہی ہے بنا لو سارے مل کر میر امزاق۔ ارے بیگم ناراض کیوں ہو رہی ہیں آپ ۔ ۔ ۔ ؟

مزاق نہی بنا رہے ہم سب تو دل لگا رہے ہیں آپ کا, آپ تو غلط ہی سمجھ بیٹھی ہیں ۔ اچھا اگر دل لگا رہے ہیں تو پھر سہی ہے ۔ میرا بیٹا بہت سلجھا ہوا سمجھدار اور سنجیدہ ہے۔

دادو نے رملہ کے سامنے ہمدان کی تعریف بیان کی۔ 

ہونہہ ۔ ۔ ۔ سنجیدہ اور سلجھا ہوا ۔ ۔ ۔ واہ جتنے سلجھے ہوئے یہ ہیں میں کل رات دیکھ چکی

ہوں۔

دل ہی میں سوچنے لگی لیکن بولی کچھ نہی ۔ ۔ ۔ ہمدان نے نچلا ہونٹ دانتوں میں دباتے ہوئے رملہ کی طرف دیکھا اور دائیں آنکھ دباتے ہوئے مسکرا دیا۔

بدلے میں رملہ نے زبردستی کی مسکراہٹ اس کی طرف اچھالی۔ گھر تو دکھا و بہن کو ہدان ۔ ۔ ۔

دادو کے بہن کہنے پر ہمدان تیزی سے اٹھ کر بیٹھ گیا۔

آئیں آپ کو گھر دکھا دوں ، تیزی سے اٹھ کھڑا ہوا کہ کی دادو رملہ کے منہ سے بھائی ہی نہ نکلوادیں۔

جی چلیں ہمدان بھا ۔ ۔ ۔ ۔

رملہ ہنسی دباتی ہوئی بولنے ہی والی تھی کہ ہمدان کے گھورنے پر چپ ہو گئی اور اس کے پیچھے

چل دی۔

ہمدان نے پلٹ کر اسے مسکراتے ہوئے دیکھا تو دونوں بازو سینے پر فولڈ کیے ٹکٹکی باندھے

دیکھنا شروع ہو گیا۔

چلیں ۔ ۔ ۔ رملہ نظریں جھکائے جھجھکتی ہوئی بولی۔

جی جناب چلیں ۔ ۔ ۔ ہمدان اس کے آگے آگے چلتا گیا اور پورا گھر وزٹ کروا دیا سوائے

مینی کے کمرے کے۔

بینی کہاں ہے ؟

میرا مطلب اس کا کمرہ نہی دکھایا آپ نے مجھے ۔ ۔ ۔ آخر کا ر رملہ نے ڈرتے ڈرتے پوچھ ہی

لیا۔

Are you sure about that

همدان حیرت زدہ سا اس کی طرف پلٹتے ہوئے بولا۔ واقعی تم بینی سے ملنا چاہتی ہو؟

جانتی ہو ناں وہ تماشہ کھڑا کر دے گی۔

آج نہی تو کل اس کا سامنا کرنا ہی ہے مجھے تو آج کیوں نہی ؟

میری بڑی بہن ہے وہ ۔ ۔ ۔ ہماری مائیں الگ ہیں لیکن دونوں کی رگوں میں خون تو ایک

ہی باپ کا ہے ۔

میرا اس سے خون کا رشتہ ہے یہ بات ہم جھٹلا تو نہی سکتے ناں؟

ہم ۔ ۔ ۔ ٹھیک ہے جیسے تمہیں بہتر لگے ۔ آو چلتے ہیں ۔ وہ نیچے والے پورشن میں ہے ۔ جب سے چوٹ لگی ہے وہی شفٹ ہے تائی امی کے کمرے کے ساتھ والے کمرے

میں۔

پتہ نہی کیسے ری ایکٹ کرے گی تمہیں سامنے دیکھ کر ۔ ۔ ۔ ایک بار پھر سوچ لو۔

ہمدان سیڑھیوں میں رک کر رطہ کی طرف پلٹا ۔

جی ۔ ۔ ۔ بہت اچھی طرح سوچ لیا ہے میں نے ۔ آپ لے کر چلیں مجھے ۔

All raight…lets go

ہمدان حیرت زدہ سا بینی کے کمرے کی طرف بڑھا اور دروازہ ناک کیا۔

…Yes Comein

اندر سے بینی کی آواز آئی تو دروازہ کھولتے ہوئے کمرے میں داخل ہو گیا۔

اسلام و علیکم ۔۔۔

I hope you are good

و علیکم اسلام ۔ ۔ ۔ بینی با مشکل بیڈ سے ٹیک لگائے بیٹھی تھی ۔ گردن موڑتے ہوئے سلام

کا جواب دیا اور پھیکا سا مسکرا دی۔ کیسے راستہ بھول گئے آج میرے کمرے کا ؟

اس کے سوال پر ہمدان مسکرا دیا ۔ ۔ ۔ اس کمرے کا راستہ میں اس دن سے بھولا ہوں جب

تم نے خود مجھے یہاں سے نکالا تھا۔ کیا کہا تھا بھول گئی کیا ؟

یہی کہہ رہی تھی ناں کہ آئیندہ یہاں نہ آوں ؟ تمہاری صد ہی پوری کر رہا تھا ۔

تو پھر آج میری صند کیسے توڑ دی؟

آج بھی ناں آتے۔۔۔ پچھلے پندرہ دن تک میری یاد نہی آئی تو آج آنے کا مقصد ؟ مقصد تو بہت خاص ہے بینی ۔۔۔ بس تم زیادہ حیران مت ہونا کوئی ملنے آیا ہے تم سے ۔ تایا ابو کی دوسری شادی کا علم تو تھا ناں تمہیں ۔ ۔ ۔ اسی رشتے سے جڑا ایک خاص رشتہ تم

سے ملنے آیا ہوں ۔

تمہاری چھوٹی بہن آئی تم سے ملنے ۔ ۔ ۔ کیا تم اسے دیکھنا چاہو گی؟ 

میری چھوٹی بہن ۔ ۔ ۔ بابا کی دور سری شادی ۔ ۔ ۔ پہیلیاں کیوں بجھا رہے ہو؟

جو کہنا چاہتے ہو صاف صاف کیوں نہی کہہ دیتے ۔ اس طرح باتوں کو گھما کیوں رہے ہو۔ ایک منٹ ۔ ۔ ۔ ہمدان دوازے کی طرف بڑھا اور رملہ کو اندر آنے کا اشارہ دیا۔ پہلے ہمدان کمرے میں داخل ہوا اور اس کے پیچھے چھپی کھڑی رملہ نے ہمدان کی شرٹ پیچھے

سے مٹھیوں میں جکڑ کر ڈرتے ڈرتے بیٹی کو دیکھا ۔

ہدان کے پیچھے چھپی کر کھڑی رملہ کو دیکھ کر مینی کے تو جیسے ہوش ہی اڑ گئے۔ حیرت زدہ سی آنکھیں پھاڑے رطہ کو دیکھتی رہ گئی۔

ہدان نے پلٹ کر رملہ کی طرف دیکھا اور اسے آگے بڑھنے کا اشارہ دیا۔

تم ۔ ۔ ۔ تم یہاں کیا کر رہی ہو؟ مینی غصے سے چلائی۔

ہدان یہ تمہارے ساتھ کیوں کھڑی ہے اس طرح سے ؟

کیا تم اسے یہاں لائے ہو ؟

وہ سوال پر سوال کرتی گئی ۔

یہ تمہاری بہن ہے ۔ تایا ابو کی دوسری بیوی سے ان کی اکلوتی بیٹی رملہ ۔

کیا ۔ ۔ ۔ ۔ کیا بکواس کر رہے ہو تم ہمدان ؟

ایسا کیسے ہو سکتا ہے ؟

اس کی ماں تو طوائف تھی ناں ۔ ۔ ۔ ڈیڈ ایسی عورت سے کیسے شادی کر سکتے ہیں؟

تم جھوٹ بول رہے ہو ناں؟

نہی بینی ۔ ۔ ۔ یہی سچ ہے ۔ یہ تمہاری چھوٹی بہن ہے اور اسے یہاں میں نہی تایا ابو خود

لائے ہیں۔ کیوں کسی نے بتایا نہی تمہیں ؟

نہی یہ نہی ہو سکتا ۔ ۔ ۔ بینی نے پوری طاقت لگاتے ہوئے سائیڈ ٹیبل سے خالی جگ اٹھایا

اور رملہ کی طرف اچھالا ۔ خوش قسمتی سے وہ جنگ بینی کے ہاتھ سے چھوٹ کر فرش پر گر گیا۔

کیا بد تمیزی ہے یہ بینی ۔ ۔ ۔ ؟

ہمدان تیزی سے رملہ کے سامنے ڈھال بن کر کھڑا ہو گیا۔

تم ہٹو سامنے سے ہمدان ۔ ۔ ۔ اس لڑکی کو میں آج زندہ نہی چھوڑوں گی ۔ اس نے میرا سب کچھ چھین لیا مجھ سے ۔ ۔ ۔ پہلے تمہیں چھین لیا ۔ پھر اس منحوس کی نظر میری خوشیاں کھا گئی اور اب یہ اس گھر میں بھی آگئی میرے حق پر قبضہ جانے ۔ بینی کی بے بسی دیکھ کر رملہ کی آنکھوں سے آنسو بہنا شروع ہو گئے ۔ وہ آگے بڑھنا چاہتی تھی مگر ہمدان نے اس کا ہاتھ مظبوطی سے اپنے ہاتھ میں تمام رکھا تھا ۔

تم نے اس کا ہاتھ کیوں پکڑا ہے ؟

بینی کی نظر پڑی تو اور زور سے چلائی۔

اس کے چیخنے کی آوازیں سن کراس کی ماما اور ہمدان کی ماما دو نو او پر بھاگی آئیں۔ سامنے کا منظر دیکھ کر ان کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں ۔

ان کی موجودگی میں بھی ہمدان نے رملہ کا ہاتھ نہ چھوڑا کہ رسل اپنا ہاتھ کی رھی تھی۔

یہ سب کیا ہو رہا ہے یہاں ؟ مسز ملک غصے سے ہدان کی طرف بڑھیں اور اس کے ہاتھ میں موجود رملہ کے ہاتھ کو دیکھتی

ہوئی بولی۔

ماما میں بتاتی ہوں آپ کو۔ ۔ ۔ یہ جو لڑکی بعد ان کے ساتھ کھڑی ہے ناں اس کا نام رملہ

اسی کی وجہ سے آپ کی بیٹی کی یہ حالت ہے ۔

تمہاری اس حالت کی زمہ دار رملہ کیسے ہو سکتی ہے بینی ۔ ۔ ۔ بولنے سے پہلے سوچ تو لیا کرو

کہ کیا بول رہی ہو۔

ہمدان حیرت زدہ سا بولا۔

دیکھا ماما آپ نے کیسے سائیڈ لے رہا ہے اس کی ؟

یہ لڑکی ہماری یو نیورسٹی میں پڑھتی تھی ایک سال پہلے ۔ ۔ ۔ آپ کو یاد ہو شاید میں یونیورسٹی

سے اچانک گھر آئی تھی۔

تب یہ اور ہمدان پوری رات سٹور روم میں تھے ۔ اس نے سٹور کیپر کو پیسے دے تھے باہر سے کنڈی لگوانے کے لیے ۔

ان دونوں کا افیر چل رہاتھا اور۔ ۔ ۔ او کیا کچھ تھامیں کیسے بتاوں آپ کو مجھے کچھ سمجھ نہی

رہا۔

اور یہ ایک طوائف بھی ہے ۔ ۔ ۔ اسی کے کوٹھے پر جاتا تھا ہمدان نور کی برسی پر ہر

سال ۔ ۔ ۔ پوچھیں اس سے کیا میں جھوٹ کہہ رہی ہوں ۔

بینی ۔ ۔ ۔ بولنے سے پہلے سوچ لیا کرو کیا بول رہی ہو ، رملہ کوٹھے پر رہتی ضرور تھی مگر

طوائف نہی تھی۔

جھوٹ ۔ ۔ ۔ جھوٹ بول رہا ہے یہ ماما ۔ ۔ ۔ میں ہمیشہ اس کی غلطیوں پر پردہ ڈالتی رہی مگر آج اس نے پھر سے اس لڑکی کو میرے مقابل لا کھڑا کیا ہے ۔

اور مجھے کہ رہا ہے کہ یہ باباکی بیٹی ہے ۔ اب میں اس کی باتوں میں ہر گز نہی آوں گی۔ تائی امی یہ بہتان لگا رہی ہے رطہ پر ۔۔۔ یونیورسٹی میں جو کچھ ہوا یہ سب کچھ جانتی ہے کیا سچ

تھا اور کیا جھوٹ اسے سب پتہ تھا۔

وہ سب رملہ کے کلاس فیلو نصیر کا کیا دھرا تھا۔ اسی نے ہمیں بہانے سے اوپر بلایا تھا اور

باہر سے کنڈی لگا دی ۔

صرف اتنا ہی نہیں ۔ ۔ ۔ ہمارے فون بھی اسی کے پاس تھے ۔ بینی بتاو تائی امی

کو ۔ ۔ ۔ جھوٹ کیوں بول رہی ہو؟ ہمدان محصے سے بینی کی طرف بڑھا لیکن مسز ملک اس کے راستے میں آگئیں ۔ تم ابھی بھی ہمارے سامنے اس لڑکی کا ہاتھ پکڑ کر کھڑے ہو اور ہمیں کہہ رہے ہو کہ بینی جھوٹ بول

رہی ہے۔

شرم آنی چاہیے تمہیں ہمدان ۔ ۔ ۔ ہمدان کی ماما بھی وہاں آگئیں ۔

چھوڑو اس لڑکی کا ہاتھ ۔ ۔ ۔ وہ زبر دستی ہمدان کے ہاتھ سے رملہ کا ہاتھ آزاد کرنا چاہ رہی تھیں

لیکن ہمدان نے اس کا ہاتھ نہی چھوڑا۔ امی کیا کر رہی ہیں آپ؟

آپ کو یہ ٹوٹا ہوا شیشہ نظر نہی آرہا کیا ؟

اگر میں وقت پر نہ پہچتا تو بینی اس کا کام تمام کر چکی ہوتی ۔ ۔ ۔ بلکل ویسے ہی جیسے پہلے کیا

تھا۔

تم نے باقی سب کچھ تو بتا دیا بینی لیکن یہ نہی بتایا کہ تم نے رملہ پر حملہ بھی کیا تھا اور اسے آئی

سی یو میں پہنچایا تھا ۔

مجھے بہت غصہ تھا ماما جب میں نے ان دونوں کو ساتھ دیکھا تو مجھ سے برداشت نہی ہوا۔ بہت اچھا کیا تھا تم نے بیٹا ۔ ۔ ۔ بلکل ایسا ہی کرنا چاہیے تھا ۔ چھوڑو اس لڑکی کا ہاتھ

ہمدان ۔ ۔ ۔ مسز ملک غصے سے ہمدان کی طرف بڑھی۔

معزرت تائی امی ۔ ۔ ۔ میں رملہ کا ہاتھ نہی چھوڑوں گا ۔ آپ کو اس سے جو بھی کہنا ہے ابھی

کہہ لیں میرے سامنے ۔

کیوں ایسا کیا رشتہ ہے تمہارا اس کے ساتھ جو تم اس کے خلاف ایک بھی بات برداشت

نہی کر سکتے ؟

ان کے سوال پر ہمدان نے پلٹ کر رملہ کی طرف دیکھا تو اس نے سر نفی میں ہلا دیا ۔ آپ لوگوں کو جو سمجھنا ہے سمج لیں ۔ ۔ ۔ بس اتنا یادرکھیں رملہ کی طرف اٹھنے والی ہر انگلی کاٹ دوں گا میں ۔ ۔ اور بینی تم ۔ ۔ ۔ تمہیں اسحال میں پہنچ کر بھی رحم کرنانہی آیا۔ بہت افسوس ہوا آج ۔ ۔ ۔ رملہ کو بازو سے کھینچتا ہوا کمرے سے باہر نکل گیا۔

دیکھا تم نے کیسے اس لڑکی کا ہاتھ پکڑ کر لے گیا ہے ؟

ہمدان کے کمرے سے جاتے ہی مسز ملک دیورانی پر برس پڑیں ۔ ۔ ۔ اسے زرا لحاظ نہی کہ

سامنے تائی کھڑی ہے ۔

نہ ماں کا لحاظ کیا اور نہ ہی اپنی ہونے والی کمزور بیوی کا ۔ ۔ ۔ جا کر سمجھا وا پنے بیٹے کو یہ ہاتھ

سے نکل چکا ہے تمہارے۔ اگر اس لڑکی کی وجہ سے میری بیٹی کے ساتھ کوئی زیادتی ہوئی ناں ۔ ۔ ۔ میں سب کا جینا حرام

کر دوں گی ۔

جی بھا بھی ۔ ۔ ۔ آپ فکر مت کریں، ہمدان ایسا کچھ نہی کرے گا۔

جیسا آپ چاہیں گی ویسا ہی ہو گا ۔ آپ غصہ نہ کر میں اور خود کو ریلیکس رکھیں ۔ میں بات کرتی ہوں ابھی اس سے ۔ ۔ ۔ وہ تیزی میں کمرے سے باہر نکل گئیں ۔ ہمدان نے رملہ کے کمرے میں پہنچتے ہی اس کا ہاتھ چھوڑ دیا اور غصے سے اس کی طرف پلٹنا ۔ 

منع کیا تھا میں نے ۔ ۔ ۔ کتنا سمجھایا تمہیں لیکن تم سمجھتی ہی نہیں۔

نکاح ہوا ہے ہمارا ۔ ۔ ۔ کوئی چوری نہی کی ہم نے جو اس طرح سب سے ڈرتے رہیں ۔ ۔ ۔ نہی برداشت ہو تا مجھ سے کہ میرے ہوتے ہوئے کوئی تمہارے کردار پر انگلی

اٹھائے۔

سمجھ کیوں نہی رہی تم ۔ ۔ ۔ آخر کس بات کی سزا دے رہی ہو مجھے ؟

اس سے پہلے کہ رملہ کوئی جواب دیتی ہمدان کی ماما کمرے میں داخل ہوئیں ۔

کیا بد تیمزی تھی یہ ہمدان ۔ ۔ ۔ ؟

آج تم نے جو کیا ہے ناں میرا سر شرم سے جھک گیا ہے بھا بھی اور بینی کے سامنے۔ کیا ضرورت تھی اس لڑکی کا ساتھ دینے کی, تمہارے کہنے سے اس کی اصلیت بدل تو نہی

جائے گی ؟

یہ چاہے جتنی مرضی پاکدامن بن جائے ہے تو ایک طوائف کی ہی بیٹی ناں ۔ ۔ ۔ تم اس کی خاطر اب ہم سب کو نیچا دکھاو گے کیا ؟

امی بی ۔۔۔ پہلے بھی کہہ چکا ہوں اور دوبارہ نہی کہوں گا ۔ ۔ ۔ رملہ کے لیے ایسے الفاظ مت

استعمال کریں۔ میں برداشت نہی کر سکتا ۔ ۔ ۔ کیوں برداشت نہی کر سکتے تم ہمدان ؟

اس لڑکی کے اپنی ماں سے زبان درازی کرتے ہوئے شرم نہی آرہی تمہیں ؟ جیسی اس کی ماں تھی ویسی ہی یہ ہے ۔ دوسروں کی زندگیاں برباد کرنا ان کی فطرت ہے ۔

 امی پلیز ۔ ۔ مجھے مجبور مت کریں کہ میں کچھ ایسا بول دوں جو آپ کے لیے ناقابل برداشت

ہو۔

کیا بولو گے تم ۔۔۔۔؟ دکھا و بول کر تم ۔ ۔ ۔ دیکھتی ہو کس حد تک ماں کو نیچا دکھا سکتے ہو اس گھٹیا طوائف کی بیٹی

کے لیے۔

گھٹیا نہی ہے یہ ۔ ۔ ۔ ” بیوی ہے میری ” ، اور اب اس کے خلاف ایک لفظ برداشت نہی

کروں گا میں ۔ کیا کہا بیوی ہے یہ تمہاری ؟

ہمدان کے جواب پر ان کا منہ کھلا کا کھلا رہ گیا۔

رملہ سمٹ کر کھڑی کے پاس کھڑی ہو گئی ۔ ہمدان کے غصے سے خوف محسوس ہو رہا تھا اب

اہے۔

جی امی ۔ ۔ ۔ بیوی ہے یہ میری ، غصے سے رملہ کی طرف بڑھا اور اسے بازو سے کھینچتے

ہوئے اپنے ساتھ کھڑا کیا۔

سن لیا آپ نے ۔ ۔ ۔ ۔ ؟

اب اس کے خلاف ایک بات نہی سنوں گا میں ۔ ۔ ۔ جس کو بتانا ہے بتا دیں آپ میں

کسی سے نہی ڈرتا۔

آپ جا کر تائی امی کے حکم مانیں لیکن ۔ ۔ مجھے ان کے حکم ماننے پر مزید مجبور مت کریں ۔

یہ تم نے کیا کر دیا ہمدان ۔ ۔ ۔؟

وہ پریشانی سے سر تھام کر صوفے پر بیٹھ گئیں ۔ کیا جواب دوں گی میں بھا بھی کو؟

جھوٹ بول رہے ہو ناں تم ۔۔۔؟

غصے سے اٹھی اور پھر سے ہمدان کے پاس آکر رک گئیں ۔ جھوٹ نہی بول رہا میں امی ۔ ۔ ۔ اچھی طرح جانتی ہیں آپ مجھے ۔

تمہیں اس گھر میں جگہ دی ہے اور تم نے میرے بیٹے پر ڈورے ڈال لیے ۔ ۔ ۔ شرم نہی

آئی تھیں؟ وہ غصے سے رملہ کی طرف بڑھیں اور اس پر جھپٹنے کی کوشش کی لیکن سامنے ہمدان کھڑا تھا۔ جب رملہ پر بس نہ چلا تو بیٹے پر تھپڑ برسانا شروع کر دیے ۔

اس دن کے لیے پیدا کیا تھا کیا تمہیں ؟

ایک طوائف کے گندے خون کو اس خاندان کی بہو بنا دیا تم نے ۔ ۔ ۔ یہ تمہاری بیوی تو بن گئی لیکن اس گھر کی ہو بنا اس کا خواب ہی رہ جائے گا۔

ہدان چپ چاپ ان کے تھپڑ سہتا رہا ۔ ۔ ۔ 

معزرت لیکن شاید آپ بھول رہی ہیں کہ اس کی رگوں میں ایک طوائف کے خون کے ساتھ ابو کا خون بھی دوڑ رہا ہے ۔ اس گھر میں میری بیوی کا مقام حاصل ہونے سے پہلے بیٹی کا مقام حاصل ہے اسے اور ۔ ۔ ۔ جہاں تک بات ہے اسے ہو تسلیم کرنے کی ۔ ۔ ۔ ایک بات میں آپ کو صاف

صاف بتا دوں ۔

آپ چاہے اسے قبول کریں یا نہ کریں میں قبول کر چکا ہوں ۔ ۔ اگر کسی نے ہمارے رشتے

کو خراب کرنے کی کوشش بھی کی تو مجھ سے برا کوئی نہی ہوگا۔ اس بات کو سمجھ لیں آپ اور باقی سب کو بھی سمجھا دیں ۔ ۔ ۔ دوبارہ اپنی بات نہی دہراوں

گا میں ، آئیندہ یہ سوال مت پوچھے گا کہ مجھ سے کیا رشتہ ہے اس کا ۔ چلو یہاں سے ۔۔۔ رملہ کو کھینچتے ہوئے اپنے ساتھ لے گیا۔

ہائے میرے اللہ ۔ ۔ ۔ کتنی بے شرم لڑکی ہے یہ وزرا حیا نہی ہے کیسے میرے بیٹے کو قابو

میں کر لیا ہے ۔ وہ سر تھام کر کمرے سے باہر نکل گئیں۔

رملہ آنسو بہاتی ہوئی ہد ان کے ساتھ سینچتی چلی گئی۔

ہمدان اسے اپنے کمرے میں لے آیا ۔ بیٹھ جا و چپ چاپ یہاں ۔ ۔ ۔ خبر دار یہاں سے جانے کی کوشش کی سب کو کیا جواب دینا ہے میں جانتا ہوں۔

خبر دار جو اس کمرے سے ایک قدم بھی باہر نکالا۔ ۔ مجھ سے برا کوئی نہی ہوگا۔ 

آپ ٹھیک نہی کر رہے یہ سب ۔۔۔ میری وجہ سے سب ناراض ہو جائیں گے آپ

سے دنہ کریں یہ زیادتی اپنے ساتھ ۔

ہو جائیں سب ناراض ہوتے ہیں تو ۔ ۔ مجھے سب کی نہی صرف تمہاری پرواہ ہے ۔ نہی سن سکتا ایک بھی لفظ تمہارے خلاف ۔۔۔ سمجھتی کیوں نہی ہو؟ سب کی پرواہ ہے تمہیں صرف میرے علاوہ ۔ ۔ ۔ غصے سے چلایا اور میز پر پڑا لیپ ٹاپ

اٹھا کر دیوار میں مار دیا ۔

کیوں نہی سمجھ رہی ہمارے رشتے کو کیا مزید سمجھانے کی ضرورت ہے مجھے ؟ رملہ نے سر نفی میں ہلایا اور آنسو بہاتی ہوئی دیوار کے ساتھ سمٹ کر کھڑی ہو گئی۔ مجھے نہی رہنا یہاں ۔ ۔ ۔ پلیز مجھے جانے دیں۔ مجھے بہت ڈر لگ رہا ہے آپ سے۔ ہمدان دائیں ہاتھ سے بالوں کو مٹھی میں جکڑتے ہوئے صوفے پر بیٹھ گیا۔ کچھ دیر خاموش رہا اور پھر گہری سانس لیتے ہوئے رملہ کی طرف بڑھا۔

اسے کندھوں سے تھامتے ہوئے اپنے سامنے کھڑا کیا ۔ کیا ہمارے رشتے کی کوئی اہمیت

نہی تمہاری نظر میں ؟

ابھی تک نہی سمجھی ہمارے رشتے کا مطلب؟

اگر میرے اتنے پاس آنے کے بعد بھی تمہارے دل میں ہمارے رشتے کے لیے کوئی

اہمیت نہی بچی تو تمہیں واقعی چلی جانا چاہیے ۔

جاو۔ ۔ ۔ دوبارہ نظر نہی آوں گا تمہیں ۔ ۔ ۔ جہاں جانا چاہو جا سکتی ہو۔

تمہارے راستے میں نہی آوں گا اب ۔ ۔ ۔ دروازہ کھولتے ہوئے رملہ کو دروازے سے باہر چھوڑ کر غصے سے دروازہ بند کر دیا اور کمرے میں پڑی چیزیں توڑنا شروع کر دیں ۔ جب تھک گیا تو بیڈ کے ساتھ فرش پر بیٹھ گیا ۔ آنکھیں بھیگ چکی تھیں۔

نہی ۔ ۔ ۔ میں ایک مرد ہوں اور مرد رویا نہی کرتے ۔ ۔ مجھے اپنے دروا پنے اندر ہی جزب کرنے ہو گے ۔ کسی سے نہی کہوں گا اب ۔

مرچکا ہے آج سے ہمدان ۔ ۔ ۔ اب ایک نئے ہمدان سے ملوگی تم ۔ ۔ ۔ میری محبت کا جنون

تو دیکھ چکی ہو لیکن اب میری نفرت کا سامنا کرو گی۔

دور جانا چاہتی ہو تو شوق سے جاو۔ ۔ میں نہی روکوں گا۔ بے بس سا اٹھا اور گاڑی کی چابی اٹھائے کمرے سے باہر نکل گیا۔

Updated: July 14, 2025 — 2:40 pm

1 Comment

Add a Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *