Aik Raat Ki Dulhan Part 2 – Sad Romantic Urdu Novel | Read Online & Free PDF

Aik Raat Ki Dulhan Part 2 continues this emotional and gripping story, where love meets heartbreak. The second part reveals deep secrets, painful decisions, and the sorrow behind one night that changed everything. It is a perfect read for fans of sad romantic Urdu novels and bold emotional Urdu stories.

The story is written in clean, readable Urdu font, and available for both online reading and free PDF download.

🌙 Emotional scenes and powerful dialogues
💔 A love story filled with pain and truth
📖 Urdu font story – easy to read online
📥 Free PDF download for offline readers

Sad Romantic Urdu Novel

Aik Raat Ki Dulhan Part 2 – Sad Romantic Urdu Novel | Read Online & Free PDF

Read here Aik Raat Ki Dulhan Part 1: Romantic Urdu Novel of Love

اتنی جلدی واپس کیسے آگئیں آپ وہ تو صبح جاتا ہے ۔
کہی اس نے آپ کے ساتھ کچھ ۔ ۔ ۔ ۔ باقی کی بات روشنی نے ادھوری چھوڑ دی ۔ نہیں روشنی ۔ ۔ ۔ رملہ سر نفی میں ہلاتی ہوئی اس سے الگ ہوئی اور اپنی جویلری اتارنے کے
لیے ڈریسنگ کے سامنے بیٹھ گئی ۔
تم سہی کہہ رہی تھی روشنی ۔ ۔ ۔ ” وہ واقعی ایک غیرت مند مرد تھا ۔ ۔ ۔ اس کی آنکھوں میں حیا تھی, وہ جلدی چلا گیا ۔ ۔ ۔ شاید کچھ دیر اور وہاں رہتا تو خود کو بہکنے سے روک نہ پاستا ، میری
عزت ہمیشہ محفوظ رہنے کی دعا دے کر بنا لیٹے چلا گیا۔
آپ نے گھونگھٹ ہٹا یا ہی کیوں تھا بی بی جی ۔ ۔ ۔ ؟ میں تو ایسے چپ چاپ بیٹھی رہتی تھی جیسے میں وہاں ہوں ہی نہیں اور آپ نے گھونگھٹ اٹھا کر اس سے بات بھی کر لی اگر کچھ ایسا ویسا ہو جاتا تو کیا جواب دیتی آپ بوا جی کو ؟
ایسا ویسا کچھ نہ ہو شاید اسی لیے وہ وہاں سے چلا گیا ۔ ۔ ۔ میں تو آزما رہی تھی اسے اور وہ اپنی
آزمائیش پر پورا اترا ۔ اگر چاہتا تو کچھ بھی کر سکتا تھا لیکن اس نے نہیں کیا ۔ ۔ ۔ نظریں چراتا ہوا وہاں سے نکل گیا اور یہی ثبوت ہے اس کے غیرت مند ہونے کا ۔

وہ کوٹھے پر آتا ضرور ہے لیکن جسمانی خواہشات کی تکمیل کے لیے نہی بلکہ اپنے ماضی سے
بچنے کے لیے ۔
کچھ تو ہوا تو آج کی رات اس کے ساتھ ۔ ۔ ۔ جس کی چوٹ بہت گہر ی لگی ہے اس کے دل
تو پوچھا نہی آپ نے ؟
کوشش کی تھی پوچھنے کی لیکن اس نے بتانے سے صاف انکار کر دیا ۔ ۔ ۔ خیر چھوڑو ہمیں کیا, تم یہ جیولری اتار دو تا کہ میرے سر سے تھوڑا بوجھ ہلکا ہو ۔ سر میں درد شروع ہو چکا
ہے اس جیولری سے ۔
یہی تو میں سمجھا رہی تھی آپ کو کہ چھوڑیں اس بات کو اور اپنی پڑھائی پر دھیان دیں ، بیگ
پیک کر دیا ہے میں نے آپ کا سوجائیں آرام سے صبح شہر جانا ہے ۔
ہم ۔ ۔ ۔ ٹھیک ہے جلدی کر دو ۔ ۔ ۔ رملہ افسردہ سی بولی اور چینج کرنے کے بعد سونے کے لیے لیٹ گئی لیکن جیسے ہی آنکھیں بند کرتی اس کی درد بھری آنکھیں اور اذیت سے
بھر پور دلفریب مسکراہٹ آنکھوں کے سامنے آجاتی اور رملہ اٹھ کر بیٹھ جاتی۔ پوری رات یہی چلتا رہا آخر کار فجر کی اذان سن کر وضو کرنے چلی گئی اور نماز پڑھ کر بیگ اٹھائے گاڑی کی طرف بڑھ گئی ۔

گاڑی اسٹارٹ کی اور یو نیورسٹی کے لیے روانہ ہو گئی ۔
ہاسٹل پہنچ کر گاڑی پارک کی اور اپنے کمرے میں پہنچی ۔ ۔ ۔ یہاں آئے اسے ایک مہینہ ہوچکا تھا لیکن ابھی کسی سے زیادہ دوستی نہی ہوئی تھی اور وہ خود بھی دوسروں سے ذرا دور رہتی ڈرتی تھی کہ کسی اس کے بیک گراونڈ کو لے کر کوئی ایشو کری ایٹ نہ ہو جائے بس اسی
ڈر سے کسی کے ساتھ زیادہ دوستی رکھی ہی نہی ۔
ہاسٹل سے یونیورسٹی اور یو نیورسٹی سے ہاسٹل بس یہی تھی اس کی زندگی اس کے علاوہ مہینے میں ایک بار گاوں چکر لگا لیا کرتی ۔
روٹین کے مطابق آج بھی یو نیورسٹی پہنچی اور ناشتہ کرنے کے بعد اپنے ڈیپارٹمنٹ کی
طرف بڑھ گئی۔
تھکن سے برا حال تھا ایک تو نیند پوری نہی ہوئی اور دوسر اسفر کی تھکن ۔ ۔ ۔ بے دلی سے کلاس میں
داخل ہوئی اور اپنی سیٹ پر بیٹھ گئی ۔
عجیب سیچوایشن میں ڈال دیا ہے میں نے خود کو ۔ ۔ ۔ یہ ملک ہمدان “کیا عجیب بندہ تھا اس سے چند منٹ کی ملاقات کسی گہری چھاپ کی طرح میرے دل و دماغ پر چھپ چکی ہے ۔ اپنے ہی خیالوں میں مگن بیٹھی تھی کہ سامنے سے کوئی کمرے میں داخل ہوا ۔ ۔ ۔ بلیک ی بلیک ٹی شرٹ اور اوپر بیلک جیکٹ، کندھے پے بیگ لگائے دائیں ہاتھ سے بال

سیٹ کرتا ہوا اپنے ہی خیالوں میں مگن تیزی سے چلتا ہوا رملہ کے پیچھے والے بینچ پر بیٹھ گیا اور رملہ کی تو جیسے سانس ہی گلے میں اٹک گئی ۔
چہرے پر آئے آئے بال کان کے پیچھے سمیٹتی ہوئے گہری سانس لی اور بیگ پر اپنی گرفت مظبوط کی کیونکہ سامنے سے آنے والا شخص کوئی اور نہی “ملک ہمدان ” تھا ۔
ملک ہمدان پچھلی سیٹ پر براجمان تھا اور رملہ کا ڈر کے مارے گلہ خشک ہو رہا تھا ، با مشکل خود کو سنبھالا اور سر جھکائے لیکچر سننے میں مصروف ہو گئی۔
اپنی پریشانی میں اس قدر گم تھی کہ اسے پتہ ہی نہی چلا کب لیکچر شروع ہو گیا ۔ آج لیکچر کا وقت کچھ زیادہ ہی لمبا ہو گیا تھا، اللہ اللہ کر کے لیکچر ختم ہوا تو ملک ہمدان “کلاس
سے باہر نکل گیا اور رملہ نے سکھ کا سانس لیا ۔
افففف ۔ ۔ ۔ ۔ اگر اس نے مجھے دیکھ لیا تو ؟ ؟ ؟
سوچ سوچ کر پریشان ہو رہی تھی ۔ ۔ ۔ ابھی بیٹھی ہی تھی کہ وہ دوبارہ کلاس میں آتا دکھائی
دیا ۔

ڈر کے مارے رملہ کے ہاتھ پیر سن ہو گئے ۔ ۔ ۔ ۔ لیکن ملک ہمدان اس کی طرف دیکھے بغیر
ہی اس کے ساتھ بیٹھ گیا ۔
اب تو واقعی ہی رملہ کے ہوش اڑ گئے ۔ تیزی سے اپنے بیگ پر گرفت مظبوط کی اور ایک
نظر ہمدان پر ڈالی, وہ اپنے فون میں مصروف تھا۔
عجیب انسان ہے ۔ ۔ ۔ ۔ میں اس سے دور بھاگ رہی تھی اور یہ میرے پاس ہی بیٹھ گیا ۔ اگر اس نے مجھے پہچان لیا تو سب کو بتا دے گا کہ میں ایک طوائف ۔ ۔ ۔ افففف اگر اس
نے کسی کو بتا دیا تو میرا یہاں پڑھنا مشکل ہو جائے گا۔
تم یہاں بیٹھے کیا کر رہے ہو؟ کب سے تمہیں کال کر رہی ہوں ہمدان ۔ ۔ ۔ تم ہو کہ فون ہاتھ میں ہونے کے باوجود میری
کال اگنور کر رہے ہو, وجہ جان سکتی ہوں ؟
Dont Create seen
اچھا ناں سوری یار ۔۔۔۔ اب چلو اپنی کلاس میں اتنا بھی ناراض نہی ہونا چاہیے تھا تمہیں ۔ ۔ ۔ پتہ ہے کتنی مشکل ہوئی تمہیں ڈھونڈنے میں، ہر ڈیمار ٹمنٹ کے چکر لگا لگا کر
میرے پاوں درد ہو رہے ہیں۔ چلو یہاں سے ۔ ۔ ۔ ۔ اسے بازو سے کھینچتی ہوئی کلاس سے باہر لے گئی۔

اچھا ۔ ۔ ۔ اس کا ڈیپارٹمنٹ الگ ہے ۔ اپنی فرینڈ سے ناراض ہو کر یہاں بیٹھ گیا تھا۔ شکر ہے اللہ کا ۔ ۔ ۔ ۔ میں تو بہت ڈر گئی تھی۔ کیا کیا سوچ بیٹھی تھی میں ۔ بہت خوش ہو رہی تھی کہ اچانک نظر سامنے پڑے ہمدان کے فون پر پڑی ۔ اوہ ۔ ۔ ۔ ۔ اب یہ اپنا فون لینے واپس آئے گا کیا مصیبت ہے ؟
میں جا رہی ہوں یہاں سے ۔ ۔ ۔ کلاس سے باہر جانے ہی لگی تھی لیکن پھر رک گئی ۔ ۔ ۔ نہی اگر میں یہاں سے چلی گئی تو کوئی اور یہ فون اٹھا لے گا۔
بہت پریشان ہو جائے گا بیچارہ ۔ ۔ ۔ ۔ ایسا کرتی ہوں لاسٹ ڈائل نمبر چیک کرتی ہوں ۔ ڈرتے ڈرتے فون اٹھایا لیکن پاسورڈ لگا تھا ۔ اب کیا کروں ؟
ابھی سوچ ہی رہی تھی کہ وہی لڑکی واپس آئی اور رملہ کے ہاتھ میں فون دیکھ کر تیزی سے اس کے پاس آئی اور اس کے ہاتھ سے فون جھپٹ لیا ۔
چوری کر رہی تھی, شرم نہی آتی تمہیں ؟ گھٹیا لڑکی ۔۔۔ تم مڈل کلاس لڑکیوں کو تو بس موقع چاہیے چوری کرنے کا, سمجھ میں نہی آتا کہ آخر تم جیسی لڑکیوں کو یو نیورسٹی میں ایڈمیشن کیسے مل جاتا ہے ۔
اس کے الزامات پر رملہ چونک کر اپنی سیٹ سے اٹھ کر کھڑی ہو گئی اور ساری کلاس ان کی
طرف متوجہ ہوئی ۔

Whats Wrong withu?
تمہیں کوئی حق نہی مجھے چور کہنے کا ۔۔۔ میں نے فون اس لیے اٹھا یا تھا کہ ۔۔۔۔ کہ ۔ ۔ ۔ ۔ اس نے رملہ کی بات درمیان میں ہی کاٹ دی ۔ تم نے فون اس لیے اٹھایا تاکہ
اسے آف کر کے یہاں سے کھسک سکو۔
اچھی طرح جانتی ہوں میں تم جیسی گھٹیا لڑکیوں کو ۔ ۔ ۔ تم لوگ ہوتی ہی چور ہو بلکہ یہ عادت تم
لوگوں کو وراثت میں ملتی ہے۔
…..ShutUp
رملہ تیزی سے اس کی طرف بڑھی اور اسے انگلی دکھاتے ہوئے وارن کیا ۔ ۔ مجھے جو کہنا ہے کہہ لولیکن خبر دار اگر تم نے میری وراثت پر انگلی اٹھائی تو تمہاری زبان کھینچ لوں گی
زبان کھینچوگی میری؟
وہ تیزی سے آگے بڑھی اور رملہ پر جھپٹنے کی کوشش کی لیکن رملہ بیچ کر سائیڈ پر ہو گئی اور وہ
دیوار سے ٹکرا گئی۔
میری بات سنو میڈم

ناں تو میں غریب ہوں اور ناں ہی چور ۔ اپنے پیسے کا رعب کسی اور پر جا کر جھاڑنا ۔ شکل سے تو تم خود چور لگ رہی ہو، میں لاسٹ ڈائلنگ نمبر چیک کرنے لگی تھی ۔ اپنی آنکھوں سے یہ حقارت کی پٹی اتار کر دیکھو ۔ پیسے والا روپ اتار کر بات کرنا مجھ سے اگر اس طرح جیز اور ٹاپس پہن کر ننگے سر مردوں کے ساتھ دھندناتے پھر نا امیری ہے تو لعنت بھیجتی ہوں
میں ایسے اسٹیٹس پر ۔
پیسہ میرے پاس بھی ہے لیکن میرے پاس سر ڈھانپنے کے لیے ڈوپٹا بھی ہے ۔ ۔ ۔ عزت کرنا اور کروانا اچھی طرح جانتی ہوں میں ۔
مطلب کیا ہے وہ تمہارا ؟
وہ پھر سے رملہ کی طرف جھپٹی اور اسے تھپڑ مارنے کے لیے ہاتھ بڑھایا ہی تھا کہ کسی نے
اس کا ہاتھ تھام لیا ۔
Stop it Benish.What Are you Doing
سامنے ملک ہمدان کھڑا تھا ۔ ۔ ۔ ۔ اس کا دھیان بینش کی طرف تھا ۔
?Are you mad
اس طرح کسی پر ہاتھ نہیں اٹھانا چاہیے تمہیں سب کی رسپیکٹ ہوتی ہے ۔
….i Extremly Sorry
وہ رملہ کی طرف پلٹا لیکن وہ وہاں سے جاچکی تھی۔

تم سوری کیوں بول رہے ہوا سے ؟
بینش ہمدان کی طرف غصے سے پلٹی ۔۔۔۔ تمہیں اس کی فکر ہے لیکن میری نہی اس نے سب کے سامنے میری انسلٹ کی ہے اسے مجھ سے معافی مانگنی چاہیے تھی لیکن الٹا
تم اس سے معافی مانگ رہے ہو ؟
How Stupid You Are
باقی کا مسئلہ ہم کلاس سے باہر ڈسکس کریں بینی ؟
سب دیکھ رہے ہیں ہمیں ۔ ۔ ۔ ہمدان اردگرد نظر دوڑاتے ہوئے بولا۔
تم کرتے رہو مسئلہ حل ۔۔۔ مجھے کوئی شوق نہی ہے تم سے بات کرنے کا ، تمہارا فون چوری کر رہی تھی وہ اگر میں وقت پر نہ پہنچتی تواب تک فون بند کر چکی ہوتی وہ محترمہ اور مجھے
کہہ رہی تھی کہ لاسٹ ڈائلنگ نمبر چیک کر رہی تھی ۔
ہو سکتا ہے وہ سچ کہہ رہی ہو بینی، تمہیں ایک بار اس کی بات سن لینی چاہیے تھی ۔ ۔ ۔ ہمدان
اسے کلاس سے باہر لے آیا ۔
ہاں ہاں تمہیں تو وہی سہی لگے گی ناں میری کوئی ویلیو کہاں ہے تمہاری زندگی میں ۔ اگر تم
وہی میری بات سن لیتے تو یہ سب نہ ہوتا ۔
کیا ضرورت تھی کلاس سے باہر آنے کی؟

میں اتنا ہی تو پوچھا تھا میں نے کہ کل رات کہاں تھے تم ؟ تم نے کہا گھر جا رہے ہو لیکن تم گھر نہی گئے ۔ ۔ ۔ چچی سے بات ہوئی تھی میری
کل رات ، تم گھر نہی گئے تو کہاں تھے ؟
جہاں بھی تھا تمہیں اس سے کیا بینی ؟
تم نے علی کو کال کیوں کی یہ بتاو مجھے ؟ ۔ ۔ ۔ ہمدان غصے سے بولا ۔
مجھے اس سے کیا ؟
کیا مطلب ہے تمہارا اس بات سے ہمدان کیا تمہیں میری زرا فکر نہی ہے ؟ پوری رات تمہاری فکر میں سو نہی سکی میں اگر علی کو کال کر بھی لی تھی تو اس میں کیا مسئلہ
ہے؟
تمہارے بارے میں پوچھنے کے لیے ہی کی تھی کال اور تم اس سے اتنا چڑتے کیوں ہو؟ علی بھائی ہے تمہارا اور میرا کزن ۔ ۔ مجھے پورا حق ہے اس سے بات کرنے کا ۔ وہ بھائی ہے میرا لیکن بہت چھوٹا ہے ابھی ۔ ۔ ۔ تمہیں اندازہ بھی ہے میری غیر موجودگی کا مان کر کتنا پریشان تھا وہ ۔ اماں الگ کا لز کر رہی ہیں مجھے صبح سے اور بابا, علی اور دادا جی کی بھی بیس کالز آ چکی ہیں کہ میں رات کہاں تھا ؟

تم صرف کزن نہی ہو میری بلکہ بہت اچھی دوست بھی ہو لیکن تم ہمیشہ مجھے ڈی گریڈ کرنے کی راہیں تلاش کرتی ہو۔
اب جب میں گھر جاوں گا تو میری بہت بری کلاس لگے گی سب سے اور دادو نے تو یہ تک کہہ دیا ہے کہ میں گھر ہی نہ آوں کچھ دنوں کے لیے کیونکہ بابا جان کا غصہ اس وقت ساتویں
آسمان پر ہے اور سب صرف اور صرف تمہاری وجہ سے ممکن ہوا ہے ۔ فکر ہو رہی تھی مجھے تمہاری ہمدان اور کزنز اور دوستی سے بڑھ کر بھی ایک رشتہ ہے ہمارے درمیان ، تمہاری ہونے والی بیوی ہوں میں ۔ ۔ ۔ یہ رشتہ ہر بار بھول کیوں جاتے ہو تم ؟ تم پوری رات غائب تھے اس کا مطلب بھی سمجھتے ہو ؟
دادا جان اور چاچو کا غصہ ساتویں آسمان پر نہ ہو تو اور کیا وہ تمہیں پھولوں کے ہار پہنائیں ؟ اگر میں پوری ایک رات کہی غائب ہو جاوں اور اگلی صبح تمہیں یہ کہوں کہ میں جہاں بھی تھی
تمہیں اس سے کیا ؟
Shut Up Beeni
ہمدان چڑتے ہوئے وہاں سے کینٹین میں آگیا ۔
اب جواب دو مجھے اس بات کا ہمدان ؟
بینش بھی تیزی سے اس کے پیچھے آئی اور کرسی کھینچ کر بیٹھ گئی۔

تنہاری بات میں اور میری بات میں بہت فرق ہے بینی ۔ ۔۔۔ میں مرد ہوں کبھی بھی کہیں بھی
جا سکتا ہوں، خبر دار جو آئیندہ تم نے ایسی بات کی تو مجھ سے برا کوئی نہی ہوگا۔
ہاں تم مرد ہو ۔ ۔ ۔ تمہارے پاس تو لائسنس ہے پوری رات باہر گزارنے کا ۔
میں نے ایسا کب کہا بینی ۔ ۔ ۔ ۔ ضروری کام تھا مجھے ایک دوست ہے اس کے بھائی کی شدی تھی اس کے اسرار پر رک گیا ان کی طرف ۔ ۔ ۔ ۔ مجھ سے غلطی یہ ہوئی کہ میں نے
تمہیں نہی بتایا ۔
دوست تھا یا دوست تھی ؟
ہمدان نے بینش کے سوال پر بھنویں اچکاتے ہوئے اس کی طرف دیکھا۔
Can we change the Topic
جو پوچھا ہے اس کا جواب دو ہمدان ۔ ۔ ۔ بات بدلنے کی کوشش مت کرو ۔
بات نہیں بدل رہا بینی ۔ ۔ ۔ تنگ آچکا ہوں تمہاری اس چک چک سے کیا تم تھوڑی دیر
کے لیے خاموش رہ سکتی ہو ؟
اوکے ۔۔۔۔ فائن میں خاموش ہو جاتی ہوں ۔ تم کرتے رہو جو تم نے کرنا ہے۔ یہی بہتر ہے تمہارے لیے ۔ ۔ ۔ ۔ ہمدان نے سکھ کا سانس لیا اور بیگ کندھے پر لٹکائے
وہاں سے چل دیا ۔

ناشتہ تو کرتے جاواب ۔ ۔ ۔ ۔ بینی آواز میں دیتی رہ گئی لیکن وہ نہی رکا۔
بھاڑ میں جاؤ تم ۔۔ مجھے بھی تمہاری پرواہ نہیں ہے ۔ ناشتہ کر کے ہی آوں گی میں ۔ ۔ ۔ ۔ بینی ویٹر کو آرڈر دیتی ہوئی ناشتے کے انتظار میں بیٹھ گئی اور ہمدان کلاس میں چلا
کیا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بہت ہی عجیب لڑکی تھی یہ ۔ ۔ ۔ اتنی بد تمیز ۔ ۔ ۔ رملہ کو رہ رہ کر بینی پے غصہ آ رہا تھا ۔ اتنی بے عزتی آج سے پہلے میری کسی نے نہی کی۔ مجھے اس کے فون کو ہاتھ لگانا ہی نہی
چاہیے تھا ۔ گراونڈ میں اکیلی بیٹھی آنسو بہا رہی تھی ۔
سہی کہتی ہیں اماں باہر کی دنیا بہت خراب ہے ، پہلے تو لڑکوں سے ڈر لکھا تھا لیکن اب تو
لڑکیوں سے بھی ڈر محسوس ہوتا ہے ۔
پیسہ بڑی نا مراد چیز ہے ،یہ جس کا ہو جائے پھر وہ کسی کا نہی ہوتا”
دفع کریں ۔ ۔ ۔ زیادہ مت سوچیں آپ ایسے کم ظرف لوگوں کے متعلق سوچ کر اپنا وقت ضائع نہی کرنا چاہیے ۔ ۔ ۔ ۔ اس آواز پر رملہ چونک کر پلٹی تو پیچھے ایک لڑکا بیٹھا تھا ۔

My Self Naseer
اس نے رملہ کی طرف ہاتھ بڑھایا لیکن اس نے کوئی جواب نہی دیا اور چہرہ دوسری طرف
موڑ لیا ۔
Oooops…itsok
اگر آپ ہاتھ نہیں ملانا چاہتی تو کوئی بات نہیں ۔ ۔ ۔ ویسے میں کوئی غیر نہی ہوں آپ کا کلاس
فیلو ہوں ۔
اکثر دیکھتا ہوں آپ کو کلاس میں لیکن آپ کسی سے بات ہی نہی کرتیں ۔ ۔ ۔ چپ چاپ
آتی ہیں اور اور چپ چاپ چلی جاتی ہیں ۔ ایسا کیوں ؟
میراخیال ہے آپ کو دوست بنانے چاہیے جو آپ کے ساتھ کھڑے ہو ہر حالات میں ۔ ۔ ۔ ۔ اس طرح اکیلی تو نہی رہ پائیں گی آپ اس یو نیورسٹی میں ۔
اگر آپ چاہیں تو میں آپ سے دوستی کرنے کے لیے تیار ہوں اور اس طرح کے امیر زادوں سے نمٹنے کے لیے بھی ۔ ۔ ۔ کیا آپ مجھ سے دوستی کرنا پسند کریں گی ؟
رملہ غصے سے اس کی طرف پلٹی ۔ ۔ ۔ آخر تمہارا مسئلہ کیا ہے ؟
کیا میں نے تم سے کہا کہ میری طرف دوستی کا ہاتھ بڑھاو؟
ہمدردی مانگی تم سے ؟

نہیں ناں ۔ ۔ ۔ ۔ تو پھر کیوں تم اپنی دوستی کی خیرات میری جھولی میں ڈالنا چاہتے ہو۔
You Know what
تم سب مرد ایک جیسے ہی ہوتے ہو، اکیلی لڑکی دیکھتے ہی چانس مارنا شروع کر دیتے ہو, پہلے دوستی کرتے ہو اور پھر محبت کا ڈرامہ رچاتے ہو اور جب لڑکی پوری طرح آپ کی محبت میں
اندھی ہو جائے تو اسے اتنی زور کا دھچکا دیتے ہو کہ اسے واقعی لگتا ہے کہ وہ اندھی ہے ۔ میں ان لڑکیوں میں سے نہی ہوں جو تمہاری ہمدردی کی بھیک مانگوں گی ۔ ۔ ۔ ۔ میں اپنا راستہ خود بناتی ہوں اور منزل بھی خود طے کرتی ہوں تو بہتر یہی ہو گا کہ تم مجھ سے سوفٹ دور رہو۔ کلاس فیلو ہو تو کلاس فیلو کی طرح رہو, زیادہ رشتے داریاں بنانے کی ضرورت نہی ہے ۔ وہ غصہ سے اٹھا اور اپنا بیگ کندھے پر لگایا ۔ بہت اکڑ ہے اس لڑکی میں ۔ ۔ ۔ ۔ تمہاری اکڑ تو میں ایسی نکالوں گا کہ یا در کھوگی ۔ ۔ ۔ غصے سے پاوں پٹختا ہوا وہاں سے چلا گیا ۔ اس کے جاتے ہی رملہ مزید پھوٹ پھوٹ کر رو دی اور جب رو رو کر تھک گئی تو کلاس کی
طرف بڑھ گئی۔
کلاس میں داخل ہوتے ہی نظر نصیر پر پڑی ۔ ۔ ۔ وہ بھی اسے دیکھ کر مسکرا دیا ۔ رملہ ماتھے پر بل ڈالتی ہوئی اپنی سیٹ پر بیٹھ گئی ۔

آج گھر جا رہا ہوں میں تیاری کر لو تم بھی ۔ ۔ ۔ تمہیں بھی ساتھ لے کر جاوں گا, جو بکھیرا تم نے بکھیرا ہے اسے تم ہی سنبھالو گی ۔ ۔ ۔ ہمدان نے جیسے بینش کے سر پر بم پھوڑا ۔
No way
وہ تیزی سے ہمدان کی طرف پلٹی ۔۔۔ تمہاری پرابلم ہے تم خود سولو کرو مجھے بلکل مت گھسیٹو اس معاملے میں ، یہ تمہارا معاملہ ہے تم جانو۔
بینش نے فورا منہ پر ہی جواب دیا۔
What the hell is this
یہ سارا ڈرامہ تمہارا کیا ہوا ہے ۔ نہ تم علی کو کال کرتی نہ یہ سب کچھ ہوتا ۔ جو کچھ تم نے کیا
ہے اب خود ہی سنبھالو۔ شام تک میں آرہا ہوں۔ میرے کہنے سے پہلے خود ہی تیار ہو جانا تم میرے ساتھ جا رہی ہو اور گھر جا کے سب کو بتاؤں گی کہ تم نے مذاق کیا تھا ۔
میں کیوں بتاؤں سب کو ؟ میں جھوٹ نہیں بول سکتی، مذاق نہیں تھا وہ تم سچ میں ایک رات کے لیے غائب تھے ۔ کیا تم مجھے بتاؤ گے تم کہاں تھے؟

اگر تمہیں لگتا ہے اس بار تم بچ جاوگے تو یہ نا ممکن ہے ۔ تم اکثر ہی ایسا کرتے ہو مجھے بتائے بغیر نہ جانے کہاں کہاں گھومتے رہتے ہو۔
مجھے لگتا ہے تم اپنے فرینڈ کے ساتھ ہوں گے لیکن تم فرینڈز کے ساتھ نہیں کہی اور ہی
ہوتے ہو پتہ نہیں کون سی فرینڈ بنالی ہے تم نے ؟
Just shut up Binesh
پتہ نہیں کیا کچھ چلتا رہتا ہے تمہارے دماغ میں جود منہ میں آتا ہے بول دیتی ہو ۔
ایک بار ا کہہ دیا نا دوست کی طرف تھا اس کے بھائی کی شادی تھی بزی تھا اس کے ساتھ۔ شادی اس کے بھائی کی تھی تمہارے بھائی کی نہیں جو تم اس کے گھر رات ہی رک گئے تھے ۔ شادی ختم ہوئی تو آ جاتے ہاسٹل اس کے گھر رکھنے کا کیا مقصد تھا ؟
جب تک تم مجھے بتا نہیں دیتے تم کہاں گئے تھے تب تک میں گھر والوں سے کوئی جھوٹ نہیں بولنے والی بہتر یہی ہے کہ تم اپنی ضد چھوڑ دو اور مجھے بتا دو کہ تم کہاں گئے تھے ؟
ایک بار کی بات ہے تمہیں سمجھ نہیں آتی ابھی بتایا ہے کہ دوست کی طرف تھا اور تم پھر ستہ وہی رٹ لگا کر بیٹھی ہوں کہ میں کہاں تھا؟

دن بدن میرے سر پہ چڑھتی جا رہی ہو تم کبھی کبھی تمہارے ان سوالوں سے میں بہت پریشان ہو جاتا ہوں ۔ عجیب بچوں والا دماغ ہے تمہارا بولنے سے پہلے ایک بار بھی نہیں سوچتی کہ کیا بول رہی ہو اور تمہارے رویے سے اگلے بندے کے دل پہ کیا گزرتی ہے ۔ اگر تم اسی طرح کرتی رہی تو عنقریب میں کوئی اور یو نیورسٹی جوائن کر لوں گا، تم مجھے بہت
ڈسٹرب کر رہی ہو آج کل میں تنگ آگیا ہوں تمہارے فضول سوالات سے اور شک کرنے
کی عادت سے ۔
صبح اس لڑکی پر الزام لگا دیا اور اس کو ساری کلاس کے سامنے ذلیل کر دیا ۔ وہ بیچاری پتا
نہیں کیا سوچ رہی ہو گی کس پاگل لڑکی سے پالا پڑ گیا میرا۔
ہاں ہاں تمہیں تو میں ہی پاگل لگتی ہوں ۔ میں پاگل ہی ہو بس وہ لڑکی سہی تھی، جب وہ تمہارا فون واپس نہ کرتی تو پھر پوچھتی میں تمہیں کہ وہ چور تھی یا نہیں ؟
شکر کرو میں وقت پر پہنچ گئی اور اس کے ہاتھ سے خون بھینچ لیا ورنہ وہ تو تمہارا فون بند ہی کرنے والی تھی اور پکڑے جانے پر ہر چور یہی کہتا ہے کہ میں چور نہیں ہوں ۔ اگر تم نہ آتے کچھ دیر اور تو میں اس لڑکی کو اس کی اوقات دکھا دیتی۔
ہاں جیسے تم تو ملکہ عالیہ ہو ناں جو اسے اس کی اوقات دکھا دیتی کسی غریب کو اتنا نیچا نہیں دکھانا چاہیے تم خود کو کیا سمجھتی ہو؟

share on Facebook

Updated: June 15, 2025 — 4:15 pm

1 Comment

Add a Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *