Aik Raat Ki Dulhan Part 8 – Urdu Font Romantic Kahani | Free PDF & Read Online


Aik Raat Ki Dulhan Part 8 brings another heart-touching chapter filled with romance, emotion, and dramatic twists. This part continues the viral journey of love and pain in the lives of Haaya and Ahsan, written in beautiful and clear Urdu font for an immersive reading experience.

If you’re looking for a romantic Urdu kahani that blends traditional storytelling with modern emotions, this part is perfect. Don’t miss this chance to read online or download the free PDF.

💞 Romantic Urdu novel 2025
📖 Clear Urdu font story
📥 Free PDF available
🔥 Emotional love and bold twists

Urdu Font Romantic Kahani

Aik Raat Ki Dulhan Part 8 – Urdu Font Romantic Kahani | Free PDF & Read Online

Read here Aik Raat Ki Dulhan Part 7 – Viral Romantic Urdu Novel

صرف بتاوں گا نہی بلکہ دکھاوں گا بھی لیکن یہاں نہی ۔ ۔ ۔ کسی ریسٹورنٹ یا پارک میں

یو نیورسٹی کے بعد ملتے ہیں ۔

یونیورسٹی کے بعد نہی ابھی بتا و مجھے سب جو کچھ تم جانتے ہو ۔ اتنا انتظار نہی کر سکتی ہیں۔ سوری ۔ ۔ ۔ یہاں کچھ نہی بتا سکتا میں آپ کو ۔ ۔ ۔ دیواروں کے بھی کان ہوتے ہیں ۔ اگر

آپ کو جاننا ہے تو ریسٹورنٹ میں ملیں مجھ سے ۔

اوکے ۔ ۔ ۔ کونسے ریسٹورنٹ میں ملنا ہے ؟

آپ اپنا کانٹیکٹ نمبر مجھے دیں میں خود انفارم کر دوں گا آپ کا ۔

اوکے ۔ ۔ ۔ بینیش نے جلدی سے بیگ سے پین نکال کر نوٹ بک کے پیج پر نمبر لکھ کر

نصیر کے سامنے رکھ دیا۔

جلدی کا نٹیکٹ کرنا ۔ ۔ ۔ میں انتظار کر رہی ہوں ۔

Yaah Sure

آپ جائیں اس سے پہلے کہ آپ کے فیانسی واپس آئیں اور آپ کے لیے کوئی سین کرمی

ایٹ ہو۔

اوکے ۔۔۔ بینش پریشان سی وہاں سے چل دی اور نصیر سینڈوچ والی پلیٹ اپنے سامنے رکھتے ہوئے اسے جاتے دیکھا مسکرا دیا۔

اب آیا اونٹ پہاڑ کے نیچے ۔ ۔ ۔ ملک ہمدان اور مس رملہ تیار ہو جا و تم دونوں اپنی بر بامی

کے لیے ۔

بینیش کلاس میں آئی اور ہمدان کو غصے سے گھورتی ہوئی اپنی سیٹ کی طرف بڑھ گئی ۔

اسے کیا ہو گیا اب ؟

ہمدان کندھے اچکاتے ہوئے لیپ ٹاپ میں مصروف ہو گیا ۔

میرا بس چلے تو ابھی اس لڑکی کا گلہ دبا دوں ۔۔ بینیش دانت چیستی ہوئی غصے سے بولی ۔ اس کا بس نہی چل رہا تھا ورنہ ابھی نصیر سے ساری باتیں پوچھ کر چھوڑتی۔ یو نیورسٹی سے ہاسٹل واپس آئی تو آخر کار ایک انجان نمبر سے کال آئی۔ ہیلو ۔ ۔ ۔ اس نے جلدی سے کال پک کی جیسے کٹ جانے کا ڈر ہو۔

Hello…My Self Naseer

کچھ دیر پہلے ملاقات ہوئی تھی ناں ہماری یو نیورسٹی میں ۔ ۔ ۔ اسی سلسلے میں کال کی ہے ۔

جی جی ۔ ۔ ۔ میں تمہاری کال کا ہی انتظار کر رہی تھی ۔ اب بتاو مجھے کیا بات ہے ؟

فون پر بھی بتا سکتے ہو ویسے ۔ ۔ ۔ میرا ریسٹورنٹ آنا ضروری تو نہی ہے میرے خیال

سی کہا آپ نے ۔ ۔ ۔ آپ کا آنا ضروری نہی ہے کیونکہ اگر آپ میری باتوں پر یقین کر بھی لیں تو آپ کے فیا نسی کسی نہ کسی طرح بچ ہی جائیں گے ۔

وہ خود بھی بچالیں گے اور رملہ کو بھی ۔ ۔ ۔ میں نے کچھ سوچا ہے کیوں ناں ان دونوں کو

رنگے ہاتھوں پکڑا جائے ۔

اس طرح تو وہ آپ سے جھوٹ بول کر کسی نہ کسی بہانے سے بچ جائیں گے اور نقصان

ہم دونوں کا ہوگا۔

کیوں ناں ایک اچھا سا پلان بنایا جائے ؟

مجھے تماری پلانگ میں کوئی دلچسپی نہی ہے مسٹر نصیر ۔ ۔ ۔ جو بھی بھی نام ہے تمہارا مجھے بس یہ بتا و ہمدان اور اس مڈل کلاس لڑکی کے درمیان کیا چل رہا ہے ؟

ان دونوں کے درمیان کیا چل رہا ہے یہ تو میں بھی نہی جانتا ٹھیک سے لیکن ۔ ۔ ۔ کچھ تو ہے ان دونوں کے درمیان اور یہی جاننے کی کوشش کر رہا ہوں ۔

ویسے ایک بات جو میں نے پچھلے کچھ دنوں سے محسوس کی ۔ ۔ مجھے لگتا ہے کہ ہمدان

صاحب کو بہت فکر ہے رملہ کی۔

تب ہی تو اس کے پیچھے کسی بھی پہنچ جاتے ہیں ۔ پھر چاہے وہ کینٹین ہو یا میرے کزن کی

انگیجمنٹ پارٹی۔ انگیجمنٹ پارٹی ۔۔۔؟

کیا مطلب میں کچھ سمجھی نہی ۔ ۔ ۔ صاف کیوں نہی بتا رہے ؟

سب کچھ صاف ہے آپ کے سامنے میں بس آپ کو آنکھیں کھول کر دیکھنے کی ضرورت ہے ۔ وہ لڑکی کوئی عام لڑکی نہی ہے بلکہ ایک کو ٹھے والی ہے ۔

You Know what I mean

میں بتا تا ہوں ۔ ۔ ۔ میرا مطلب ہے کہ وہ ایک طوائف ہے ۔ جو مر دوں کا دل بہلانے کے لیے ناچتی ہے اور پھر کسی مالدار مرد کے ساتھ کسی کمرے میں تنہا رات گزار دیتی ہے ۔

…You mean Call Girl

بینیش حیرت زدہ سی منہ پر ہاتھ رکھتی ہوئی بولی۔

جی جی وہی ۔ ۔ ۔ کچھ گہرا رشتہ رکھتا ہے ہمدان صاحب اور اس کے درمیان ۔ نہی ۔ ۔ ۔ وہ لڑکی ایسی لگتی نہی بہت سیدھی سادھی سی ہے ۔ چاہے وہ بد تمیز ہے لیکن ایسی نہی ہو سکتی وہ ۔ ۔ ۔ بینش حیران تھی نصیر کے انشاف پر اور اس کا دل اس بات کو ماننے کو تیار ہی نہی تھا ۔

چاہے وہ لاکھ نفرت کر لے رملہ سے مگر اس کے بارے میں ایسا خیال سوچ بھی نہ سکی ۔ وہ آپ کو لگتا ہے لیکن حقیقت اس کے بر عکس ہے ۔ کسی کے چہرے پر تھوڑی لکھا ہوتا

ہے کہ کون کیسا ہے اور کیسا نہی ۔

آپ بھی دھوکا کھا گئی اس کی معصومیت پر بلکل اپنے فیوچر ہسبینڈ کی طرح ۔ ۔ ۔ وہ بھی اس کی معصومیت میں اس قدر کھو چکے ہیں کہ اب واپسی کا کوئی راستہ نہی دکھائی دے رہا ان کو ۔ کیوں ناں ہم تھوڑی مدد کر دیں ان کی ۔۔۔ ان کی مشکل آسان کر دیتے ہیں ۔ آپ میں ہم

بیٹھ کر بات کرتے ہیں ۔

تسلی سے سمجھاتا ہوں آپ کو ۔ ۔ ۔ اس طرح فون پر آپ میری بات نہی سمجھ سکیں گی ۔ مجھے کوئی ضرورت نہی ہے تم سے ملنے کی ۔ ۔ ۔ تم اپنی فلاسفی اپنے پاس رکھو اور خبر دار

آئیندہ مجھے کال مت کرنا ۔

کسی کے بارے میں کچھ بھی بول دو گے بنا تحقیق کے ۔ ۔ ۔ فضول انسان ۔ بینیش نے غصے سے کال کاٹ دی اور نصیر کو اپنی بازی پلٹتی ہوئی دیکھ کر بہت غصہ آیا مگر

غصے میں بھی مسکرا دیا ۔

Don’t Worry Miss Beenish

آپ بہت جلد یقین کریں گی میرا ۔ ۔ ۔ پوری تیاری ہے میری اپنے دشمنوں کا نام اول

صفحہ پر چھپوانے کی ۔

دو دن بعد ۔ ۔ ۔

چھٹی کا ٹائم تھا رطہ کلاس سے باہر نکلنے ہی والی تھی کہ نصیر دروازے میں مل گیا ۔ تم یہاں

ہو؟

مس ثمن تمہیں اوپر بلا رہی تھیں کچھ بکس چاہیے تھی انہیں ۔ ۔ ۔ جاو جا کر نکال دوا نہیں ۔

رملہ کو تھوڑی حیرت ہوئی نصیر کی بات پر ۔ کب ملی مس ثمن تمہیں ؟ مجھ سے تو ایسی کوئی بات نہی کی انہوں نے ۔ کچھ دیر پہلے ہی تو گئی ہیں وہ کلاس سے ۔ تم کلاس سے باہر نہی نکلی اس میں میرا کیا قصور ؟

میری تو عادت ہے آوارہ گردی کی جانتی ہو تم ۔ ۔ ۔ یہاں سے گزر کر گئی ابھی ابھی وہ سیڑھیوں کی طرف اور مجھ سے کہہ دیا کہ تمہیں پیغام دے دوں ۔

میں نے ان کا پیغام تم تک پہنچا کر اپنا فرض پورا کر دیا ہے باقی جیسے تمہاری مرضی ۔

اچھار کو!

اس سے پہلے کہ نصیر آگے بڑھتا رملہ نے مجبورا اسے رکنے کو کہا۔

کہاں جانا ہے مجھے ؟

اوپر لائبریری کے ساتھ جو روم ہے وہاں ۔ ۔ ۔ میں چلتا ہوں مجھے بہت کام ہیں باقی تم جانو

اور تمہارا کام جانے ۔

کو شہہ – – – بد تمیز – – – رملہ آگے بڑھی ہی تھی کہ نصیر نے اسے آواز دی ۔ ایک منٹ ۔ ۔ ۔ بات سننا زرا، کیا مجھے تمہارا فون مل سکتا ہے ایک ایمر جنسی کال کرنی ہے ؟ سوری ۔ ۔ ۔ میں اپنا فون کسی کو نہی دے سکتی ۔

پلیز ۔ ۔ ۔ واقعی ایمر جنسی ہے میرے تایا جی کا ایکسیڈنٹ ہو گیا ہے ڈیڈ کی کال آ رہی تھی

لیکن میرا فون بند ہے ۔

اگر تم چاہو تو میں کال کر کے ہاسپٹل کا ایڈریس پوچھ سکتا ہوں۔ او کے ۔ ۔ ۔ رملہ نے بے بسی سے اپنا فون اس کی طرف بڑھا دیا۔ تم چلو میں کال کر کے فون یہی پہنچا دوں گا ۔ میم ناراض نہ ہو جائیں تم سے ۔ ٹھیک ہے ۔ ۔ ۔ بے بسی سے سیڑھیوں کی طرف بڑھ گئی اور مطلوبہ کمرے میں پہنچی تو حیرت کی انتہا نہ رہی ۔ ۔ ۔ سامنے ہمدان کھڑا تھا ۔

آپ یہاں ۔ ۔ ۔ کیا آپ کو بھی میم نے بلایا ہے ؟ رملہ حیرت زدہ سی بولی ۔

جتنی حیران وہ تھی اتنا ہی حیران ہمدان بھی تھا ۔ جی مجھے بھی مس ثمن نے بلایا ہے لیکن سمجھ نہی آرہی انہوں نے یہاں کیوں بلایا ہے ۔ اس کمرے میں تو کوئی آتا جاتا ہی نہی ہے ۔

ہمدان ابھی بول ہی رہا تھا کہ دروازہ بند ہوتے ہی کمرے میں اندھیر اچھا گیا۔

دونوں دروازے کی طرف بھاگے ۔

یہ کیا ۔ ۔ ۔ دروازہ کس نے بند کر دیا ؟

رملہ کا تو جیسے سانس ہی گلے میں میں ایک گیا۔

اس کمرے میں کوئی کھڑکی بھی نہی تھی اور نہ ہی کوئی روشن دان ۔ ۔ ۔ یہاں پر فالتو کرسیاں اور کچھ فالتو سامان پڑا ہوا تھا اسی لیے یہاں کوئی آتا جاتا نہی تھا سوائے سویپر کے ۔ وہ بھی

کبھی کبھار چکر لگاتا ۔ آپ فون کی ٹارچ آن کرلیں مجھے بہت ڈر لگ رہا ہے ۔

ہاں میں کرتا ہوں ابھی ۔ ۔ ۔ ہمدان نے پاکٹ میں ہاتھ مارا لیکن اس کا فون تو اس کے پاس

تھا ہی نہی ۔

اوہ شٹ ۔ ۔ ۔ میرا فون تو کسی کے پاس ہے آپ اپنا فون نکال لیں ۔

میرا فون تو نصیر کے پاس۔۔۔ نصیر کے پاس ہے میرا فون ۔ ۔ ۔ اس نے کہا کہ اس کے تایا جی ہاسپٹل میں ہے ایمر جنسی کال کرنی ہے ۔ اسے پتہ ہے میں یہاں آئی ہوں ۔

آپ فکر نہی کریں وہ میرا فون واپس کرنے آتا ہی ہوگا ۔

????What

اس نے مجھ سے بھی یہی کہا اور میرا فون لے گیا ۔ اس کا مطلب ۔ ۔ ۔ اوہ شٹ ۔ ۔ ۔ یہ کی چال تھی ہم دونوں کو یہاں بند کرنے کی۔

وہ آپ کا فون بھی لے گیا اور میرا بھی تاکہ ہم کسی سے کانٹیکٹ بھی نہ کر سکیں ۔ نہی نہیں ۔ ۔ ۔ یہ نہی ہو سکتا ۔ ۔ ۔ اتنا بے وقوف کیسے ہو سکتا ہوں میں۔

ہمدان کو رہ رہ کر خود پر غصہ آ رہا تھا ۔

اسے بے بس دیکھ کر رملہ بھی رونا شروع ہو گئی اور دروازے سے ٹیک لگائے فرش پر

بیٹھ گئی۔

میں سوچ بھی نہیں سکتی تھی نصیر ایسا کرے گا۔

وہ مجھے کچھ دنوں سے بہت تنگ کر رہا تھا آپ کے حوالے سے کہ میں نے آپ سے دوستی

کرلی وغیرہ وغیرہ۔

مجھے نہی پتہ تھا اس بات کا بدلہ وہ ایسے لے گا ہم سے ۔ ۔ ۔ سوچا تھا آپ کو بتا دوں لیکن بینی کے ڈر سے بتا ہی نہی سکی کہ آپ کے لیے کوئی مسئلہ نہ بن جائے۔

مجھے بھی کچھ دن پہلے کینٹین میں یہی کچھ بول رہا تھا۔ میں نے سمجھایا تھا اسے لیکن اس نے یہ اچھا نہی کیا ۔ ۔ ۔ اس کا انجام اس کے لیے بہت خطرناک ثابت ہونے والا ہے دیکھ لینا ۔

آپ ۔

ایک بار یہاں سے باہر نکل جاوں میں پھر دیکھنا آپ میں اس کا کیا حشر کرتا ہوں ۔ ۔ ۔ مجھے لگا اسے واقعی ایمر جنسی ہے ۔

میں نے بنا سوچے سمجھے اپنا فون اسے دے دیا وہ بھی لاک اوپن کر کے اور جلدی سے اوپر آ گیا کہ میم ناراض نہ ہو جائیں۔ میم شمن کے غصے سے تو ہم سب واقف ہیں بس اسی بات کا

فائدہ اٹھایا ہے نصیر نے ۔

پلیز آپ یہاں سے باہر نکلنے کا کوئی راستہ نکالیں ورنہ میر اسانس بند جائے گا۔ پلیز کوئی دروازہ کھولو ۔ ۔ ۔ رملہ نے زور زور سے دروازہ بجا نا شروع کر دیا لیکن کچھ فائدہ نہ ہوا ۔ تھک ہار کر پھر سے آنسو بہا نا شروع ہو گئی ۔

کوئی فائدہ نہی ہے یہاں سے کوئی ہماری آواز نہی سنے گا اور نہ ہی کوئی یہاں آئے گا ۔ جس نے دروازہ بند کیا ہے وہی دروازہ کھولے گا ۔ انتظار کے علاوہ کچھ نہی کر سکتے ہم لوگ ۔ ہمدان بھی بے بسی سے رملہ کے پاس فرش پر بیٹھ گیا۔

آپ سنبھالیں خود کو رونے کا کوئی فائدہ نہی ہے ۔ خوامخواہ خود کو نڈھال مت کریں ۔

میں ہوں آپ کے ساتھ ۔ ۔ ۔ میرے ہوتے ہوئے آپ کو ڈرنے کی ضرورت نہی

ہے۔

آپ ساتھ ہیں اسی بات کا تو ڈر ہے ۔ وہ میری عزت اچھالنا چاہتا ہے سب کے سامنے ۔ ۔ ۔ جب یہ دروازہ کھلے گا وہ اکیلا نہی ہوگا بلکہ سب کو ساتھ لائے گا ہماری بے بسی کا تماشہ دکھانے کے لیے ۔

میرا تو سوچ سوچ کر ہی دل بیٹھا جا رہا ہے کہ اگر یہ بات اماں تک پہنچ گئی تو ان کی کتنی دل آزاری ہوگی ۔۔۔ انہوں نے اس گندگی کے ڈھیر سے بچنے کے لیے مجھے یہاں بھیجا تھا لیکن

پھر بھی میرے کردار پر داغ لگ گیا تو میں ان کو کیا منہ دکھاوں گی ؟

ایسا کچھ نہی ہوگا۔۔۔ میں سب سنبھال لوں گا ۔ آپ کچھ زیادہ ہی غلط سوچ رہی ہیں اپنے

آپ مرد ہیں کہہ سکتے ہیں لیکن میں عورت ہونے کے ناطے اس کا نتیجہ اخذ کر چکی ہوں ۔

اتنی جلدی بار کیسے مان سکتی ہیں آپ؟

ابھی بھی وقت ہے ہمارے پاس ۔ ۔ ۔ کچھ ہو سکتا ہے ابھی بھی ۔ شاید کوئی اوپر آجائے اور دروازہ کھول دے ۔ امید ہمیشہ اچھی رکھنی چاہیے ۔

کوئی نہی آئے گا یہاں ۔۔۔ ابھی سورج کی روشنی سے جو ہلکی روشنی ہے کمرے میں کچھ دیر تک یہ بھی اندھیرے میں بدل جائے گی اور پھر ایک گہری کالی رات آئے گی جو میری

زندگی میں اندھیرا کر دے گا ۔

ایسا کچھ نہی ہو گا دیکھیں میری طرف ۔ ۔ ۔ اس کا چہرہ دونوں ہاتھ میں تھامے ہمدان اس کی

طرف پلٹا ۔

میں ایسا کچھ نہی ہونے دوں گا ۔ ۔ ۔ آپ کی عزت پر کوئی آنچ نہیں آنے دوں گا میں, مجھ پر ۔

بھروسه ر

رکھیں ۔

رمله بس نظریں جھکائے آنسو بہاتی رہی اور کچھ نہی بولی ۔ اس کے آنسو ہمدان کے ہاتھوں

میں جزب ہوتے رہے ۔

ہمدان نے اس کا چہرہ چھوڑ کر منہ دوسری طرف موڑتے ہوئے آنکھیں بند کرتے ہوئے

گہری سانس لی۔ رونے سے اگر سارے مسئلے حل ہو جاتے تو آج نور میرے پاس ہوتی ۔ ۔ ۔ آپ کے

چھرے میں آج مجھے نور کا چہرہ نظر آ رہا ہے ۔

ایسے لگ رہا ہے جیسے وہ میرے پاس بیٹھی آنسو بہا رہی ہو ۔ ۔ ۔ دل ہی دل میں سوچنے لگا مگر رملہ کے سامنے کچھ نہی بولا۔

عصر کی اذان ہوئی اور پھر مغرب کی ۔ ۔ ۔ دیکھتے ہی دیکھتے عشا کی اذان ہو گئی لیکن دروازہ

نہی کھلا ۔

رملہ نے رو رو کر خود کو نڈھال کر لیا اور ہمدان بے بسی سے کمرے میں ٹہلتا رہا۔ اس کے بعد بسی سے کمرے دوبارہ رملہ کو ہاتھ لگانے کی ہمت نہی کر پایا۔

بھوک سے برا حال ہے ۔ ۔ ۔ صبح ناشتہ کیا تھا اور اب رات ہو رہی ہے ۔ میرا پریشانی سے برا حال ہو رہا ہے اور آپ کو کھانے کی پڑی ہے ؟

ہمدان کی بات پر رملہ تپ گئی ۔

بدلے میں وہ مسکرا دیا ۔ ظاہری سی بات ہے رونے سے پیٹ تو نہی بھرے گا ناں ۔ ۔ ۔ کب سے ہم پریشانی والی باتیں کر رہے ہیں لیکن بھوک بھی لگی ہے اس کا ذکر تو کیا نہی ہم نے حالانکہ بھوک تو آپ کو بھی لگی ہے ۔

بھوک تو لگی ہے لیکن کیا کروں ؟ اب یہاں پر فوڈ پانڈا کا رانڈر تو آنے سے رہا۔ ۔ ۔ کوئی فرشتہ ہی آجائے یہ دعا کریں ۔ فرشتہ کھانا پہنچانے تو نہی آستا لیکن اگر آپ اسی طرح روتی رہی ہو تو آپ کی جان لینے

ضرور آجائے گا۔

یہاں آکر بیٹھ جائیں ایک بینچ کچھ بہتر ہے یہاں ۔ اس طرح دروازے میں بیٹھ کر رونا اچھی

بات نہی ہے ۔

مجھے نہی آنا ۔ ۔ ۔ آپ بیٹھے رہیں وہاں ۔ ۔ ۔ رونا یہاں بھی ہے اور وہاں بھی ۔ همدان اندھیرے میں ٹوٹے پھوٹے سامان سے ٹکراتے ٹکراتے اس تک پہنچا اور زبر دستی بازو بھینچتے ہوئے بیچ تک لے آیا ۔

پلیز یہاں بیٹھ کر روئیں جتنا رونا ہے لیکن ایک بات میں آپ کو بتا دوں رونے سے مسئلہ

حل نہی ہونے والا ۔

رملہ بے بسی سے بینچ پر سر گرائے بیٹھ گئی ۔ ہمدان بھی اس کے ساتھ کچھ فاصلے پر بیٹھ گیا ۔ صبح بعدان کی آنکھ کھلی تو رملہ اس کی ٹانگ پر سر رکھے لیٹی ہوئی تھی اور ہمدان کا ہاتھ دونوں

ہاتھوں میں مظبوطی سے تھام رکھا تھا ۔

ہدان کا دوسرا ہاتھ رملہ کے بالوں پر تھا ۔ یہ سب دیکھ کر ہمدان چونک گیا اور اٹھنے کی کوشش کی مگر رسلہ اپنی جگہ سے زرا نا ہی۔ پتہ ہی نہی چلا کب دونوں کی آنکھ لگ گئی۔ سورج کی کر نہیں کمرے میں داخل ہو رہی تھیں ۔ ہمدان چونک گیا کیونکہ دروازہ کھل چکا تھا اور سامنے بیٹی اور نصیر کے ساتھ بہت سارے

اسٹوڈنٹس کمرے میں داخل ہو چکے تھے ۔

مینی دونوں ہاتھ چہرے پر رکھے دونوں کو دیکھ کر دنگ رہ گئی اور غصے سے آگے بڑھی ۔ رملہ کو بالوں سے کھینچتے ہوئے اپنے سامنے کھڑا کیا اور اس کے چہرے پر تھپڑ برساتی چلی

ہمدان تیزی سے آگے بڑھا اور رملہ کے سامنے ڈھال بن کر کھڑا ہو گیا ۔ رطہ اس کی شرٹ کو مٹھیوں میں بھینچے اس کے پیچھے چھپ کر کھڑی ہو گئی ۔ یہ سب اتنا اچانک ہوا کہ وہ سمجھ ہی نہی سکی کیا ہو رہا ہے ۔

بینی جیسا تم سمجھ رہی ہو ویسا کچھ نہی ہے ۔ ہمدان بے بس سا بولا لیکن وہ بار بار رسملہ پر جھپٹنے

کی کوشش کر رہی تھی ۔

تم پوری رات اس کے ساتھ تھے ۔ ۔ ۔ اس کا سر تمہاری گود میں تھا اور تمہارا ہاتھ اس کے بالوں میں اور ابھی بھی تم کہہ رہے ہو کہ ایسا کچھ نہی ہے ؟

….. Shame on youHamdan

مجھے تم سے یہ امید بلکل نہی تھی ۔ اس لڑکی کو تو میں زندہ نہی چھوڑوں گی ۔


Updated: June 30, 2025 — 1:31 pm

1 Comment

Add a Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *