Sialkot Punjab ke top most wanted Dons ki list dekhein, unke dangerous criminal activities aur law enforcement ke efforts ke baare mein janen

Top Dons in Punjab
حقو جٹ
دوستو اپ اس دشمنی کی تفصیلات 2011 کی اوصاف اخبار میں بھی پڑھ سکتے ہیں حقو جٹ نے گجر برادری کے کچھ افراد سے زمین خریدی وعدے کے مطابق اس نے کچھ رقم پہلے ادا کی جبکہ باقی کی رقم اس نے بعد میں ادا کر دی پوری رقم وصول کر لینے کے بعد کچھ دینے سے انکار کر دیا مالی لحاظ سے حقو جٹ گجر گروپ سے کافی کمزور تھا جس کی وجہ سے انہوں نے فیصلہ کیا کہ حقو جٹ کو دبوچ لیا جائے اس زمین پر گجر گروپ کے کچھ افراد نے ٹینٹ لگا کر باقاعدہ قبضہ کر لیا اس دوران اس کا والد ریاض جٹ اور اس کے دو بجے گجر گروپ سے بات چیت کرنے کے لیے گئے گجر گروپ نے حملہ کر کے ان تین لوگوں یعنی حقو جٹ کے والد اور دو باجوں کو قتل کر ڈالا علاقے کی معتبر شخصیات کی مداخلت۔
don of punjab pakistan
کے بعد حقو چٹ نے گجر گروپ کو معاف کر دیا اور ان پر مقدمات درج نہ کروائی وقت گزرتا رہا اور گجر گروپ کے لوگوں نے علاقے میں باتیں کرنا شروع کر دی کہ جٹ برادری ہمارا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکتی ان باتوں نے ٹیک لگائی اور اس نے اپنے کچھ دوستوں اور کزنوں کے ساتھ مل کر وہ چند گروپ کی بارات سے تقریبا 20 لوگوں کو ایک ساتھی اغوا کر لیا پولیس کی چوری کی گئی ایک بس میں حقو جٹ ان 20 لوگوں کو ڈال کر ایک ویران جگہ پر لے گیا دوستو ذرائے سے معلوم ہوا کہ 20 لوگوں میں سے 16 لوگوں کو حقو جٹ نے ایک ساتھ ہی قتل کر ڈالا اگلے دن تمام اخباروں پر اور ہر طرف پکو چیٹ کا ہی شور سننے کو مل رہا تھا یہ شخص کافی مشہور ہو گیا اور اس بات کا ثبوت اپ کو۔
اخبار میں بھی مل سکتا ہے اس وقوہ کے بعد پولیس نے کافی جگہوں پر اپریشن کیے لیکن حقو جٹ پولیس کے ہاتھ نہ ا سکا کسی عرصہ کے دوران گجر گروپ نے حقو جٹ سے بدلہ لینے کے لیے اس کے چار لوگوں کو قتل کر ڈالا یاد رہے کہ یہ چار افراد مختلف جگہوں پر گجر گروپ کے ہاتھ لگے تھے 2007 میں پنجاب پولیس کی طرف سے حقو جٹ کو سیالکوٹ کے ایک علاقے سے گرفتار کر لیا گیا ابھی اس شخص کی عدالت میں چوتھی دفعہ پیشگی ہونی ہی تھی کہ گجر گروپ نے ایک اشتہاری کی مدد سے حکو جٹ کو جیل میں ایک قتل کروا ڈالا اس طرح سے حقو جٹ کی زندگی کا باپ بند ہوا اور بعد میں جب پولیس نے تفتیش کی تو گجر برادری کے کچھ لوگوں کے نام سامنے ائے پولیس نے ان پر مقدمات درج کیے اور جیل۔ میں بند کر دیا اج بھی گجر برادری کے کچھ لوگوں پر مقدمات چل رہے ہیں بولا سنیارہ پنجاب کا ایک مشہور ٹاؤن تھا اس کے نام سے بہت ساری پاکستانی فلمیں بھی بن چکی ہیں
Top gangsters in Punjab
بولا سنیارہ
سیالکوٹ کے ایک گجر خاندان سے تعلق رکھتا تھا جبکہ اس کا والد سیالکوٹ کا ایک مشہور سنیارہ تھا سن 1978 میں اس وقت کے سیالکوٹ کے ایم این اے میاں مسعود احمد نے پانچ تولہ سونا بولا سنیارہ کے والد کے پاس نقش نگاری کے لیے بھیجا لیکن بدقسمتی سے اسی رات اس کی دکان پر چوری ہو گئی اور چور سارا سونا لے اڑے ایم این اے میاں مسعود کو یہ شک تھا کہ یہ چوری بولا سنیارہ کے باپ نے خود کروائی ہے اس نے اس کے باغ پر مقدمہ درج کروا دیا اس وقت بولے سنیاری کی عمر صرف 19 برس تھی بولے سنہرے کے باپ کو پولیس۔
نے پکڑ لیا اور اس کو تین سال قید کی سزا سنا دی قید کے دوران اس پر بہت تشدد کیا گیا ایک دفعہ بولے سنیارے کی ماں جیل میں کھانا لے کر گئی تو پولیس والے نے اسے پیچھے ہٹانے کے لیے دھکہ دیا بدقسمتی سے اس عورت کا سر دیوار کے ساتھ لگا اور یہ موقع پر ہی جام حق ہو گئی بولا سنیارہ یہ صدمہ برداشت نہ کر سکا اور بہت سخت بیمار ہو گیا ابھی یہ ہاسپٹل میں ہی تھا کہ اس کے باپ کو جیل میں ہاٹ اٹیک ہوا اور وہ بھی اس دنیا سے چل بسا جب بھولا سنیارہ تندرست ہوا تو اس نے جرائم کی دنیا میں قدم رکھا اس نے اپنے جرائم کا اغاز ڈکیتیوں سے کیا دو ماہ کے دوران اس نے 35 سے زائد ڈکیتیاں کر ڈالی اور اس کے ساتھ ساتھ تین لوگوں کو قتل بھی کر دیا بولا۔
سنیارہ نے اپنے باپ کا بدلہ لینے کے لیے ایم این اے میاں مسعود کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دینا شروع کر دی جبکہ ان دھمکیوں کے ڈار سے میاں مسعود احمد 15 سے زائد دوڑ اپنے ساتھ رکھتا تھا بولا سنیارہ نے بنیا مسعود احمد کے انے جانے پر گہری نظر رکھی ہوئی تھی اور ایک دن بولا سنیارہ نے میاں مسعود احمد کی گاڑیوں پر حملہ کر دیا جب وہ قومی اسمبلی کے اجلاس سے سیالکوٹ واپس ا رہا تھا اس حملے میں ایم این اے میاں مسعود خود تو محفوظ رہا لیکن اس کے چار گارڈز قتل ہو گئے اس واقعہ کے بعد بولا سنیارہ وہاں سے فرار ہو گیا اور گجرانوالہ میں ہمایوں گجر کے پاس پناہ لے گی یہ ہمائیوں گجر اس کی پھوپوں کا بیٹا تھا دوستو ہوائیوں گجر کا شمار بھی پنجاب کے مشہور ڈاؤنز میں ہوتا ہے پولیس نے اس دوران۔
بولا سنیارہ کی گرفتاری کے لیے بے شمار چھاپے ماری لیکن وہ اس میں ناکام رہے اس کے کچھ عرصہ بعد بھولا سنیارہ کو میاں مسعود کی بخبری ہوئی بولے سنیارے نے میاں مسعود پر حملہ کروایا جب وہ نارووال کی ایک شادی میں مصروف تھا اس زوردار حملے میں میاں مسعود اور اس کے چار بیٹے قتل ہو گئے اس کے بعد سیالکوٹ میں بھولے سنیارے کو دہشت کی علامت دہشت کے علاوہ سمجھا جانے لگا ایک دفعہ بھولا سنہرا اپنے والدین کی قبر پر فاتحہ خوانی کے لیے ایا تو اس کی بخبری کسی نے کر دی اور پولیس نے اسے گرفتار کر لیا گرفتاری کے 24 گھنٹے بعد اولی سنیارہ جیل سے فرار ہو گیا اس دوران اس نے ایک پولیس اہلکار کی رائفل چھین کر متعدد پولیس اہلکاروں کو بھی قتل گجر کے دشمنوں کو بھی قتل کرنا شروع کر دیا ہمایوں کو جر بولا سنیارہ۔
کو اپنا استاد مانتا تھا بولے سنیانے کی بڑھتی ہوئی کاروائیوں کو دیکھتے ہوئے پولیس نے اس کے سر کی قیمت 50 لاکھ روپے مقرر کر دی ایک دفعہ یہ شخص قصور میں موجود تھا تو اس کی مخبری ہوگی پولیس نے اسے چاروں طرف سے گھیر لیا کھولا سنیارہ اپنے ساتھ جدید اسلحہ اور گولیوں سے بھرا بیگ رکھتا تھا جب اس کو پتہ چلا کہ پولیس نے اسے گھیر لیا ہے تو اس نے کراس فائرنگ شروع کر دی یہ کراس فائرنگ تقریبا تین گھنٹے تک جاری رہی اس فائرنگ کے دوران پولیس کے دو ڈی ایس پی اور تین اہلکار قتل ہو گئے جبکہ بھولے سنیالے کی ٹانگ پر گولی لگی اور جب اس کی گولیاں ختم ہو گئی تو اس نے گرفتاری نے جب اس بات کا علم ائی جی پنجاب کو ہوا تو اس نے بولے سنیارے کو قتل کرنے کے احکامات جاری کر دیے۔
اس کے بعد گولا سنیارہ کو ایک جنگل میں لے جا کر وہاں اسے بھاگنے کا کہا گیا اس کو پولیس کی طرف سے بھاگتے ہوئے پانچ گولیاں لگی لیکن وہ جاتی طور پر یہ شخص بھاگنے میں کامیاب ہو گیا اس واقعے کے دو سال تک بھولے سنیارے کی کوئی خبر نہ ائی ٹھیک دو سال کے بعد بولے سونیانے کی کاروائیوں کا سلسلہ ایک بار پھر سے شروع ہو گیا یہ علاقہ غیر میں بیٹھ کر کاروائیاں کروا رہا تھا پولیس کی طرف سے بولا سنیارہ کے خلاف علاقہ غیر نے جا کر اپریشن کرنے کا فیصلہ کیا گیا لیکن پولیس اہلکاروں نے علاقہ غیر یعنی جمرود جا کر اپریشن کرنے سے انکار کر دی پھر بولا سنیارہ کو پکڑنے کے لیے ارمی کو کہا گیا ارمی نے اس علاقہ غیر میں اپریشن کیا اور اس اپریشن کے دوران بولا سنہرا قتل ہو گیا اور بولے سنیالے کی۔ زندگی کا باپ یہیں پر بند ہوا.۔