Aurat Aik Khilona Part 8 | Best Urdu Novel | Best Urdu Kahaniyan


💔 “Aurat Aik Khilona” is one of the best Urdu novels, filled with love, betrayal, emotions, and social struggles. In Part 8, the story unfolds with intense drama, unveiling the harsh realities of a woman’s life. This best Urdu kahani is a must-read for lovers of romantic and emotional stories.

📖 If you’re looking for new Urdu kahaniyan, this novel will captivate you with its deep emotions and gripping plot. Discover the beauty of Urdu storytelling today!

🌟 What You Will Find in This Novel?
Best Urdu romantic novel with emotional depth
✅ A new Urdu kahani full of suspense and drama
Love, sacrifice, and betrayal wrapped in a touching story
✅ A powerful reflection on women’s struggles in society

🔍 Related Keywords:

  • Best Urdu Novel 2025
  • New Urdu Story
  • Emotional Urdu Kahani
  • Urdu Romantic Novel
  • Heart Touching Urdu Story
  • Social Issue Urdu Novel
  • Urdu Novel About Women’s Life

📢 Read now and immerse yourself in this emotional Urdu novel! ✨📖

Best Urdu Novel

Aurat Aik Khilona Part 8 | Best Urdu Novel | Best Urdu Kahaniyan

Read Here Aurat Aik Khilona Part 7 | Urdu Novel 2025

خان۔۔۔۔۔۔۔ہیر نے اسکے بازو پر سر رکھ کر پکارا
ہوں۔۔۔۔یشب نے اسکی طرف کروٹ لی
وہ آپ نے کبڈ کے تھرڈ ڈراڑ میں میرے لیے کیا خرید کر رکھا تھا جسے پہننے کا کہہ رہے تھے اس روز۔۔۔۔
تم نے دیکھا نہیں۔۔۔۔؟؟یشب حیران ہوا
نہیں جس روز دیکھنا تھا اس روز گھر جانا پڑ گیا۔۔۔۔۔وہ اس دن کو یاد کر کےافسردہ ہوئی
تو اب دیکھ لو بلکہ پہن کر بھی دیکھا دو مجھے۔۔۔۔۔۔
اب۔۔۔۔۔؟؟؟
ہاں اب۔۔۔۔۔
مگر ہے کیا۔۔۔۔۔؟؟؟
خود دیکھ لو جا کر۔۔۔۔یشب نے اسے اٹھایا
ہیر نے جا کر کبڈ کھولی اور وہاں موجود اتنے بڑے ڈبے میں میرون اور گولڈن برائیڈل ڈریس دیکھ کر پلٹتی واپس آئی
وہاں تو برائیڈل ڈریس ہے۔۔۔۔؟؟وہ حیرانگی سے بولی
ہاں تو۔۔۔۔یشب نے مسکراتے ہوئے سیگرٹ سلگائی
وہ پہنوں۔۔۔۔؟؟
ہاں جلدی سے پہن کر آؤ۔۔۔۔
میں نہیں پہنوں گی۔۔۔۔۔وہ بلش کرتی شرمائی
یشب اسے شرماتے دیکھ کر پاس آیا
کم آن یار۔۔۔جلدی سے پہن کر آؤ میں تمہارا ویٹ کر رہا ہوں ہری اپ۔۔۔۔۔۔یشب اسے پکڑ کر ڈریسنگ روم لایا اور اسے اندر چھوڑ کر خود باہر نکل گیا
ہیر چاروناچار وہ بھاری بھرکم ڈریس پہن کر جھجھکتی شرماتی باہر آئی
یشب نے دروازہ کھلنے پر پلٹ کر دیکھا تو دیکھتا ہی رہ گیا۔۔۔
وہ بنا کسی بناؤ سنگھار کے اتنی حسین لگ رہی تھی اگر ذرا سج سنور جاتی تو کیا ہوتا۔۔۔۔۔؟؟
بیوٹیفل۔۔۔۔اس نے پاس آ کر سرگوشی کی
ہیر شرماتی ہوئی مزید سمٹ گئی
یشب نے اسے کندھوں سے پکڑ کر سامنے کیا
لوکنگ نائیس۔۔۔۔۔آؤ۔۔۔۔وہ اسکا ہاتھ پکڑتا ڈریسنگ ٹیبل کے سامنے لایا
ہیر نے آئینے میں نظر آتے اپنے عکس کو دیکھ کر نظریں جھکا دیں
یشب اسے شرماتے دیکھ کر مسکرایا
تم رکو میں آتا ہوں ابھی۔۔۔۔وہ اسے وہاں چھوڑ کر خود ڈریسنگ روم چلا گیا
چند منٹ بعد وہ ایک مخملی ڈبہ لیے واپس آیا۔۔۔۔یشب نے ڈبہ کھول کر نیکلس باہر نکالا اور ہیر کے پیچھے کھڑے ہو کر بہت پیار اور احتیاط سے نیکلس اسکے گلے میں پہنا دیا
یہ تمہارے لیے میں نے تب خریدا تھا جب تم مجھے پہلی بار ملی تھی
تم جانتی ہو ہیر تم ،، تمہاری باتیں ،، تمہاری آنکھیں ان سب نے مل کر مجھے ایک ہی ملاقات میں لوٹ لیا تھا تب۔۔۔۔وہ ہلکا سا مسکرایا
مجھے سمجھ نہیں آ رہا کن الفاظ میں تمہاری تعریف کروں۔۔۔
یشب اسے ساتھ لیے کمرے کے بیچوں بیچ آیا۔۔۔ہیر تم مجھے دل سے معاف کر چکی ہو ناں۔۔۔۔؟؟؟
جی۔۔۔۔۔ہیر نے اثبات میں سر ہلایا
ہیر کو ایک کتاب میں پڑھی ہوئی یہ بات یاد تھی کہ “زندگی میں کبھی اس انسان کو مت کھونا جو غصہ کر کے پھر خود تمہارے پاس آ جائے” اس لیے وہ سب کچھ بھلا کر یشب کو دل سے معاف کر چکی تھی
تھینکس آ لوٹ فار دس۔۔۔تم جانتی ہو ہیر تم بہت عظیم ہو۔۔۔تم نے ناحق اتنے مظالم سہے۔۔۔۔میں۔۔۔۔میں بہت شرمندہ ہوں مگر اب وعدہ کرتا ہوں کہ تمہیں بےپناہ پیار دوں گا۔۔۔اپنی ساری زیادتیوں کا ازالہ کر دوں گا٬٬
ہیر کی آنکھوں میں آنسو آ گئے۔۔۔
میں نے تمہیں بہت رلایا ہے ہیر۔۔۔مگر اب نہیں۔۔۔۔اب صرف محبتیں،، پیار اور مسکراہٹیں ہوں گی۔۔۔بس !وہ مسکرایا
ساتھ دو گی ناں میرا۔۔۔۔؟؟پریقین لہجے میں سوال ہوا
جی۔۔۔۔۔ہیر نے اثبات میں سر ہلا کر ساتھ دینے کا یقین دلایا
تو پھر ایک بات مانو گی میری۔۔۔۔؟؟پیار سے پوچھا گیا
جی۔۔۔۔ہیر نے پھر سے سر ہلایا
تو پھر کہو۔۔۔۔۔
کیا۔۔۔۔۔؟؟؟
آئی لو یو۔۔۔۔۔ یشب مسکراہٹ دبا کر بولا
بات تو ماننا ہو گی اب تم حامی بھر چکی ہو۔۔۔یشب نے اسے نفی میں سر ہلاتے دیکھ کر قریب کیا
چلو کہو جلدی سے یار ٹائم ویسٹ ہو رہا۔۔۔۔وہ کلاک کی طرف دیکھتا بولا
میں نہیں کہوں گی۔۔۔۔ہیر ہچکچاتی پیچھے ہوئی
کیوں نہیں کہو گی جلدی کہو ورنہ۔۔۔
اچھاااا کہتی ہوں۔۔۔۔یشب کے تیوروں پر وہ مصنوعی ڈر کر بولی
پہلے ہاتھ ہٹائیں۔۔۔یشب نے اسے کندھوں سے تھام رکھا تھا
تم کہو گی تو ہاتھ ہٹاؤں گا۔۔۔
زه ستا سره مینه لرم (آئی لو یو)۔۔۔۔وہ جلدی سے بولی
یشب نے اسکے پشتو میں کہنے پر ہنستے ہوئے اسے ساتھ لگا لیا
Now we celebrate our first official golden wedding night tonight
Agree…..??????
یشب نے اسکے کانوں پر ہونٹ رکھ کر سر گوشی میں کہا
اسکی بات پر ہیر نے بلش کرتے ہوئے مطمعین ہو کر یشب کے کندھے سے سر ٹکا دیا
یشب نے ہیر کی رضامندی پر پرسکون ہوتے ہوئے اس کے گرد اپنی بانہوں کا مضبوط حصار باندھ دیا
بے شک ایک لمبے اور تکلیف دہ انتظار کے بعد ہیر کو اسکے صبر کا پھل مل ہی گیا تھا
کہاں تھے آپ۔۔۔۔؟؟پوری دس کالز کی میں نے سیل کدھر تھا آپکا۔۔۔۔۔؟؟؟ہیر نے یشب کو کمرے میں داخل ہوتے دیکھ کر چھوٹتے ہی پوچھا
ارے یار نہ کوئی سلام نہ دعا سیدھا کلاس لینی شروع کر دی۔۔۔۔
اسلام علیکم۔۔۔ہیر نے غلطی مان کر جھٹ سلام کیا
ہوں۔۔۔۔۔۔یشب نے سر ہلا کر جواب دیا
اب بتاؤ کیوں کیں دس کالز۔۔۔۔؟؟یشب صوفے پر بیٹھ کر شوز اتارنے لگا
آپ کو یاد نہیں کیا۔۔۔۔۔؟؟وہ حیران ہوئی
ارے بھئی یاد ہوتا تو پوچھتا کیوں۔۔۔۔؟؟
مطلب آپکو واقعی یاد نہیں کہ آج ہم نے۔۔۔۔
آج ہم کہیں نہیں جا رہے۔۔۔۔یشب اسکی بات اچکتا ڈریسنگ روم میں گھسا
مطلب یاد ہے آپ کو پھر بھی اتنی دیر کر دی۔۔۔اور ہمیں جانا ہے آج اور ابھی میں چائے لاتی ہوں تب تک آپ چینج کر لیں۔۔۔۔وہ بات کرتی یشب کے پیچھے ہی ڈریسنگ روم میں آئی
مجھے تمہارا جوشاندہ نہیں پینا۔۔۔گل سے کہہ دو وہ بنا دے گی چائے۔۔۔
یشب اب بھی ہیر کی بنی چائے کو جوشاندہ ہی کہتا تھا
اونہہ۔۔۔۔مت پئیں۔۔۔وہ سر جھٹکتی انٹرکام کی طرف بڑھی
مگر گھر آج ہی جانا ہے مجھے کہہ دیا میں نے بس۔۔س۔۔س۔۔۔!! وہ وہیں کھڑی کھڑی چیخ کر بولی تاکہ آواز یشب تک پہنچ جائے
ٹھیک ہے چلتے ہیں پر صرف دو گھنٹے کے لیے۔۔۔۔۔وہ اسکی چیخ نما آواز سن کر باہر آیا
یہ کیا بات ہوئی۔۔۔۔؟؟میں رات آپ کو بتا چکی تھی کہ اس بار میں دو دن رہ کر آؤں گی گھر۔۔۔۔
رات گئی بات گئی۔۔۔۔۔۔۔یشب کندھے اچکا کر کہتا پھر واپس مڑا اور کھٹاک سے واش روم کا دروازہ بند کر گیا۔۔۔
اونہہ۔۔۔۔بات گئی میں بھی دیکھتی ہوں کیسے جاتی ہے رات کی بات۔۔۔۔وہ بڑبڑاتی ہوئی چائے لینے چلی گئی
یشب شاور لے کر نکلا تو ہیر چائے لا چکی تھی۔۔۔۔
جلدی کریں اب۔۔۔۔۔وہ زچ ہو کر بولی یشب جان بھوج کر ادھر أدھر چیزیں الٹتا ٹائم ویسٹ کر رہا تھا
کہا تو ہے کہ کہیں نہیں جا رہے ہم۔۔۔۔۔۔وہ آرام سے کہتا چائے کا کپ تھام کر کاؤچ پر ڈھیر ہوا
آپ کو مسلہ کیا ہے آخر مجھے میرے گھر لے جانے سے۔۔۔۔۔
مسلہ لے جانے سے نہیں سویٹ ہارٹ وہاں چھوڑ کر آنے سے ہے۔۔۔۔
ہاں تو صرف دو دن ہی تو ہیں۔۔۔۔
تمہارے لیے یہ صرف دو دن ہیں پر یہ دو دن مجھ پر بہت بھاری ہوتے ہیں۔۔۔۔اسنے کپ منہ کو لگایا
ویسے ایک بات ہے چائے بنانی آ گئی ہے تمہیں۔۔۔یشب جانتا تھا چائے اس نے نہیں بنائی اسی لیے چھیڑ کر آنکھ ماری
میں نے نہیں بنائی چائے۔۔۔۔اس لیے فضول باتوں میں میرا وقت ضائع مت کریں مجھے آج ہی جانا ہے بس۔۔۔چاہے دو گھنٹے کے لیے ہی سہی۔۔۔۔وہ خفا خفا سی دو گھنٹے کے لیے جانے پر مان گئی
تو چلو پھر دیر کس بات کی۔۔۔۔۔یشب اسکی خفگی پر مسکراتا ہوا کیز اٹھا کر باہر نکل گیا
اماں یہ تو بلکل میرے جیسی ہوتی جا رہی ہے۔۔۔۔ہیر نے دعا کو گود میں لے کر جھنجھوڑا
خدیجہ مسکرا دیں۔۔۔۔تمہارے بابا بھی یہی کہہ رہے تھے کہ ہیر کی بچپن کی کاپی ہے بلکل۔۔۔۔اچھا بیٹھو تم لوگ میں ذرا کھانے کا بتا آؤں۔۔۔وہ اٹھنے لگیں
ارے نہیں آنٹی۔۔۔۔ہم نکل رہے ہیں بس۔۔۔یشب گھڑی دیکھ کر بولا
جی اماں یشب کو کام ہے حویلی میں اسلیے میں ہی رکوں گی اور میرے لیے اہتمام کی کیا ضرورت بھلا۔۔۔۔وہ مسکرا کر کہتی دعا کے گال پر جھک گئی
یشب نے دانت پیستے ہوئے اسے گھوری دی مگر ہیر متوجہ ہوتی تو دیکھتی۔۔
یشب بیٹا تم بھی کبھی رک جایا کرو گھڑی دو گھڑی کے لیے ہی آتے ہو بس۔۔۔۔
جی ضرور رکوں گا آنٹی۔۔۔۔پر ابھی کے لیے تو اجازت دیں۔۔۔۔وہ سیل اٹھا کر خدا حافظ کہتا بنا ہیر کی طرف دیکھے باہر نکل گیا
وہ اگر تمہیں چھوڑنا نہیں چاہ رہا تھا تو چلی جاتی ساتھ خفا ہو کر گیا ہے شاید۔۔۔۔خدیجہ بیگم نے یشب کے سرد تاثرات نوٹ کر لیے تھے
ارے رہنے دیں اماں۔۔۔۔۔دو ماہ بعد دو دن رک جاؤں گی تو کچھ نہیں ہونے والا اور خفگی کی پرواہ کسے ہے۔۔۔۔۔وہ لاپرواہی سے بولی
کیوں پرواہ نہیں اسکی خفگی کی شوہر ہے تمہارا۔۔۔۔۔
شوہر ہے ماں تو نہیں جو خفگی کی پرواہ ہو۔۔۔۔
ہیر۔۔رر۔۔ر۔۔ خدیجہ کی گھوری پر ہیر کھکھلا اٹھی
وہاں واپس داخل ہوتے یشب نے انتہائی ناگواری سے ہیر کی کھلکھلاہٹ دیکھی۔۔۔۔
وہ میں کیز بھول گیا تھا یشب نے واپس آنے کی وجہ بتائی اور جھک کر ٹیبل سے کیز اٹھا کر تیزی سے نکل گیا
اسے پکڑیں اماں میں ابھی آئی۔۔۔۔ہیر دعا کو تھما کر جلدی سے باہر نکلی
یشب۔۔۔۔۔وہ پکارتی پیچھے آئی
یشب جو گاڑی کا لاک کھول چکا تھا ہیر کی آواز پر پلٹا
آپ خفا ہو کر جا رہے ہیں۔۔۔۔؟؟
تمہیں کونسا پرواہ ہے میری خفگی کی۔۔۔وہ خفا ہوا
اگر پرواہ نہ ہوتی تو پیچھے بھاگی بھاگی نہ آتی میں۔۔۔۔ ہیر منہ پھلا کر بولی
نہیں ہوں خفا۔۔۔۔
یہی بات مسکرا کر کہیں ذرا۔۔۔۔
بہت چالاک ہوتی جا رہی ہو۔۔۔۔یشب نے اسکی ناک کھینچی
آپکی صحبت ہی کا اثر ہے جناب۔۔۔وہ کھلکھلائی
ابھی اور بہت سے اثرات دکھانے ہیں تمہیں۔۔۔یشب آنکھ مارتا مسکرایا
اچھا بس۔۔۔اب جائیں اور جا کر مجھے فون کر دیجئیے گا ورنہ فکر رہے گی مجھے۔۔۔۔
فکر ہوتی تو یوں اکیلے نہ جانے دیتی مجھے بلکہ خود بھی ساتھ چلتی۔۔۔
صرف دو دن ہی تو ہیں یشب اب اتنا سا تو کر سکتے ہیں ناں میرے لیے۔۔۔۔
ضرور کر سکتے ہیں بلکہ اس سے زیادہ بھی کر سکتے ہیں۔۔۔۔ وہ فدویانہ گویا ہوا
اچھا چلیں اب جائیں خیریت سے گاڑی دھیان سے چلائیے گا۔۔۔۔ہیر نے فکرمندی سے نصیحت کی
جو حکم۔۔۔۔یشب جھک کر کہتا گاڑی میں آ بیٹھا۔۔۔
ہیر نے ہاتھ ہلا کر خدا حافظ کیا
یشب گاڑی ریورس کر کے ہاتھ ہلاتا گیٹ کیطرف لے گیا۔۔۔
یشب کے اوجھل ہونے پر ہیر پلٹی ہی تھی جب شمس مردانے سے آتا دیکھائی دیا
یشب کیوں چلا گیا کھانے کا وقت ہونے والا ہے روک لیتی اسے۔۔۔۔۔۔شمس نے پاس آ کر کہا
انہیں کام تھا اس لیے نہیں روکا۔۔۔۔آپ آئیں۔۔۔۔میرے ساتھ بھی تو بیٹھ جائیں لالہ میں آپ کے لیے ہی رکی ہوں اس بار۔۔۔۔۔وہ لاڈ سے بولی
وہ اسکی بات پر مسکرا دیا
شمس ہیر اور یشب کو ایکساتھ ہنستے مسکراتے دیکھ کر خوش تھا کہ یشب کا رویہ اسکے اپنے ساتھ جیسا بھی سہی پر ہیر کیساتھ وہ سیٹ ہے اسکی بہن خوش تھی شمس کو اور کیا چاہیے تھا۔۔۔اس نے مطمعین ہو کر ہیر کے کندھے پر بازو پھیلائے اور اسے لے کر اندر بڑھ گیا
ہیر خدا کے لیے تم اپنے میکے رہنے مت جایا کرو۔۔۔۔مہرو نے میگزین پلٹتے ہوئے کہا
ہیر آج ہی دو دن رہ کر واپس آئی تھی
وہ کیوں۔۔۔۔؟؟؟وہ حیران ہوئی
تمہارے مجنوں کی اتنی سی شکل دیکھنے کو ملتی ہے قسم سے۔۔۔۔۔مہرو محظوظ ہوئی
اب دو دن زیادہ تو نہیں ہوتے بھابھی۔۔۔۔
تم ساتھ جا کر ساتھ ہی واپس آ جایا کرو کون سا زیادہ دور ہے۔۔۔۔۔مشورہ آیا
آئندہ سوچوں گی۔۔۔۔
کون کیا سوچے گا بھئی۔۔۔؟؟یشب کی فریش سی آواز آئی
دیکھو ذرا آج کیسا چہک رہا ہے دو دن تو آواز بھی نہیں آئی اسکی۔۔۔۔
چلیں آج تو آ گئی ناں۔۔۔۔یشب مہرو کی بات پر مسکرا دیا
میں کمرے میں ہوں چائے بھیجوا دو۔۔۔وہ ہیر سے کہتا سیڑھیاں پھلانگ گیا
جاؤ بلوا آ چکا ہے تمہارا۔۔۔چائے تو صرف بہانا ہے تمہیں کمرے میں بلانے کا۔۔۔۔مہرو نے آنکھ مارتے ہوئے ہیر کو چھیڑا
آپ کو بڑا تجربہ ہے ایسے بلاوں کا۔۔۔۔ہیر کی بات پر مہرو کے مسکراتے لب سکڑ گئے
سوری بھابھی میرا مطلب آپ کو ہرٹ کرنا نہیں تھا۔۔۔۔ہیر اپنی جلدبازی میں کہی گئی بات پر شرمندہ ہوئی
میں جانتی ہوں تم جاؤ۔۔۔۔۔وہ مسکرا کر بولی
ہوں۔۔۔۔۔۔ہیر سر ہلاتی اپنی بات پر خود کو کوستی کمرے کی طرف چلی گئی
مہرو نے افسردگی سے نظریں اپنے ہاتھوں کی لکیروں پر ٹکا دیں
کتنی جلدی ساتھ چھوڑ گئے آپ یشار۔۔۔۔۔ایک آنسو چپکے سے اسکی ہتھیلی پر گرا۔۔۔
“آنسو اٹھا لیتے ہیں میرے غموں کا بوجھ،
یہ وہ دوست ہیں جو احسان جتایا نہیں کرتے۔۔!! “
مہرو نے جلدی سے آنکھوں کو رگڑ کر صاف کیا اور اٹھ کر حدید کے کمرے کی طرف چلی گئی
یشب۔۔۔۔۔۔یشب اٹھ جائیں اب۔۔۔۔ہیر زور زور سے اسکا کندھا ہلاتے چلائی
کیا مصیبت ہے یار۔۔۔۔وہ جھنجھلاتا اٹھ بیٹھا
کتنی دفعہ کہا ہے تمہیں یوں اسطرح سوتے کو مت جگایا کرو مگر اتنی سی بات سمجھ میں نہیں آتی تمہارے۔۔۔۔۔۔وہ تیوری چڑھا کر چلایا
ہیر اسکے چلانے پر آنکھوں کو پانی سے بھرتی پلٹی
اب جگا کر کہاں جا رہی ہو واپس آؤ۔۔۔۔یشب اسکی بھیگی آنکھیں دیکھ چکا تھا
ہیر واپس آؤ ورنہ جانتی ہو مجھے۔۔۔۔۔
ہاں جانتی ہوں آپ بہت برے ہیں۔۔۔۔
کم آن ڈارلنگ یہاں آؤ۔۔۔۔وہ پچکارتا ہوا سیدھا ہوا
خود کو سمجھتے کیا ہیں آپ۔۔۔۔جب اپنا جی چاہا تو جو مرضی کرتے پھریں اور اگر میں کچھ کہہ دوں تو۔۔۔۔ہیر غصے سے پلٹتی اس تک آئی
یشب نے آگے کو جھک کر اسے پکڑ کر سامنے بیٹھایا
یہ غصہ آپ پر بلکل سوٹ نہیں کرتا مسز۔۔۔۔
ہاں ہر بات پر غصہ کرنے کو آپ جو پیدا ہوئے ہیں۔۔۔۔وہ نروٹھی سی بولی
ایگزیٹلی۔۔۔۔۔یشب نے مسکراتے ہوئے ہیر کے سر سے اپنا سر ٹکرایا
اب بتاؤ کیوں جگایا۔۔۔۔۔؟؟
جھیل پر جانا ہے۔۔۔۔۔
واٹ جھیل۔۔۔۔۔؟؟ ابھی کل ہی تو گئے تھے۔۔۔۔وہ حیران ہوا
کل نہیں تین دن پہلے۔۔۔۔۔
تو ہر تین دن بعد وہاں جانا ضروری ہے کیا۔۔۔۔؟؟؟
بلکل ضروری ہے۔۔۔۔۔وہ اٹھلائی
تم کچھ زیادہ ہی سر پر نہیں چڑھتی جا رہی۔۔۔۔بیوی ہو بیوی بن کر رہو محبوبہ بننے کی کوشش مت کیا کرو۔۔۔۔سمجھی
آپ بھی شوہر ہیں شوہر ہی بن کر رہیں محبوب بننے کی کوشش مت کیا کریں سمجھے ۔۔۔وہ بھی اسی کے انداز میں بولی
میں تو شوہر کیساتھ محبوب بھی ہوں۔۔۔یشب نے اپنے کالر پر موجود اسکے دونوں ہاتھ تھامے
تو میں بھی بیوی کہ ساتھ محبوبہ بھی ہوں۔۔۔۔وہ دوبدو بولی
مطلب تم ٹلنے والی نہیں۔۔۔۔
بلکل نہیں۔۔۔۔۔۔وہ مسکرائی
تو پھر چلو ظالم محبوبہ۔۔۔۔یشب نے اٹھتے ہوئے اسکے گال پر بوسہ لیا اور چنج کرنے چلا گیا۔۔۔۔اسے اپنی محبوبہ + بیوی کو جھیل پر جو لے کر جانا تھا۔۔۔
ہیر۔۔۔۔۔
ہیر۔۔۔رر۔۔۔رر۔۔۔۔۔۔۔یشب تیز سی گھوری دے کر بولا
آپ یہاں میرے ساتھ آئے ہیں نہ کہ اپنی دوسری بیوی کیساتھ۔۔۔۔۔وہ نروٹھے پن سے بولی
وہ دونوں جھیل پر آمنے سامنے موجود پتھروں پر بیٹھے تھے یشب مسلسل سیل پر بزی تھا ہیر نے اسے بزی دیکھ کر چڑتے ہوئے پانی مٹھی میں بھر کر یشب پر پھینکا تھا
یشب اسکی بات پر مسکرا دیا۔۔۔۔ہیر اکثر اسکے سیل اور لیب ٹاپ کو دوسری بیوی کہتی تھی
تم بولو میں سن رہا ہوں۔۔۔۔
آپ میری طرف دیکھیں گے تو بولوں گی میں۔۔۔
میں کانوں سے سنتا ہوں مسز۔۔۔۔۔وہ مسکرایا
پر مجھے کانوں کیساتھ آنکھیں بھی اپنی طرف متوجہ چاہیں۔۔۔۔
کچھ دیر ویٹ کرو یار ضروری میل کر رہا ہوں گھر میں تو تم ٹک کر کوئی کام کرنے نہیں دیتی مجھے۔۔۔۔
میں اب بھی ٹک کر کام کرنے نہیں دوں گی ہم یہاں انجوائے کرنے آئے ہیں نہ کہ اس موئے موبائل سے میلز کرنے۔۔۔۔ہیر نے چڑ کر کہتے دونوں ہاتھوں میں پانی بھر کر یشب پر اچھالا
اس بار پانی کی quantity
زیادہ تھی جس سے یشب کے کپڑوں سمیت سیل کی سکرین بھی اچھی خاصی بھیگ گئی
وہ جھکا سر جھٹکے سے اٹھاتا کھڑا ہوا
ہیر جانتی تھی وہ اب کیا کرے گا اس لیے جلدی سے پتھر سے اچھل کر پیچھے کو بھاگی۔۔۔۔
رک جاؤ ہیر ورنہ اچھے سے جانتی ہو مجھے۔۔۔۔۔یشب اسکے پیچھے آتے بلند آواز سے بولا
ہاہاہاہا۔۔۔اچھے سے جانتی ہوں اسی لیے تو بھاگی ہوں ورنہ۔۔۔۔
یشب کو رفتار تیز کرتے دیکھ کر ہیر اپنی بات چھوڑتی مزید تیزی سے بھاگی
ہیر۔۔۔۔رر۔۔۔۔یشب بھی اسے پکڑنے کو بھاگا
ہیر آگے اور یشب اسکے پیچھے بھاگ رہا تھا
اردگرد لمبے لمبے درختوں کے جھرمٹ تھے جن کے پیچھے اونچے نیچے پہاڑ ان دونوں کو گھاس کے سبزہ زار پر ایک دوسرے کے آگے پیچھے بھاگتے دیکھ کر مسکرا رہے تھے۔۔۔۔دور دور تک یشب اور ہیر کے علاوہ کوئی ذی روح موجود نہ تھا۔۔۔۔۔۔جھیل کے پانی کی آواز کیساتھ ہیر کے ہسنے اور یشب کی اسے پکارنے کی آوازیں گونج رہیں تھیں
ہیر اٹس انف رک جاؤ اب۔۔۔۔۔۔یشب نے اس سے کچھ فاصلے پر رک کر کہا
اچھا۔۔۔اچھا۔۔۔رکتی ہوں۔۔۔۔۔وہ پھولا سانس درست کرتی درخت سے پشت لگا کر لمبے لمبے سانس لینے لگی
یشب اسکے سامنے آیا۔۔۔۔۔اب بتاؤ کیا کر رہی تھی۔۔۔۔
کچھ۔۔۔کچھ نہیں یشب رکیں۔۔۔۔۔وہ سینے پر ہاتھ رکھے اپنی سانس کو ہموار کرنے کی کوشش کر رہی تھی
یشب نے آنکھوں کے درمیان بل ڈالتے ہوئے اسے گھورا
میں تو انجوائے کرنے کا کہہ رہی تھی۔۔۔۔ہیر اپنی سانس درست کرتی معصومیت سے بولی
تو پھر کرتے ہیں انجوائے۔۔۔۔۔وہ آگے بڑھا
یشب۔۔۔یشب پلیز۔۔۔۔ہیر اسکے تیور دیکھ کر چہرہ دونوں ہاتھوں میں چھپا گئی
ہاتھ ہٹاؤ۔۔۔۔۔
نن۔۔۔۔۔نہیں۔۔۔۔۔پلیز سوری۔۔۔۔۔وہ منمنائی
یشب نے اسکی منمناہٹ پر مسکراتے ہوئے اسکے ہاتھ ہٹائے اور آگے کو جھک کر لب اسکے ماتھے پر رکھے پھر ناک پر اور پھر تھوڑی پر۔۔۔۔۔
یہ۔۔۔یہ کیا کر رہے ہیں۔۔۔۔وہ سرخ چہرے لیے چلائی
انجوائے۔۔۔۔۔۔یشب مسکراہٹ دباتا کندھے
اچکا کر بولا
ہٹیں پیچھے یشب۔۔۔۔کوئی آ جائے گا شرم کریں کچھ۔۔۔۔۔
پہلی بات یشب آفریدی کسی سے ڈرتا نہیں۔۔۔۔دوسری بات تم میری شرعی بیوی ہو۔۔۔۔اور تیسری بات تم نے ہی مجھے انجوائے کرنے پر اکسایا۔۔۔۔۔وہ شرارت سے بولا
بہت خراب ہیں آپ۔۔۔۔۔میں نے اس قسم کا انجوائے کرنے کو نہیں کہا تھا۔۔۔ وہ نروٹھے پن سے بولتی واپس جھیل کی طرف بڑھی یشب بھی اسکے پیچھے ہی واپس پلٹا
تو کس طرح کا انجوائے کرنا چاہتی ہو۔۔۔۔؟؟؟
ہیر نے پلٹ کر اسے گھوری دی جس پر یشب ڈرنے کی ایکٹنگ کرتا مسکرا اٹھا
اونہہ۔۔۔وہ سر جھٹکتی آگے چلتی گئی
اب واپس چلتے ہیں ہیر مجھے کچھ ضروری میلز کرنی ہیں۔۔۔۔یشب جھیل کنارے واپس پتھر کے پاس پہنچ کر بولا
تو جائیں آپ میں ابھی کہیں نہیں جا رہی۔۔۔ ہیر اپنی جگہ پر بیٹھتی بولی
کم آن یار پھر سے تین دن بعد حاضری دینے آئیں گے ناں ہم اب چلو اٹھو شاباش۔۔۔۔یشب نے پچکارتے ہوئے اسکا کندھا ہلایا
نہیں۔۔۔۔۔۔
ہیر۔۔۔رر۔۔۔جان ضد مت کرو۔۔۔۔۔
کچھ دیر اور یشب۔۔۔۔
پھر آئیں گے ناں۔۔۔۔۔سینڈل پہنو شاباس۔۔۔۔وہ بمشکل ضبط سے بولا
نہیں۔۔۔۔بلکل نہیں پنہوں گی سینڈل۔۔۔۔۔ ہیر نے پھر نفی میں سر ہلایا
یشب ایک تیز نظر اس پر ڈالتا گھٹنوں کے بل اسکے سامنے بیٹھا اور پاؤں پکڑ کر گود میں رکھا اب وہ سر جھکائے سینڈل ہیر کے پاؤں میں پہنا کر اسکا اسٹریپ بند کر رہا تھا جو نہیں ہو پا رہا تھا
ہیر کو مہرو بھابھی کی سرگوشی یاد آئی۔۔۔۔عنقریب وہ تمہارے قدموں میں ہو گا بچے۔۔۔۔وہ یاد کر کے مسکرا دی
کیا مصیبت ہے یہ۔۔۔۔یشب نے جھنجھلا کر سر اٹھایا اور ہیر کو مسکراتے دیکھ کر سیخ پا ہوتا کھڑا ہوا
میں اس منحوس سینڈل کے اسڑیپ سے لڑ رہا ہوں اور محترمہ کے دانت نکل رہے ہیں۔۔۔۔۔
نہیں۔۔۔۔میں آپ کو دیکھ کر نہیں ہنس رہی تھی مجھے تو مہرو بھابھی کی بات یاد آ گئی تھی۔۔۔۔ہیر پھر سے مسکرائی
بند کرو سینڈل اور اٹھو ہری اپ۔۔۔۔یشب ہیر کو سختی سے کہہ کر سیل کان سے لگا کر بات کرنے لگا
جی شاہ صاحب۔۔۔۔جی جی میں کچھ بزی ہوں ایک آدھ گھنٹے تک میل کر دوں گا۔۔۔اوکے جی ٹھیک ہے اللہ حافظ۔۔۔۔۔یشب نے کال بند کر کے ہیر کو دیکھا جو لاپرواہی سے انگلی پر بالوں کی لٹ لپیٹتی مسکرا رہی تھی
اب کیا ہوا۔۔۔۔۔؟؟وہ چڑتا پھر سے نیچے بیٹھ کر اسکا سینڈل بند کرنے لگا
بتاؤ اسے کیسے بند کرنا ہے۔۔۔۔اس نے اسٹریپ پکڑ کر ابرو اٹھائے
اسٹریپ کو یہ جو ہول ہے اس میں سے گزار دیں بند ہو جائے گا۔۔۔۔
انتہائی بدتمیز ہو تم۔۔۔۔یشب اسکی مسکراہٹ دیکھ کر جل کر بولا
آپ سے کم۔۔۔۔۔۔وہ پھر سے مسکرا کر کہتی یشب کے بال بکھیر گئی
چلو اٹھو اب ورنہ ایک تھپڑ کھاؤ گی مجھ سے۔۔۔۔یشب نے سینڈل بند کر کے اسکا بازو پکڑ کر کھڑا کیا
چل رہی ہوں۔۔۔بازو تو چھوڑیں کس طرح دبوچ رکھا ہے۔۔۔۔ہیر نے جھٹکے سے بازو یشب کے ہاتھ سے چھڑوایا اور خفگی سے ناک پھلائے آگے بڑھ گئی
یشب اسکی پھولی ناک دیکھ کر مسکراتا اسکے پیچھے ہی واپسی کے لیے چل پڑا
یشب پلیز مان جائیں ناں صرف دو یا تین دن آئی سوئیر پھر اگلے چار ماہ تک میں جا کر رہنے کی بات نہیں کروں گی۔۔۔
ہیر یشب کے پاس کھڑی اسے گھر جا کر رہنے کی بات کر رہی تھی
ہیر میں تم سے ہزار دفعہ کہہ چکا ہوں کہ مجھ سے وہاں جا کر رہنے کی بات مت کیا کرو۔۔۔۔۔۔اتنی چھوٹی سی بات تمہاری سمجھ میں کیوں نہیں آتی۔۔۔۔۔۔؟؟؟وہ خفا ہوا
کل آپ نے مہرو بھابھی سے مجھے چھوڑ کر آنے کی ہامی بھری تھی۔۔۔۔
میں بھابھی کی کوئی بات نہیں ٹالتا اس لیے ہاں کہا تھا پر تم سے۔۔۔
مجھ پر روب ڈالنے کی پرانی عادت جو ہے آپ کو۔۔۔۔
ہیر سمجھا کرو بات کو۔۔۔۔
فائن میں نہیں جا رہی لیکن آپ مجھ سے بات کرنے کی کوشش بھی مت کرئیے گا۔۔۔۔وہ خفگی سے بولی
وہ کیوں۔۔۔۔؟؟؟یشب نے ابرو اچکائے
جب آپ کو میری پرواہ نہیں تو مجھے بھی نہیں۔۔۔۔
میرے پاس ٹائم نہیں ہے حشمت کیساتھ چلی جاؤ۔۔۔وہ اسکی اتری شکل دیکھ کر دھیما پڑا
آپ کے پاس میرے لیے ٹائم نہیں ہے۔۔۔۔ہیر کو صدمہ ہوا
تمہارے لیے نہیں تمہارے ان چونچلوں کے لیے۔۔۔۔
تو اب میرے چونچلے حشمت اٹھائے گا کیا۔۔۔۔۔۔؟؟؟ وہ ناک پھلا کر چیخی
سوچ سمجھ کر بولا کرو ہیر ۔۔۔یشب ناگواری سے بولا
آپ بھی سوچ سمجھ کر ڈانٹا کریں۔۔۔
چلو چھوڑ آتا ہوں تمہیں اب وہاں دو دن رہنا یا دو ہفتے مجھے کوئی پرابلم نہیں۔۔۔وہ ناراضگی سے کہتا گاڑی کی چابی اٹھا کر باہر نکل گیا
اماں میں لالہ کی وجہ سے بہت پریشان ہوں۔۔۔۔کتنے کمزور ہو گئے ہیں اور بہت کم کم بولنے لگے ہیں۔۔۔۔ہیر دعا کو گود میں بیٹھائے فکرمند سی خدیجہ سے کہہ رہی تھی۔۔۔۔
یشب دو دن پہلے اسے چھوڑ گیا تھا
ہاں میں اور تمہارے بابا بھی بہت پریشان ہیں شمس کیوجہ سے۔۔۔خدیجہ بھی افسردہ ہوئیں
اماں لالہ کے بارے میں آگے کا کیا سوچا ہے آپ نے۔۔۔۔۔؟؟
اسکی شادی کے بارے میں سوچ رہی ہوں۔۔۔۔۔
میرا بھی یہی خیال ہے۔۔۔دیکھی کوئی لڑکی آپ نے۔۔۔۔؟؟؟ویسے ہمارے خاندان میں تو کوئی نہیں ہے جو بڑے دل سے دعا سمیت لالہ کو قبول کرے۔۔۔۔سب ہی نک چڑی ہیں۔۔۔ہیر نے برا سا منہ بنایا
ہوں۔۔۔۔تمہاری چچی سے بات کی تھی میں نے وہ الٹا خفا ہونے لگی کہ میری بیٹی کو مرے ابھی دس ماہ ہوئے ہیں اور آپ شمس کی دوسری شادی کا کہہ رہی ہیں
پر آج یا کل شادی تو کرنی ہی ہے ناں لالہ کی۔۔۔۔۔ویسے بھی اب ہی مناسب وقت ہے۔۔۔۔ لالہ کی اجڑی حالت دیکھ کر میرا دل بہت دکھا ہے اماں آپ جلد از جلد کوئی اچھی سی لڑکی دیکھ کر شادی کر دیں کچھ تو سنبھلیں گے وہ۔۔۔۔
ویسے اماں کوئی بھی لڑکی دعا کو بیٹی کے روپ میں بہت مشکل سے ہی قبول کرے گی۔۔۔۔۔۔وہ افسردہ ہوئی
جو لڑکی سوچی ہے ہم نے اگر وہاں سے ہاں ہو جائے تو دعا کو ماں بھی مل جائے گی اور شمس کو اچھی بیوی بھی۔۔۔۔
ایک منٹ اماں۔۔۔۔آپ نے لڑکی سوچ کر رشتہ بھی پوچھ لیا اور مجھے بتایا بھی نہیں میں دو دن سے یہاں ہوں۔۔۔ہیر انکی بات پکڑ کر بولی
میں بتانے ہی والی تھی تمہیں بس وہ۔۔۔۔
کون لڑکی ہے۔۔۔۔؟؟ہیر ماں کے انداز سے مشکوک ہوئی
ہیر تحمل سے سننا میری بات۔۔۔۔انہوں نے تمہید باندھی
بولیں بھی۔۔۔۔وہ گڑبڑ جانچتی پریشانی سے بولی
وہ ہیر میں نے اور تمہارے بابا نے شمس کے لیے۔۔۔۔۔۔۔وہ۔۔۔۔۔۔ہم نے۔۔۔۔۔مہرو کا سوچا ہے۔۔۔۔۔خدیجہ نے اٹک اٹک کر ہیر کے پاس دھماکا کیا
کیا۔۔۔۔۔؟؟مہرو بھابھی۔۔۔۔۔وہ بیٹھے سے کھڑی ہوئی
اماں آپ لوگوں نے رشتہ پوچھ بھی لیا۔۔۔وہ صدمے سے بولی
ہیر ہم نے مہرو کی اماں اور بھائیوں سے بات کی ہے۔۔۔۔۔۔
اماں آپ مجھ سے تو پوچھ لیتیں پہلے۔۔۔غضب خدا کا یہ۔۔۔۔یہ کیا کر دیا آپ لوگوں نے۔۔۔۔۔وہ سر پکڑ کر بولی
تمہیں کوئی اعتراض ہے کیا۔۔۔؟؟
اعتراض۔۔۔۔؟؟اماں میں اسی گھر میں رہتی ہوں جہاں مہرو بھابھی۔۔۔ہمارا سسرال ایک ہے آپ یشب کو جانتی ہیں پھر بھی آپ نے مہرو بھابھی کے گھر والوں سے رشتہ مانگ لیا وہ بھی مجھے بتائے بغیر ۔۔۔۔۔وہ انتہائی صدمے میں تھی
اگر مجھ سے پوچھ لیتیں تو میں۔۔۔۔۔۔۔
تم نہیں چاہتی کہ تمہارے لالہ کو کوئی خوشی ملے۔۔۔۔۔؟؟؟خدیجہ اسکی بات کاٹ کر سنجیدگی سے بولیں
میں ایسا کیوں چاہوں گی اماں پر۔۔۔۔ آپ نے لالہ سے پوچھا تھا کیا۔۔۔۔؟؟
اس سے بھی پوچھ لوں گی وہ انکار نہیں کرے گا ہمارے فیصلے سے۔۔۔۔
اووووف۔۔۔۔یعنی کے یہ صرف آپ دونوں میاں بیوی کی ملی بھگت ہے۔۔۔۔
تمہیں کس چیز کی فکر ہے اگر اس رشتے پر کسی کو اعتراض ہوا تو صرف ایک یشب کو ہی ہو گا اور اسے تم سنبھال لینا۔۔۔۔
اونہہ۔۔۔۔تم سنبھال لینا آپ جانتی نہیں ہیں انہیں اسی لیے اتنی بے فکری سے کہہ رہی ہیں۔۔۔آپ کو پتہ تھا لالہ کیساتھ یشب کا رویہ۔۔۔وہ تو بات تک نہیں کرتے لالہ سے کجا کہ مہرو بھابھی کی لالہ سے شادی۔۔۔۔۔۔ہیر نے یشب کے غصے سے سرخ چہرے کو سوچ کر جھرجھری لی۔۔۔۔ میری ایک بات یاد رکھیں اماں اگر یشب نے میرے ساتھ کچھ غلط کیا تو اسکے ذمےدار آپ لوگ ہوں گے۔۔۔۔۔وہ چلا کر کہتی سیڑھیاں پھلانگ گئی
خدیجہ کو ہیر سے اس قسم کے رویے کی امید نہیں تھی۔۔۔۔وہ پریشان سی بیٹھیں تھیں جب شمس ہال میں آیا
اماں یہ ہیر کو کیا ہوا ہے۔۔۔۔۔؟؟؟
کیوں کچھ کہا اس نے تم سے۔۔۔۔خدیجہ شمس کی بات سن کر کھڑی ہوئیں
نہیں کہا تو کچھ نہیں پر کافی غصے میں نکلی ہے ابھی یہاں سے۔۔۔۔۔شمس نے اسے غصے سے سرخ چہرے سمیت سیڑھیاں چڑھتے دیکھا تھا
ایسے ہی ذرا سی بات پر۔۔۔۔۔
یہ ذرا سی بات نہیں ہے اماں۔۔۔۔میں سن چکا ہوں سب۔۔۔۔۔شمس نے دکھ اور غصے کے ملے جلے تاثرات سے کہا
ہم نے تو بھلا ہی سوچا تھا پر۔۔۔۔
کس کا بھلا۔۔۔۔؟؟؟میرا یا پھر ہیر کا۔۔۔۔۔؟؟؟وہ طنزیہ بولا
اماں آپ لوگ یشب کا رویہ جانتے تھے میرے ساتھ اس کے باوجود آپ لوگوں نے مجھ سے ہیر سے پوچھے بغیر اتنا بڑا قدم اٹھا لیا۔۔۔۔وہ بےیقین تھا
شمس ہم نے کچھ غلط نہیں کیا۔۔۔۔مجھے اور تمہارے بابا کو لگا کہ اسطرح کچھ تو کفارہ ادا ہو جائے گا اس سب کا جو انجانے میں تم سے ہو چکا ہے۔۔۔۔۔
ہوں۔۔۔۔۔وہ استہزائیہ ہنسا
آپ کو کیا لگتا ہے یشب اپنی بھرجائی کو اپنے بھائی کے قاتل کیساتھ باخوشی رخصت کر دے گا
یشب وہاں کا بڑا نہیں ہے شمس اور ہم نے مہرو کے گھر والوں سے بات کی ہے۔۔۔۔۔
جو بھی ہے اماں ٹھیک نہیں ہے۔۔۔۔میں ہیر سے بات کرتا ہوں وہ خود ہی منع کر دے گی ان لوگوں کو یا پھر میں خود زبیر خان (مہرو کا بھائی) سے بات کر لوں گا۔۔۔۔۔۔شمس سنجیدگی سے کہتا واپس مڑا
شمس۔۔۔بات سنو۔۔۔۔تم ہیر سے کچھ نہیں کہو گے اس بارے میں اور نہ ہی زبیر خان سے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔شمس۔۔۔س۔۔س۔۔۔ بات سنو میری۔۔۔۔۔خدیجہ پکارتی رہ گئیں مگر وہ ان سنی کرتا ہیر کے کمرے کی طرف بڑھ گیا
ہیر جلے پیر کی بلی بنے کمرے میں ادھر سے أدھر چکر کاٹ رہی تھی۔۔۔۔اس نے دو دفعہ یشب کو کال کی تھی پر یشب نے کال کاٹنے کے بعد سیل آف کر دیا جو آج سے پہلے کبھی نہیں ہوا تھا۔۔
کہیں یشب تک بات پہنچ تو نہیں گئی۔۔۔۔اوف میرے اللہ رحم کرنا۔۔۔۔۔وہ پریشانی سے بولی
مجھے۔۔۔۔مجھے مہرو بھابھی کو کال کرنی چاہیے۔۔۔۔ہاں۔۔۔۔ہیر نے خودکلامی کرتے ہوئے جلدی سے مہرو کا نمبر ڈائل کر کے سیل کان سے لگایا
اسلام علیکم۔۔۔۔۔مجھے کیسے یاد کر لیا۔۔۔مہرو کی فریش سی آواز پر ہیر کو حوصلہ ہوا کہ بھابھی انجان ہیں اس بات سے۔۔۔۔۔
یاد ان کو کیا جاتا ہے جو بھول جائیں۔۔۔ہیر بھی بظاہر شوخی سے بولی
بہت پرانا ڈائیلاگ مارا ہے۔۔۔۔مہرو نے چھیڑا
اچھا بتائیں کیا کر رہی تھیں۔۔۔۔؟؟؟
کچھ نہیں کبڈ کو سیٹ کر رہی ہوں۔۔وہ مصروف سی بولی
یشب گھر پر ہیں کیا۔۔۔۔؟؟ہیر نے بےچینی سے پوچھا
نہیں۔۔۔۔
کہاں ہیں پھر وہ اصل میں ان کا سیل بھی بند ہے۔۔۔۔۔
تمہیں بتا کر نہیں گیا۔۔۔۔؟؟؟
کہاں بھابھی۔۔۔۔؟؟؟ہیر کے گرد خطرے کی گھنٹی بجی
لال حویلی۔۔۔۔۔۔
کیا لال حویلی۔۔۔۔پر کب۔۔۔۔کیا کرنے۔۔۔۔؟؟
وہ دھڑکتے دل پر ہاتھ رکھ کر بولی
پتہ نہیں زبیر لالہ کا فون آیا تھا کوئی ضروری بات کرنی تھی بابا جان بھی ساتھ گئے ہیں
کونسی ضروری بات۔۔۔؟؟وہ گھٹی گھٹی آواز میں بولی
ابھی تو پتہ نہیں ہے بابا جان اور یشب آئیں گے تو پتہ چلے گی۔۔۔۔
کب تک آئیں گے وہ لوگ۔۔۔۔۔؟؟؟
صبح گئے تھے شام کو واپس آنے کا کہا تھا دیکھو کب تک آتے ہیں۔۔۔۔۔
اچھا بھابھی میں بعد میں بات کرتی ہوں آپ سے۔۔۔۔ہیر نے شمس کو کمرے میں داخل ہوتے دیکھ کر خدا حافظ کہہ کر فون بند کیا
آئیں لالہ۔۔۔۔۔وہ خود کو کمپوز کرتی بولی
شمس آہستگی سے چلتا اسکے پاس آ کھڑا ہوا۔۔۔۔ہیر تم پریشان مت ہو ایسا کچھ نہیں ہو گا۔۔۔میں زبیر سے معذرت کر لوں گا۔۔۔۔اماں اور بابا کو بات کرنے سے پہلے پوچھ لینا چاہیے تھا ہم سے۔۔۔۔۔شمس نے سنجیدگی سے کہا
لالہ آپ مجھے حویلی چھوڑ آئیں گے ابھی۔۔۔۔ہیر اسکی بات مکمل ہونے پر بولی
ابھی۔۔۔۔؟؟؟وہ حیران ہوا
جی مجھے ابھی واپس جانا ہے۔۔۔۔
اس بات پر خفا ہو کر جا رہی ہو۔۔۔۔؟؟؟
نہیں لالہ۔۔۔۔۔میری مہرو بھابھی سے بات ہوئی ہے مہرو بھابھی کے گھروالوں نے یشب اور بابا جان کو بلوایا تھا آج اس لیے میں واپس جانا چاہتی ہوں تاکہ مجھے ان لوگوں کے فیصلے کا علم ہو سکے۔۔۔۔۔۔
میں نے کہا ہے تم سے میں زبیر خان سے بات کر لوں گا وہ میری بات سمجھ جائے گا۔۔۔۔یشب کیطرح اس نے مجھے اپنے بہنوئی کا قاتل سمجھ کر قطع کلامی نہیں کی۔۔۔۔
) زبیر خان اور شمس خان اچھے کلاس فیلوز اور دوست رہ چکے تھے ماضی میں )
نہیں لالہ آپ کسی سے کچھ نہیں کہیں گے اور اگر فیصلہ آپ کے حق میں ہوا تو بھی انکار نہیں کریں گے آپ کو میری قسم۔۔۔۔۔ہیر نے شمس کا ہاتھ تھام کر اپنے سر پر رکھا
یہ۔۔۔یہ کیا کہہ رہی ہو ہیر میں ہر گز یہ شادی نہیں کروں گا۔۔۔۔۔
آپ یہ شادی کریں گے اور ضرور کریں گے لالہ۔۔۔میں آپ کو اپنی قسم دے چکی ہوں اور اگر آپ نے قسم توڑی تو پھر میں ساری زندگی آپ کو اپنی شکل نہیں دکھاؤں گی۔۔۔۔
اب مجھے چھوڑ آئیں واپس۔۔۔۔وہ کہتی مڑ کر الماری سے اپنی چادر اور پرس نکال لائی
چلیں۔۔۔۔۔ہیر نے شمس کو کھڑے دیکھ کر کہا
ہیر۔۔۔۔ر۔۔۔۔تم۔۔۔۔
لالہ پلیز میں یشب کو سنبھال لوں گی انکی فکر مت کریں۔۔۔۔۔مہرو بھابھی بہت اچھی ہیں اور مجھے پورا یقین ہے وہ آپ کو دعا سمیت قبول کر لیں گی میں انکی بڑائی دیکھ چکی ہوں۔۔۔۔۔بس آپ کو خاموش رہ کر اور جو ہو چکا وہ سب بھلا کر اپنا دل بڑا کرنا ہو گا۔۔۔۔۔اب چلیں مجھے دیر ہو رہی ہے۔۔۔۔ہیر اسکا بازو پکڑ کر کہتی باہر نکل گئی
شمس اسے باہر سے ہی چھوڑ کر جا چکا تھا ہیر نے بھی اسے اندر آنے کا نہیں کہا۔۔۔۔۔
وہ بی بی جان سے مل کر کیچن میں مہرو کہ پاس چلی آئی جو اسے دیکھ کر حیران تھی
تم تو زیادہ دن کے لیے گئی تھی ناں پھر دو دن میں ہی پلٹ آئی خیریت۔۔۔۔اور نہ ابھی فون پر واپسی کا بتایا۔۔۔۔مہرو ہاتھ صاف کرتی اسکی طرف آئی
آپ کو برا لگا میرا آنا۔۔۔۔۔؟؟ ہیر مسکرائی
ویری فنی۔۔۔۔۔مہرو نے منہ بگاڑ کر ہیر کی بات کا مذاق اڑایا
اب بتاؤ چائے بناؤں تمہارے لیے اور کس کے ساتھ آئی ہو۔۔۔؟؟
لالہ کیساتھ۔۔۔۔۔چائے نہیں پیوں گی ابھی حدید کہاں ہے۔۔۔۔؟؟؟
مولوی صاحب کے پاس سیپارہ پڑھنے۔۔۔۔
اچھا میں آتی ہوں ابھی چینج کر کے۔۔۔۔وہ کہہ کر اپنے کمرے میں آ گئی
ہیر بظاہر تو ریلکیس تھی مگر اندر سے وہ یشب کو سوچ کر خوفزدہ تھی وہ آئی بھی اسی لیے تھی تاکہ یشب کے غصے کو ٹھنڈا کر سکے۔۔۔۔۔شمس کو تو کہہ آئی تھی کہ یشب کو سنبھال لے گی مگر اب وہ سوچ سوچ کر پریشان ہو رہی تھی کہ یشب کو لالہ کے معاملے میں کیسے ہینڈل کرے گی۔۔۔۔یشب کا رویہ ہیر کے ساتھ بلکل ٹھیک ہو چکا تھا پر وہ اب بھی ہیر کے منہ سے شمس کے بارے میں کوئی بھی بات نہیں سنتا تھا
وہ کافی دیر سوچنے کے بعد یشب سے بات کرنے کے لیے مختلف الفاظ ترتیب دے کر کمرے سے نکل آئی۔۔۔۔
اب وہ یشب کی واپسی کی منتظر تھی
ہیر اور مہرو ہال میں بیٹھی باتیں کر رہی تھیں اور حدید کچھ فاصلے پر بیٹھا گیم کھیل رہا تھا۔۔۔۔ہیر گاہے بگاہے کلاک کیطرف بھی دیکھ لیتی۔۔۔۔۔ڈیڑھ گھنٹے کے کھٹن انتظار کے بعد یشب کی پجارو کا ہارن بجا۔۔۔
ہیر نے بےچینی سے پہلو بدلا۔۔۔۔
لگتا ہے آ گئے مہرو اٹھ کھڑی ہوئی۔۔۔۔میں دیکھتی ہوں وہ پلٹی ہی تھی جب سامنے سے یشب لال بھبھوکا چہرہ لیے اندر داخل ہوا اور کسی کی طرف بھی دیکھے بنا سیڑھیاں پھلانگ گیا
اسے کیا ہوا۔۔۔۔۔۔؟؟؟مہرو اسکا سرخ چہرہ دیکھ کر پریشان ہوئی
میں دیکھتی ہوں جا کر آپ پریشان مت ہوں۔۔۔۔۔۔ہیر اسکے کندھے پر ہاتھ رکھ کر کہتی سیڑھیاں چڑھ گئی
وہ دھڑ دھڑ کرتے دل کیساتھ آہستگی سے دروازہ کھولتی اندر اینٹر ہوئی۔۔۔۔۔
یشب سیل کان سے لگائے ونڈو پین کیطرف منہ کیے بات کرنے میں بزی تھا۔۔۔۔ہیر آہستہ آہستہ قدم اٹھاتی بیڈ کے پاس آ کر کھڑی ہو گئی
یشب نے مزید پانچ منٹ بات کر کے سیل بند کیا اور پلٹ کر جیکٹ اتارتا واش روم چلا گیا۔۔۔پندرہ منٹ بعد شاور لے کر نکلا۔۔۔بالوں میں برش کیا۔۔۔بیڈ سائیڈ ٹیبل کی طرف آ کر لائیٹر اور سیگرٹ کی ڈبی اٹھائی اور بالکنی میں نکل گیا۔۔۔۔یشب نے اس سارے عمل میں ہیر کو مکمل طور پر اگنور کیا تھا۔۔۔وہ بھی خاموش کھڑی رہی۔۔۔یشب کے جانے کہ بعد وہ لمبی سی سانس لیتی ہمت مجتمع
کر کے بالکنی کیطرف آئی۔۔۔۔
یشب سیگرٹ سلگائے کش لے رہا تھا۔۔۔۔ہیر پاس آئی۔۔۔۔
یشب چائے لاؤں آپ کے لیے یا پھر کھانا ہی کھائیں گے اب۔۔۔۔
جاؤ یہاں سے۔۔۔۔۔یشب نے منہ سے دھواں نکالتے ہوئے روکھے سے انداز میں کہا۔۔۔۔
کیا ہوا ہے۔۔۔۔؟؟؟
آئی سیڈ گو فرام ہئیر۔۔۔۔۔
یشب۔۔۔۔۔
تمہیں سنائی نہیں دیا کیا۔۔۔۔۔؟؟وہ اپنے پرانے انداز میں دھاڑا
ہوا کیا ہے یشب۔۔۔اسطرح سے کیوں بات کر رہے ہیں۔۔۔۔۔وہ روہانسی ہوئی
میں فلوقت تم سے کوئی بھی بات نہیں کرنا چاہتا اسلئیے جاؤ یہاں سے۔۔۔۔۔بس دفع ہو جاؤ کہنے کی کسر رہ گئی تھی
ہیر ایک نظر اسکے سرد و سپاٹ چہرے کو دیکھ کر پلٹ گئی
یشب نے اسکے جانے کے بعد غصے سے گرل پر مکا مارا اور سیگرٹ پیروں تلے مسل کر اسٹڈی میں چلا گیا
کیا ہوا یشب کو وہ غصے میں کیوں تھا اتنا اور کیا بات ہوئی وہاں۔۔۔۔۔؟؟؟مہرو نے ہیر کو کیچن میں داخل ہوتے دیکھ کر پوچھا
پتہ نہیں مجھ سے کوئی بات نہیں کی کہہ رہے ہیں فلوقت کوئی بات نہیں کرنا چاہتے۔۔۔۔۔
ایسا کیا ہوا ہو گا وہاں۔۔۔۔میں ابھی لالہ سے بات کرتی ہوں۔۔۔۔مہرو کیچن سے باہر نکلی
ارے نہیں بھابھی اگر وہاں کوئی ایسی ویسی بات ہوئی ہوتی تو یشب ضرور بتا دیتے ویسے بھی باباجان بھی جانتے ہوں گے ہم ان سے پوچھ لیں گے۔۔۔۔
ابھی تو کھانا لگوائیں بہت بھوک لگی ہے۔۔۔یشب ابھی نہیں کھائیں گے ہم کھا لیتے ہیں بابا جان کا بھی بھجوا دیں مردانے میں۔۔۔۔ہیر نے مسکرا کر کہتے ہوئے بات بدلی تاکہ مہرو زبیر سے کچھ نہ پوچھ سکے اور حدید کو آواز دیتی پلٹ گئی
مہرو بھی سر ہلاتی واپس کیچن میں مڑ گئی کھانا لگوانے۔۔۔
رات کے ڈیڑھ بج چکے تھے اور یشب ابھی تک اسٹڈی سے نہیں نکلا تھا ہیر اسکے انتظار میں کروٹیں لے لے کر تھک چکی تھی
مزید کچھ دیر انتظار کے بعد وہ اٹھنے کا سوچ رہی تھی جب کلک کی آواز سے اسٹڈی کا دروازہ کھول کر یشب باہر آیا
وہ خاموشی سے آ کر بیڈ پر اپنی سائیڈ پر لیٹا اور کروٹ بدل لی
کھانا لاؤں آپکے لیے۔۔۔۔۔۔ہیر نے اسکی پشت کو دیکھتے ہوئے پوچھا
تم سوئی نہیں اب تک۔۔۔۔۔یشب اسکیطرف پلٹا
آپ کا انتظار کر رہی تھی۔۔۔۔۔
بھوک نہیں ہے مجھے دوپہر میں کھا لیا تھا۔۔۔
یشب۔۔۔۔۔۔
ہوں۔۔۔۔۔۔۔
مہرو بھابھی کہہ رہی تھی کہ زبیر لالہ نے کوئی ضروری بات کرنی تھی اس لیے آپ کو اور بابا جان کو بلوایا تھا کیا بات ہوئی وہاں۔۔۔۔۔۔؟؟؟
یشب اسکی طرف دیکھ کر استہزائیہ ہنسا
میکے سے آ رہی ہو کیا وہاں تمہیں کسی نے کچھ نہیں بتایا۔۔۔۔۔۔۔
کس بارے میں۔۔۔۔؟؟؟
اوہ۔۔ہ۔۔ہ۔۔۔اسٹاپ ڈس۔۔۔۔۔وہ غصے سے کہتا اٹھ بیٹھا
اس قدر معصوم بننے کی کوشش مت کرو ہیر دلاور خان جیسے کچھ جانتی نہ ہو۔۔۔۔۔ایک دفعہ صرف ایک دفعہ مجھ سے تو بات کر سکتی تھی بھابھی کے گھر والوں سے بات کرنے سے پہلے۔۔۔۔۔پر نہیں محترمہ کو اپنا بھائی جو عزیز ہے ہر رشتے پر۔۔۔۔۔۔۔یشب غصے اور طنز سے پھنکارا
یشب مجھ سے قسم لے لیں میں کچھ نہی جانتی تھی اس بارے میں۔۔۔۔ آج ہی اماں نے بتایا کہ وہ اور بابا زبیر خان سے رشتے کی بات کر چکے ہیں انہوں نے نہ مجھ سے پوچھا اور نہ ہی شمس لالہ سے ۔۔۔۔یقین کریں میرا۔۔۔۔۔وہ یشب کے غصے پر روہانسی ہوتی بولی
کر لیا یقین۔۔۔۔سو جاؤ اب تم۔۔۔۔یشب نے گھور کر کہتے ہوئے لیٹ کر آنکھوں پر بازو رکھ لیا
آپ کو مجھ پر یقین نہیں ہے کیا یشب۔۔۔۔؟؟
ہیر سو جاؤ۔۔۔۔۔۔
میں آپ سے جھوٹ کیوں بولوں گی۔۔۔۔
ہیر میں نے کہا سو جاؤ۔۔۔۔۔
اگر ایسا ہو جائے تو کچھ برا نہیں شمس لالہ اور مہرو بھابھی کی شادی۔۔۔۔
انفف۔۔۔۔ف۔۔۔ف۔۔۔ف۔۔۔۔یشب غراتا پھر جھٹکے سے اٹھ بیٹھا
تم سے کچھ کہہ نہیں رہا تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ جو جی میں آئے بکواس کرتی رہو۔۔۔۔ایسا کچھ بھی نہیں ہوگا اور نہ ہی میں ایسا کچھ ہونے دوں گا سمجھی۔۔۔۔
کیوں نہیں ہونے دیں گے ایسا۔۔۔۔جب آپ اور میں ہنسی خوشی زندگی گزار سکتے ہیں تو پھر مہرو بھابھی اور شمس لالہ کا بھی اس زندگی کو ہنسی خوشی گزارنے کا اتنا ہی حق ہے جتنا میرا اور آپ کا۔۔۔۔۔ہیر بھی اونچی آواز سے چلائی
آواز نیچی رکھو۔۔۔۔
میں آپ کو آپ کے لہجے میں ہی جواب دوں گی یشب خان آفریدی۔۔۔۔۔وہ بے خوفی سے یشب کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بولی
ہوں۔۔ں۔۔۔وہ طنزیہ ہنسا
تو پھر ہیر بی بی اپنی تیاری رکھو کیونکہ اگر ایسا کچھ ہوا تو تمہاری بھی اس حویلی میں کوئی جگہ نہیں رہے گی۔۔۔مہرو بھابھی اگر یہاں سے رخصت ہوں گی تو تم بھی انکے ساتھ ہی جاؤ گی یہاں سے اپنے لاڈلے شمس لالہ کے پاس۔۔۔۔۔۔یشب نے اپنی لال انگارہ آنکھیں ہیر کے رنگ اڑے چہرے پر فوکس کرتے ہوئے دھمکی دی۔۔
ہیر کو یشب سے اس قسم کی دھمکی کی امید نہ تھی وہ دکھ اور حیرانگی سے یشب کو دیکھتی ششدر سی بیٹھی تھی۔۔۔
کچھ لوگ دل توڑتے وقت اتنا بھی نہیں سوچتے کہ سامنے والے پر کیا گزرے گی اور یشب۔۔۔وہ تو دل توڑنے اور توڑ کر جوڑنے کا پرانی کھلاڑی تھا

if You like this story Must share with your friends on Facebook


1 thought on “Aurat Aik Khilona Part 8 | Best Urdu Novel | Best Urdu Kahaniyan”

  1. Pingback: Aurat Aik Khilona Part 9: A Best Urdu Story - Zyadati Urdu Novel

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

error: Content is protected !!
Scroll to Top