Aik Raat Ki Dulhan Part 7 – Viral Romantic Urdu Novel | Free PDF & Online Reading

Aik Raat Ki Dulhan Part 7 continues the captivating journey of passion, heartbreak, and emotional depth. This part of the viral romantic Urdu novel keeps the readers hooked with bold decisions, hidden secrets, and an intense love that refuses to fade.

Written in easy-to-read Urdu font, this episode is perfect for those who love powerful storytelling and dramatic love stories. You can read it online or download the free PDF to enjoy anytime.

🔥 Viral Urdu love story 2025
💖 Romantic & emotional plot twists
📥 Free PDF download available
📖 Smooth reading in Urdu font

 Viral Romantic Urdu Novel

Aik Raat Ki Dulhan Part 7 – Viral Romantic Urdu Novel | Free PDF & Online Reading

Read Here Aik Raat Ki Dulhan Part 6 – Trending Urdu Novels Online

اگلی صبح رملہ یونیورسٹی جانے کے لیے تیار ہو کر ہاسٹل سے باہر نکلی تو اس کی گاڑی گیٹ کے سامنے کھڑی تھی اور ہمدان گاڑی سے ٹیک لگائے کھڑا تھا ۔ رملہ کو آتے دیکھ اس کی طرف بڑھا ۔ اسلام و علیکم ۔

یہ آپ کی گاڑی کی کیز ۔ ۔ ۔ آپ یو نیورسٹی پہنچیں ، کچھ دیر تک میں بھی پہنچ جاوں گا ۔ یو نیورسٹی میں ملتے ہیں ۔ وعلیکم اسلام ۔ ۔ ۔ شکریہ لیکن اتنی کیا ایمر جنسی تھی۔ آپ گاڑی صبح بھی تو ٹھیک کروا سکتے

تھے۔

تا کہ اس لوفر کو ایک اور موقع مل جاتا آپ کے قریب آنے کا ۔ ۔ ۔ میں ناشتہ کر لوں پھر

پہنچتا ہوں یو نیورسٹی آپ بھی چلیں ۔ باقی باتیں بعد میں ۔

رملہ کو حیران کرتا ہوں تیزی سے اپنی گاڑی کی طرف بڑھ گیا ۔

رملہ مسکرا دی اور گاڑی کی طرف چل دی ۔ یو نیورسٹی پہنچی گاڑی پارکنگ میں لکائی تو نظر

نصیر پر پڑی ۔ وہ اس کی طرف ہی آرہا تھا۔ رملہ نے اسے اپنی طرف بڑھتے دیکھا تو قدموں کی رفتار مزید بڑھا دی مگر نصیر تیزی سے اس کے راستے میں رک گیا ۔

ارے ۔ ۔ ۔ اتنی بے رخی ؟

گاڑی کہاں تھی تمہاری اور ایک ہی رات میں ٹھیک کیسے کروالی تم نے ؟

تم سے مطلب ۔ ۔ ۔ ؟

رملہ نے بے رخی سے جواب دیا اور سائیڈ سے نکلنا چاہا لیکن نصیر پھر سے اس کے سامنے

مطلب ہے ۔ ۔ ۔ سہی سے جواب دو میری بات کا, گاڑی کیسے ٹھیک ہوئی ؟

کیوں دوں تمہاری بات کا جواب میں ؟

تمہارے علاوہ اور بھی اچھے لوگ ہیں دنیا میں جو بنا کسی مفاد کے دوسروں کے کام آتے

ہیں ۔

تمہاری طرح اپنے مطلب کے لیے نہی جو پہلے جان بوجھ کر دوسروں کو مصیبت میں ڈال

کر مصیبت سے باہر نکالنے کا ڈھونگ رچائیں۔

کل بھی میری گاڑی تم نے خراب کی تھی اور رات کو بھی ۔ ۔ ۔ تمہیں کیا لکھا ہے مجھے پتہ نہی

چلے گا ؟

سب سمجھ آرہی ہے مجھے جو تم بہانے بہانے سے میرے نزدیک آنے کی کوشش کر

رہے ہو۔

سمجھ آرہی ہے تو مان لوناں جو میں چاہتا ہوں ۔ کیوں ضد کر رہی ہو ؟

دوستی کرنے کا ہی تو کہہ رہا ہوں بھگا تو نہی رہا تمہیں جو تم ڈر رہی ہو۔

میں لڑکوں سے دوستی نہی کرتی نصیر ۔۔۔ ایک ہی بات کتنی دفعہ سمجھانی پڑے گی تمہیں ؟ ملک ہمدان سے تو کر لی تم نے دوستی ۔۔۔ اس میں ایسا کیا خاص ہے جو میرے پاس نہی

ہے ؟

اس کی طرح ہینڈسم ہوں ، پیسے والا ہوں گھر گاڑی سب کچھ ہے میرے پاس بھی تو پھر کیا

برائی ہے مجھ میں ؟

نصیر کے منہ سے ہمدان کا ذکر سن کر رملہ چونک کر ادھر ادھر دیکھنے لگی ۔ کیا بکواس ہے یہ ؟ آہستہ بولو سب سن رہے ہیں اور جس کی برابری تم کرنا چاہ رہے ہو ناں چاہ کر بھی نہی کر

سکتے۔

تمہارے پاس گھر , گاڑی, دولت سب ہے لیکن اس کے پاس ان سب کے ساتھ عزت

ہے ۔

جس دن تم عزت دینا سیکھ جاو گے ناں اس دن بات کرنا مجھ سے ۔ ۔ ۔ بڑے آئے ہمدان ۔

کی برابری کرنے والے ۔

ایک حقارت بھری نظر نصیر پر ڈالتی ہوئی اسے راستے سے ہٹاتی ہوئی کلاس کی طرف بڑھ

ہونہہ ۔ ۔ ۔ عزت ۔۔۔۔ تم دونوں کی عزت کا ایسا جنازہ نکالوں گا میں کہ زندگی بھر یا در کھو

گے۔

سی وقت کے انتظار میں ہوں میں بس ۔ ۔ ۔ پھر دیکھنا تمہیں عزت دیکھنے والا تمہیں بے عزت نہ کروائے تو پھر کہنا۔

پوری یونیورسٹی میں تم لوگوں کے بینرز نہ چھپوائے تو پھر کہنا ۔ ۔ ۔ غصے سے پاوں پٹختا ہوا

کلاس کی طرف بڑھ گیا۔

@@@@@@@@@@@@@@@@@@@@@@@@@@@@@@

ایک ہفتے بعد ۔ ۔ ۔

رملہ یونیورسٹی لیٹ پہنچی اور کلاس کے لیے لیٹ ہو چکی تھی ۔ تیزی میں چلتی جارہی تھی کہ

بینی سے ٹکرا گئی۔

اسے دیکھتے ہی اس کے پاوں پر نظر ڈالی ۔ ہمدان نے بتایا تھا اسے بینی کی چوٹ کے بارے

ہیں۔

تم نے کیا کوئی قسم کھا رکھی ہے کہ ہر بار مجھ سے ٹکرانا ہے ؟

بینی شروع ہو چکی تھی ۔ ہمدان گاڑی پارک کر کے ادھر ہی آرہا تھا دونوں کو آمنے سامنے دیکھ کر مسکرا دیا۔

بہت ہی منحوس ہو تم ۔ ۔ ۔ میں جب گھر سے آرہی تھی تو یہی دعا کر رہی تھی کہ میرا تم سے سامنا نہ ہولیکن دیکھو تم اپنی مخوسیت سمیت مجھ سے ٹکرا گئی۔

I am sorry

میں جلدی میں تھی آپ کو دیکھ نہی سکی ۔

رملہ کے سوری بولنے پر بینی کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں ۔

What you said

میں نے ٹھیک سے سنا نہی زرا دوبارہ کہنا۔

رملہ نے بھنویں سکوڑتے ہوئے اسے دیکھا اور مسکرادی ۔

I am sorry

تھوڑی اونچی آواز میں بولتی ہوئی آگے بڑھ گئی۔ جیسے ہی رملہ وہاں سے گئی ہمدان بینی کے پاس آرکا ۔

Everything is fine

ہاں سب ٹھیک ہے ۔ عقل آگئی ہے اس لڑکی کو ۔

کس لڑکی کو ؟

ہمدان جان بوجھ کر انجان بنتے ہوئے بولا۔ و ہی وہ ڈو پٹے والی بہن جی ٹائپ ۔ ۔ ۔ جو تمہارا فون چوری کرنے والی تھی۔

چوری نہی کیا تھا اس نے تمہیں غلطی فہمی ہوئی تھی ۔ ۔ ۔ ہمدان نے اس کا جملہ درست کیا ۔

Whatever

کر تو وہ چوری ہی رہی تھی تمہیں غلط فہمی لگی تو میں کیا کہہ سکتی ہوں ۔ ۔ ۔ خیر چھوڑواس

بخت کو کلاس میں چلتے ہیں۔

We Are Already late

چلیں ۔ ۔ ۔ ہمدان کندھے اچکاتے ہوئے کلاس کی طرف بڑھ گیا اور بینی اس کے پیچھے چل

دی۔

رملہ جیسے ہی کلاس میں داخل ہوئی ہمدان کا میسج رسیو ہوا ۔

Asslamo Alaikum…How are you

ایک تو کلاس میں لیٹ پہنچی تھی اوپر سے ہمدان کا میسیج ۔ ۔ ۔ فون سائلنٹ پے نہی تھا ۔ سر کے غصے سے دیکھنے پر فورافون سائلنٹ پے لگا کر بنا ر پلائے دیے جلدی سے بیگ میں

رکھ لیا ۔

پتہ نہی کو نسی دنیا میں رہتی ہے آجکل کی جنریشن ۔ ۔ ۔ وقت کی پابندی کا کوئی خیال ہی نہی

ہے اور ناں ہی استاد کی عزت کا کوئی خیال ہے ۔

پروفیسر صاحب کا لیکچر شروع ہو چکا تھا۔ بھئی جب پتہ ہے کہ کلاس میں جا رہے ہو تو فون کو سائلنٹ پے رکھ دینا چاہیے ناں ۔

سر کوئی ایمر جنسی بھی تو ہو سکتی ہے ۔۔۔ نصیر نے اپنی رائے دینا ضروری سمجھا۔ پروفیسر صاحب نے چشمہ درست کرتے ہوئے نصیر کو گھورا۔

Stand Up

نصیر ببل چھباتے ہوئے چہرے پے مسکراہٹ سجائے کھڑا ہو گیا ۔ رملہ نے اسے دیکھ کر افسردگی سے سر بلا یا بدلہ میں نصیر نے اسے دیکھ کر دائیں آنکھ

دبائی۔

بد تمیز ۔ ۔ ۔ رملہ نے چہرہ دوسری طرف موڑ لیا ۔ ہاں جی کیا کہہ رہے تھے آپ محترم ؟

سر میں یہ کہہ رہا تھا کہ ہو سکتا ان کو کوئی ایمر جنسی میسج آیا ہوں ۔

ایمر جنسی میسج یا کال کے لیے آپ آفس کا نمبر دے سکتے ہیں گھر پر لیکن میری کلاس میں آئیندہ کسی کا فون بجا تو ایک ہفتے بعد ملے گا وہ بھی جرمانے کے ساتھ ۔

اور جرمانہ کتنا ہوگا سر ؟

نصیر کے سوال پر پوری کلاس ہنسنے لگ گئی ۔

سر غصے سے اس کے پاس آئے ۔ کیوں تمہیں جرمانہ ادا کرنے کا شوق ہے ؟

نہی سر ۔ ۔ ۔ میں تو ویسے ہی پوچھ رہا تھا کہ کیا پتہ کبھی کسی کو ضرورت پڑ جائے ۔

میرا مطلب ہو سکتا ہے کوئی فون سائلنٹ پے لگا نا بھول جائے تو اسے پتہ تو ہو کہ کتنے پیسے جمع کرنے پڑیں گے فون واپس لینے کے لیے ۔

پانچ ہزار جرمانہ ہے ۔ تم تیار رکھنا کیونکہ غلطی تو تم سے بھی ہو سکتی ہے بیٹا ۔ ۔ ۔ سر نصیر کو آنکھیں دکھاتے ہوئے ڈائس کی طرف بڑھ گئے۔

ایک سوال اور سر ۔ ۔ ۔ وہ میں پوچھنا چاہ رہا تھا کہ ڈسکاؤنٹ کتنا ملے گا ؟ ۔ ۔ ۔ اس کے سوال پر پھر سے پوری کلاس ہنسنے لگی ۔

سر نے غصے سے اس کی طرف دیکھا اور چلائے ۔

Get Out From my class

نصیر نے ایسے ایکٹنگ کی جیسے کچھ سنا ہی نہ ہو۔

I say Get Out From my class…Out

انہوں نے نصیر کو باہر جانے کا راستہ دکھایا تو وہ بنا معزرت کیسے کندھے اچکاتے ہوئے

اپنا بیگ اٹھائے کلاس سے باہر نکل گیا ۔

بد تمیز ہو گئے ہیں آجکل کے نوجوان ۔ ۔ ۔ یہ ساراسوشل میڈیا کا نقصان ہے ۔ استاد کو استاد

سمجھتا ہی نہی کوئی ۔

جب ہم اس عمر میں تھے تو استاد کو باپ کی طرح سمجھتے تھے ۔ جس طرح ابا جی سے محبت اور خلوص تھا اور غلطی پڑنے پر ان کی ڈانٹ کا ڈر ہوتا تھا بلکل اسی طرح استاد کا بھی ڈر ہوتا

تھا۔

لیکن آج کے بچوں کے لیے ناں تو ماں باپ کی کوئی عزت ہے اور نہ ہی استاد کی ۔

I am really Sorry Sir

میں بہت شرمندہ ہوں میری وجہ سے کلاس کا ڈسپلن خراب ہوا ۔ میں آئیندہ خیال رکھوں

سر مزید بولتے رہتے اگر رملہ معزرت نہ کرتی۔

Its ok but Next Beware…

Now Please Sit Down

سر کا غصہ کم ہوا تو رملہ نے سکھ کا سانس لیا۔

کلاس ختم ہوئی تو نصیر پھر سے کلاس میں داخل ہوا اور رملہ کے ساتھ آکر بیٹھ گیا۔ رملہ ہمدان کو میسج ٹائپ کر رہی تھی ۔ الحمدللہ میں ٹھیک ہوں آپ کیسے ہیں ؟ میسج سینڈ کر کے فون بیگ میں رکھ دیا کیونکہ نصیر کا دھیان اس کے فون پر ہی تھا ۔ میرے میسج کا ایک بھی رپلائے نہی دیا تم اور الٹا مجھے بلاک بھی کر دیا اور ہمدان کو فورار پلائے

واہ ۔ ۔ ۔ کیا کہنے ہیں جناب کے ۔

تمہیں کس نے کہا کہ میں ہمدان کو ہی میسج کر رہی تھی ؟

تمہاری ان آنکھوں کی چمک دیکھ کر سمجھ گیا میں ۔ ۔ ۔ رملہ کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے

بولا۔

دونوں کی نظریں ملیں اور رملہ نظریں چراتی ہوئی دوسری طرف دیکھنا شروع ہو گئی ۔ نظریں چرانے سے سچائی بدل نہی جائے گی۔ میری طرف دیکھ کر بات کرو ۔

رملہ کی ہائی پونی صینیتے ہوئے بولا۔

رملہ نے پلٹ کر اسے گھورا اور اپنا ڈوپٹہ سیٹ کیا ۔

بہت بد تمیز ہو تم ۔ ۔ مجھے تم سے کوئی بات نہی کرنی دفع ہو جاو یہاں سے .

نہی جاوں گا میں یہاں سے تمہیں جو کرنا ہے کر لو۔

نصیر ضد پر ایک چکا تھا ۔ اس کی ضد پر رملہ نے اسے گھورا لیکن نصیر پر کچھ اثر نہی پڑا الٹا اس نے رملہ کی طرف کس

اچھالی۔

بد تمیز تو تم پہلے ہی تھے اب دن بدن گھٹیا بھی ہوتے جا رہے ہو ۔ ۔ ۔ رملہ اپنا بیگ اٹھا کر دوسرے بیچ کی طرف بڑھنے ہی والی تھی کہ نصیر نے اس کے راستے میں پاوں اٹکا دیا ۔

وہ منہ کے بل گر جاتی مگر نصیر نے اسے تھام لیا۔ یہ سب اتنی اچانک ہوا کہ رملہ کو سنبھلنے کا

موقع ہی نہی ملا اور وہ نصیر کی بانہوں میں گر گئی ۔

Ooooo….Whata Romantic Moment

اسٹوڈنٹس کے طنزیہ جملے ، قمتے پوری کلاس میں گونجنے لگے ۔

رملہ نے سر اٹھا کر نصیر کو دیکھا اور غصے سے پیچھے ہٹی اور اسے تھپڑ مارنے کے لیے ہاتھ

اٹھایا ہی تھا کہ نصیر نے اس کا ہاتھ تھام لیا ۔

کیا ہو رہا یہ سب ؟ میم کی آواز پر دونوں تیزی سے ملیئے ۔ نصیر نے رملہ کا ہاتھ چھوڑ دیا۔

میم وہ ہیں ۔ ۔ ۔

….Get Out

رملہ کچھ کہنے ہی والی تھی کہ میم نے ہاتھ کے اشارے سے بولنے سے روکا اور غصے سے

بولیں۔

رملہ نے کھڑی سے جھانک کر مسکراتے نصیر کو دیکھا اور شرمندگی سے اپنا بیگ اٹھائے

کلاس سے باہر چل دی۔

اسے دیکھ نصیر مسکرا دیا اور اس کے پیچھے چل دیا ۔

میرے پیچھے کیوں آرہے ہو ؟ رملہ غصے سے اس کی طرف پلٹی ۔

میری مرضی میں جہاں بھی جاوں ۔ ۔ ۔ تم راستہ بدل لو۔

ٹھیک ہے پہلے تم جاو ۔ ۔ ۔ رملہ غصے سے مگر مدھم آواز میں چلانے کے انداز میں بولی ۔

Cool Down

جا رہا ہوں ۔ ۔ مجھے بھی کوئی شوق نہی ہے تمہارے پیچھے آنے کا لیکن کیا کروں دل کے

ہاتھوں مجبور چلا آتا ہوں ۔ کندھے اچکاتے ہوئے آگے بڑھ گیا ۔

رملہ گراونڈ میں بیٹھی آنسو بہانے لگی گئی ۔ یہاں پڑھنا بہت مشکل ہو رہا ہے میرے لیے ۔

جب تک اگلا لیکچر نہی شروع ہو جا تا اب مجھے یہی انتظار کرنا پڑے گا ۔ کیا مصیبت ہے یہ لڑکا ۔۔۔ دن بدن اس کی زیادتیاں بڑھتی جا رہی ہیں اور بار ہمدان کا ذکر

کرتا ہے ۔ بینی واپس آگئی ہے اگر غلطی سے بھی اس نے سن لیا تو ہم دونوں کے لیے بہت بڑا مسئلہ

بن سکتا ہے ۔

سمجھ نہی آرہی کیسے پیچھا چھڑاوں اس سے ۔ اماں کو بتا دوں تو دو منٹ میں اس کو ٹھکانے لگا سکتی ہیں ۔ ۔ ۔ نہی نہی یہ سہی نہی ہے ۔

ہمدان سے بات کرنی پڑے گی شاید ۔ ۔ ۔ اس کے علاوہ اور کوئی حل نظر نہی آرہا ۔ ۔ مجھے ۔ ۔ ۔ لیکن اس سے بھی کیسے بات کروں بینی اس کے ساتھ چپکی رہتی ہے ہر وقت ۔ رات کو کال کروں گی ۔ ۔ ۔ ہم یہ سہی رہے گا ۔ نصیر کو روکنا پڑے گا اور نہ کسی بڑی

مصیبت میں پڑ سکتی ہوں میں ۔

مجھے راستے سے کیسے ہٹانا ہے یہی سوچ رہی ہو ناں ؟

نصیر کی آواز پر رملہ چونک پلٹی اور اسے غصے سے گھورا۔ میں نے منع کیا تھا میرے پیچھے آنے سے اور تم پھر آگئے ۔ ۔ ۔ آخر تمہارا مسئلہ کیا ہے؟

کیوں میری مشکلات بڑھا رہے ہو ؟

میں یہاں پڑھنے آئی ہوں دوستیاں کرنے نہی ۔ ۔ ۔ جن حالات سے میں آئی ہوں میری خوش قسمتی ہے کہ مجھے اپنی زندگی کو سنوارنے کا ایک موقع ملا ہے ۔

کیوں میرا جینا محال کر رہے ہو ؟

اپنا خیال نہی ہے تمہیں کم از کم دوسروں کا ہی کرلو ۔ اگر تمہارا یہی رویہ رہا تو مجبور مجھے

یو نیورسٹی چھوڑ کر جانا پڑے گا۔

بھیگی پلکیں اور معصوم سا چہرہ ۔ ۔ ۔ ایک پل کے لیے نصیر اس کے چہرے پر کھو سا گیا ۔ میں کچھ پوچھ رہی ہوں میری بات کا جواب دو۔

رملہ تھوڑا چلائی تو مسکراتے ہوئے بالوں میں ہاتھ پھیر تے ہوئے نظریں پھیر لیں ۔ دیکھو۔ ۔ ۔ میری تم سے کوئی دشمنی نہی ہے اور نہ ہی میں یہ چاہتا ہوں کہ تم میری وجہ

سے یہاں سے جاو۔

میں تو بس مزاق کر رہا تھا تم سے اور کچھ نہیں ۔

مجھے لڑکیوں کی کمی نہی ہے ۔ ابھی چاہوں تو لڑکیوں کی لائن لگ جائے ۔ میں تو بس ایک اچھی اور مخلص دوست چاہتا ہوں ۔ اور تم سے اچھی اور مخلص لڑکی آج سیک

نہی دیکھی میں نے ۔

اگر دوستی کر لو گی تو کیا بگڑ جائے گا تمہارا؟

مجھے نہی کرنی تم سے دوستی ۔ ۔ کتنی بار بتا چکی ہوں تمہیں ۔ تم سمجھتے کیوں نہی ؟

کیوں سمجھوں میں رملہ ؟

آخر برانی کیا ہے مجھ میں ۔ ۔ ۔ غور سے دیکھو میری طرف کیا میں ہینڈ سم نہی ہوں ؟

رملہ نے بھنویں سکوڑتے ہوئے اسے دیکھا اور چہرہ دوسری طرف موڑ لیا ۔

مجھے فرق نہی پڑتا تم بینڈ سم ہو یا نہی ۔ ۔ ۔ میں بس اتنا چاہتی ہوں کہ تم مجھ سے دور رہو ورنہ

اس کا انجام بہت بھیانک ثابت ہو سکتا ہے تمہارے لیے ۔

میری خاموشی کا ناجائز فائدہ مت اٹھا او اور مجھے کمزور تو بلکل مت سمجھنا۔ میری ایک کال پر تمہارا یہ ہینڈ سم چہرہ بگڑ جائے گا۔ تو خود پر اور اپنے ماں باپ پر تھوڑا

ترس کھاو۔

اچھا دھمکی ۔ ۔ ۔ واہ اچھا لگا مجھے تمہارا انداز ۔ کر و کال کس کو کرنی ہے میں تیار ہوں تمہارے لیے اپنا چہرہ بیگاڑنے کے لیے ۔ ۔ ۔ ترس نہی کھاوں گا خود پر بلکہ خوشی خوشی تمہارے لیے اپنی جان کا نذرانہ پیش کر دوں گا۔ اس کی اتنی ڈھٹائی پر رملہ افسردگی سے سر ہلاتی ہوئی کلاس کی طرف بڑھ گئی اور نصیر بھی قبضہ

لگاتے ہوئے اس کے پیچھے چل دیا۔

اگلے دن ۔ ۔ ۔ ایک تو جب بھی یونیورسٹی میں داخل ہو سب سے پہلے اس لڑکی کی منحوس شکل دیکھنے کو ملتی ہے ۔ آج بھی بینی کو یو نیورسٹی کے گیٹ سے داخل ہی رملہ دکھائی دی ۔

وہ پریشان سی کسی سے فون پر بات کرنے میں مصروف تھی ۔ بات کر کے فون بیگ میں

رکھا اور گیٹ سے باہر نکل گئی۔

ہمدان نے اسے پریشان حالت میں جاتے دیکھا تو رک کر اس کی طرف پلٹا لیکن بینی کی موجودگی کا احساس ہوا تو مسکراتے ہوئے اس کی طرف بڑھ گیا۔

کیا ہوا کوئی مسئلہ ہے ؟

بینش نے اسے پریشان سا پیچھے مڑ کر دیکھتے ہوئے دیکھا تو بول پڑی ۔

نہی ۔ ۔ ۔ نہی تو مجھے کیا پریشانی ہو سکتی ہے بھلا؟

تم جاو کلاس میں ایک ضروری کال کرنی ہے مجھے پھر آتا ہوں ۔

Really

بینی نے ایسے سوال کیا جیسے شک ہو اس کی بات پر ۔

ظاہری سی بات ہے ۔ جھوٹ بولنے کی عادت نہی ہے مجھے تم اچھی طرح جانتی ہو۔

!!Hmmm…okaa

کندھے اچکاتی ہوئی آگے بڑھ گئی اور ہمدان نے اسے جاتے دیکھ فور رملہ کا نمبر ڈائل کیا ۔ رملہ ڈرائیونگ میں مصروف تھی اس لیے کال اٹینڈ نہی کر سکی ۔

Every Thing is fine

جب رملہ نے کال اٹینڈ نہی کی تو ہمدان ایک میسج کرتے ہوئے فون پاکٹ میں رکھتے ہوئے

کلاس کی طرف بڑھ گیا۔

رملہ پریشان سی ہاسپٹل پہنچی اور ایمر جنسی کی طرف بڑھی ۔ ۔ ۔ مطلوبہ کمرے میں پہنچی اور ماں کو دیکھ کر آنسو بہاتی ہوئی ان سے لپٹ گئی ۔

انہوں نے مسکراتے ہوئے رملہ کے سر پے ہاتھ رکھا ۔ فکر نہی کرو بلکل ٹھیک ہوں میں ۔ ۔ ۔ اتنی کمزور نہی تمہاری ماں جو ایک ہارٹ اٹیک سے مر جائے گی ۔

مجھے کسی نے بتایا کیوں نہی اماں ؟

آپ نے کیوں منع کیا تھا سب کو بتانے سے ؟

اگر آپ کو کچھ ہو جا تا تو میرا کیا بنتا، میری زندگی کا ایک واحد سہارا آپ ہی تو ہیں۔

تم پریشان نہ ہو جاو اسی لیے منع کیا تھا میں نے سب کو لیکن اب میں بلکل ٹھیک ہوں

آپریشن ہو گیا تھا دو دن پہلے اب پریشانی والی کوئی بات نہی ہے ۔

پریشانی والی بات کیوں نہی اماں ؟ آپ نے میری جان نکال کر رکھ دی ہے اور کہہ رہی ہیں کہ پریشانی والی کوئی بات نہی

ہے۔

آپ نے بہت پر ایا سمجا مجھے ۔ ۔ ۔ میں بھی سمجھ نہی پا رہی تھی کہ میرا دل کیوں اداس ہے آجکل مگر یہ تو سوچا ہی نہی تھا کہ میری اماں ہاسپٹل میں ہیں۔

پرایا سمجھا نہیں ۔۔۔ تم پریشان ہو کر رونے بیٹھ جاتی اور پڑھائی کا جو حرج ہوتا وہ الگ ۔ پریشان تو میں اب بھی ہوں اماں اور پڑھائی کا حرج تو اب بھی ہوگا کیونکہ جب تک آپ بلکل ٹھیک نہی ہو جاتیں میں یہاں سے نہی جاوں گی۔

 اچھا ۔ ۔ ۔ کیسے نہی جاو گی میں بھی دیکھتی ہوں تمہیں ۔ ۔ ۔ اب میں بلکل ٹھیک ہوں اور ایک دو دن تک گھر چلی جاوں گی تمہیں فکر مند ہونے کی ضرورت نہی ہے ۔

بس اماں بہت کر لی آپ نے اپنی من مانیاں۔۔۔ اب آپ کی ایک بات نہی سنوں گی

میں۔

پہلے کونسی سنتی ہو جو اب سنو گی ۔ کچھ دیر بیٹھو یہاں اور پھر واپس جاو۔

تمہاری پڑھائی کا حرج بلکل برداشت نہی کر سکتی ہیں ۔ ۔ ۔ اگر مجھے پریشان کرنا چاہتی ہو تو پھر

چاہو تو بیٹھی رہنا۔ میری حالت تمہارے سامنے ہی اب اگر پھر بھی مجھے پریشان کرنا چاہتی ہو تو کیا کہ سکتی

ہوں میں۔

اچھا اچھا ۔ ۔ ۔ آپ پریشان مت کریں خود کو چلی جاوں گی تھوڑی دیر تک واپس لیکن آپ

سے ناراض ہوں میں بہت زیادہ ۔

حق بنتا ہے تمہارا ۔ ۔ ۔ وہ رملہ کے گال تھپاتی ہوئیں مسکرا دیں۔ رملہ کچھ بولنے ہی والی تھی کہ اس کا فون بجنا شروع ہو گیا ۔

بیگ سے فون نکال کر دیکھا تو ہمدان کی کال تھی ۔ رملہ نے ماں کی طرف دیکھا اور کال

کاٹ دی ۔

کیا ہوا کس کا فون ہے ؟

ماں کے سوال پر رملہ گھبرا گئی ۔ کچھ نہی اماں ایک دوست کا فون ہے ۔ میں اچانک آگئی

یو نیورسٹی سے تو شاید پریشان ہو گئی۔

تو بات کر لواس سے ۔ ۔ ۔ ایسے تو اس کی پریشانی اور بڑھ جائے گی ۔

جی اماں ۔ ۔ ۔ میں بات کر کے آتی ہوں ۔ بہانہ بناتی ہوئی کمرے سے باہر نکل گئی اور ہمدان

کا نمبر ڈائل کیا۔

پہلی بیل پر ہی ہدان نے کال پک کر لی۔ اسلام و علیکم ۔ ۔ ۔ کیسی ہیں آپ؟ اتنی ایمر جنسی میں کہاں چلی گئیں صبح صبح ؟

اگر کوئی مسئلہ تو مجھے بتا دیتی ۔ ۔ ۔ کیا ہوا جواب کیوں نہی دے رہی سب خیریت ؟ ہمدان کے اتنے سوالات ہر رملہ مسکرا دی ۔ آپ مجھے بولنے کا موقع دیں گے تو کچھ بولوں گی

ناں میں ۔

ہم ۔ ۔ ۔ شاید میں کچھ زیادہ ہی بول گیا۔ اچھا آپ بتائیں ۔

جی ۔ ۔ ۔ میں ہاسپٹل آئی ہوں کیونکہ اماں ہاسپٹل میں ہیں ۔ چار دن پہلے ان کو ہارٹ اٹیک آیا تھا لیکن مجھے کسی نے بتایا ہی نہی تاکہ میں پریشان نہ ہو جاوں ۔

اوہ ۔ ۔ ۔ اب کیسی طبیعت ہے ان کی ؟ الحد للہ اب بلکل ٹھیک ہیں۔ سرجری ہوئی ہے ۔ کچھ دن اور رہیں گی یہاں پھر واپس گھر چلی

جائیں گی ۔ ہم ۔ ۔ ۔ اوکے ۔ اللہ پاک آپ کی والدہ کو صحت دے آمین ۔ ۔ ۔ ابھی بات کر ہی رہا تھا کہ

سامنے والی کرسی پر نصیر بیٹھتا نظر آئے ۔

اس نے بیگ ہمدان کے سامنے رکھا اور ویٹر کو ناشتے کا آرڈر دیتے ہوئے مسکرا کر ہمدان

کی طرف دیکھا۔

میں آپ سے بعد میں بات کرتا ہوں ۔ ۔ ۔ ہمدان نے کال کاٹ کر فون ٹیبل پر رکھ دیا اور حیرت سے نصیر کو دیکھا۔

…ExcuseMe

Whats Wrong with you

کسی اور میز پر جا کر بیٹھ جاو یہاں بیٹھنے کا مقصد ؟

بدلے میں نصیر مسکرا دیا ۔ مقصد تو کوئی نہی ہے ۔ آپ کریں مس رملہ سے بات آپ نے

فون بند کیوں کر دیا؟

کیا بکواس ہے یہ ؟

ہمدان غصے سے اٹھ کھڑا ہوا ہے رملہ کے نام پر ۔

Cool Down Bro

اتنا ہائپر کیوں ہو رہے ہو صبح صبح ؟

ناشتہ کرنے آئے ہو تو سکون سے ناشتہ کرو ۔ ایک دن میرے ساتھ ناشتہ کر لو گے تو کیا ہو

جائے گا ؟

ویسے ہی ہم دونوں کی منزل ایک ہی ہے تو کیوں ناں اکٹھے سفر کریں ؟ بے باقی سے آنکھ دباتے ہوئے ہمدان کو غصے سے تپا گیا۔

منع کیا تھا تمہیں پہلے بھی ایسی فضول حرکت دوبارہ مت کرنا لیکن ایکتا ہے تم پیار سے نہی

سمجھو گے ۔

پرابلم کیا ہے تمہاری ؟

کیوں تم بار بار رملہ کا ذکر کرتے ہو؟

وہ اس لیے کہ آپ اس کا پیچھا نہیں چھوڑ رہے ۔ ۔ ۔ بار بار اس کے اور میرے درمیان آ

جاتے ہیں۔

What

ہمدان کو حیرت بھی ہوئی اس کی بات پر اور ہنسیبھی آئی ۔ سر تھامتے ہوئے دوبارہ کرسی پر

بیٹھ گیا۔

دماغ تو ٹھیک ہے تمہارا ؟

اپنی عمر دیکھو اور اپنی حرکتیں دیکھو ۔ ۔ ۔ شرم آنی چاہیے ایسی بات کرتے ہوئے تمہا آپ کو تو شرم نہی آ رہی تو پھر میں کیوں کھاوں شرم ؟

آپ کیوں اس کا پیچھا کرتے ہیں ؟ جہاں جہاں وہ جاتی ہے آپ وہاں پہنچ جاتے ہیں ۔ کبھی اس کو ہاسٹل ڈراپ کرتے ہیں اور کبھی میرا پیچھا کرتے ہوئے اسے فالو کرتے ہیں اور اب اس کی غیر حاضری پر اس کے لیے

فکر مند ہو رہے ہیں ۔

یہ سب اتفاق تو نہی ہو سکتا ناں ؟

کچھ تو ہے آپ کے اور اس کے درمیان ۔ ۔ ۔ تب ہی تو اس سے فون پر بات کر رہے

تھے.

میں اس سے فون پر بات کروں یا نا کروں تم ہوتے کون ہو پوچھنے والے ؟ کچھ زیادہ ہی زبان چل رہی ہے تمہاری ۔۔۔ اپنے کام سے کام رکھو یہی بہتر ہو گا تمہارے لیے ورنہ انجام برا ہو گا ۔ آخری بار سمجھا رہا ہوں ۔

ہمدان غصے میں وہاں سے چلا گیا اور نصیر کے ہو نٹوں پر فاتخانہ مسکراہٹ پھیل گئی کیونکہ پیچھے والی کرسی پر بینی بیٹھی تھی تو ہمدان کی ساری باتیں سن چکی تھی ۔ اٹھ کر بعد ان کی کرسی پر بیٹھ گئی اور سوالیہ نظروں سے اسے دیکھا ۔

اتنے یقین سے کیسے کہ سکتے ہو تم کہ یہ اسی لڑکی سے بات کر رہا تھا ؟

بتا دوں گا تھوڑا صبر رکھیں ۔ ۔ ۔ آپ یہ بتائیں آپ تو کلاس میں تھیں یہاں کیسے آئیں ؟ بہت شک کرتی ہیں آپ اپنے فیوچر ہسبینڈ پر اور آپ کا شک درست ثابت ہونے والا

ہے دل پر ہاتھ رکھ لیں زرا ۔

زیادہ باتیں مت گھما و جو پوچھا ہے اس کا جواب دو ۔ ۔ ۔ بینش کا غصہ سے برا حال ہو رہا

تھا ۔

بتا دوں گا بتا دوں تھوڑا صبر رکھیں مں بینش ۔ اتنی بھی کیا جلدی ہے ؟

Share with your Friends on Facebook

Updated: June 28, 2025 — 12:54 pm

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *