Aurat Aik Khilona Part 6: Urdu Romantic Novel – Urdu New Story


Read “Aurat Aik Khilona” Part 6, an emotional and thrilling Urdu romantic novel that explores love, betrayal, and the harsh realities of life. This latest chapter takes readers on an intense journey filled with unexpected twists, heart-wrenching emotions, and deep social commentary.

If you enjoy Urdu novels, romantic stories, and suspenseful plots, this story will keep you engaged till the very end. Experience the magic of love, sacrifice, and destiny in a beautifully written narrative.

👉 Read the full novel now!

Urdu New Story

Aurat Aik Khilona Part 6 – Best Urdu Romantic Novel | New Urdu Story

Read Here 👉 aurat aik khilona part 5 romantic urdu kahani

ہیر نے یشب آفریدی کے لمس پر کرب سے آنکھیں کھولیں
کیسی طبیعت ہے اب۔۔۔۔؟؟وہ شرمندہ شرمندہ سا بولا
زندہ ہوں۔۔۔
ایسے مت کہو ہیر۔۔۔۔
میں ہیر نہیں ہوں۔۔۔۔
مجھے معاف کر دو۔۔۔
کس بات کی معافی خان آپ تو حق پر تھے ناں۔۔۔۔وہ طنزیہ ہوئی
میں مانتا ہوں میں غلط تھا۔۔۔۔۔
اب کیا فائدہ اب تو ہو چکا جو ہونا تھا۔۔۔ویسے بھی جو ہوا بلکل ٹھیک ہوا۔۔ایسا ہی ہونا چاہیے تھا۔۔۔۔۔میں کونسا یہاں خوشیاں سمیٹنے آئی تھی جو خوشی راس آتی مجھے۔۔۔۔۔
ہیر میں شرمندہ ہوں تم سے میں نے ہر گز نہیں چاہا تھا کہ ہمارا بچہ۔۔
ہمارا۔۔۔۔۔؟؟؟ہمارا نہیں یشب خان صرف میرا۔۔۔صرف میرا بچہ تھا۔۔۔۔اگر آپ کا ہوتا تو آپ وہ سب نہ کرتے جو کر چکے ہیں۔۔۔۔۔۔وہ چیخنا چاہتی تھی مگر آنسوؤں کیوجہ سے اسکی آواز گھٹ گھٹ کر نکل رہی تھی
میں جان بھوج کر کیوں کروں گا ایسا ہیر یہ سب غلطی سے۔۔۔
میں کیوں مان لوں یہ سب غلطی سے ہوا۔۔۔۔وہ اسکی بات کاٹتی بولی
جب میں یہاں چلاتی رہی کہ شمس لالہ نے یشار خان کا خون جان بھوج کر کسی دشمنی میں نہیں کیا بلکہ غلطی سے ہوا تو آپ نے مانی تھی میری بات جو میں مانوں۔۔۔۔؟؟
کوئی بھی باپ اپنی اولاد کو کیسے مار سکتا ہے۔۔۔۔وہ بے بسی سے کہتا اپنی بے گناہی کا یقین دلانا چاہ رہا تھا
اس دنیا کا کوئی بھی مرد کچھ بھی کر سکتا ہے خان۔۔۔چاہے وہ باپ ہو ،شوہر ہو ،بھائی ہو یا بیٹا ہو
وہ کچھ بھی کر سکتا ہےاور میں ہر رشتے میں مرد کو جانچ چکی ہوں خان۔۔۔
مجھ سے بہتر کون جان پایا ہو گا آپ مردوں کی اصلیت کیا ہے۔۔۔۔۔۔جس کے باپ نے اسے بیٹے کے جرم میں ونی کر دیا۔۔۔جس کے بھائی نے اسے اپنی غلطی کی سزا بھگتنے بھیج دیا۔۔۔۔۔جس کے شوہر نے اسے خون بہا میں آئی ہوئی لڑکی کے سوا کچھ نہ سمجھا۔۔۔۔اور ۔۔۔اور جسکی اولاد اس دنیا میں آ کر ناجانے کیا کرتی اس کے ساتھ آپ نے اچھا کیا۔۔۔۔۔بہت اچھا کیا کہ پہلے ہی ختم کر کے مجھے مزید اذیت سہنے سے بچا لیا
ہیر۔۔۔مم۔۔۔مجھے معاف کر دو پلیز۔۔۔۔وہ گھٹنوں کے بل زمین پر بیٹھ کر بولا
ہیر تکیے میں منہ چھپائے ہچکیوں سے رونے لگی
ہیر۔۔رر۔۔۔یشب نے اس کے بالوں میں انگلیاں چلائیں
پلیز خان۔۔۔۔پلیز مجھے چند دن سوگ منانے کی اجازت دے دیں۔۔۔۔مجھے خود کو اگلے امتحان کے لیے تیار کرنے دیں۔۔۔۔ مجھے میرے حال پر چھوڑ دیں خان۔۔۔۔آپ کو خدا کا واسطہ ہے۔۔۔۔چھوڑ دیں مجھے میرے حال پر۔۔۔۔۔۔۔وہ گھٹی گھٹی آواز میں رونے لگی
یشب کے پاس اب پیچھے ہٹنے کے سوا کوئی چارہ نہ تھا۔۔چند منٹ اس نے وہاں بیٹھ کر ہیر کی پشت کو دیکھا اور ایک دکھ بھری نظر اس کے ہچکیاں لیتے وجود پر ڈال کر لمبے لمبے ڈگ بھرتا کمرے سے نکل گیا
کیونکہ اب وہ اسے مزید اذیت نہیں دینا چاہتا تھا
ہیر کی طبیعت کافی سنبھل گئی تھی۔۔۔ایک ہفتے سے زیادہ ہو گیا تھا اسے ہوسپٹل سے گھر آئے۔۔۔
اس رات کے بعد ہیر نے دوبارہ یشب کو کمرے میں نہیں دیکھا تھا۔۔۔۔اور نہ ہی کسی سے اس کے بارے میں کچھ پوچھا تھا
اب بھی وہ آہستگی سے چلتی ہوئی ہال کمرے میں آئی جہاں بی بی جان اور مہرو موجود تھیں
ارے ہیر تم کیوں آ گئی کچھ چاہیے تھا تو انٹر کام سے بتا دیتی۔۔۔۔مہرو اسے دیکھ کر جلدی سے کھڑی ہوئی
نہیں کچھ نہیں چاہیے تھا میں کمرے میں رہ رہ کر تھک چکی تھی اسی لیے خود ہی باہر آ گئی۔۔۔۔۔وہ آہستگی سے کہتی انکی طرف آئی
اچھا آؤ بیٹھو۔۔۔۔مہرو نے اپنے ساتھ جگہ خالی کی
اسلام علیکم۔۔۔۔بی بی جان
وعلیکم سلام۔۔۔۔کیسی طبیعت ہے اب۔۔۔۔؟؟
اللہ کا شکر ہے بی بی جان ٹھیک ہوں اب۔۔۔۔وہ ہلکا سا مسکرائی
ہوں۔۔۔۔ہمیں ہر حال میں شکر گزار ہی رہنا چاہیے بچے۔۔۔۔مہرو تم ہیر کو اپنے ساتھ ہی لے جانا دل بہل جائے گا اس کا اور واپسی پر ہمارے ساتھ آ جائے گی
جی بی بی جان۔۔۔۔میں بھی یہی سوچ رہی تھی اور شاپنگ وہیں سے کر لوں گی جا کر اپنی بھی اور ہیر کی بھی۔۔۔حدید کے لیے تو یشب کل بہت کچھ خرید لایا تھا
ہوں جیسے مناسب سمجھو۔۔۔۔وہ مسکرائیں
ہیر لاتعلق سی بیٹھی اپنے ہاتھوں کو گھور رہی تھی
ہیر تم اپنی پیکنگ کر لینا بلکہ میں ہی کر دوں گی۔۔۔۔پرسوں شام نکلیں گے ہم۔۔۔۔
کہاں جانا ہے۔۔۔۔۔؟؟
لال حویلی میرے میکے۔۔۔۔۔وہ میرے چھوٹے بھائی کی شادی طے ہو گئی ہے اگلے ہفتے کی اور ہم ایک ہفتہ پہلے جائیں گے وہاں۔۔۔۔مہرو نے مسکرا کر اطلاع دی
جی۔۔۔۔۔ہیر نے صرف سر ہلانے پر اکتفا کیا
ہیر تم چاہو تو کل جا کر اپنے گھر والوں سے مل آنا۔۔۔۔یشب کچھ نہیں کہے گا۔۔۔بی بی جان نے اسکی مرجھائی ہوئی صورت دیکھ کر کہا
نہیں بی بی جان میرا دل نہیں جانے کو۔۔۔۔۔میں باہر لان میں جا رہی ہوں وہ آہستگی سے کہتی ہال سے نکل گئی
تم نے پوچھا مہرو کے کیسے گری تھی اس رات۔۔۔۔۔
نہیں بی بی جان۔۔۔۔
مت پوچھنا اب سنبھل جائے گی وقت کیساتھ۔۔۔وہ افسردہ ہوئیں
جی نہیں پوچھتی۔۔۔۔۔۔میں چائے لاؤں آپ کے لیے۔۔۔؟؟
ہاں۔۔۔۔۔۔لے آؤ پھر جا کر نماز پڑھوں گی
ابھی لاتی ہوں۔۔۔۔۔مہرو مسکراتی ہوئی چائے بنانے کیچن کیطرف چلی گئی
انہیں لال حویلی آئے دو دن ہو گئے تھے۔۔۔مگر وہاں آ کر بھی ہیر کی حالت پر کچھ خاص اثر نہیں پڑا تھا۔۔۔۔وہ ویسی ہی گم سم سی تھی۔۔۔۔اب بھی وہ اس کمرے میں جو اسے ایز آ گیسٹ دیا گیا تھا اکیلی ہی بیٹھی اپنے ہاتھوں کی لکیروں کو دیکھ رہی تھی جب مہرو کمرے میں آئی
ہیر یہاں کیوں بیٹھی ہو۔۔۔۔باہر سب لڑکیاں ڈھولک پر گیت گا رہی ہیں اور تم یہاں اپنی ڈیڑھ انچ کی مسجد بنائے بیٹھی ہو۔۔۔۔
مجھے گیت گانے نہیں آتے بھابھی۔۔۔۔
تو کون کہہ رہا ہے گیت گاؤ ۔۔۔سنو اور انجوائے کرو بس۔۔۔چلو اب اٹھو جلدی سے میں تمہارے کپڑے نکالتی ہوں چینج کرو اور چلو میرے ساتھ۔۔۔۔۔
بھابھی آپ میرا اتنا خیال مت رکھا کریں میں اس قابل نہیں ہوں۔۔۔۔وہ افسردہ مسکراہٹ سے بولی
میں اچھے سے جانتی ہوں تم کس قابل ہو اور مجھے کیا کرنا ہے سمجھی۔۔۔۔اب اٹھو جلدی سے۔۔۔وہ ڈپٹتی ہوئی کبڈ کی طرف بڑھی
یہ والا سوٹ بہت اچھا لگے گا تم پر کیا خیال ہے۔۔۔۔؟؟مہرو نے ییلو اور ریڈ کنٹراس کا سوٹ نکالا۔۔۔۔
وہ کل ہی اپنی اور ہیر کی ساری شاپنگ کر آئی تھی ہیر نے جانے سے منع کر دیا تھا اس لیے وہ اپنی پسند سے ہی اس کے لیے بھی ڈریسز لے آئی تھی
اچھا ہے۔۔۔۔
تو پھر اٹھو اور اٹھ کر پہنو اسے۔۔۔۔مہرو نے ہینگر اسکی طرف بڑھایا
ہیر ہینگر تھام کر چینج کرنے چلی گئی
بڑے سے ہال کمرے میں لڑکیاں گول دائرے کی شکل میں بیٹھیں تھیں درمیان میں ڈھولک رکھی تھی جسے ایک لڑکی بڑے ماہرانہ انداز میں بجا رہی تھی باقی لڑکیاں اردگرد بیٹھیں ڈھولک کی تھاپ پر تالیاں پیٹتی ہوئیں گیت گانے میں مصروف تھیں
ہیر بھی کچھ فاصلے پر بیٹھ کر آہستہ آہستہ تالی بجانے لگی
اسے شمس لالہ کی شادی یاد آئی جب حویلی میں کتنی رونق تھی اور ہیر کو اکلوتی بہن ہونے کے ناطے کچھ ایکسٹرا پروٹوکول دیا گیا تھا
کتنا ہلگا گلا کیا تھا سب لڑکیوں نے مل کر۔۔۔۔۔وہ بجھے دل سے ہلکی ہلکی تالی بجا رہی تھی جب حدید اسکے پاس آ کر بیٹھا
چاچی۔۔۔۔آپ کو کلیپنگ کرنی نہیں آتی کیا۔۔۔۔۔؟؟
چاچی۔۔۔۔اس نے ہیر کی خاموشی پر بازو ہلا کر متوجہ کیا
ہوں۔۔۔ہاں۔۔۔کیا ہوا کچھ کہا۔۔۔۔؟؟ہیر چونک کر سیدھی ہوئی
آپ کیسے کلیپنگ کر رہی ہیں میں سیکھاؤں آپ کو کلیپنگ کرنا۔۔۔۔۔وہ معصومیت سے پوچھ رہا تھا
ہوں۔۔۔۔۔ہیر نے مسکرا کر سر ہلایا
یہ دیکھیں۔۔۔۔۔حدید نے دونوں ہاتھوں کو زور سے ایک دوسرے پے مار کر پرجوش انداز میں تالی بجائی
ایسے۔۔۔اب آپ کریں۔۔۔۔
ہیر نے بھی اسی کے انداز میں دونوں ہاتھ ایک دوسرے پر مارے مگر کچھ خاص جوش سے نہیں
اووہو ایسے نہیں۔۔۔۔چاچی ایسے۔۔۔۔اس نے سر پر ہاتھ مار کر پھر سے تالی بجانے کا عمل دوہرایا
اوکے۔۔۔اب کی بار ہیر نے اس کو مکمل فالو کیا
گڈ۔۔۔۔اب آ گئی آپ کو بھی۔۔۔۔اب ایسے ہی بجائیں آپ۔۔۔۔۔وہ خوش ہوا
اتنے زور سے بجاؤں گی تو میرے ہاتھ دکھنے لگ جائیں گے۔۔۔۔
کوئی بات نہیں میں رات میں آپ کے ساتھ سوؤں گا تو دبا دوں گا۔۔۔حدید نے فورا اسکے خدشے کاحل پیش کیا
ہیر اسکی بات پر دل سے مسکراتی اسے اپنے ساتھ لگا گئی
میرا بچہ۔۔۔۔۔اس نے جھک کر حدید کے بالوں کا بوسہ لیا
چاچی مجھ سے فرینڈ شپ کریں گی۔۔۔؟؟
ضرور کروں گی۔۔۔۔
چاچو کو مت بتائیے گا پھر۔۔۔۔۔وہ رازداری سے بولا
کیا۔۔۔۔؟؟
یہی کہ ہم فرینڈز ہیں۔۔۔۔اسنے ہیر کے کان کے پاس جا کر آہستہ سے بتایا کہ کوئی سن نہ لے۔۔۔
وہ کیوں۔۔۔۔؟؟؟ ہیر حیران ہوئی
انہوں نے مجھے منع کیا ہے فرینڈز بنانے سے سکول میں بھی میرا کوئی فرینڈ نہیں ہے بس کلاس فیلوز ہی ہیں سب۔۔۔۔
آپ نے پوچھا نہیں کہ فرینڈز کیوں نہیں بناتے۔۔۔؟؟
پوچھا تھا مگر انہوں نے کہا ابھی میں چھوٹا ہوں جب بڑا ہو جاؤں گا تب بتائیں گے اورتب تک صرف چاچو ہی میرے فرینڈ رہیں گے۔۔۔۔۔۔
ہوں۔۔۔۔۔ہیر نے سر ہلایا
تو پھر ہماری فرینڈشپ پکی ہے ناں۔۔۔؟؟؟
بلکل۔۔۔۔۔وہ مسکرائی
چلیں پھر۔۔۔۔حدید نے ہاتھ کو پنچ مارنے کے انداز میں گول کیا
یہ کیا۔۔۔۔۔؟؟؟
یہ ہماری فرینڈشب سائین ہے۔۔۔۔میں اور چاچو بھی ایسے کرتے ہیں
اوکے۔۔۔۔۔پر مجھے کیا کرنا ہو گا اب۔۔۔ہیر اسکی باتوں میں کافی بہل گئی تھی
آپ بھی ایسے ہی بنائیں پھر ہم ایک دوسرے کو ہلکا سا پنچ ماریں گے
اوہ اچھا۔۔۔ہیر نے مسکراتے ہوئے ہاتھ کا مکا بنایا
دونوں نے اپنا اپنا پنچ مارا اور کھلکھلا کر ہنس پڑے
بھابھی میں اور حدید کچھ دیر کو باہر گھوم پھر آئیں۔۔۔۔۔؟؟ہیر نے کیچن میں مصروف مہرو سے پوچھا
چلی جاؤ مگر کسی ملاذمہ کو لے کر جانا ساتھ۔۔۔کافی پیچیدہ راستے ہیں بھول نہ جاؤ کہیں۔۔۔
ڈونٹ وری بھابھی انہی پیچیدہ علاقوں کی پیداوار ہوں میں۔۔۔۔۔ہیر لاپرواہی سے مسکرائی
جانتی ہوں مگر پھر بھی احتیاط ضروری ہے۔۔۔۔مجھے تسلی رہے گئی۔۔۔
ٹھیک ہے بھیج دیں۔۔۔۔۔
ہاں میں بانو کو بھیجتی ہوں تم کوئی موٹی شال اوڑھو موسم بدل رہا ہے۔۔۔
جی۔۔۔۔ہیر کو اماں یاد آئیں وہ بھی اسی طرح فکر کرتیں تھیں جسطرح مہرو بھابھی
ارے کیا ہوا ہیر۔۔۔۔مہرو اسکی گالوں پر پھسلتے آنسو دیکھ کر آنچ دھیمی کرتی اسکے پاس آئی
بھابھی آپ بہت اچھی ہیں۔۔۔وہ کہتی ہوئی اسکے گلے لگ کر رو پڑی
چند منٹ بعد مہرو نے اسے خود سے الگ کیا
تم بھی بہت اچھی ہو۔۔۔اسی لیے تو میں تمہاری پرواہ کرتی ہوں۔۔۔۔مہرو نے اسکے آنسو صاف کیے
چلو اب جاؤ پھر اندھیرا پھیل جائے گا
جی۔۔۔۔۔ہیر دوپٹے سے آنکھیں رگڑتی باہر نکل گئی
چاچی چھپن چھپائی کھیلتے ہیں۔۔۔۔۔حدید نے اچھلتے ہوئے مشورہ دیا
وہ اس وقت حویلی سے کافی آگے نکل آئے تھے۔۔۔۔واقعی وہ کافی پیچیدہ ایریا تھا۔۔۔۔پتھریلا اونچا نیچا سا۔۔۔۔۔سر سبز درختوں میں گھرا۔۔۔۔بلکل جنگل جیسا۔۔۔
چھپن چھپائی تو لڑکیاں کھیلتی ہیں۔۔۔ہیر نے مسکراہٹ دباتے پوچھا
ہاں تو آپ اور بانو لڑکیاں ہی ہیں۔۔۔۔
ہیر اور بانو اسکی بات پر مسکرا دیں
پر آپ کیا کریں گے پھر۔۔۔۔؟؟؟
میں بھی آپ لوگوں کو کمپنی دینے کو کھیل لوں گا۔۔۔۔اسکے شرارتی انداز پر ہیر کھکھلا کر ہنس پڑی
بہت چالاک ہو تم پہلے کیوں نہیں ملے مجھے۔۔۔۔
میں تو ملنا چاہتا تھا پر آپ اپنے روم سے ہی نہیں نکلتی تھیں۔۔۔وہ فورا بولا
اوہ سیڈ۔۔۔۔چلو کوئی بات نہیں اب تو مل چکے ہیں ناں۔۔۔۔ہیر نے اسکا ناک کھینچا
یس۔۔۔۔۔۔۔چلیں اب گیم شروع کرتے ہیں
اوکے پہلے آپ اور بانو چھپیں میں آپ دونوں کو ڈھنڈوں گی۔۔۔ہیر نے اپنی باری لگائی
اوکے چلو بانو ہم چھپتے ہیں۔۔۔۔وہ بانو کا ہاتھ پکڑتا آگے کی طرف بھاگا
زیادہ دور نہیں جانا ہے قریب قریب ہی چھپنا۔۔۔۔
اوکے چاچی۔۔۔۔وہ بلند آواز سے کہتا کچھ فاصلے پر موجود درخت کی اوٹ میں چھپ کر بیٹھ گیا
چند منٹ بعد ہیر نے دونوں کو ڈھونڈ نکالا
پھر جو پہلے پکڑا جاتا وہی اگلی باری دیتا یونہی کافی وقت گزر گیا جب ہیر نے گیم ختم کرنے کا اعلان کیا
نہیں ایک لاسٹ بار پلیز۔۔۔پلیز۔۔۔چاچی آپ فورا ہی مجھے ڈھونڈ نکالتی ہیں اب میں وہ اس طرف چھپوں گا جہاں آپ ڈھونڈ نہیں پائیں گی۔۔۔۔۔حدید نے کچھ فاصلے پر جھاڑیوں کیطرف اشارہ کیا
حدید بیٹا دیر ہو جائے گی دیکھو اندھیرا ہو رہا ہے۔۔۔
نہیں ہوتا اندھیرا بس ایک آخری بار پلیز۔۔۔پلیز۔۔۔پلیز۔۔۔۔وہ اسکا ہاتھ پکڑتا ملتجی ہوا
اوکے دس از لاسٹ۔۔۔۔
اوکے ڈن۔۔۔۔۔وہ ہیر کے مان جانےخوشی سے اچھلا
چلو چھپو جلدی سے میں آنکھیں بند کر رہی ہوں۔۔۔۔
ہیر کے کہنے پر وہ اسکو بتائی گئی جگہ کی مخالف سمت بھاگا
چند سیکنڈ بعد ہیر آنکھیں کھولتی اسی طرف گئی جس طرف اس نے اشارہ کیا تھا مگر حدید وہاں نہیں تھا ہیر نے قریب قریب سب جگہوں پر دیکھا مگر وہ اس طرف ہوتا تو ملتا۔۔۔اس نے فکرمندی سے اسے آواز دی
حدید۔۔د۔۔حدید کہاں ہو بیٹا۔۔۔؟؟ میں ہار گئی ہوں تم جہاں بھی ہو آ جاؤ۔۔مگر بے سود۔۔۔۔۔
وہ پریشان سی واپس پلٹی
کیا ہوا ہیر بی بی۔۔۔؟؟بانو اپنا جوتا لینے گئی تھی جو کھیلتے ہوئے گہرائی میں گر گیا تھا
بانو وہ۔۔۔۔۔وہ۔۔۔۔حدید۔۔۔۔
کیا ہوا حدید بابا کو۔۔۔۔؟؟
پتہ نہیں کہاں چھپ گیا ہے میں اتنی آوازیں دے چکی ہوں مگر کوئی جواب نہیں دیا۔۔۔۔وہ روہانسی ہوئی
میں دیکھتی ہوں۔۔۔۔بانو کہتی ہوئی آگے کی طرف چل پڑی
ہیر نے وہیں کھڑے کھڑے پھر سے کئی آوازیں دیں مگرحدید کا کوئی جواب نہیں آیا۔۔۔۔۔
چند منٹ بعد بانو بھی خالی ہاتھ لوٹ آئی ہیر بی بی اسطرف نہیں ہیں حدید بابا۔۔۔
اوہ میرے مالک یہ کیا ہو گیا۔۔۔۔۔وہ فکرمندی سے بولی
بی بی جی حویلی چل کر بتاتے ہیں تاکہ۔۔۔۔۔
نن۔۔۔۔نہیں۔۔۔۔حدید کو لیے بغیر کیسے چلے جائیں تم۔۔۔تم رکو یہاں میں اردگرد دیکھتی ہوں۔۔۔
میں بھی چلوں آپ کے ساتھ۔۔۔۔؟؟
نہیں بانو تم یہیں رکو اگر حدید یہاں آ گیا تو ہمیں نہ پا کر پریشان ہو گا۔۔۔تم ایسا کرنا اگر وہ آ گیا تو مجھے آواز دے دینا
جی بی بی۔۔۔۔
ہیر اسے نصیحت کرتی تیز تیز قدم اٹھاتی پھر اسی طرف چلی گئی جس طرف حدید نے اشارہ کیا تھا
وہ جھاڑیوں کو ہٹا ہٹا کر دیکھتی بہت آگے نکل گئی تھی اوپر سے اندھیرا بھی بڑھتا جا رہا تھا
مگر اسے پرواہ کب تھی اس اندھیرے کی وہ تو بس حدید کو تلاش کر لینا چاہتی تھی جسے اپنی ذمہ داری پر ہی ساتھ لائی تھی
دل میں آیت الکرسی کا ورد کرتے وہ مزید آگے سے آگے بڑھتی ناجانے کتنی دور آ گئی تھی۔۔۔
مگر حدید پھر بھی نہیں ملا۔۔۔وہ وہیں زمین پر بیٹھ کر سر گھٹنوں پر رکھے اپنی پھولتی سانسیں ہموار کرنے لگی
بانو ٹھیک کہہ رہی تھی ہمیں واپس جا کر بتا دینا چاہیے تاکہ وہ لوگ حدید کو ڈھونڈ سکیں کہیں رات۔۔۔۔۔
رات۔۔۔۔!!!! ہیر نے لفظ رات پر جھٹکے سے سر اٹھایا
رات تو ہو چکی تھی۔۔۔۔ہر طرف گہرا اندھیرا پھیل چکا تھا۔۔۔ہیر کی ہارٹ بیٹ مس ہوئی
اوہ میرے خدا۔۔۔میں کہاں آ گئی ہوں۔۔۔۔؟؟اس نے کھڑے ہو کر چاروں طرف دیکھا
مم۔۔۔۔۔میں کسطرف سے آئی تھی۔۔۔۔اسے ہر راستہ ایک جیسا ہی لگ رہا تھا
چاروں طرف گھنے درخت ، جھاڑیاں اور چھوٹے بڑے پتھر تھے
وہ دھڑکن سنبھالتی سامنے کی طرف بھاگی مگر تھوڑا آگے جا کر گہرائی تھی وہ پھر سے واپس پلٹتی اسی جگہ پر آئی جہاں سے بھاگی تھی
اسے اپنے پیروں تلے زمین گھومتی ہوئی محسوس ہو رہی تھی
اب۔۔۔اب کس طرف کو۔۔۔۔؟؟وہ گھبرا کر کہتی چاروں طرف گھوم کر سیدھی کھڑی ہوئی
چند منٹ خاموش رہنے کے بعد وہ التجائیہ نظروں سے آسمان کی طرف دیکھتی دائیں جانب بھاگی کچھ دور جا کہ اسے لگا کہ یہ وہی راستہ ہے جہاں سے وہ آئی تھی
اسی بات سے اسکی ہمت بڑھی اور وہ مزید تیز رفتاری سے بھاگنے لگی
ہیر کے کانوں میں جانوروں کی عجیب و غریب اور خوفناک آوازیں گونج رہیں تھیں
میرے مالک رحم کر مجھ پر۔۔۔۔وہ با آواز بلند دعا مانگتی سامنے پڑے پتھر سے زور دار انداز میں ٹکرائی
اس تصادم میں جوتا ٹوٹنے کیساتھ اسکے انگوٹھے کا ناخن بھی اکھڑ چکا تھا
وہ تکلیف کی شدت سے پاؤں پکڑ کر زمین پر بیٹھی
اوئی ماں۔۔۔۔اللہ جی۔۔۔۔۔وہ ہونٹوں پر دانت جمائے تکلیف برداشت کرنے کی کوشش کرنے لگی
چند منٹ بعد ہیر نے اس اندھیرے میں اپنی پوری آنکھوں کو کھول کر زخم دیکھنے کی کوشش کی
اسکے پاؤں کے انگوٹھے کا آدھا ناخن اکھڑ چکا تھا اور آدھا ہلکا سا ساتھ جڑا لڑھک رہا تھا
ہیر نے درد کی شدت سہتے ہوئے اس آدھے ناخن کو بھی اکھاڑنا چاہا۔۔۔اس مقصد کے لیے اس نے ہاتھ ناخن کے پاس لے جا کر آنکھیں سختی سے میچ لیں
ہونٹ بھینچے وہ ناخن اکھڑنے ہی والی تھی جب اوپر سے کوئی چیز اس پر گری۔۔۔۔۔
آ۔۔آ۔۔آہیر کی فلک شگاف چیخ بے ساختہ تھی
بانو بے چینی سے ہیر کی واپسی کا انتظار کر رہی تھی
مزید کچھ دیر انتظار کے بعد وہ گھبراہٹ سے ہاتھ مسلتی اسی طرف بڑھی جس طرف ہیر گئی تھی۔۔۔
ابھی وہ جھاڑیوں کے پاس ہی پہنچی تھی جب پیچھے سے حدید کی آواز آئی
بانو۔۔۔۔۔۔۔وہ فاصلے پر کھڑا پکار رہا تھا
بانو اسکی آواز پر خوشی سے واپس پلٹتی اس تک آئی
حدید بابا کہاں تھے آپ۔۔۔۔۔؟؟میں اور ہیر بی بی کتنا پریشان تھیں آپ کے لیے۔۔۔۔ڈھونڈا بھی آپ کو پر آپ نہیں ملے ۔۔۔۔وہ پرجوش سی بولی
میں وہاں پتھر کے پیچھے چھپا بیٹھا تھا مجھے چاچی کی آواز آ رہی تھی جب وہ مجھے پکار رہیں تھیں۔۔۔حدید نے فخریہ انداز میں بتایا
تو پھر آپ سامنے کیوں نہیں آئے۔۔۔۔بانو حیرت سے بولی
وہ ہر بار ہی مجھے ڈھونڈ لیتی تھیں میں نے سوچا اس بار مشکل جگہ پر چھپوں گا اور دیکھا وہ خود سے مجھے نہیں ڈھونڈ سکیں۔۔۔۔میں خود ہی آ گیا واپس۔۔۔۔وہ جوش سے اپنی چالاکی بتا رہا تھا
یہ کیا ہو گیا۔۔۔۔اب۔۔۔۔اب ہیر بی بی کو کون ڈھونڈے گا
چاچی بھی چھپ گئی ہیں کیا۔۔۔؟؟حدید اپنی سمجھ کے مطابق بولا
وہ آپ کو ڈھونڈنے گئی تھیں پر اب تک نہیں لوٹیں۔۔۔۔۔بانو فکر مندی سے کہتی بلند آواز میں ہیر کو پکارنے لگی
ہیر۔۔۔ررر۔۔۔ررر۔۔۔بی بی
ہیر بی بی۔۔۔۔۔وہ منہ کے گرد ہاتھوں کا گولا بنا کر پھر سے چلائی
چاچی۔۔ی۔۔ی۔۔ی
چاچی۔۔ی۔۔ی۔۔حدید بھی دیکھا دیکھی چلانے لگا
کئی بار چلانے کے بعد بھی ہیر کا کوئی جواب نہ پا کر بانو حدید کا ہاتھ تھامتی تیز تیز قدموں سے واپس لال حویلی کی طرف چل پڑی

بانو حدید کا ہاتھ پکڑے جب حویلی میں داخل ہوئی تو مؤذن عشاء کی اذان دے رہے تھے۔
وہ تیز تیز قدم بڑھاتی جیسے ہی بڑے کمرے میں آئی تو وہاں موجود افراد کی نظر فورا اس تک پہنچی
چاچو۔۔۔۔۔حدید یشب کو دیکھ کر بانو سے بازو چھڑواتا اسکی طرف بھاگا
یشب نے اسے گود میں لیتے ہوئے چٹاچٹ پیار کر ڈالا
یشب اور بی بی جان شام میں ہی لال حویلی پہنچے تھے۔۔۔
کہاں تھے تم لوگ اتنی دیر کر دی ہم سب پریشان ہو رہے تھے ہیر کہاں ہے۔۔۔۔؟؟؟ مہرو بانو کی طرف لپکتی ایک ہی سانس میں بولی
وہ۔۔۔۔وہ مہرو باجی وہ۔۔۔۔
یشب بانو کی بوکھلاہٹ پر حدید کو گود سے اتارتا اس تک آیا
کیا وہ وہ لگا رکھی ہے ہیر کہاں ہے۔۔۔۔۔؟؟یشب کی غراہٹ پر بانو بنا رکے ایک ہی سانس میں اے ٹو زی ساری بات بتا گئی
جسے سن کر سب ساکت تھے
سب سے پہلے یشب کا سکتہ ٹوٹا اور وہ آندھی طوفان بنے وہاں سے نکلا تھا
یشب۔۔۔۔یشب۔۔۔۔مہرو پکارتی اسکے پیچھے بھاگی مگر اس کے پہنچنے سے پہلے ہی وہ اپنی جیپ جارحانہ انداز میں ریورس کر چکا تھا
مہرو تم اندر جاؤ ہیر مل جائے گی ان شا اللہ۔۔۔۔ یہیں کہیں ہو گی وہ۔۔۔۔زبیر خان ) مہرو کا بڑا بھائی ( نے اسکے سر پر تسلی کے انداز میں ہاتھ رکھا
جی لالہ۔۔۔۔وہ پریشان سی سر ہلاتی اندر چلی گئی
زبیر خان نے زیاد خان (چھوٹا بھائی) اور کچھ ملازموں کو ساری بات سمجھائی
جسے سمجھتے ہوئے سب سر ہلاتے آگے پیچھے اپنی اپنی جیپوں کی طرف بڑھ گئے ہیر کو ڈھونڈنے کے لیے۔۔۔
aیشب بانو کی بتائی گئی جگہ پر پہنچ چکا تھا جیپ وہ کافی پیچھے چھوڑ آیا تھا کیونکہ درختوں کے جھرمٹ میں جیپ مزید آگے لے جانا ممکن نہ تھا
یشب نے چاروں طرف نظر دوڑا کر پوری طاقت لگاتے ہوئے بلند آواز میں کئی بار ہیر کو پکارا
مگر کوئی بھی جواب نہ پاکر وہ موبائل ٹارچ کی روشنی میں دائیں جانب بھاگا
کیونکہ بانو کے مطابق ہیر اسی طرف گئی تھی
وہ دیوانوں کی طرح ہیر۔۔۔۔ہیر پکارتا آگے سے آگے بڑھتا جا رہا تھا
اردوناول کہانیاں
اوپر درخت سے سانپ ، چھپکلی یا جو کچھ بھی گرا تھا گرتے ساتھ ہی ادھر أدھر رینگ گیا تھا
مگر ہیر کے وجود پر مارے خوف کے کپکپی طاری ہو گئی تھی
میرے مالک مجھے اس مصیبت سے نکال دے۔۔۔میں اس جنگل میں موجود جانوروں کی خوراک بن کر مرنا نہیں چاہتی پلیز میری مدد فرما۔۔۔۔اس نے اپنے رب سے فریاد کرتے ہوئے کھسک کر درخت سے ٹیک لگائی اور اول آخر درود پاک اور سات بار آیت الکرسی کا ورد کر کے پھونک سے اپنے گرد حصار باندھا
اپنے آنسوؤں کو اچھی طرح آستین سے رگڑ کر ہیر نے پھر سے پاؤں کے ناخن کو اکھیڑنے کی ہمت مجتمع کی
آنکھیں بند کر کے اس نے اللہ کا نام لیا اور جھٹکے سے آدھا اکھڑا ناخن کھینچ لیا
تکلیف کی اٹھتی ٹیسوں کو برداشت نہ کرتے ہوئے ہیر نے ایک دردناک چیخ ماری
نسوانی چیخ پر یشب اپنی دوڑ کو بریک لگاتا رک کر آواز کی سمت کا تعین کرنے لگا
مہرو بچے بیٹھ جاؤ تھک جاؤ گی۔۔۔۔۔۔بی بی جان نے مہرو کو بے چینی سے ٹہلتے دیکھ کر کہا
بی بی جان ہیر ناجانے کس حال میں ہوگی۔۔۔۔وہ روہانسی ہوئی
مل جائے گی ان شا اللہ۔۔۔۔۔۔انہوں نے تسلی دی
آپ کو پتہ ہے ہمارے علاقے میں رات کو پہاڑی گیڈر اور کتے کتنی کثرت سے نکل آتے ہیں مجھے تو سوچ سوچ کر ہی وحشت ہو رہی ہے بی بی جان۔۔۔۔۔
تم پریشان مت ہو اللہ اسے اپنے حفظ و ایمان میں رکھے۔۔۔۔بی بی جان نے ٹہرے ہوئے لہجے میں ہیر کو اللہ کے سپرد کیا
آمین۔۔۔۔۔مہرو نے دل سے آمین کہہ کر صوفے کی پشت سے سر ٹکا کر آنکھیں موند لیں
ہیررررر۔۔۔۔۔۔۔
ہیر کو اپنے قریب ہی کہیں یشب کی پکار سنائی دی
یشب۔۔۔۔یشب کہاں ہیں آپ۔۔۔۔۔وہ درد کی پرواہ کیے بغیر درخت کے سہارے کھڑی ہوئی
ہیرررررر۔۔۔۔۔۔۔۔پھر سے آواز آئی
یشب کہاں ہیں آپ۔۔۔۔۔۔میں۔۔۔۔۔میں یہاں ہوں یشب۔۔۔۔۔وہ چلائی
بلآخر یشب اس تک پہنچنے میں کامیاب ہو ہی گیا
ہیر کو اپنے سامنے زندہ سلامت دیکھ کر یشب کو اپنے وجود میں ایک عجب سا سکون سرائیت کرتا محسوس ہوا
دوسری طرف ہیر نے اس تک پہنچنے کے چکر میں پاؤں اٹھایا مگر درد کی وجہ سے وہ ایک قدم بھی چل نہیں پائی اور لڑکھڑا کر گری
یشب جلدی سے درمیانی فاصلہ عبور کرتا اس تک پہنچا
تم ٹھیک ہو ہیر۔۔۔۔۔وہ اسے سیدھا کرتا بے قراری سے بولا
ہیر تو ابھی تک شاک میں تھی کہ یشب واقعی اس کے پاس آ چکا ہے۔۔۔اوپر والے نے اسکی فریاد سن لی ہے۔۔۔
وہ دونوں یک ٹک بنا پلک جھپکائے ایک دوسرے کی آنکھوں میں دیکھ رہے تھے ۔۔۔۔مدھم روشنی ، رات کا سناٹا ، کھلا آسمان ہلکی ہلکی سرد ہوا سب مل کر ان کے آس پاس ایک پرفسوں سا منظر پیش کر رہے تھے
ہیر نے ٹرانس کی کیفیت میں اپنے شک کو یقین میں بدلنے کے لیے ہاتھ بڑھا کر یشب کے چہرے کو چھوا
یشب اس لمس کو پاتے ہی بے اختیار ہو اٹھا
وہ چھو رہا تھا ہیر کے ہاتھوں کو اسکی من موہنی صورت کے ایک ایک نقش کو عجب دیوانوں سی حالت میں چھو رہا تھا وہ اسے۔۔۔۔۔۔جو اسکی پہلی اور آخری محبت تھی۔۔۔۔جو اسکی بیوی تھی
ہیر یقین کے اس عملی مظاہرے پر کسمسا کر پیچھے ہٹی
یشب نے ہوش میں آتے ہوئے اپنے عمل پر نظریں چرا کر سر جھکا دیا
دونوں کے بیچ فسوں خیز سی خاموشی چھا گئی
چند منٹ بعد اس بولتی خاموشی کو یشب نے ہی توڑنے میں پہل کی
تم۔۔۔۔تم ٹھیک ہو ہیر۔۔۔۔۔؟؟
گھر چلیں پلیز۔۔۔۔وہ مدھم آواز میں بولی
ہوں۔۔۔۔ہاں چلو۔۔۔۔یشب سر جھٹکتا کھڑا ہوا
ہیر کوشش کے باوجود بھی کھڑی نہ ہو پائی
کیا ہوا۔۔۔۔۔۔؟؟؟یشب اسکے چہرے پر کرب کے تاثرات دیکھ کر فکرمندی سے اسکے سامنے گھٹنوں کہ بل بیٹھا
ہیر پاؤں پکڑے درد برداشت کر رہی تھی۔۔۔
یشب نے موبائل کی روشنی ڈالتے ہوئے تکلیف کی وجہ جاننے کی کوشش کی
یہ۔۔۔۔یہ کیسے ہوا۔۔۔۔؟؟وہ خون سے بھرا پاؤں دیکھ کر فکرمند ہوا
ہیر سر جھکائے خاموش رہی وہ یشب کی کسی بھی بات کا جواب نہیں دے رہی تھی بلکہ یوں خاموش تھی جیسے نہ بولنے کی قسم کھا لی ہو۔۔۔
یشب نے اسکا جواب نہ پا کر جیب سے رومال نکال کر اسکے انگوٹھے پر باندھنے کے لیے ہاتھ بڑھایا
سسی۔۔ی۔۔ی۔۔ی۔۔ی۔۔۔۔ہیر نے اسکا ہاتھ جھٹک دیا
ہیر خون نکل رہا ہے یہ رومال باندھنے دو مجھے۔۔۔
نن۔۔۔۔نہیں۔۔۔۔وہ گھبراتی ہوئی مزید پیچھے ہوئی
کم آن یار۔۔۔کچھ نہیں ہو گا
نہیں۔۔۔نہیں بہت پین ہو رہا ہے پلیز ہاتھ مت لگائیں
نہیں ہو گا پین آئی پرامس۔۔۔۔یشب نے مزید کچھ سنے بنا اسکا پاؤں سیدھا کر کے انگوٹھے پر رومال باندھ دیا
ہیر نے منہ پر ہاتھ رکھ کر اپنی چیخ دبائی
چلیں اب۔۔۔۔۔یشب نے رومال باندھ کر اسکی طرف دیکھتے ہوئے رضامندی لی
ہوں۔۔۔۔۔ہیر کے ہاں میں سر ہلانے پر یشب نے جھک کر اسے قیمتی متاع کی طرح احتیاط سے بازؤں میں سمیٹ کر سینے سے لگایا اور واپسی کے لیے چل پڑا
وہ ہیر کو لے کر حویلی کے رہائشی حصے کیطرف آیا
ہیر۔۔۔رر۔۔۔مہرو تیزی سے انکی طرف آئی
یہ۔۔۔۔یہ کیا ہوا ہے پاؤں پر یہ چوٹ کیسے آئی۔۔؟؟وہ پریشانی سے بولی
مہرو کی آواز سنتے ہی حویلی میں موجود سب لوگ کونوں کھردروں سے وہاں آ کر کھڑے ہو گئے شادی والا گھر تھا بہت سے مہمان تھے جو اس وقت گولائی میں ہیر اور یشب کے گرد گھیرا ڈالے کھڑے تھے۔۔۔عجیب سا فلمی سین کری ایٹ ہو گیا تھا جہاں ہیرو اپنی ہیروئین کو بانہوں میں لیے سب کے بیچوں بیچ کھڑا تھا
ہیر سچویشن دیکھتے ہوئے شرمندگی سے یشب کو کمرے میں لے جانے کا کہہ رہی تھی
اور یشب وہ تو جیسے کان بند کیے کھڑا مہرو اور وہاں موجود دیگر بزرگ خواتین کے سوالات کے جوب دے رہا تھا کہ ہیر کہاں سے۔۔؟؟ اور کیسے ملی؟؟۔۔۔چوٹ کیسے آئی۔۔؟؟ وغیرہ
مہرو نے ہیر کی شکل پر رقم بے بسی کے تاثرات دیکھ کر یشب کو بلند آواز میں ہیر کو کمرے میں لے جانے کا کہا
یشب سر ہلاتا اسے لیے کمرے کی جانب چلا گیا جہاں ہیر ٹہری ہوئی تھی
کمرے میں آ کر یشب نے احتیاط سے اسے بیڈ پر بیٹھایا
پین تو نہیں ہو رہا اب۔۔۔۔۔۔؟؟فکر مندی سے پوچھا گیا
ہیر نے بنا جواب دیے رخ بدل کر آنکھیں بند کر لیں۔۔۔

یشب کچھ دیر بیڈ کے پاس کھڑا اداس نظروں سے اپنی دید کی پیاس بھجاتا رہا اور پھر کمرے سے نکل گیا
کچھ دیر بعد زبیر خان ، یشب اور مہرو ڈاکٹر کے ساتھ ہیر کے کمرے میں داخل ہوئے
ڈاکٹر نے زخم کا معائنہ کرنے کے بعد بینڈیج کی اور پین کلر دے کر چلا گیا
یشب یہ ہلدی ملا دودھ ہے اپنی نگرانی میں ہیر کو پلا دو ورنہ دودھ پینے کے معاملے یہ بہت چور ہے میں تب تک مہمانوں کے کھانے کا انتظام وغیرہ دیکھ لوں جا کر۔۔۔۔مہرو نے دودھ کا گلاس سائیڈ ٹیبل پر رکھا
جی بھابھی۔۔۔۔یشب نے سائیڈ ٹیبل سے دودھ کا گلاس اٹھایا اور بیڈ پر ہیر کیساتھ ہی بیٹھا۔۔۔
یشب کے اتنا پاس بیٹھنے پر ہیر کے چہرے پر ابھرتی ناگواری کو دیکھ کر مہرو مسکراہٹ دباتی باہر نکل گئی
اب کمرے میں وہ دونوں تھے اور خاموشی۔۔۔۔
پی لو یہ۔۔۔۔۔یشب نے گلاس اسکے منہ کے پاس لے جا کر کہا
پی لوں گی رکھ دیں۔۔۔۔وہ بے زاری سے بولی
بھابھی کہہ کر گئیں ہیں میں پلاؤں۔۔۔۔
میرے ہاتھ سلامت ہیں میں پی سکتی ہوں خود سے۔۔۔۔۔
مگر میں اپنے بڑوں کا کہا نہیں ٹالتا اس لیے پیو اسے۔۔۔۔یشب نے سیریس ہوتے ہوئے گلاس اسکے ہونٹوں سے لگایا
ہیر نے ہاتھ کی پشت سے گلاس کو پیچھے جھٹکا جس سے آدھا دودھ نیچے اور آدھا یشب کے کپڑوں پر گرا
واٹس رونگ۔۔۔۔۔؟؟اسکی تیوری چڑھی
رونگ میں نہیں رونگ آپ کر رہے ہیں اپنے مزاج سے۔۔۔۔۔۔۔
پیو اسے۔۔۔۔۔وہ بھی یشب تھا اڑیل گھوڑا کیطرح بضد۔۔۔
نہیں پیؤں گی۔۔۔۔وہ بھی ضدی ہوئی
انف از انف پیو یہ جو بچا ہے ورنہ الٹے ہاتھ کا ٹھپڑ دوں گا۔۔۔۔زیادہ دیر کول رہنا یشب کی عادت نہ تھی
دے دیں ٹھپڑ کئی دن جو ہو گئے نہ مارے ہوئے اس لیے دل چاہ رہا ہو گا۔۔۔۔ویسے بھی میرا سکون آپ سے برداشت ہی کب ہوتا ہے۔۔۔
میرا ضبط مت آزماؤ ہیر۔۔۔۔۔
مت کریں ضبط۔۔۔۔کریں جو کرنا ہے۔۔۔۔وہ گالوں پر پھسلتے آنسو پونچھتی بولی
اب کیا کر دیا میں نے جو برسات شروع کر دی۔۔۔یشب اسکے آنسو دیکھ کر چڑا
ہیر نے بنا کوئی جواب دیے برسات جاری رکھی۔۔۔۔۔
اچھا چلو بند کرو رونا۔۔۔۔۔یشب نے اپنے ایک ہاتھ سے اسکے دونوں ہاتھ ہٹا کر دوسرے ہاتھ سے اسکے آنسو پونچھے اور آگے کو جھک کر ماتھے پر بوسہ لیا
یہ تو آدھا گر گیا ہے میں نیا لاتا ہوں۔۔۔۔یشب دودھ کے آدھے گلاس کو دیکھ کر کہتا باہر نکل گیا
ہیر تو اسکی ہمت پر ششدر تھی یہ۔۔۔یہ کیا کر رہا ہے آج۔۔۔۔۔؟؟؟
اونہہ۔۔۔زبردستی تسلط جمانا چاہ رہے ہیں۔۔۔جب دل چاہا سینے سے لگا لیا جب چاہا پرے دھکیل دیا۔۔۔۔وہ کڑھتی ہوئی بڑبڑائی
پانچ منٹ میں یشب دودھ کا بھرا گلاس لیے حاضر تھا
یہ پکڑو۔۔۔۔پی لو گی یا میں پلاؤں پھر۔۔۔۔۔؟؟؟
ہیر نے غصے سے دیکھتے ہوئے گلاس پکڑ کر ایک ہی سانس میں خالی کر دیا
گڈ۔۔۔۔اب لیٹ کر آرام کرو
یشب نے اسکے پیچھے تکیہ ٹھیک کیا اور اسے پکڑ کر زبردستی لٹا کر کمبل اوڑھا اور خود چینج کرنے واش روم چل دیا
ہیر نے آنکھیں بند کیں اور دل کھول کر یشب کو کوسنے لگی جو زبردستی کمبل ہوا جا رہا تھا
رات کا ناجانے کونسا پہر تھا جب بھوک کی وجہ سے ہیر کی آنکھ کھلی
اس نے ترچھا سا اٹھ کر سائیڈ لیمپ آن کیا اور بیڈ کی دوسری سائیڈ پر سوئے یشب پر ایک سرسری نظر ڈالی
اب کیا کروں۔۔۔۔؟؟ صبح ناشتہ کیا تھا اور دوپہر میں بھی کچھ نہیں کھایا، رات کو بھی صرف دودھ کا گلاس پیا تھا۔۔۔۔یہ سوچ کر اس کی بھوک مزید چمک اٹھی
خود ہی کیچن تک جاتی ہوں۔۔۔۔وہ اٹھنے لگی تھی کہ رک گئی
اگر کسی نے دیکھ لیا تو کیا سوچے گا میں اتنی بھوکی ہوں کہ آدھی رات کو کیچن میں کھا پی رہی ہوں۔۔۔۔
تو پھر کیا کروں۔۔۔۔۔۔؟؟؟وہ روہانسی ہوئی
جس نے جو سوچنا ہے سوچے مجھے کیا۔۔؟؟وہ پیٹ میں دوڑرتے چوہوں سے مزید نہ لڑ سکی
اس نے پھر سے مزے سے سوئے یشب پر نظر ڈالی
ان کو کہہ دیتی ہوں۔۔۔۔
نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔اپنی سوچ کو جھٹکتی وہ خود ہی کیچن تک جانے کا فیصلہ کر کے اٹھی، کمبل ہٹایا اور ٹانگ کو پکڑ کر نیچے رکھا بیڈ کورز کو جکڑ کر اٹھنے کی کوشش کی مگر پاؤں میں اٹھتی ٹیسوں کی وجہ سے کامیاب نہ ہو پائی
کچھ دیر بعد پھر کوشش کی مگر سی۔۔۔ی۔۔۔ی۔۔ی کرتی ہوئی پھر سے بیٹھی رہ گئی
کیا ہوا۔۔۔۔۔؟؟؟یشب نے خمار آلود آنکھوں کو رگڑتے ہوئے پوچھا
وہ روشنی کی وجہ سے جاگا تھا۔۔۔۔اسے کمرے میں مکمل اندھیرا کر کے سونے کی عادت تھی حتی کہ زیرو پاور بلب کی روشنی بھی نہیں۔۔۔۔
مجھے بھوک لگی ہے۔۔۔۔۔ہیر اسے دیکھے بنا منمنائی
تو مجھے جگا دیتی۔۔۔روکو میں بھابھی کو کہتا ہوں۔۔۔۔یشب نے سیل اٹھایا
نہیں آپ بھابھی کو کیوں تنگ کریں گے اس وقت۔۔۔۔میں خود ہی چلی جاؤں گی کیچن تک۔۔۔۔
اوکے۔۔۔۔۔یشب جانتا تھا وہ پاؤں میں درد کی وجہ سے چل نہیں پائے گی مگر اسکے کہنے پر جان بھوج کر اوکے کہتا خاموش ہو گیا
ہیر نے دو چار منٹ تک ویٹ کیا کہ یشب پھر سے روک دے گا مگر وہ چپ ہی رہا۔۔۔
وہ اسے کوستی بیڈ کو مضبوطی سے تھامے بمشکل کھڑی ہوئی
پاؤں کو گھسیٹتی ایک قدم آگے بڑھی مگر پین ناقابل برداشت تھا
وہ پھر سے بیڈ پر بیٹھی۔۔۔۔
کیوں جانا نہیں ہے کیا کیچن تک۔۔۔۔؟؟؟استہزائیہ پوچھا گیا
آپ خاموش رہیں جب کچھ کر نہیں سکتے تو منہ بھی بند رکھیں۔۔۔۔
میں پیار میں بھی بد تمیزی کا قائل نہیں ہوں اس لیے سوچ سمجھ کر بولا کرو۔۔۔
تو کون مانگ رہا ہے آپ سے پیار۔۔۔۔۔؟؟وہ اسکی بات پر سیخ پا ہوتی پیچھے کو مڑی
ضروری نہیں کہ ہر چیز مانگی جائے بعض اوقات بنا مانگے ہی وہ سب مل جاتا ہے جو انسان چاہتا ہے۔۔۔۔وہ رسان سے بولا
مگر میں ایسا کچھ نہیں چاہتی تھی۔۔۔
میں تو چاہتا ہوں ناں پھر تمہارے چاہنے نا چاہنے سے کیا فرق پڑتا ہے۔۔۔۔۔؟؟یشب کندھے اچھکا کر کہتا اٹھ بیٹھا
ہاں۔۔۔ہاں آپ مرد جو ہیں جب جو چاہیں گے زبردستی حاصل کر لیں گے۔۔۔
بلکل۔۔۔۔۔وہ اسے چڑانے کے انداز میں مسکرایا
اونہہ مطلب پرست۔۔۔۔ہیر نے سر جھٹک کر منہ پھیر لیا
اب بھوک نہیں کیا۔۔۔۔؟؟یشب نے اسے لیٹتے دیکھ کر پوچھا
نہیں۔۔۔۔۔لٹھ مار جواب آیا
فائن۔۔۔۔لیمپ آف کرو اور دوبارہ مت چلانا سمجھی۔۔۔۔۔
ہیر نے خاموشی سے لیمپ آف کیا اور پیٹ میں اچھل کود مچاتے چوہوں کی پرواہ نہ کرتے ہوئے زبردستی آنکھیں بند کر لیں۔۔
اٹھو۔۔وو۔۔۔یشب نے اسکا کمبل ہٹا کر کہا
مجھے نہیں کھانا ہے۔۔۔۔۔۔وہ نروٹھی سی بولی
یشب اسکے لیٹنے کے بعد اٹھ کر کمرے سے نکل گیا تھا اور اب وہ کھانے کی ٹرے لیے اسکے سرہانے کھڑا تھا
تم سے پوچھا نہیں میں نے کھانا ہے یا نہیں۔۔۔۔یشب نے اسکے بازو کو پکڑ کر زبردستی اٹھایا اور بیڈ کی پشت سے ٹیک لگا کر بیٹھا دیا
ٹرے اسکے سامنے رکھی۔۔۔
کھاؤ گی یا میں کھلاؤں۔۔۔۔؟؟؟تیوری چڑھا کر پوچھا
مجھے بھوک نہیں میں۔۔۔۔۔
وہ اسکی بات پوری ہونے سے پہلے خود سامنے بیٹھا اور چمچ میں چاول بھر کر اسکے منہ کی طرف بڑھایا
ہیر نے بھی ضدی انداز میں ہونٹوں کو آپس میں مضبوطی سے بھینچ لیا
ٹیک اٹ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہیر آئی سیڈ ٹیک اٹ۔۔۔۔وہ پھر سے بولا
ہیر منہ بند کیے اسے دیکھتی رہی۔۔۔
اگر ان نینوں سے قتل کرنے کا ارادہ ہے تو محترمہ یہ کام آپ کچھ سال پہلے کر چکی ہیں۔۔۔۔یشب نے اسے مسلسل اپنی طرف دیکھتے پا کر چھیڑا اور جھک کر ان خفا خفا نینوں پر محبت کی پہلی مہر ثبت کی۔۔۔
آپ۔۔۔۔آپ بہت برے ہیں یشب خان آفریدی۔۔۔۔آپ سے برا انسان میں نے آج تک نہیں دیکھا۔۔۔۔وہ منہ ہاتوں میں دئیے رونے لگی
میں واقعی بہت برا ہوں اور مجھے مجبور مت کرو کہ میں پھر سے کچھ برا کروں۔۔۔یشب نے مسکراہٹ دباتے ہوئے اسکے ہاتھ ہٹائے
کیا ہے آپ کو۔۔۔۔۔؟؟وہ چڑچڑی ہو رہی تھی یشب کی حرکات پر۔۔۔۔
اچھا کچھ دیر کے لیے لڑائی روکتے ہیں تم کھانا کھا لو پھر یہیں سے کنٹی نیو کریں گے رائٹ۔۔۔۔۔وہ اسکا سر تھپتھپا کر کہتا سیگرٹ اور لائٹر اٹھا کر باہر نکل گیا۔۔۔۔جانتا تھا کہ ہیر اسکی موجودگی میں نہیں کھائے گی
اس کے جانے کے بعد ہیر نے کچھ دیر مزید رو کر آنسو رگڑے اور چمچ اٹھا کر اپنا فیورٹ مٹن پلاؤ کھانے لگی
وہ چند منٹ میں ہی پوری پلیٹ چٹم کر چکی تھی۔

ہیر آئینے کے سامنے کھڑی بال سلجھا رہی تھی جب یشب کمرے میں داخل ہوا
ہیر نے پاس پڑے کاؤچ سے دوپٹہ اٹھایا مگر اسکے دوپٹہ اوڑھنے سے پہلے ہی یشب اس تک پہنچ چکا تھا
ہٹیں سامنے سے۔۔۔۔۔
پہلے بتاؤ کہ اتنی اچھی کیوں لگنے لگی ہو مجھے۔۔۔۔وہ سینے پر ہاتھ باندھے آنکھوں میں محبت سموئے پوچھ رہا تھا
یہ آپ کا مسلہ ہے آپ ہی کو پتہ ہو گا۔۔۔۔وہ لاپرواہی سے بولی
سامنے سے ہٹیں خان۔۔۔۔۔۔۔۔
ہیر تم مجھے۔۔۔۔یشب نے اسے بازو سے کھینچ کر سینے سے لگایا اور اردگرد بازوؤں کا گھیرا ڈالا
یہ۔۔۔یہ کیا کر رہے ہیں خان چھوڑیں مجھے اپنی حد میں رہیں آپ۔۔۔۔وہ بوکھلائی
تم مجھے حد میں رہنے ہی کب دیتی ہو ہیر۔۔۔۔مجھے یوں لگتا ہے جیسے میں نے بہت سا وقت ضائع کر دیا تم سے دور رہ کر۔۔۔۔وہ اسکے بال چھیڑتا افسردہ سا بولا
خان پلیز۔۔۔ززز۔۔۔ہیر خود کو چھڑواتی منمنائی
وہ اس کی کھلی زلفوں میں منہ چھپاتا مدہوش سا ہو رہا تھا
خان ہوش کریں اور چھوڑیں مجھے ورنہ ابھی چلا کر سب کو اکٹھا کر لوں گی میں۔۔۔
یشب اسکی دھمکی پر ہنسا
اچھااااا۔۔۔۔۔۔۔۔
مگر جب سب اکھٹے ہو جائیں گے تو کیا بتاؤ گی چلانے کی وجہ۔۔۔۔؟؟وہ محظوظ سا پوچھ رہا تھا
پلیز چھوڑیں مجھے خان۔۔۔۔۔مجھے آپکی قربت سے وحشت ہوتی ہے۔۔۔۔۔ہیر اسکے ہاتھ ہٹاتی چلائی
ہیر کی بات پر یکدم یشب کی گرفت ڈھیلی پڑی جسکا فائدہ اٹھا کر وہ حصار سے نکلتی جلدی سے دوپٹہ اٹھا کر لڑکھڑاتی ہوئی کمرے سے نکل گئی
یشب اب بھی اپنی جگہ پر ساکت سا کھڑا تھا۔۔۔
“مجھے آپکی قربت سے وحشت ہوتی ہے۔۔۔مجھے آپکی قربت سے وحشت ہوتی ہے۔۔۔”اس کے اردگرد ہیر کا کہا گیا فقرہ گونج رہا تھا
ہیر باٹم گرین کلر کی فراک کیساتھ چوڑی دار پاجامہ اور ہم رنگ کھوسہ پہنے، ہلکے میک اپ اور لائٹ سی میچینگ جیولری کیساتھ وہ نظر لگ جانے کی حد تک پیاری لگ رہی تھی
اس نے بالوں کو کھلا چھوڑنے کی بجائے چوٹیا بنائی اور چوٹیا سے نکلی لٹوں کو کانوں کے پیچھے اڑس کر دوپٹہ سلیقے سے سر پر اوڑھا اور باہر لان کی طرف آ گئی جہاں مایوں اور مہندی کا اکٹھا انتظام کیا گیا تھا
وہ آہستگی سے چلتی ہوئی بی بی جان کے پاس آ کر بیٹھ گئی
لڑکیاں ڈھولک کی تھاپ پر پشتو گیت گا رہیں تھیں۔۔
مینہ دا خکلو سنگہ کیگی،
مالہ چل نہ رازی،
حسینوں سے محبت کیسی کی جاتی ہے، میں نہیں جانتا۔۔۔۔۔۔
وئی اللہ سوگ پہ چہ سہ رنگا گرانے گی، ما لہ چل نہ رازی،
او میرے رب دوسروں کے دل میں کیسے جگہ پیدا کی جاتی ہے،
میں نہیں جانتا۔۔۔۔۔۔
ہیر بھی ہلکی ہلکی تالی بجاتی گیت کے بول گنگنانے لگی
جی بی بی جان آپ نے بلایا۔۔۔۔۔یشب کی آواز پر ہیر کے مسکراتے گنگناتے ہونٹ ایکدم ساکت ہوئے
جسے یشب نے بہت چبھتے انداز میں دیکھا تھا
ہاں بچے۔۔۔۔تمہارے بابا جان کا فون آیا تھا تمہیں واپس آنے کا کہہ رہے تھے کوئی مسلہ ہو گیا ہے زمینوں کا شاید۔۔۔۔
انہوں نے مجھے کال کیوں نہیں کی۔۔۔؟؟
تمہارا فون بند تھا اس لیے…بی بی نے وجہ بتائی
جی۔۔۔۔پھر میں نکلتا ہوں ابھی۔۔۔۔یشب گھڑی دیکھتا بولا
ارے اتنی بھی جلدی نہیں ہے صبح نکل جانا ویسے بھی اندھیرا گہرا ہو گیا ہے اب تو۔۔۔وہ فکر مند ہوئیں
بی بی جان میں کوئی بچہ نہیں ہوں جو اندھیرے سے ڈر جاؤں گا۔۔۔۔ابھی نکلوں گا تو دو،تین گھنٹے تک حویلی پہنچ جاؤں گا
بی بی جان نے اسکے چہرے پر اٹل انداز دیکھ کر ہاں میں سر ہلا کر جانے کی اجازت دی۔۔۔۔۔اور مختلف آیات کا ورد کر کے اس پر پھونک ماری۔۔۔۔۔فی امان اللہ۔۔۔۔
یشب نے انکی دعا لی اور اچٹتی نظر ہیر کے بےنیاز چہرے پر ڈال کر واپس اندر کی جانب بڑھ گیا
ہیر نے منہ پھیر کر ایک نظر اسکی چوڑی پشت پر ڈالی اور سر جھٹک کر پھر سے گیت کی طرف متوجہ ہو گئی
یشب لال حویلی سے واپس تو آ گیا تھا مگر اسکا دماغ ابھی بھی ہیر کی بات میں ہی اٹکا ہوا تھا
ہیر نے ایسا کیوں کہا۔۔۔۔؟؟؟؟وہ پریشان سا سیگرٹ پھونکتا ٹیرس پر ٹہل رہا تھا
کیا واقعی اسے میری نزدیکی ، میری قربت سے وحشت ہوتی ہے۔۔۔۔؟؟ وہ خود سے پوچھ رہا تھا
اگر ہاں تو کیوں۔۔۔۔۔؟؟
اس کیوں کا جواب اسکے ضمیر نے اسے آئینہ دکھا کر دیا تھا
اسے اسکا اصلی چہرہ دکھایا تھا وہ چہرہ جس پر ہمہ وقت غصے کا ، بدلے کا ، انتقام کا نقاب چڑھا رہا تھا۔۔۔۔۔اس نقاب کو پہنے وہ یہ بھی بھول گیا تھا کہ ہیر بے قصور ہے۔۔۔۔وہ اسکی بیوی ہے۔۔۔۔۔ہیر ہی وہ لڑکی ہے جس نے اسے پہلی دفعہ محبت کا امرت چکھایا تھا۔۔۔۔۔۔۔
اس سب کے باوجود تم نے اس کیساتھ جو سلوک روا رکھا۔۔۔۔اس کے بدلے میں اس سے محبت کی امید کر رہے ہو۔۔۔۔وہ محبت جو تمہارے دل میں بھی موجود تھی مگر تم نے انتقام کی آڑ میں چھپا دیا۔۔۔۔اب اگر تمہیں احساس ہو گیا ہے کہ تم غلط تھے۔۔۔۔تم اپنا رویہ اسکے ساتھ بدل چکے ہو تو ضروری نہیں کہ وہ فورا تمہاری پزیرائی کرے۔۔۔۔اس لیے وقت۔۔۔۔
وقت دو۔۔۔یشب خان۔۔۔۔۔خود کو بھی اور ہیر کو بھی۔۔۔۔۔آہستہ آہستہ سب ٹھیک ہو جائے گا
اسکے ضمیر نے ایک اچھا مشورہ دیا تھا اسے۔۔۔
اور یشب نے اپنے ضمیر کی بات مان لی تھی۔۔۔
اسے واقعی ہیر کو وقت دینا چاہیے سب کچھ ایکسیپٹ کرنے کے لیے۔۔۔۔وہ ہیر کو واپس اپنے تک پلٹنے کا وقت دے گا وہ فیصلہ کر چکا تھا۔۔
ولیمے سے فارغ ہوتے ہی ہیر نے بی بی جان کے کہنے پر اپنی اور انکی واپسی کی پیکینگ مکمل کر لی تھی
یشب تو مہندی کی رات ہی واپس چلا گیا تھا اور مہرو نے ابھی مزید چند دن یہاں رکنا تھا۔۔۔۔ اس لیے بی بی جان اور ہیر ولیمے سے اگلے دن ہی ڈرائیور کے ساتھ واپسی کے لیے چل پڑیں تھیں
تین گھنٹے کے تھکا دینے والے سفر کے بعد گاڑی ان کے گاؤں کے روڈ سے ذرا پیچھے ہی چڑ۔۔۔۔ڑ۔۔۔۔۔۔ڑ کی آواز کیساتھ جھٹکا کھا کر بند ہو گئی
کیا ہوا۔۔۔۔۔۔؟؟
میں دیکھتا ہوں بی بی جان۔۔۔۔۔ڈرائیور مؤدب سا کہتا گاڑی سے نکل کر چیک کرنے لگا
پندرہ بیس منٹ انتظار کے بعد وہ دروازے سے سر اندر ڈال کر بولا۔۔۔
بی بی جان میری سمجھ میں نہیں آ رہی خرابی حویلی فون کر دوں وہاں سے حشمت آ جائے گا آپ لوگوں کو لینے۔۔۔۔؟؟
ابھی بی بی جان نے کوئی جواب نہیں دیا تھا کہ ہیر چلا اٹھی۔۔۔
لالہ۔۔۔لہ۔۔۔شمس لالہ۔۔۔۔۔وہ جلدی سے گاڑی کا دروازہ کھول کر باہر نکلی
لالہ۔۔۔۔لہ۔۔۔لہ۔۔۔۔شمس لالہ۔۔۔۔۔وہ سڑک کنارے کھڑی چلا رہی تھی
خان سائیں چھوٹی بی بی۔۔۔۔۔ڈرائیور نے بیک مرر سے ہیر کو ہاتھوں سے اشارہ کرتے دیکھ کر شمس کو بتایا جو پیچھلی سیٹ پر بیٹھا سیل پر بزی تھا
کہاں۔۔۔۔۔۔؟؟وہ چونک کر سیدھا ہوا
پیچھے۔۔۔۔۔
شمس نے مڑ کر پیچھے دیکھا اور واقعی ہیر کو کافی پیچھے سڑک کنارے کھڑے دیکھ کر فورا پجارو سے باہر نکلا
اب وہ تیز تیز قدم اٹھاتا اسکی طرف جا رہا تھا۔۔۔۔
شمس کے پاس آنے پر ہیر خود پر کنٹرول کھوتی اسکے سینے سے لگ کر وہ روئی کہ اپنے اردگر موجود سب کی آنکھوں کو نم کر دیا۔۔۔
شمس نے اسکے سر کا بوسہ لیتے ہوئے اسے خود سے الگ کر کے آنسو صاف کیے
کیسی ہے میری گڑیا۔۔۔۔۔؟؟؟
زندہ ہوں۔۔۔۔۔وہ افسردگی سے بولی
کون ہے ساتھ۔۔۔۔؟؟ شمس نے اسکی مرجھائی سی صورت دیکھ کر بات بدلی
بی بی جان۔۔۔۔۔
ہوں۔۔۔۔شمس نے گاڑی کا دروازہ کھول کر پیسینجر سیٹ پر بیٹھیں بی بی جان کو سلام کیا
وعلیکم سلام۔۔۔۔۔کیسے ہو بچے۔۔۔۔؟؟بی بی جان اپنے مخصوص ٹہرے ہوئے متاثر کن لہجے میں بولیں
اللہ سائیں کا شکر ہے۔۔۔۔آپ لوگ بیچ راہ میں کیوں رک گئے۔۔۔؟؟؟
گاڑی میں کوئی مسلہ ہو گیا ہے ابھی حویلی سے ڈرائیور بلواتے ہیں تاکہ گھر جا سکیں۔۔۔۔بی بی جان نے کہا
اگر آپ مجھے اس قابل سمجھیں تو میں چھوڑ دیتا ہوں آپ لوگوں کو۔۔۔۔شمس دل پر ہاتھ رکھے آگے کو جھکا
بی بی جان کشمکش میں تھیں کہ کیا جواب دیں۔۔۔۔
کوئی بات نہیں اگر آپ نہیں جانا چاہتیں تو مجھے برا نہیں لگے گا۔۔۔۔۔شمس ان کے چہرے کے اتارچڑھاؤ دیکھ کر بولا
ارے نہیں بچے ایسی بات نہیں ہم چلتے ہیں تمہارے ساتھ۔۔۔۔انہوں نے ہیر کی طرف دیکھ کر شمس کیساتھ جانے کی رضامندی دی اور گاڑی سے نکل آئیں
اللہ بخش تم گاڑی ٹھیک کروا کر حویلی لے آنا۔۔۔۔ہم شمس خان کیساتھ جا رہے ہیں
جو حکم بی بی جان۔۔۔۔۔اللہ بخش مؤدب ہوا
اتنے میں شمس کا ڈرائیور گاڑی ان تک لے آیا تھا
شمس نے بی بی جان کو بیٹھنے میں مدد کی۔۔۔۔۔۔ہیر بھی اپنے دل میں امڈتی خوشی سنبھالتی گاڑی میں آ بیٹھی
پندرہ منٹ کی ڈرائیو کے بعد جو روڈ آنا تھا اس روڈ پر تین سڑکیں تھیں جو تین مختلف گاؤں کو جاتی تھیں ان تین میں سے ایک ہیر کے گاؤں کو اور دوسری یشب کے گاؤں کی طرف جاتی تھی
اس روڈ پر پہنچتے ہی بی بی جان کو نا جانے کیا سمائی کہ بول اٹھیں
دائیں جانب لے چلو۔۔۔۔۔۔
شمس اور ہیر نے بیک وقت ان کی طرف دیکھا
وہ راستہ ہیر کے گاؤں کیطرف جاتا تھا
جی۔۔۔۔۔شمس نے سر ہلاتے ہوئے ڈرائیور کو اپنی حویلی جانے کا کہا
بیس منٹ بعد وہ لوگ حویلی کے اندر تھے
ہیر ناقابل یقین خواب کی سی کیفیت میں تھی۔۔۔۔۔۔وہ پورے سات ماہ بعد اپنوں سے ملنے والی تھی۔۔۔جسکی خوشی ہی نرالی تھی۔۔۔اسکے چہرے پر قوس قزح کے کئی رنگ بکھر رہے تھے وہ آگے بڑھنے کی بجائے جھجھکتی ہوئی بی بی جان کی طرف مڑی
بی بی جان نے اسکے چہرے پر امڈتی خوشی دیکھ کر مسکراتے ہوئے سر ہلا کر اندر جانے کی اجازت دی
ہیر نے انہیں سہارا دیا اور اپنے بھاری قدم گھسیٹتی رہائشی حصے کی طرف بڑھی
ہیر کو سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ وہ روئے یا ہنسے۔۔۔عجب سی حالت تھی دل و دماغ کی۔۔۔۔۔
ہیر۔۔۔رر۔۔۔بی بی۔۔۔۔رحیمہ کی چیخ پوری حویلی میں گونجی تھی جسے سنتے ہی سب ایک ایک کر کے وہاں آ موجود ہوئے
ہیر میری بچی۔۔۔۔۔سب سے پہلے اماں ہی ہوش میں آتی اسکی طرف بڑھیں اور اسے سینے سے لگا کر رونے لگیں
کہاں تھی تو۔۔۔میری تو آنکھیں ترس گئیں تھیں اپنی بچی کو دیکھنے کے لیے۔۔۔۔کیسی ہو میری جان۔۔۔۔انہوں نے اس کے چہرے کو چومتے ہوئے پوچھا
میں ٹھیک ہوں اماں۔۔۔۔وہ خدیجہ کے آنسو صاف کرتی مدھم سا کہتی پیچھے ہوئی
پھر باری باری سب آ کر اسے گلے لگا کر ملتے جا رہے تھے
کافی دیر ملنے ملانے کا سلسلہ چلتا رہا کوئی دس پندرہ منٹ بعد جا کر ہیر کی جان بخشی ہوئی
خدیجہ نے اسے اپنے پہلو میں بیٹھا لیا اور بیتے سات ماہ کی کٹھا سننے لگیں
ہیر نے انہیں خود پر گزری ہر قیامت چھپا کر مہرو اور بی بی جان کی محبتوں کو بڑھا چڑھا کر بتایا تھا۔۔۔جس پر خدیجہ کافی مطمعین ہو گئی تھیں کہ جسطرح بھی سہی انکی بیٹی اچھے لوگوں میں ہی گئی تھی
بی بی جان کو بھی خاص الخاص پروٹوکول دیا گیا تھا
حویلی میں عجب سی چہل پہل معلوم ہو رہی تھی ہر کوئی بی بی جان اور ہیر کی آؤ بھگت کرنے میں بچھا جا رہا تھا
وہ سب(ہیر کے گھر کی خواتین ، چچیاں ، کزنز ) سب دالان میں بیٹھے تھے
خدیجہ نے سب کی موجودگی میں بی بی جان سے یشار خان کے خون کی معافی مانگی اور انہیں اس دن کا سارا قصہ سنانے لگیں۔۔۔۔۔۔
) اس دن شمس قریبی علاقے میں ہرن کے شکار پر گیا ہوا تھا۔۔۔۔وہ اور سمندر خان (ملازم ( دو ہرنوں کا شکار کر کے واپس آ رہے تھے کہ راستے میں پہاڑی گیڈر سامنے آ گیا۔۔۔۔شمس نے اس پہاڑی گیڈر کو دیکھ کر ہی گولی چلائی تھی۔۔۔۔پر اس لمحے یشار خان کا بلاوا آ چکا تھا۔۔۔۔بدقسمتی سے شمس کی بندوق سے نکلی گولی جھاڑیوں کے پیچھے سے آتے یشار خان کو خون میں نہلا گئی۔۔۔۔گولی یشار کے عین سینے پر دل کی جگہ پر لگی تھی اور وہ اسی لمحے جان کی بازی ہار گیا تھا۔۔۔۔
اس بات کو مہرو اور یشار کے گھر والے مان چکے تھے سوائے یشب خان آفریدی کے۔۔۔جس نے اس بات کو جھوٹ قرار دے کر ماننے سے انکار کر دیا تھا اور پنچائیت بیٹھائی گئی تھی )
خدیجہ نے ہیر کی زبانی اسکے ساتھ کیے گئے اچھے سلوک پر بی بی جان کا تہہ دل سے شکریہ بھی ادا کیا
اتنی مہمان نوازی اور پزیرائی پر بی بی جان نے انہیں یقین دلایا کہ ان کے دل میں ان سب کے لیے کوئی میل نہیں ہے۔۔۔۔۔
کیونکہ موت تو اٹل ہے جو ہر حالت میں آ کر ہی رہے گی پھر ان لڑائی جھگڑوں سے کیا حاصل۔۔۔۔۔؟؟
بی بی جان نے تنہائی ملتے ہی ہیر کو وہاں رکنے کا کہا تھا۔۔۔۔جسے سن کر وہ ہچکچائی
بی بی جان یشب۔۔۔۔۔۔۔
کچھ نہیں کہے گا میں سنبھال لوں گی اسے تم فکر مت کرو۔۔۔انہوں نے تسلی دی
مگر بی بی جان۔۔۔۔۔۔۔
تمہیں مجھ پر یقین نہیں ہے کیا۔۔۔۔۔؟؟
میرا یہ مطلب نہیں تھا بی بی جان آپ تو میرے لیے۔۔۔۔وہ انکے ہاتھ پکڑے رو پڑی
مجھے کچھ سمجھ نہیں آ رہا بی بی جان کہ آپ کا کن الفاظ میں شکریہ ادا کروں۔۔۔۔
مجھے تمہارے شکریے کی ضرورت نہیں ہے بچے تم میرے لیے مہرو سے ہر گز کم نہیں ہو۔۔۔۔بی بی جان نے اسکے ہاتھ تھپتھپا کر حوصلہ دیا۔۔۔۔۔
چلو شاباش اب رونا بند کرو اور شمس سے کہو مجھے ڈرائیور کیساتھ حویلی بھجوا دے
بی بی جان کھانا کھا کر جائیے گا ناں اماں اور بھابھی خاص آپ کے لیے۔۔۔۔۔
ارے نہیں جاؤ جا کر منع کرو کھانا کھانے میں بہت دیر ہو جائے گی اتنی خاطر مدارت تو کر دی ہے باقی پھر کبھی سہی میں اب نکلوں گی بس۔۔۔۔
جی۔۔۔۔۔ہیر سر ہلاتی کیچن کی طرف چلی گئی
اماں کو بی بی جان کا میسج دیا اور رحیمہ کو شمس کو لینے بھیجا جو مردانے میں تھا
شمس خود چھوڑ کر آنا چاہتا تھا مگر بی بی جان نے منع کر دیا اسلئیے وہ ڈرائیور کیساتھ ہی روانہ ہو گئیں تھیں
یشب ٹیرس پر ٹہلتا سیل کانے سے لگائے کال میں بزی تھا جب پجارو اندر داخل ہوئی
انجانی گاڑی کو اندر آتے دیکھ کر وہ کال بند کرتا گرل کی طرف آیا
بی بی جان کو گاڑی سے نکلتے دیکھ کر وہ حیران ہوتا نیچے ہال میں چلا آیا
اسلام وعلیکم بی بی جان۔۔۔۔۔۔۔یشب نے آگے بڑھ کر انہیں سہارا دیا
وعلیکم سلام کیسے ہو۔۔۔۔۔؟؟
فٹ ہوں آپ سنائیں کیسی گزری شادی۔۔۔۔؟؟
شادی بھی اچھی گزر گئی خدا جوڑی سلامت رکھے دونوں کی۔۔
جی بلکل۔۔۔۔۔یشب نے سر ہلایا
تمہارے بابا جان کہاں ہیں اور زمینوں کا مسلہ ہو گیا حل۔۔۔۔۔؟؟
بابا جان کمرے میں ہیں شاید اور زمینوں کا مسلہ بھی حل ہو چکا ہے۔۔۔
آپ کس کیساتھ آئیں ہیں بی بی جان….؟؟
گاڑی خراب ہو گئی تھی راستے میں وہیں سے کروا لی تھی۔۔۔۔ٹھیک ہے پھر میں بھی آرام کروں بہت تھکن ہو رہی ہے۔۔۔۔۔۔بی بی جان بات گول مول کرتیں اپنے کمرے کیطرف چلی گئیں
یشب چاہنے کے باوجود بھی ان سے وہ نہ پوچھ سکا جو پوچھنا چاہتا تھا
ہیر خوش بھی تھی اور بے چین بھی۔۔۔
خوش وہ اپنے گھر آ کر اور گھر والوں سے مل کر تھی اور بے چین وہ یشب کی وجہ سے تھی
ناجانے یشب نے کیسا ری ایکٹ کیا ہو گا جب بی بی جان نے میرے یہاں ہونے کا بتایا ہو گا۔۔۔۔۔یقینا بہت غصہ آیا ہو گا اور اس غصے کی لپیٹ میں پوری حویلی کے ملازم آ چکے ہوں گے اب تک۔۔۔۔ وہ اپنی قیاس کے گھوڑے دوڑا رہی تھی
پتہ نہیں یشب اتنا غصہ کیوں کرتے ہیں ۔۔۔؟؟کیا ہو جائے اگر ہر وقت بات بے بات غصہ نہ کریں تو۔۔۔۔ذرا ذرا سی بات پر تیوری چڑھ جاتی محترم کی۔۔۔۔
ہیر بی بی۔۔۔۔۔ہیر بی بی
نیچے وہ۔۔۔۔۔وہ آئے ہیں۔۔۔۔ رحیمہ گھبراتی بوکھلاتی اسکے کمرے میں آئی
کون وہ۔۔۔۔۔؟؟؟
وہ۔۔۔۔۔وہ ہیر بی بی۔۔۔۔یشب خان۔۔۔۔۔
یشب خان۔۔۔۔۔۔۔ہیر کے ہاتھ میں پکڑا گلاس زمین سے ٹکڑا کر کرچی کرچی ہو چکا تھا
یشب بی بی جان کے جانے کے بعد اپنے کمرے میں آ کر لیب ٹاپ پر بزی تھا جب اسکا سیل وائبریٹ ہوا
بھابھی کالنگ دیکھ کر اس نے کال اوکے کی ۔۔۔۔
ہیر کہاں ہے۔۔۔۔۔؟؟؟دوسری طرف چھوٹتے ہی پوچھا گیا
ہیررر۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟؟
ہاں ہیر اسکا سیل کیوں آف جا رہا ہے۔۔۔ میری اس سے بات کروا دو۔۔۔۔گھر پہنچ کر بتایا ہی نہیں اس نے۔۔۔میں یہاں فکر مند ہو رہی ہو ؟؟؟ مہرو ایک ساتھ ایک ہی سانس میں بولی
جسٹ آ منٹ بھابھی۔۔۔۔۔۔ہیر کے پاس سیل کہاں سے آیا۔۔۔۔۔؟؟
تم میری بات کرواؤ اس سے یہ انویسٹی گیشن پھر کر لینا۔۔۔۔۔۔
کیسے بات کرواؤں میں۔۔۔۔؟؟
کیوں ابھی تک آئے نہیں وہ لوگ کیا۔۔۔۔؟؟مہرو پریشان ہوئی
بی بی جان آ گئیں ہیں مگر ہیر۔۔رر۔۔
ہیر کہاں ہے۔۔۔۔۔؟؟مہرو ٹھٹھکی
مجھے کیا پتہ۔۔۔۔میں تو سمجھا کہ آپ نے اپنے ساتھ روک لیا ہو گا
نہیں۔۔۔نہیں ہیر اور بی بی جان اللہ بخش کیساتھ نکلیں تھیں صبح 10 بجے اور اب شام ہو گئی ہے۔۔۔۔تم ایسا کرو بی بی جان سے پوچھو جا کر ہیر کدھر رہ گئی۔۔۔؟؟
جی۔۔۔۔یشب عجلت میں فون بند کرتا بی بی جان کے کمرے میں آیا وہ مغرب کی نماز پڑھ رہیں تھیں
یشب بے چینی سے ٹہلتے ہوئے ان کے فارغ ہونے کا انتظار کرنے لگا
بی بی جان نے دعا مانگنے کے بعد یشب کو ٹہلتے دیکھ کر پکارا
کیا ہوا یشب خیریت۔۔۔۔۔؟؟
بی بی جان ہیر کہاں ہے۔۔۔۔؟؟ بھابھی کی کال آئی تھی تو پتہ چلا کہ وہ بھی آپ کیساتھ ہی نکلی تھی لال حویلی سے پھر راستے میں کہاں رہ گئی۔۔۔۔؟؟وہ بے چین دیکھائی دے رہا تھا
تم بیٹھو بچے میں بتاتی ہوں سب۔۔۔بیٹھو میری جان۔۔۔۔۔۔۔بی بی جان نے اسکے تیور دیکھ کر پچکارا
یشب بادلانخواستہ بیٹھ گیا۔۔۔
اصل میں گاؤں سے کچھ پیچھے راستے میں گاڑی خراب ہو گئی تھی۔۔۔۔وہیں ہمیں شمس خان مل گیا۔۔
شمسسسس۔۔۔۔۔وہ بیٹھے سے کھڑا ہوا
بات مکمل ہونے دو یشب۔۔۔
کیا بات۔۔۔؟؟ یہی کہ آپ اسے اس قاتل کیساتھ روانہ کر آئیں ہیں۔۔۔۔وہ بھڑک اٹھا
یشب بچے میں خود بھی دلاور خان کی حویلی گئی تھی۔۔۔ہیر تو واپس آنا چاہ رہی تھی میں ہی زبردستی وہاں چھوڑ آئی اسے۔۔۔بی بی جان نے اسے ٹھنڈا کرنا چاہا
یشب۔۔۔۔یشب کہاں جا رہے ہو بچے۔۔۔؟؟؟ بات تو سنو۔۔۔۔بی بی جان پکارتیں رہ گئیں مگر یشب غصے سے بھرا سنی ان سنی کرتا حویلی سے نکل گیا


1 thought on “Aurat Aik Khilona Part 6: Urdu Romantic Novel – Urdu New Story”

  1. Pingback: Aurat Aik Khilona Part 7 | Urdu Novel 2025 Emotional Story in Urdu

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

error: Content is protected !!
Scroll to Top