Urdu Novel Download Aurat Aik Khilona Part 5 – Romantic Urdu Kahani, Drama aur Jazbaat Ka Teesra Safar, Free Download Emotional Story


Aurat Aik Khilona Part 5, the latest chapter in this unforgettable Urdu novel series. This romantic Urdu kahani weaves a powerful tale of love, drama, and raw emotions, taking you on an enthralling Teesra Safar (third journey) filled with heart-wrenching twists and unforgettable moments. Perfect for fans of emotional stories and Urdu literature, this installment explores the depths of human relationships with intense drama and jazbaat. Download this free Urdu novel now and lose yourself in a story that blends passion, suspense, and soul-stirring narrative. Get your copy of Aurat Aik Khilona Part 5 today and experience the magic of Urdu kahani at its finest!

Romantic Urdu Kahani

Urdu Novel Download Aurat Aik Khilona Part 5

Read Here Aurat Aik Khilona Part 4

حال
“ایک لمحے میں کمزور پڑ جانے والا مرد یہ ہے آپکی اصلیت “
یشب کے کانوں میں ہیر کا کہا گیا فقرہ گونج رہا تھا
وہ اسوقت جھیل کنارے بیٹھا ہیر اور اسکی باتوں کو سوچتے ہوئے خود کو ملامت کر رہا تھا
ٹھیک ہی تو کہا تھا اس نے۔۔۔یہی تو ہے میری اصلیت۔۔۔۔۔کیوں میں کمزور پڑ گیا
کیوں جھانکا میں نے ان آنکھوں میں جو مجھے لے ڈوبیں
اپنے ہی جال میں بہت بری طرح پھنس گیا ہوں میں۔۔۔۔۔اسی لیے تو اسے کمرے سے نکالا تھا میں نے کہ کہیں کمزور نہ پڑ جاؤں۔۔۔اور اب۔۔۔۔۔اب وہ مجھے بات بات پر یہی طعنہ دے گی۔۔۔۔
بے شک وہ بیوی ہے میری ۔۔۔۔میں اس پر حق رکھتا ہوں مگر جو سلوک میں اس کے ساتھ روا رکھ چکا تھا اس کے بعد ایسا کچھ۔۔۔
یشب نے پریشانی سے سر ہاتھوں میں گرایا
دس منٹ بعد وہ مطمعین سا اپنے بکھرے بال سمیٹتا پجارو کی طرف بڑھ گیا جیسے کچھ سوچ چکا ہو۔
اس رات ناصرف یشب کمزور پڑا تھا بلکہ ہیر نے بھی کوئی مزاحمت نہ کی تھی۔۔۔
پر اس رات کے بعد وہ دونوں ہی ایک دوسرے سے نظریں چرائے ہوئے تھے
یشب نے ہیر کو مخاطب کرنا ہی چھوڑ دیا تھا نہ کوئی طنز،، نہ طعنہ۔۔۔اور ہیر وہ تو پہلے بھی خود سے مخاطب نہیں کرتی تھی اسے۔۔۔
یوں خاموشی سے چند دن گزرے جب ہیر کو اپنے اندر ہونے والی تبدیلی کا پتہ چلا
وہ بلکل بھی خوش نہیں تھی اس تبدیلی سے بلکہ الٹا چڑچڑی ہوتی جا رہی تھی۔۔۔وہ جانتی تھی یہ بات نہ تو یشب کے لیے خوشی کا باعث ہو گی اور نہ ہی اس حویلی کہ باقی مکینوں کے لیے اس لیے وہ کسی کو بھی بتائے بغیر خاموش ہو گئی تھی۔۔۔
اس دن بھی وہ ماضی کو اور اپنے گھر والوں کو یاد کر کے افسردہ تھی
جب یشب کی ذرا سی بات پر سیخ پا ہوتی اتنے دنوں کی خاموشی کا لاوا اگل گئی ۔۔
یشب اسکی بات کے جواب میں کچھ بھی کہے بنا کمرے سے نکل گیا تھا
اور اب رات کے بارہ بج چکے تھے مگر یشب ابھی تک نہیں لوٹا تھا
ہیر اس کے انتظار میں جاگ رہی تھی۔۔۔۔
ایسا کچھ غلط تو نہیں کہا جو اتنی اکڑ ہے کہ واپس ہی نہیں آئے۔۔۔مت آئیں مجھے کیا میں کونسا مری جا رہی ہوں انتظار میں۔۔۔
وہ سر جھٹکتی بیڈ پر آئی
میرا بھی اس بیڈ پر اتنا ہی حق ہے جتنا یشب آفریدی کا۔۔۔۔۔۔پہلے خاموش تھی پر اب نہیں رہوں گی خان صاحب۔۔۔۔ اپنے حق کے لیے لڑوں گی۔۔۔۔۔وہ خود کو تسلی دیتی چادر اوڑھ کر لیٹ گئی
رات کا ناجانے کونسا پہر تھا جب ہیر کی آنکھ کھٹکےکی آواز پر کھلی
اس نے مندی مندی آنکھوں سے یشب کو صوفے پر لیٹتے دیکھا اور یہ دیکھنا ہی غضب ہو گیا
وہ جھٹکے سے اٹھ بیٹھی۔۔۔
صوفے پر لیٹ کر کیا شو کرنا چاہ رہے ہیں۔۔۔یہی کہ میں اب بھی آپ کے لیے اچھوت ہی ہوں۔۔۔۔جس کیساتھ آپ اپنا بستر شئیر نہیں کر سکتے۔۔۔۔
یشب کچھ بھی کہے بنا کروٹ بدل گیا
اونہہ۔۔۔۔۔یوں کہیں ناں کہ اب مجھ سے نظریں ملانے کی ہمت نہیں ہے۔۔۔۔۔بزدل انسان۔۔۔۔۔وہ بلند آواز سے بڑبڑائی
بزدل نہیں ہوں میں سمجھی۔۔۔۔۔اور جہاں تک نظریں نہ ملانے کا مسلہ ہے تو میں نے ایسا کچھ غلط نہیں کیا کہ تم سے نظریں چراتا پھروں۔۔۔۔اس لیے خاموشی سے سو جاؤ
مجھے سونے کے لیے آپ کی پرمیشن نہیں چاہیے۔۔۔۔
تو مت سوؤ مگر زبان بند رکھو اپنی مجھے سونا ہے۔۔۔
میری زبان ہے میں کھولوں یا بند رکھوں۔۔۔وہ بدتمیزی سے بولی
مسلہ کیا ہے تمہارا۔۔۔۔وہ غراتا ہوا اسکی طرف آیا
تحمل سے جواب دے رہا ہوں تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ سر پر چڑھ جاؤ۔۔۔۔اپنی حد مت بھولو تم
بھول چکی ہوں میں سب۔۔۔۔یاد ہے تو بس اتنا کہ میں آپکی بیوی ہوں اور آپ کے بچے۔۔۔۔۔
اسٹاپ دس نان سینس۔۔۔۔یوں چلا کر کیا باور کروانا چاہ رہی ہو تم۔۔۔۔۔یا پھر یہ سمجھ رہی ہو کہ تمہارا یہ واویلا تمہارے کام آئے گا اور میں تمہاری طرف مائل ہو جاؤں گا۔۔۔۔تو یہ بھول ہے تمہاری ہیر بی بی۔۔۔۔تم میری شرعی بیوی ہو اور میں نے تم سے جائز تعلق بنایا ہے۔۔۔تمہیں کوئی تکلیف ہے تو رہے آئی ڈیم کئیر۔۔۔یشب نے سرخ آنکھوں سے دیکھتے ہوئے کہا
مجھے کوئی شوق نہیں ہے آپ کو اپنی طرف مائل کرنے کا کیونکہ اگر مجھے ایسا کوئی شوق ہوتا تو آپ تین ، چار ماہ بھی خود کو کنٹرول نہیں کر سکتے تھے یشب خان آفریدی
اور اگر آپ کو کئیر نہیں تو مجھے بھی نہیں ہے سمجھے آپ۔۔۔۔۔میں کل ہی اپنے گھر والوں سے ملنے جاؤں گی اور اگر آپ نے مجھے روکنے کی کوشش کی تو خود بھی سکون سے نہیں بیٹھوں گی اور نہ ہی آپکو بیٹھنے دوں گی۔۔۔ہیر نے دھمکی دی
ناجانے اتنی بہادری اس میں آئی کہاں سے تھی جو وہ ماضی کی نڈر ہیر بن چکی تھی شاید ماں بننے کے جزبے نے ہی اسے اتنی ہمت دی تھی جو وہ یشب کو دوبدو جواب دے رہی تھی۔۔۔
کل کی کل دیکھی جائے گی۔۔۔فلحال بیڈ سے اٹھ کر اپنی جگہ پر جاؤ۔۔۔
کیوں جاؤں۔۔۔۔۔جب تعلق جائز ہے تو پھر آپ کو تکلیف کس چیز کی ہے۔۔۔۔
یشب اسکی بدتمیزی اور بدزبانی پر ٹیمپر لوز کرتا اس پر چڑھ دوڑا
ایک۔۔۔دو۔۔۔۔وہ تیسرا ٹھپڑ مارنے ہی والا تھا کہ بیچ میں رک گیا
آج کے بعد زبان درازی کی تو سزا اس سے بھی بدتر ہو گی سمجھی اس لیے کسی خوش فہمی میں مت رہنا۔۔۔۔وہ وارننگ دیتا سیگرٹ اور لائٹر اٹھا کر بالکونی میں نکل گیا۔۔۔۔۔
پیچھے ہیر گھٹنوں میں سر دئیے سسک اٹھی۔۔۔۔وہ تو سمجھی تھی کہ شاید اسکی سزا ختم ہونے جا رہی ہے مگر نہیں وہ غلط سمجھی تھی شاید۔۔۔
بی بی جان مجھے آپ سے ضروری بات کرنی ہے۔۔۔۔ہیر ان کے کمرے میں موجود بات کرنے کی اجازت لے رہی تھی
بولو بچے۔۔۔۔بی بی جان قرآن پاک کو غلاف میں لپیٹتیں بولیں
بی بی جان میں اپنے گھروالوں سے ملنا چاہتی ہوں۔۔۔۔
بی بی جان کو وہ کچھ دن سے بدلی بدلی اور نڈر سی محسوس ہو رہی تھی مگر وہ وجہ جاننے سے قاصر تھیں
بچے مجھے تو پہلے بھی کوئی اعتراض نہیں تھا اور اب بھی نہیں ہے ۔۔۔۔تم یشب سے اجازت لے لو
وہ نہیں دیں گے اجازت۔۔۔۔اس لیے مجھے صرف آپکی اور باباجان کی اجازت چاہیے بس۔۔۔۔وہ دوٹوک بولی
بیٹھو۔۔۔۔۔بی بی جان نے اسکا انداز دیکھتے ہوئے کہا
ہیر پاس پڑی چئیر پر ٹک گئی۔۔۔۔۔
اب بولو کیا ہوا ہے۔۔۔۔۔؟؟گھروالوں سے کیوں ملنا چاہتی ہو۔۔۔۔؟؟
مجھے یاد آ رہی ہے سب کی۔۔۔اور بناقصور کے جتنی سزا بھگت چکی ہوں کافی ہے۔۔۔آپ اپنے بیٹے سے کہیں یا تو مجھے مار دے یا پھر مجھے میرے گھروالوں سے ملنے دے۔۔۔۔
یشب سے جھگڑا ہوا ہے کیا۔۔۔۔۔؟؟بی بی جان تو اسکے دھیمے انداز کی قائل تھیں اور اب وہ جس انداز میں بات کر رہی تھی وہ ان کے لیے حیران کن تھا
نہیں۔۔۔۔اس نے نفی میں سر ہلایا
ہاتھ اٹھایا ہے اس نے تم پر۔۔۔۔۔؟؟؟
ہیر نے انکے صیح اندازے پر جھٹکے سے سر اٹھایا
تمہارے گال پر نشان ہیں۔۔۔انہوں نے ہیر کے بولنے سے پہلے ہی نشانی بتائی
دوبارہ وہ تم پر ہاتھ نہیں اٹھائے گا تم بے فکر ہو جاؤ۔۔۔۔انہوں نے یقین دلایا
اونہہ۔۔۔یہ ہاتھ تو ناجانے کتنی دفعہ اٹھ چکا ہے بی بی جان آپ کو اب معلوم پڑا ہے۔۔۔۔۔۔ہیر دل میں ہمکلام ہوئی
بی بی جان بات ہاتھ اٹھانے کی نہیں ہے بات تو بےقصور سزا کاٹنے کی ہے۔۔۔وہ مدھم آواز میں بولی
ہیر بچے تم اسی علاقے کی پلی بڑھی ہو تم سے بہتر کون یہاں کے رسم و رواج جانتا ہو گا پھر شکوہ کس بات کا۔۔۔؟؟
بی بی جان میں تھک چکی ہوں۔۔۔۔وہ مایوس ہوئی
ہمت سے کام لو سب ٹھیک ہو جائے گا۔۔۔
نہیں ہو گا کچھ بھی ٹھیک۔۔۔جب شروع سے اب تک نہیں ہو پایا تو پھر اب کیسے ہو گا۔۔۔۔؟؟
میں۔۔۔آپ۔۔۔ہم سب عورتیں اپنے ہی رشتوں کی خاطر سولی چڑھا دی جاتی ہیں اور پھر امید کی جاتی ہے کہ بے زبان جانور بن کر ہر ظلم ، ہر سزا سہتے جاؤ۔۔۔نہ پہلے کچھ بدلہ ہے اور نہ ہی اب بدلے گا
میں بات کروں گی یشب سے کہ تمہیں گھر والوں سے ملا لائے۔۔۔۔بی بی جان نے تسلی دی
نہیں۔۔۔۔مجھے یشب آفریدی کی بھیک نہیں چاہیے۔۔۔۔مجھے نہیں ملنا ہے گھروالوں سے۔۔۔۔وہ انکار کرتی روتی ہوئی باہر نکل گئی
بی بی جان نے افسردہ ہو کر پاس پڑا فون اٹھایا اور مہرو کا نمبر ڈائل کیا
ہیر ایسے کیوں بیٹھی ہو طبیعت ٹھیک ہے تمہاری۔۔۔۔۔۔؟؟مہرو فکرمندی سے پوچھتی اسکے سامنے آئی
وہ دو دن پہلے ہی واپس آئی تھی۔۔۔بی بی جان نے ہی اسے واپس بلوایا تھا
میں ٹھیک ہوں بھابھی۔۔۔۔ہیر ہلکا سا مسکرائی
کیا خاک ٹھیک ہو۔۔۔۔گل بتا رہی تھی تم کھانے پینے میں بھی لاپرواہی برتتی ہو
اسی لیے تو رنگت اتنی پیلی ہوتی جا رہی ہے تمہاری۔۔۔خود کو کیوں سزا دے رہی ہو۔۔۔؟؟
جب زندگی کا مقصد ہی سزا جھیلنا ہے بھابھی تو پھر پرواہ کرنے کا کیا فائدہ۔۔؟؟وہ مایوسی سے بولی
ہیر یشب کا رویہ تو شروع دن سے ہی مناسب نہیں تھا پر تم تو صبر سے کام لے رہی تھی۔۔۔پھر اب ایسا کیا ہوا جو تم اتنی مایوس ہو چکی ہو۔۔۔؟؟
میں پہلے مایوس نہیں تھی بھابھی اسی لیے تو صبر سے برداشت کر رہی تھی سب۔۔۔۔پر اب وقت اور حالات مجھے مایوس کر چکے ہیں اسی لیے میری برداشت بھی ختم ہوتی جا رہی۔۔۔۔۔
گھروالے بہت یاد آ رہے ہیں کیا۔۔۔۔؟؟میں یشب سے بات کروں گی۔۔۔
نہیں۔۔۔۔۔۔مجھے کسی کی یاد نہیں آرہی اور نہ ہی میں کسی سے ملنا چاہتی ہوں۔۔
دیکھو ہیر جو بھی مسلہ ہے مجھ سے شئیر کرو پلیز۔۔۔۔مہرو فکرمند ہوئی
بھابھی مجھے کوئی مسلہ نہیں ہے۔۔۔میں ٹھیک ہوں
تم بتانا نہیں چاہتی تو اور بات ہے۔۔۔۔میں تمہیں ایسی چھوڑ کر نہیں گئی تھی جیسی تم ہو چکی ہو۔۔۔
ہیر کیا کہتی خاموشی سے سر جھکائے بیٹھی رہی
مہرو نے اسکے جھکے سر کو دیکھ کر مزید پوچھنا مناسب نہ سمجھا
اچھا میں تمہارے لیے دودھ بھجواتی ہوں پی لینا ورنہ میں خفا ہو جاؤں گی
جی پی لوں گی۔۔۔ہیر اسکی پیار بھری دھمکی پر مسکرا دی۔۔
یشب۔۔۔۔۔۔
وہ سیڑھیوں کے پاس اپنے نام کی پکار پر مڑا
کہاں تھے تم اب تک۔۔۔؟؟ جانتے ہو بی بی جان کتنی دفعہ پوچھ چکی ہیں تمہارا۔۔۔مہرو نے فکرمندی سے پوچھا
مل آیا ہوں بی بی جان سے۔۔۔۔
کھانا کھایا۔۔۔۔؟؟؟
ابھی تو آیا ہوں۔۔۔آپ نے انویسٹی گیشن شروع کر دی
اچھا فریش ہو کر آ جاؤ میں لگاتی ہوں کھانا۔۔۔
ابھی آیا۔۔۔۔۔وہ کہتا ہوا سیڑھیاں چڑھ گیا
کمرے میں داخل ہوتے ہی یشب کی نظر سامنے جائے نماز پر سجدے کی حالت میں جھکی ہیر پر پڑی۔۔۔
وہ سر جھٹکتا واش روم چلا گیا
پندرہ ، بیس منٹ بعد جب وہ بالوں میں ٹاول رگڑتا باہر نکلا تو ہیر ابھی بھی اسی حالت میں تھی
یشب نے آئینے کے سامنے کھڑے ہو کر بال بنائے اور جان بھوج کر برش زور سے ڈریسنگ ٹیبل پر پھینکا۔۔۔۔
مگر اس کھٹکے پر بھی ہیر ٹس سے مس نہ ہوئی
وہ مشکوک ہوتا اسکی طرف آیا
ہیر۔۔۔۔۔
ہیر۔۔۔۔پھر پکارا مگر ہیر نے کوئی جواب نہ دیا
یشب نے فکرمندی سے زمین پر بیٹھ کر ہیر کا کندھا ہلایا
اس ذرا سے جھٹکے پر وہ یشب کی طرف لڑھک گئی
ہیر۔۔رر۔۔۔ہیر آنکھیں کھولو۔۔۔۔۔ہیر کیا ہوا ہے آنکھیں کھولو پلیز۔۔۔۔۔وہ ہیر پر جھکا اسکے گال تھپتھپا رہا تھا
کیا ہوا ہیر کو۔۔۔۔۔مہرو دروازے سے بھاگتی ہوئی پاس آئی
وہ اتنی دیر انتظار کے بعد یشب کو بلانے آئی تھی جب کمرے کے ادھ کھلے دروازے سے ہیر کو گرے دیکھا
پتہ نہیں بھابھی۔۔۔میں جب آیا تو یہ سجدے کی حالت میں تھی اور اب میرے ہلانے سے۔۔۔۔
ہیر آنکھیں کھولو۔۔۔۔۔ہیر۔۔رر۔۔۔مہرو اسکے ہاتھ سہلاتی ہوئی پکار رہی تھی
یشب ہمیں ہوسپٹل لے جانا چاہیے۔۔۔۔۔جلدی کرو۔۔۔۔پتہ نہیں کیوں بے ہوش ہوگئی ہے
جی۔۔۔۔یشب نے سر ہلاتے ہوئے جھک کر ہیر کا وجود بازؤں میں بھرا اور باہر کی جانب چل پڑا۔۔۔
تم گاڑی تک لے جاؤ میں چادر لے کر آتی ہوں۔۔۔۔مہرو کہتی جلدی سے اپنے کمرے کی طرف بھاگی
چند منٹ بعد یشب اور مہرو ہیر کے بے ہوش وجود کو لیے ہوسپٹل جا رہے تھے
مسز یشار۔۔۔۔۔۔پیشنٹ سے کیا رشتہ ہے آپ کا۔۔۔۔۔۔؟؟؟ ڈاکٹر رضیہ نے مہرو سے پوچھا وہ مہرو کو جانتی تھی کیونکہ ان کے گاؤں سے دو میل کے فاصلے پر واقع ہوسپٹل کی یہ خوبصورت سی عمارت یشار آفریدی اور خاقان آفریدی کی ہی محنتوں کا ثمر تھی
میری۔۔۔۔۔میری دیورانی ہے۔۔۔۔مہرو نے ایک نظر پاس کھڑے یشب پر ڈال کر اصل رشتہ بتایا
ہوں۔۔۔۔۔کب ہوئی ہے شادی۔۔۔۔؟؟؟
آپ یہ بتائیں کے پیشنٹ کی کنڈیشن کیسی ہے۔۔۔۔اس کا بائیوڈیٹا جان کر کیا کریں گی آپ۔۔۔۔یشپ ہائپر ہوا
تم چپ رہو یشب۔۔۔۔۔
اٹس اوکے مسز یشار میں ان کے مزاج کو جانتی ہوں اکثر یہاں کا اسٹاف ان کے غصے سے فیض یاب ہوتا رہتا ہے۔۔۔۔ڈاکٹر رضیہ نے مسکرا کر کہتے ہوئے ان دونوں کو اپنے ساتھ اپنے کمرے میں آنے کا کہا
پلیز ہیو آ سیٹ۔۔۔۔۔۔وہ مسکرا کر بولیں
یشب بمشکل اپنا غصہ ضبط کرتا چئیر گھسیٹ کر بیٹھا
مہرو اس کے سرخ چہرے سے اسکا غصہ بھانپ گئی تھی۔۔۔۔
پلیز ڈاکٹر رضیہ بتائیں ہیر کیسی ہے اب۔۔۔۔۔؟؟؟
شی از فائن ناؤ۔۔۔۔۔
ہوا کیا تھا۔۔۔۔۔؟؟؟؟ اچانک کیسے بے ہوش ہو گئی
اس کنڈیشن میں ایسا ہو جاتا ہے مسز یشار آپ تو خود ایک ماں ہیں۔۔۔۔۔ڈاکٹر رضیہ مسکرا کر بولیں
کیسی کنڈیشن۔۔۔۔۔میں سمجھی نہیں۔۔۔۔؟؟؟
ڈاکٹر نے ایک نظر یشب کو دیکھا جو ٹکٹکی سے سامنے لگے وال کلاک کو گھور رہا تھا
شی ہیز ٹو منتھس پریگنینسی۔۔۔۔
جی۔۔۔۔؟؟؟ مہرو اس خبر پر شاکڈ ہوئی
آپ نہیں جانتی کیا۔۔۔۔؟؟؟
نن۔۔۔۔۔نہیں ایسی بات نہیں وہ ایکچولی میں اپنے پیرنٹس کی طرف تھی تبھی یہ خوشخبری ملی تھی۔۔۔۔مہرو نے بروقت بات کو سنبھال لیا
اوہ۔۔۔۔۔اوکے۔۔۔۔ڈاکٹر رضیہ ہونٹ سکیڑ کر مسکرائیں
بٹ ہر کنڈیشن از ٹو مچ کریٹیکل۔۔۔۔۔ان کی ڈائیٹ کا خاص خیال رکھیں۔۔۔۔کافی ویکنیس ہے جسکی وجہ سے وہ بے ہوش ہو گئیں تھیں
میں میڈیسن لکھ رہی ہوں۔۔۔باقاعدگی سے میڈیسن دیں کھانے پینے کا پراپر خیال کریں اور دس ، پندرہ دن کی سپیس سے چیک اپ کرواتیں رہیں۔۔۔۔۔
جی۔۔۔۔۔ہم گھر لے جا سکتے ہیں اب۔۔؟؟ مہرو نے اجازت مانگی
بلکل۔۔۔۔۔
اوکے تھینکس۔۔۔۔۔مہرو نے ڈاکٹر رضیہ سے ہاتھ ملایا اور یشب کی طرف مڑی
یشب اسکے مڑنے سے پہلے ہی کمرے سے نکل چکا تھا۔
واپسی کا راستہ خاموشی سے کٹا تھا۔۔۔۔
تم ہیر کو کمرے میں لے جاؤ میں کھانے کو کچھ لاتی ہوں۔۔۔۔ مہرو نے سیڑھیوں کے پاس ہیر کے گرد سے بازو ہٹا کر یشب سے کہا
اسکی ٹانگیں سلامت ہیں خود چل کر جا سکتی ہے یہ۔۔۔۔وہ پھنکار کر کہتا سیڑھیاں چڑھ گیا
مہرو ایک ملامتی نظر اس پر ڈال کر ہیر کو پکڑے آگے بڑھی
بھابھی مجھے کوئی اور کمرہ مل سکتا ہے کیا۔۔۔۔؟؟؟؟ یا پھر ایسا کریں مجھے بیسمنٹ میں ہی چھوڑ آئیں میں وہاں سکون میں رہوں گی۔۔۔۔
اس حویلی میں بہت سے کمرے ہیں ہیر تم کسی کمرے میں بھی ٹہر سکتی ہو پر یشب کے کمرے میں۔۔۔۔۔
نہیں میں نہیں جاؤں گی۔۔۔۔ہیر نے نفی میں سر ہلایا
اچھا ٹھیک ہے تم میرے ساتھ میرے کمرے میں چلو کل اپنی مرضی سے کوئی بھی کمرہ سیٹ کروا لینا ہوں۔۔۔۔وہ ہیر کی حالت کے پیش نظر بولی
جی۔۔۔۔۔
مہرو اسے لیے اپنے کمرے میں آئی
تم بیٹھو میں تمہارے لیے کھانے کو کچھ لاتی ہوں
مجھے ذرا بھی بھوک نہیں ہے بھابھی۔۔۔۔
چپ رہو تم۔۔۔۔اب میں تمہاری ایک بھی سننے والی نہیں۔۔۔۔مہرو ڈپٹتی کمرے سے نکل گئی
ہیر نے ڈھیلے سے انداز میں گردن صوفے کی پشت سے ٹکا کر آنکھیں موند لیں۔۔۔۔
کئی آنسو لڑیوں کی صورت میں آنکھوں سے نکل کر اسکی گالوں کو بھگو گئے
کب تک۔۔۔۔کب تک چلے گا یہ سب۔۔۔؟؟ پہلے تو میں اکیلی تھی مگر اب۔۔۔۔۔۔۔
میرے مالک میں کیا کروں۔۔۔۔؟؟میری سزا کب ختم ہو گی۔۔۔۔؟؟ کیا ساری زندگی مجھے اپنے ناکردہ گناہوں کی سزا جھیلنی ہو گی؟؟۔۔۔۔نہیں میرے مالک۔۔۔۔نہیں۔۔۔مجھ میں اب مزید سکت باقی نہیں رہی ہے۔۔۔۔مجھے معاف کر دے میرے مالک معاف کر دے۔۔۔۔۔۔
ہیر سو گئی کیا۔۔۔۔۔؟؟مہرو نے ٹرے ٹیبل پر رکھتے ہوئے پوچھا
وہ جلدی سے آنسو پونچھ کر سیدھی ہوئی۔۔۔نہیں جاگ رہی ہوں۔۔۔۔
چلو پھر جلدی سے یہ سب ختم کرو اور میڈیسن لے کر آرام کرو
مہرو نے پاس بیٹھ کر زبردستی اسے تھوڑا بہت کھانا کھلا کر میڈیسن دی اور بیڈ پر لیٹا کر کمبل اوڑھایا
ہیر نے تشکرانہ نظروں سے مہرو کو دیکھا اور آنکھیں بند کر لیں۔
کبھی کبھی انسان واقعی ہار جاتا ہے
بھابھی لائیں یہ میں کرتی ہوں۔۔۔ہیر نے کیچن میں چائے بناتی مہرو سے ساس پین پکڑا
ارے نہیں تم ریسٹ کرو جا کر یہ سب ہو جائے گا
میں بہت ریسٹ کر چکی ہوں اس لیے مجھے بنانے دیں چائے اور آپ لان میں چلیں میں چائے لے کر وہیں آتی ہوں
چلو ٹھیک ہے بناؤ تم میں چلی جاتی ہوں۔۔۔مہرو مسکراتی ہوئی باہر نکل گئی
کچھ دیر بعد ہیر بھی چائے کی ٹرےلیے لان میں آئی
آجکل موسم کافی اچھا ہے ناں۔۔۔۔مہرو نے اردگرد دیکھتے ہوئے ہیر کی رائے لی
ہوں اچھا ہے۔۔۔۔وہ اپنا کپ لیے چئیر پر بیٹھی
جھیل والی سائیڈ پر گئی ہو کبھی۔۔۔۔۔چند منٹ کی خاموشی کے بعد مہرو نے پوچھا
ہوں۔۔۔۔کئی بار۔۔۔۔۔
اب بھی جانے کو دل کرتا ہے کیا۔۔۔۔۔؟؟؟
نہیں۔۔۔۔۔۔ ہیر نے نفی میں گردن ہلائی
کیوں۔۔۔۔۔۔؟؟؟
اگر انسان اندر سے خوش اور مطمعین ہو تو سب کچھ کرنے کو دل چاہتا ہے ورنہ نہیں۔۔۔
ہیر۔۔۔یشب۔۔۔۔
بھابھی پلیز مجھے ان کے بارے میں کوئی بات نہیں کرنی
کیوں نہیں کرنی ہے ہیر۔۔۔۔یشب ناصرف تمہارا شوہر ہے بلکہ اب تو وہ تمہارے بچے کا باپ بھی بننے والا ہے
اس سے کیا ہو گا۔۔۔۔جب انہیں میرے وجود سے سروکار نہیں تو پھر اس بچے سے کیا ہو گا جو صرف ایک لمحاتی غلطی کا نتیجہ ہے
ایسے مت کہو ہیر۔۔۔۔میں مانتی ہوں یشب غلط کر رہا ہے تمہارے ساتھ مگر تم اسکی بیوی ہو اسکی نسل کی امین ہو۔۔۔۔پھر کیسے اسے تم سے یا اس بچے سے کوئی سروکار نہیں۔۔۔۔۔اچھا ایک بات پوچھوں سچ سچ بتاؤ گی ناں بڑی بہن سمجھ کر۔۔۔۔۔؟؟؟
جی پوچھیں۔۔۔۔۔۔
تم یشب کو پہلے سے جانتی تھی میرا مطلب ہے نکاح سے پہلے۔۔۔۔؟؟
آپ سے کس نے کہا کہ میں انکو جانتی ہوں۔۔۔ہیر نے سوالیہ نظروں سے مہرو کو دیکھا
یشب نے۔۔۔۔
یشب۔۔۔۔۔۔یشب خان نے۔۔۔۔۔؟؟؟؟وہ حیران ہوئی
ہوں۔۔۔۔۔اسی نے بتایا
کب۔۔۔۔۔۔کہاں۔۔۔۔؟؟؟
جھیل کے پاس۔۔۔۔۔
اردوناول کہانیاں
ہیر منہ کھولے ساکت تھی۔۔۔۔۔تو کیا اس شخص کو وہ سرسری سی ملاقات ابھی تک یاد تھی
کیا ہوا۔۔۔۔کچھ غلط کہا میں نے۔۔۔۔؟؟؟مہرو اسکی شکل دیکھ کر بولی
ہوں۔۔۔۔۔نن۔۔۔۔۔۔نہیں۔۔۔۔۔اصل میں وہ۔۔۔۔
ہیر میں تمہیں چھ سال پہلے سے جانتی ہوں جب تم پہلی بار یشب سے ملی تھی۔۔۔۔
ہیر نے حیرت سے مہرو کو دیکھا
اصل میں یشب نے تمہارے بارے میں مجھے سب کچھ بتا دیا تھا۔۔۔۔۔وہ اس ملاقات کے بعد کئی بار وہاں جھیل کے پاس تم سے ملنے کی امید لیے گیا تھا مگر تم اسے دوبارہ نہیں ملی۔۔۔۔۔۔یشب ان دنوں لندن میں پڑھ رہا تھا اور چھٹیوں پر آیا تھا جب تم اسے ملی پھر ہر بار وہ جب بھی چھٹیوں پر آتا تو جھیل کنارے ضرور جاتا تھا۔۔۔۔مگر تم نے دوبارہ اسے نہیں ملنا تھا سو نہی ملی۔۔۔
وقت کے ساتھ ساتھ یہ بات ماضی کا حصہ بن گئی۔۔۔۔میں نے بھی پھر دوبارہ کبھی یشب سے تمہارے بارے میں نہیں پوچھا۔۔۔۔کیونکہ حدید کے آنے سے میں کافی سے زیادہ مصروف ہو چکی تھی اور سچ پوچھو تو میں اس بات کو بھول ہی چکی تھی۔۔۔۔
جس روز تم پنچائیت سے آئی تھی اس روز مجھے تمہارے پورے نام کو سن کر شاک لگا تھا۔۔۔۔کیونکہ یشب کو جو لڑکی چھ سال پہلے ملی تھی جسے وہ پسند کرنے لگا تھا اس کا نام بھی ہیر دلاور خان تھا۔۔۔۔
تب۔۔۔۔تب میں نے یشب سے ہی کنفرم کیا کہ تم وہی ہیر ہو جو اسے جھیل پر ملی تھی۔۔۔۔؟؟
اس کے اقرار کے بعد میرے دل میں تمہارے لیے جو تھوڑا بہت میل تھا وہ بھی ختم ہو چکا تھا۔۔۔۔۔اور یقین مانو ہیر جہاں تک میرا خیال ہے یشب تم پر صرف ظاہری غصہ کرتا ہے اندر سے وہ ابھی بھی۔۔۔۔۔
بھابھی۔۔۔۔۔یشب کی بھاری آواز پر جہاں مہرو کو بریک لگا وہاں ہیر بھی کھلا منہ بند کرتی سر جھکا گئی
یش۔۔۔یشب تم۔۔۔۔؟؟
جی میں۔۔۔۔کونسی کہانیاں سنا کر دل بہلا رہی ہیں۔۔۔۔۔۔وہ طنز کرتا ہیر کی طرف آیا
اور تم۔۔۔۔تم یہ معصوم سی شکل بنا کر سب کی ہمدریاں سمیٹ کر میرے خلاف کر دو گی تو یہ بھول ہے تمہاری۔۔۔۔۔
یشب چپ ہو جاؤ تم۔۔۔۔یوں چیخ چلا کر اپنا غصہ ہیر پر نکال کر کس کو دھوکا دے رہے ہو خود کو ، ہیر کو یا ہم سب کو۔۔۔۔مان کیوں نہیں لیتے کہ ہیر آج بھی تمہارے دل میں۔۔۔۔
بسسسس۔۔۔۔۔اس سے آگے کچھ نہیں۔۔۔۔یشب نے ہاتھ اٹھا کر مہرو کی بات کاٹی
میرے دل میں آپ کی ہیر نہ کبھی تھی اور نہ ہی کبھی ہو گی غور سے سن لیں
اس لیے ان باتوں سے اسکا جی مت بہلائیں کیونکہ میں اسے۔۔۔۔۔۔
خان جی وہ بڑے خان مردانے میں۔۔۔۔
یشب کی ایک خونخوار نظر نے سکینہ کی بولتی بند کی وہ جانتی تھی وہ کیا کر چکی ہے۔۔۔۔
دوبارہ ایسی غلطی ہوئی تو۔۔۔
نن۔۔۔۔۔نہیں خان جی۔۔۔۔۔دوبارہ نہیں ہو گی
وہ ایک تیکھی نظر اس پر ڈالتا مردانے کی طرف بڑھ گیا
کتنی دفعہ کہا ہے سکینہ کے جب وہ بات کر رہا ہو تو بیچ میں مت کاٹا کرو جانتی تو ہو اس کے مزاج کو مگر نہیں بے عزتی کروانے کی عادت جو پڑ چکی ہے تمہیں۔۔۔۔۔مہرو نے ڈپٹا
معاف کر دیں۔۔۔مہرو باجی آئندہ نہیں ہو گی
اچھا ٹھیک ہے جاؤ۔۔۔۔۔سکینہ جان بخشی پر اندر کی طرف بھاگ گئی
مہرو نے ہیر کا کندھا ہلایا۔۔۔۔ہیر اسکی باتوں کو دل پر مت لو ایسے ہی جو منہ میں آتا ہے بول دیتا ہے چلو میرے ساتھ بی بی جان کے کمرے میں ۔۔۔
آپ چلیں میں آتی ہوں۔۔۔ہیر مدھم سا منمنائی
نہیں میرے ساتھ ہی چلو میں نے انہیں کچھ دیر پہلے خوشخبری سنائی تھی تمہارا پوچھ رہی تھیں چلو چل کر نصیحتیں اور دعائیں لے لو۔۔۔۔مہرو نے ٹہوکا دیا
ہوں چلیں۔۔۔۔۔وہ کھڑی ہوئی
دونوں آگے پیچھے بی بی جان کے کمرے کیطرف چلی گئیں
…………………………………………………….….
مہرو عشاء کی نماز پڑھ کر ہٹی تھی جب گل اجازت مانگتی اندر داخل ہوئی
مہرو باجی۔۔۔۔۔۔ہیر بی بی کو چھوٹے خان بلا رہے ہیں۔۔۔
پیغام پر ہیر کا میگزین کا صفحہ پلٹتا ہاتھ ایک لمحے کو ساکت ہوا
مہرو نے ایک نظر اسے دیکھ کر گل کو اچھا کہہ کر رخصت کیا اور خود ہیر کی طرف آئی
ہیر جاؤ۔۔۔۔۔یشب بلا رہا ہے
میں۔۔۔۔میں نہیں جاؤں گی بھابھی
دیکھو ہیر تم اسکی بیوی ہو حویلی میں سب کو پتہ چل چکا ہے کہ تم یشب کے بچے کی ماں بننے والی ہو۔۔۔پھر یوں کمرہ الگ کر کے کیوں دوسروں کو باتوں کا موقع دے رہی ہو۔۔۔
یوں کہیں بھابھی کہ دو دن میں ہی اکتا گئیں ہیں مجھ سے۔۔۔وہ روہانسی ہوئی
تم ایسا سمجھ رہی ہو تو میں تمہاری بات کو جھٹلاؤں گی نہیں۔۔۔۔۔کیونکہ میں وہ سوچ رہی ہوں جو تم دونوں ہی نہیں سوچ اور سمجھ پا رہے۔۔۔۔
ٹھیک ہے میں جا رہی ہوں۔۔۔۔ہیر کمبل ہٹا کر کھڑی ہوئی
خفا ہو کر جا رہی۔۔۔۔۔؟؟
نہیں۔۔۔۔۔۔
تو پھر رونی صورت کیوں بنا رکھی ہے۔۔۔۔۔مہرو اسکے پاس آ کر مسکرائی
میری صورت ہے ہی ایسی۔۔۔
ایویں۔۔۔۔تمہاری صورت تو اتنی پیاری ہے کہ جسکی صرف آنکھوں کو دیکھ کر ہی یشب خان آفریدی عرف کھڑوس مر مٹا تھا۔۔۔۔
ہیر لفظ کھڑوس پر کھلکھلا اٹھی
یہ ہوئی ناں بات یوں ہی ہنستی رہا کرو۔۔۔۔
عنقریب وہ پھر سے تمہارے قدموں میں ہو گا بچے۔۔۔۔۔مہرو نے اسکے سر پر ہاتھ رکھے بنگالی بابا کی نقل اتاری
بھابھی۔۔۔۔
سوچو ذرا یشب۔۔۔۔خان۔۔۔۔۔آفریدی تمہارے قدموں میں کیسا لگے گا۔۔۔۔؟؟؟ مہرو نے شرارت سے آنکھ دبائی
بھابھھھھھھیییییی۔۔۔۔۔
ہاہاہاہا۔۔۔۔
چلو جاؤ اب رب راکھا کہیں وہ محترم بندوق لے کے ہی نہ تمہیں رخصت کروانے آ جائیں
ہیر اسکی بات پر مسکراتی ہوئی کمرے سے نکل گئی
…………………………………………………………
ہیر جیسے ہی کمرے میں داخل ہوئی اسکی نظر سامنے کھڑے یشب پر پڑی جو اسے ہی دیکھ بلکہ گھور رہا تھا
وہ سر جھکائے مضبوط قدم بڑھاتی قریب آئی
آپ نے بلایا۔۔۔۔۔؟؟؟
تمہارا کمرہ کونسا ہے۔۔۔۔؟؟؟تیکھے انداز میں پوچھا گیا
پتہ نہیں۔۔۔
تو پھر کسے پتہ ہے۔۔۔۔؟؟؟تیوری چڑھی
آپ کو۔۔۔۔۔۔
مجھے۔۔۔۔۔وہ استہزایا ہنسا
آج کے بعد یہ ڈرامہ رچایا تو بلکل بھی اچھا نہیں کروں گا میں۔۔۔
پہلے کونسا اچھا کر رہے ہیں۔۔۔۔۔۔وہ دل میں بڑبڑائی
سن رہی ہو میری بات۔۔۔۔۔
جی۔۔۔۔۔ہیر نے سر ہلا دیا
عمل بھی ہونا چاہیے۔۔۔۔۔اور ہاں بی بی جان کو میرے ہاتھ اٹھانے کا تم نے بتایا تھا۔۔۔؟؟؟یشب نے اسے بازو سے کھینچ کر قریب کیا
نن۔۔۔۔نہیں۔۔۔۔ہیر نے اسکی آنکھوں میں دیکھ کر جھرجھری لی۔۔۔جو بے انتہا سرخ تھیں
وہ خوف کے باعث چند سکینڈ سے زیادہ اسکی لال انگارہ آنکھوں میں نہیں دیکھ پائی تھی
تو پھر انہیں خواب آیا کہ میں نے تم پر ہاتھ اٹھایا تھا۔۔۔۔یشب بلند آواز میں بولا
مم۔۔۔۔میں نے نہیں بتایا خان۔۔۔۔وہ تو انہوں نے گال پر نشان دیکھ لیے تھے تو۔۔۔۔۔۔وہ ہلکا ہلکا لرزتی بولی
یشب نے ایک نظر اس کے گالوں پر ڈالی اور جھٹک کر اسے پیچھے دھکیلا
ہیر اس جھٹکے کے لیے تیار نہ تھی اس لیے پیچھے کو الٹے منہ زمین پر گری
اماں۔۔۔۔ں۔۔۔۔۔ں۔۔۔۔۔ں۔۔۔۔اسکے منہ سے چیخ بلند ہوئی
یشب نے ہر گز نہیں سوچا تھا کہ وہ اتنے ہلکے سے جھٹکے پر اتنی بری طرح سے گرے گی
ہیر۔۔۔۔واٹ ہیپنڈ۔۔۔۔تم۔۔۔۔۔تم ٹھیک تو ہو ناں ہیر۔۔۔۔۔۔۔وہ اس پر جھکا پوچھ رہا تھا
ہیر تکلیف کی وجہ سے صرف نفی میں سر ہلا پائی
کیا ہوا۔۔۔بھابھی۔۔۔۔۔بھابھی۔۔۔۔۔وہ ہیر کا سر گود میں رکھے مہرو کو پکار رہا تھا
خا۔۔۔۔۔خان۔۔۔۔ہو۔۔۔۔۔سپٹل۔۔۔۔۔وہ گھٹی گھٹی آواز میں بمشکل اتنا ہی کہہ پائی
یشب اسکے منہ سے لفظ ہوسپٹل سنتا جلدی سے اسے بازؤں میں اٹھائے نیچے کی طرف بھاگا
سوری خان صاحب ہم کوشش کے باوجود کچھ نہیں کر پائے
آپکی مسز کا مس کیرج ہو گیا ہے۔۔۔۔ڈاکٹر رضیہ نے افسردہ انداز میں خبر سنائی
دھڑام۔۔۔۔۔
دھڑام۔۔۔۔۔
دھڑام۔۔۔۔۔
یشب خان آفریدی اپنی بنائی گئی اونچائی سے منہ کہ بل دھڑام سے گرا تھا
ہیر کیسی ہے۔۔۔۔۔؟؟؟ وہ اتنی مدھم آواز سے بولا کہ ڈاکٹر بمشکل سن پائیں
ٹھیک ہیں مگر فلحال غنودگی میں ہیں آپ مل سکتے ہیں۔۔۔۔روم میں شفٹ کر دیا ہے۔۔۔۔
جی۔۔۔۔۔۔وہ سر ہلا کر کہتا اپنے بھاری قدم گھسیٹتا ہیر کے کمرے کی طرف بڑھنے لگا۔۔۔
یہ کیا کر دیا یشب خان تم نے۔۔۔۔؟؟اپنی ہی اولاد کو اپنے ہاتھوں ختم کر دیا۔۔۔۔ کیا اب اسکا انتقام خود سے لو گے جیسے شمس کا انتقام ہیر سے لیتے رہے ہو۔۔۔۔؟؟وہ تو بےقصور تھی بیچاری۔۔۔۔ مگر تم۔۔۔تم تو انجانے میں ہی سہی پر قصوروار بن چکے ہو یشب خان۔۔۔اپنی ہی اولاد کو کھا گئے ہو تم۔۔۔انسان ہو یا پھر درندے جو اپنی ہی اولاد کو نوچ گھوسٹ لیتے ہیں۔۔۔۔۔۔؟؟بولو کیا ہو تم۔۔۔۔۔۔؟؟اسکا ضمیر کھینچ کھینچ کے طمانچے مارتا اسے آئینہ دیکھا رہا تھا
اب کیا کرو گے خود کیساتھ۔۔۔۔؟؟؟کیا وہی مار پیٹ وہی لعن طعن کرو گے خود کیساتھ جو ہیر کیساتھ کر چکے ہو اسکی سزا کے طور پر۔۔۔۔؟؟
نہیں۔۔۔۔۔اسکا ضمیر استہزائیہ ہنسا۔۔۔۔تم خود کیساتھ ایسا کچھ کیوں کرو گے بھلا مرد جو ٹہرے اور وہ ٹہری ایک عورت۔۔۔۔۔
جس کی پرواہ کیے بغیر تم نے اس سے ناروا سلوک روا رکھا۔۔۔۔جسے وہ زبان بند کیے سہتی رہی سہتی رہی۔۔۔۔تمہیں پروا ہی کب تھی اسکی یہ جو اب تمہاری شکل اتری ہے۔۔۔تمہاری آنکھوں میں نمی ہے تو یہ پچھتاوا ہے تمہارا اپنی اولاد کھونے کا نہ کے ہیر کیساتھ برے رویے کا۔۔۔
نن۔۔۔۔نہیں۔۔۔۔میں ہیر سے۔۔۔۔۔یشب تڑپ کے بڑبڑایا
کیا۔۔۔۔؟؟کیا ہیر سے۔۔۔۔۔؟؟
میں محبت کرتا ہوں ہیر سے۔۔۔۔وہ وہیں پیلر سے ٹیک لگا کر زمین پر بیٹھ گیا
اونہہ۔۔۔۔محبت۔۔۔۔اسے محبت کہتے ہیں تو پھر نفرت کسے کہتے ہیں یشب خان۔۔۔۔۔؟؟
چند منٹ دونوں کے درمیان خاموشی چھائی رہی
بولو اب چپ کیوں ہو گئے۔۔۔۔؟؟
اپنی بکواس بند کرو۔۔۔میں ہیر سے محبت کرتا ہوں۔۔۔کرتا تھا۔۔۔کرتا رہوں گا سمجھےتم۔۔۔۔۔یشب گھٹنوں سے سر اٹھا کر باآواز بلند چلایا
وہاں سے گزرتے سویپر نے رک کر حیرت سے یشب کو زمین پر بیٹھے اکیلے ہی چلاتے دیکھا
یشب اسکی نظروں میں موجود حیرت اور تجسس دیکھ کر خود کو کوستا اٹھ کر ہیر کے روم کی طرف چلا گیا۔۔۔مگر قدم اب بھی کہیں کے کہیں پڑ رہے تھے۔۔۔وہ بمشکل خود کو گھسیٹ کر کمرے میں داخل ہوا
ہیر بیڈ پر ہوش خرد سے بیگانہ پڑی تھی۔۔۔ایک ہاتھ میں ڈرپ لگی ہوئی تھی جبکہ دوسرا نیچے کو لٹک رہا تھا
یشب آہستگی سے چلتا پاس آیا اور ہیر کے لٹکتے ہاتھ کو بیڈ پر رکھا
یہ۔۔۔یہ ہیر تو وہ ہیر نہ تھی جس نے پہلی ملاقات میں ہی یشب آفریدی کے دل کو گدگدایا تھا۔۔۔۔۔جسے دیکھ کر یشب کو پھر سے اسے دیکھنے کی چاہ ہوئی تھی۔۔۔۔ جسکی ایک جھلک کی خاطر وہ کئی بار جھیل پر گیا تھا۔۔۔۔۔جس کی شبیہہ یشب کے دل میں دھندلی ضرور ہو گئی تھی مگر مٹی نہیں تھی۔۔۔
یہ تو کوئی اور ہی ہیر تھی جو صدیوں کی بیمار لگ رہی تھی۔۔۔۔۔پیلی رنگت ، آنکھوں کے گرد سیاہ حلقے، سوکھے پھٹک ہونٹ۔۔۔کمزور و لاغر سی۔۔۔
یشب کو یاد آیا جب وہ اسے تہہ خانے سے نکال کر کمرے میں لایا تھا تو رات کو وہ اندھیرے میں زمین پر اوندھے منہ گری تھی۔۔۔۔اور یشب نے اسکی بھری بھری ہیلتھی جسامت پر چوٹ کی تھی اور کرین منگوانے کا مشورہ دیا تھا اور اب۔۔۔۔اب تو وہ اس ہیر سے آدھی رہ چکی تھی۔۔۔۔۔
یشب کے دل کو کسی نے مٹھی میں جکڑا۔۔۔
میں انتقام میں اتنا اندھا ہو چکا تھا کہ بنا جرم کے تمہیں سزا دی۔۔۔۔میں اتنا گر گیا تھا کہ میں نےتم پر ہاتھ اٹھایا۔۔تمہاری ان آنکھوں میں آنسو لایا جن پر مر مٹا تھا میں۔۔۔۔۔وہ مزید آگے ہوا
تم۔۔۔۔۔تمہیں۔۔۔۔اپنی باتوں سے ٹارچر کیا۔۔۔۔بے وجہ ڈپٹا تم پر اپنا غصہ نکالا۔۔۔۔کیوں۔۔۔۔؟؟کیوں میں اپنی بدلے کی آگ تمہارے وجود میں اتارتا رہا۔۔۔۔کیوں۔۔۔۔؟؟؟یشب کی آنکھ سے ایک آنسو نکل کر ہیر کے ڈرپ لگے ہاتھ پر گرا
مجھے معاف کر دو۔۔۔۔۔۔۔۔
مجھے معاف کر دو ہیر اس انتقام کی آگ میں جل کر میں اپنا ہی نقصان کر بیٹھا۔۔۔اپنی ہی اولاد کو کھا گیا میں۔۔۔۔مجھے معاف کر دو پلیز۔۔۔۔وہ بے آواز بولتا دل میں ہیر سے ہمکلام تھا
میں نے بہت برا کیا ہے تمہارے ساتھ۔۔۔۔بہت زیادتیاں کی ہیں۔۔۔بہت برا ہوں میں۔۔۔۔بہت برا۔۔۔اس نے جھک کر ہیر کے ہاتھ کا بوسہ لیا۔۔۔
ہو سکے تو معاف کر دو مجھے ۔۔۔۔میں۔۔۔۔۔میں تمہیں دیکھ کر ڈر چکا تھا ہیر۔۔۔۔۔کہ کہیں پھر سے تمہارا اسیر نہ ہو جاؤں مگر۔۔۔۔مگر میں یہ بھول چکا تھا کہ میں تو پہلے ہی تمہارا اسیر ہوں اب کیا ہوں گا۔۔۔۔؟؟چند مزید آنسو گر کر ہیر کے سنہری بالوں میں جذب ہو گئے
بار بار تمہیں دیکھنے کی چاہ کی تھی میں نے مگر جب یہ چاہ پوری ہوئی تو میرا انتقام اس چاہ کے مقابل ڈٹ گیا۔۔۔۔
میرا انتقام مجھ سے سب کچھ چھین لے گیا ہے ہیر۔۔۔۔۔دیکھو۔۔۔۔دیکھو اس بدلے کے چکر میں میرے ہاتھ کچھ بھی نہیں آیا۔۔۔۔تمہارے گھر والوں کو تکلیف دینے چلا تھا میں۔۔۔۔اور آج پھر سے اپنی قیمتی چیز کھو جانے کی تکلیف سے گزر رہا ہوں۔۔۔۔۔۔جو بھی ہوا سب میرا قصور ہے۔۔۔۔۔میری ہی وجہ سے ہمارا بچہ اس دنیا میں آنے سے پہلے ہی چلا گیا
اب کیا یہ انتقام میں خود سے لوں گا۔۔۔۔۔۔؟؟
نہیں۔۔۔۔۔اسکے اردگرد گونجا
جب نہیں۔۔۔۔۔تو پھر میں یشار لالہ کے خون کا بدلہ تم سے کیوں لے رہا تھا ہیر۔۔۔۔میں کیوں اسقدر گر گیا کہ خود کو۔۔۔۔
ایکسکیوزمی سر۔۔۔۔۔۔نرس کی آواز پر یشب اپنے آنسو پونچھتا پیچھے ہٹا
مجھے یہ انجیکشن دینا تھا انہیں۔۔۔
ہوں۔۔۔۔وہ سر ہلاتا کمرے سے نکل گیا
نرس نے حیرت سے کھڑوس سے یشب خان کی یہ حالت دیکھی
لگتا ہے کافی محبت ہے اپنی بیوی سے۔۔۔۔حیرت ہے اسے غصے کے علاوہ بھی کچھ آتا ہے۔۔۔۔ویسے رومینس کرتے ہوئے کیسا لگتا ہو گا۔۔۔۔؟؟؟ ناذمہ ) نرس) ہونٹ پر انگلی رکھے سوچنے لگی
کھڑے کھڑے فوت ہو چکی ہو کیا۔۔۔؟؟آمنہ نے روم میں اینٹر ہو کر اس پر طنز کیا
ارے نہیں میں تو بس۔۔۔۔۔
وارڈ میں راؤنڈ لو جا کر تمہاری ڈیوٹی ہے وہاں۔۔۔۔
پتہ ہے مجھے میری استانی مت بنو ڈاکٹر رضیہ نے انجیکشن لگانے بھیجا تھا مجھے یہاں۔۔۔۔
تو کیا لگا دیا۔۔۔۔۔؟؟ آمنہ نے بھنویں اچکائیں
لگا رہی ہوں۔۔۔۔
لگا کر جلدی ڈیوٹی پر آؤ میں تمہاری ملازمہ نہیں کہ تمہاری آدھی ڈیوٹی بھی میں ہی دوں۔۔۔۔۔وہ کہہ کر واپس مڑ گئی
آ رہی ہوں ابھی۔۔۔۔ناذمہ نے منہ بگاڑتے ہوئے ہاتھ سیدھا کر کے اسکی پشت پر لعنت بھیجی اور ہیر کے بازو سے وین ٹٹولنے لگی
کیسی طبیعت ہے اب تمہاری۔۔۔۔۔ہیر نے آنکھیں کھولنے پر مہرو کو خود پر جھکے پایا
ہوں۔۔۔۔۔اس نے آہستہ سا سر ہلایا
چلو تھوڑی ہمت سے اٹھو۔۔۔میں تمہیں سوپ پلا دوں۔۔۔۔مہرو نے اسے سہارا دے کر ترچھا سا بیٹھایا اور سوپ پلانے لگی
تین ، چار چمچ لینے کے بعد ہیر نے مزید پینے سے منع کیا
تھوڑا سا اور پی لو۔۔۔۔
نہیں بھابھی بس۔۔۔۔۔
اوکے۔۔۔۔لٹا دوں پھر۔۔۔۔۔؟؟؟
نہیں ایسے ہی ٹھیک ہوں۔۔۔۔وہ مدھم سا بولی
بی بی جان بھی آنے کا کہہ رہی تھیں مگر میں نے منع کر دیا
ڈاکٹر رضیہ نے شام تک ڈسچارج کرنے کا کہا ہے۔۔۔۔مہرو کو سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ کیا بات کرے۔۔۔۔تم پریشان مت ہو سب ٹھیک ہو جائے گا
ہیر خاموشی سے کچھ بھی کہے بنا سامنے دیوار کو دیکھتی رہی
ہیر۔۔رر۔۔۔چند منٹ بعد پھر سے مہرو نے پکارا
ہیر نے سوالیہ نظروں سے اسے دیکھا
ہیر جو ہو گیا اسے بھول جاؤ دیکھو ہماری قسمت میں جو لکھا ہو وہ تو ہو کر ہی رہتا ہے اس لیے تم پریشان مت ہو اوپر والا اور دے دے گا
بھابھی مجھے نیند آ رہی ہے۔۔۔۔۔مہرو کی باتوں کے جواب میں وہ بس یہی کہہ پائی
اچھا لیٹ جاؤ پھر۔۔۔۔مہرو نے آگے بڑھ کر اسے لیٹنے میں مدد کی اور اس پر چادر درست کر کے پاس پڑی چئیر پر بیٹھ گئی
ہیر نے لیٹ کر اپنی نم آنکھیں موند لیں۔۔
مہرو افسردگی سے ہیر کے کپکپاتے ہونٹوں اور پلکوں پر سجی نمی کو دیکھ رہی تھی
یشب نے نرس کے آنے پر کمرے سے نکل کر مہرو کو فون کیا تھا
بیس ، پچیس منٹ بعد مہرو ڈرائیور کیساتھ ہوسپٹل آ گئی تھی
یشب کچھ کہے بنا نظریں چراتا ہوا باہر چلا گیا تھا
رات کو ہیر ایک ، دو بار ہوش میں آئی تھی مگر غنودگی میں اور اب دوبارہ صبح ہوش آیا تھا ڈاکٹر رضیہ نے چیک اپ کے بعد شام تک ڈسچارج کرنے کا کہا تھا
شام کو مہرو ڈرائیور کیساتھ ہی ہیر کو واپس حویلی لے آئی تھی
بی بی جان نے بہت پراثر اور ٹہرے ہوئے لہجے میں ہیر کو سمجھایا اور ہمت دی تھی۔۔۔۔مہرو اسے میڈیسن دے کر یشب کے کمرے میں چھوڑ کر چلی گئی تھی
ہیر خاموشی سے چھت کو گھور رہی تھی جب بالکونی کا دروازہ کھول کر کوئی اندر آیا
ہیر جانتی تھی کون ہو گا اس لیے اس نے سختی سے آنکھیں میچ لیں یوں جیسے اب نہ کھولنے کی قسم کھا لی ہو۔۔۔۔
یشب شکستہ قدموں سے چلتا بیڈ کے پاس آیا
ہیر نے آنکھوں کیساتھ اپنی سانس بھی بند کر لی
ہیر۔۔۔۔وہ آہستگی سے بولا
ہیر۔۔۔رر۔۔۔پھر سے پکارا
ہیر کیطرف سے خاموشی پا کر وہ جھکا اور لب اسکے ماتھے پر رکھے
اس لمس پر ہیر نے کرب سے آنکھیں کھول کر یشب آفریدی کی آنکھوں میں دیکھا تو بنا کسی خوف کے دیکھتی چلی گئی


1 thought on “Urdu Novel Download Aurat Aik Khilona Part 5 – Romantic Urdu Kahani, Drama aur Jazbaat Ka Teesra Safar, Free Download Emotional Story”

  1. Pingback: Aurat Aik Khilona Part 6: Urdu Romantic Novel - Urdu New Story

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

error: Content is protected !!
Scroll to Top